• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مذاہب اربعہ کا دنیا میں تناسب

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
وہ طبقہ جو نہ ان چار اہل السنت سے ہے اور نہ ہی شیعہ میں سے وہ ۔۔۔۔۔کہلائے گا۔
اب اگر لوگ جہالت کا کھلے عام مظاہرہ کریں تو ہم کیا کر سکتے ہیں بھٹی صاحب؟؟؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
مجھے آج تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ مقلدین جغرافیائی اعتبار سے اپنے اپنے مسالک کی تقسیم کس بنیاد پر کرتے ہیں؟؟ جب کہ اگر آپ تقلید کے اتنے ہی پرزور حامی ہیں تو پھر بھی دین میں فروعی مسائل یا اجتہادی فکر کسی خاص علاقے سے تعلق کی بنیاد پر قائم نہیں ہوتی یا نہیں ہونی چاہیے -مطلب یہ کہ اگر کوئی پاکستان یا ہندوستان میں پیدا ہوا ہے تو کیا وہ لازمی طور پر "حنفی فقہ" کو ہی فالو کرنے کا پابند ہے اور گر کوئی سعودی عرب یا خلیجی ممالک میں پیدا ہوا ہو تو کیا وہ لازمی طور پر حنبلی یا شافعی فقہ کو ہی فالو کرنے کا پابند ہو گا ؟؟ مزید یہ کہ اگر کوئی پاکستان میں پیدا ہوا اور تقلیدی ذہن کے زیر اثر حنفی فقہ پر عمل درآمد کرتا تھا اور کچھ عرصہ بعد وہ مستقل طور پر سعودی عرب منتقل ہو جاتا ہے تو تقلیدی اصول کے تحت کیا وہ حنفی فقہ کو فالو کرنے کا پابند ہو گا یا حنبلی فقہ کی پیروی کرنے کا پابند ہو گا ؟؟ یعنی کیا وہ جمہوری طرز فکر اپناے کہ جس علاقے میں جس فقہ کو اکثریت حاصل ہے اسی فقہ کی پیروی کی جائے یا پھر وہ اپنے آباؤ اجداد کے دین پر قائم رہے ؟؟

اہل علم خوصوصاً مقلدین سے گزارش ہے کہ اس پر بھی روشنی ڈالیں ؟؟
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ابن عثمان بھائی! مراسلہ کو تکرار قرار دینے کا شکریہ!
ایک شعر پیش خدمت ہے!
سب یہ باتیں ہیں چاہ کی ورنہ
اس قدر تو نہ ہم پہ جھنجلاتا
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
ارے نہیں ۔۔جھنجلاہٹ کی کیا بات ہے ۔۔۔تکرار کوئی برا لفظ نہیں ۔۔صحاح میں احادیث بھی مقرر ہوتی ہیں۔
بس اس لئے تکرار کو کلک کیا کہ ۔۔ایک ہی عنوان میں تکرار ہو تو۔۔پھر گزشتہ اقتباسات ہی پیسٹ کرنے ہوں گے۔
پھر یوں محسوس ہوگا جیسے کوئی شخصیات کی ذاتی بحث ہو گئی ۔۔۔(میرے خیال میں)
لیکن پھر بھی میں نے آپ کی پوسٹ کو دوبارہ پڑھا تو ایک عبارت کے اوپر دوبارہ بات کر سکتا ہوں ۔۔۔
لیکن انداز ہی مختلف ہے بات میری بھی مکرر ہی ہے ۔۔۔

دعوی تو روافض کا بھی ''مومن'' ہونے کا ہے۔ آپ نے غالباً ہماری تحریر کو بغور نہیں پڑھا یا نہیں دیکھا! ہم نے ''ہونے'' کی کہا ہے، صرف دعوی کرنے کا نہیں کہا!
دیکھیں آپ نے پھر میری تائید کر دی۔
یہ دعوی تو داعش کے دوسرے تبصرے کے لئے ہے جو انہوں نے اصل سلفیہ کو مرجئہ کہا ۔۔۔ورنہ دعوی سے نہیں فروع و عقیدہ میں وہ سلفی ہی ہیں ۔۔
لیکن ساتھ ساتھ خارجیت کی صفات کے ساتھ جیسا کہ علما بیان کرتے ہیں ۔۔۔۔اس لئے وہ سلفیت کی اصل نہیں ہیں ۔۔۔
بس میں بھی یہی کہنا چاہتا ہوں ۔۔۔ شافعی معتزلی بھی ہو سکتا ہے ، زمخشری حنفیمعتزلی
، صاحب قنیہ بھی ہے ۔ لیکن اہل السنۃ کے مذاہب اربعہ کی اصل نہیں ہیں۔ جب ہم کہتے ہیں کہ اہل السنۃ مذہب اربعہ کا مجموعہ ہے ۔ تو مراد اصل ہے ۔۔ فلاں مدعی نہیں۔
ایک صورت ہو سکتی ہے ۔ کہ اگر مذاہب اربعہ میں سے کسی کی اول اور آخر اساس ہی غلط ہو تو پھر وہ باہر ہو جائیں گے ۔۔۔جیسا کہ آپ نے روافض کی مثال دی۔۔۔جب کہ ان کااصل اصو ل ہی اہل السنۃ کے مخالف ہے ۔۔۔بلکہ اس کا تو اصل خراب ہے ۔۔۔لیکن اس میں اکا دکا ۔۔کوئی فروع میں حنفی ، کوئی محدث بھی گزرا ہے ۔۔
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
مجھے آج تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ مقلدین جغرافیائی اعتبار سے اپنے اپنے مسالک کی تقسیم کس بنیاد پر کرتے ہیں؟؟ جب کہ اگر آپ تقلید کے اتنے ہی پرزور حامی ہیں تو پھر بھی دین میں فروعی مسائل یا اجتہادی فکر کسی خاص علاقے سے تعلق کی بنیاد پر قائم نہیں ہوتی یا نہیں ہونی چاہیے -مطلب یہ کہ اگر کوئی پاکستان یا ہندوستان میں پیدا ہوا ہے تو کیا وہ لازمی طور پر "حنفی فقہ" کو ہی فالو کرنے کا پابند ہے اور گر کوئی سعودی عرب یا خلیجی ممالک میں پیدا ہوا ہو تو کیا وہ لازمی طور پر حنبلی یا شافعی فقہ کو ہی فالو کرنے کا پابند ہو گا ؟؟ مزید یہ کہ اگر کوئی پاکستان میں پیدا ہوا اور تقلیدی ذہن کے زیر اثر حنفی فقہ پر عمل درآمد کرتا تھا اور کچھ عرصہ بعد وہ مستقل طور پر سعودی عرب منتقل ہو جاتا ہے تو تقلیدی اصول کے تحت کیا وہ حنفی فقہ کو فالو کرنے کا پابند ہو گا یا حنبلی فقہ کی پیروی کرنے کا پابند ہو گا ؟؟ یعنی کیا وہ جمہوری طرز فکر اپناے کہ جس علاقے میں جس فقہ کو اکثریت حاصل ہے اسی فقہ کی پیروی کی جائے یا پھر وہ اپنے آباؤ اجداد کے دین پر قائم رہے ؟؟

اہل علم خوصوصاً مقلدین سے گزارش ہے کہ اس پر بھی روشنی ڈالیں ؟؟
عصبیت بڑے عجب گل کھلاتی ہے انہی میں سے یہ اشکالات ہیں۔ یہ در اصل نتیجہ ہے ایک ہی مکتبہ فکر کے دلائل کی تحصیل کا۔ اسلام آپس میں یکجہتی اور بھائی چارہ کی تعلیم دیتا ہے اور گروہ گروہ ہونے سے منع کرتا ہے۔ مختلف علاقوں میں مختلف مذاہب کی ترویج کیوں ہوئی اس پر توجہ فرمائیے گا۔ جس علاقہ میں جس مذہبِ اہل السنت کے پیروکار ہوں وہاں مستقل رہائشی کو انہی کی مطابقت کرنی چاہیئے۔ اس سے دین کو مضبوطی حاصل ہوگی۔ لہٰذا اگر کوئی ”حنفی“ مصر میں مستقل رہائش پذیر ہو جاتا ہے تو اس کو وہیں کی فقہ اپنانی ہوگی۔ کسی علاقہ میں خود کو انتشار کا باعث نہیں بنانا چاہیئے۔
مذہب ایک الگ چیز ہے اس کو دین سےخلط مت کریں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لہٰذا اگر کوئی ”حنفی“ مصر میں مستقل رہائش پذیر ہو جاتا ہے تو اس کو وہیں کی فقہ اپنانی ہوگی۔
بہت خوب! لاجواب کر دیاآپ نے!
آپ اسی طرح علم الکلام کی روشنی سے ہمیں مستفید کرتے رہیں! عنقریب آپ متکلم الاسلام کے مقام پر ترقی پا جائیں گے!
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اگر کوئی ”حنفی“ مصر میں مستقل رہائش پذیر ہو جاتا ہے تو اس کو وہیں کی فقہ اپنانی ہوگی۔
بہت خوب! لاجواب کر دیاآپ نے!
آپ اسی طرح علم الکلام کی روشنی سے ہمیں مستفید کرتے رہیں! عنقریب آپ متکلم الاسلام کے مقام پر ترقی پا جائیں گے!
چاروں فقہ (حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی) حق ہیں اور ان میں سے جس پر کوئی عمل پیرا ہے اس کو اختلافی مسائل میں صواب پر سمجھتے ہوئے ہے اور دوسروں کو خطا پر۔ معاملہ اس کے الٹ بھی ہوسکتا ہے کہ جس مجتہد کی اقتدا کر رہا ہے وہ خطا پر ہو۔ لہٰذا جس علاقہ میں جونسا مسلک ہوگا اسی پر عمل درآمد کرنا چاہیئے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے ایک بہت ہی اہم یہ ہے کہ ایک ہی علاقہ میں اختلاف نہیں ہونا چاہیئے تاکہ مسلم سیسہ پلائی دیوار کے مصداق بن سکیں۔ فتدبر
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
یہ در اصل نتیجہ ہے ایک ہی مکتبہ فکر کے دلائل کی تحصیل کا۔ ۔ جس علاقہ میں جس مذہبِ اہل السنت کے پیروکار ہوں وہاں مستقل رہائشی کو انہی کی مطابقت کرنی چاہیئے۔ اس سے دین کو مضبوطی حاصل ہوگی۔ لہٰذا اگر کوئی ”حنفی“ مصر میں مستقل رہائش پذیر ہو جاتا ہے تو اس کو وہیں کی فقہ اپنانی ہوگی۔ کسی علاقہ میں خود کو انتشار کا باعث نہیں بنانا چاہیئے۔
اس میں عامی کا مسئلہ اور ہے ۔۔۔چونکہ زیادہ تر لوگ عامی ہی ہوتے ہیں ۔۔۔عامی کو تو بعض اوقات اپنے حنفی ، شافعی ہونے کا بھی پتا نہیں ہوتا ۔۔۔۔اس کا مذہب ’’اہل علم سے پوچھنا ‘‘ ہوتا ہے ۔ اس لئے اگر وہ جس علاقے میں جائے اس پر ’’ اہل علم سے پوچھنا‘‘ہی واجب ہے ۔۔۔
اور اس میں کچھ علاقوں کا استثنا بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔جہاں تمام مذاہب موجود ہوتے ہیں ۔۔۔مثلاََ۔۔سعودی عرب اور مصر ۔۔
انتشار کا مسئلہ وہیں آسکتا ہے جہاں کوئی دوسرا مسلک موجود نہ ہو۔۔۔اور انتشار اور فتنہ کے معاملے میں تو بعض اوقات غلط کو گوارا کر لیا جاتا ہے ۔۔چہ جائیکہ جہاں دونوں چیزیں ہی صحیح ہوں۔۔۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
(مذہب ایک الگ چیز ہے اسکو دین سے خلط مت کریں)۔
ایک نیا تصور پیش کیا گیا ۔۔۔"
عالیجناب بهٹی صاحب اس تصور کو آپ کس طرح ثابت کرینگے ؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
عصبیت بڑے عجب گل کھلاتی ہے انہی میں سے یہ اشکالات ہیں۔ یہ در اصل نتیجہ ہے ایک ہی مکتبہ فکر کے دلائل کی تحصیل کا۔ اسلام آپس میں یکجہتی اور بھائی چارہ کی تعلیم دیتا ہے اور گروہ گروہ ہونے سے منع کرتا ہے۔ مختلف علاقوں میں مختلف مذاہب کی ترویج کیوں ہوئی اس پر توجہ فرمائیے گا۔ جس علاقہ میں جس مذہبِ اہل السنت کے پیروکار ہوں وہاں مستقل رہائشی کو انہی کی مطابقت کرنی چاہیئے۔ اس سے دین کو مضبوطی حاصل ہوگی۔ لہٰذا اگر کوئی ”حنفی“ مصر میں مستقل رہائش پذیر ہو جاتا ہے تو اس کو وہیں کی فقہ اپنانی ہوگی۔ کسی علاقہ میں خود کو انتشار کا باعث نہیں بنانا چاہیئے۔
مذہب ایک الگ چیز ہے اس کو دین سےخلط مت کریں۔
محترم -

مختلف مذاہب کی ترویج چوتھی صدی ہجری میں ہوئی - اس سے پہلے اس فقہی تقسیم کا کوئی تصور نہیں تھا- اسلام یقیناً آپس میں یکجہتی اور بھائی چارہ کی تعلیم دیتا ہے اور گروہ گروہ ہونے سے منع کرتا ہے اور ساتھ یہ حکم بھی دیتا ہے کہ : فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ سوره النساء ٥٩
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
مختلف مذاہب کی ترویج چوتھی صدی ہجری میں ہوئی - اس سے پہلے اس فقہی تقسیم کا کوئی تصور نہیں تھا-
جی سب سے پہلے فقہ حنفی وجود میں آئی۔ اس کے بعد دوسری فقہیں وجود میں آتی رہیں۔ یہ تقریباً چار صدی تک ہوتا رہا۔ آخر میں کچھ فقہیں ایک دوسرے میں ضم ہوتے ہوتے صرف چار تک محدود ہوگئیں۔
پہلی مدون ہونے والی فقہ کا زمانہ قربت کا تھا اور اس کے مسائل اکثر و بشتر جلیل القدر صحابہ کرام سے اخذ شدہ تھے فرامینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خوب سمجھتے تھے۔ بعد والوں نے براہِ راست احادیث سے فقہ حاصل کی۔ اس میں بہت سے مقامات پر وہ متذبذب ہوئے نسخ کے سبب اورباہم اختلاف واقع ہؤا۔

غور طلب
جب تک مسلم امہ اسلامی حکومت کے زیرِ اثر رہے اس وقت تک پوری امت انہی چار مسالک تک محدود رہی۔ جیسے ہی اسلامی حکومت کا شیرازہ بکھرا مسلم امہ گروہ در گروہ ہوتی چلی گئی اور ہورہی ہے۔
 
Top