- شمولیت
- جولائی 07، 2014
- پیغامات
- 155
- ری ایکشن اسکور
- 51
- پوائنٹ
- 91
آپ کو لکھ کر مجبوری کا اظہار کرنے کی ضرورت نہیں آپ کی مجبوری کا اندازہ آپ کی پوسٹس سے ہورہا ہے۔ اور صلاحیت کا تو ویسے ہی معلوم ہے۔مجبوراً کہتا ہوں؛
آپ کو لکھ کر مجبوری کا اظہار کرنے کی ضرورت نہیں آپ کی مجبوری کا اندازہ آپ کی پوسٹس سے ہورہا ہے۔ اور صلاحیت کا تو ویسے ہی معلوم ہے۔مجبوراً کہتا ہوں؛
آمین یہ دعا اگرچہ آپ نے طنزاً کہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بندہ اس دعا کا ہر حال محتاج کیونکہ ’’ عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں ‘‘ جیسا کہ آپ کررہے ہیں۔اللہ آپ کو عقل بھی دے دے۔
جناب محدث فورم تے جیڑی بھی دلیل میں دتی اوہو قرآن تے حدیث توں ای دتی۔جناب خیر ساڈی ہووے یا تہاڈی خیر دی اساس ما وافق الکتاب والسنۃ ہے اور ایہی اساس ساڈی خوشی دی ہووے گی ان شاء اللہ ۔ بس تسی وی ما وافق الکتاب والسنۃ تے ہی راضی تے خوش ہون دا اظہار کرو خیر دے وعدے رب دی طرفوں۔ کسے ہور پاسیوں خیر تے خوشی نہ لبو۔
جوبھی مراد لیں برابر سب کے لئے یا مختلف؟؟اصول سے مطلب؟ اصول حدیث یا اصول فقہ وغیرہ یا قرآن و حدیث؟
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون اس آیت پر عمل کرے گا۔جوکہ تقلید نہیں ہے۔ بلکہ اس کی ضد ہے۔اگر مراد قرآن و حدیث ہیں اور وہ اتنے ہی واضح ہیں کہ ہر عامی بھی ان سے ہر مسئلہ اخذ کر کے تقلید سے بچ سکتا ہے تو پھر امام احمد, امام بخاری, امام شافعی وغیرہ کیا عامیوں سے بھی گئے گزرے تھے جو ساری زندگی اختلاف ہی کرتے رہے؟ اور اگر ہر کسی کا قرآن و حدیث سے استدلال معتبر ہے تو پھر بیچارے معتزلہ وغیرہ کا کیا قصور تھا؟
آپ خود اس مسئلہ "کوئی کسی کی تقلید بالکل نہ کرے" میں تقلید سے احتراز فرماتے ہوئے غور و فکر کر کے فیصلہ کیجیے.
ایک مزدور کو دو متعارض روایات اور دونوں کی تائید میں الگ الگ مسالک کے علماء کے دلائل پکڑائیے اور پھر دیکھیے کہ کیا وہ صحیح و غلط کا فیصلہ کر سکتا ہے؟
بہت نوازش اگر کہیں بھی تو خیال یہ رکھئے گا کہ مدلل ہو اور خلطِ مبحث نہ ہو۔ اور جس طرف ابھی بات جارہی ہے اصل تھریڈ کے موضود سے بہت دور چلی گئی ہے۔میں اس سے زیادہ اس موضوع پر کچھ نہیں کہوں گا. والسلام
خیر کوئی بات نہیں۔آپ کو لکھ کر مجبوری کا اظہار کرنے کی ضرورت نہیں آپ کی مجبوری کا اندازہ آپ کی پوسٹس سے ہورہا ہے۔ اور صلاحیت کا تو ویسے ہی معلوم ہے۔
خوش رہیں ۔۔۔۔ ابتسامہآمین یہ دعا اگرچہ آپ نے طنزاً کہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بندہ اس دعا کا ہر حال محتاج کیونکہ ’’ عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں ‘‘ جیسا کہ آپ کررہے ہیں۔
لیکن جناب یہ میرے اعتراض کا جواب نہیں پہلے تو آپ آئیں بائیں شائیں کررہے تھے اب اس سے بھی گئے!!
ہرغیرمقلد اس لعنۃ ربنا کا ورد کرتا نظرآتاہے لیکن کسی میں شاید یہ صلاحیت نہیں ہے کہ اس قول کو سنجیدگی سے سمجھ سکے اور نہ ہی اتنی وسعت نظر ومطالعہ ہے کہ وہ دیکھ سکے کہ وہ خود کو جن محدثین کی جانب منسوب کرتے ہیں اورجن کا وہ رات دن نام لیتے ہیں ان سے بھی کچھ ایساہی منقول ہے۔اب یہ تو بڑی بری بات ہوگی کہ اپنے لئے کچھ اور دوسروں کیلئے کچھ اور،اگر لعنت کے قول کی وجہ سے بے چارے احناف مطعون ہوتے ہیں تو آپ کے ممدوح کیوں نہیں ہوں گے؟آپ کی کتب فقہیہ نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ لعنۃ ربمنا اعداد رمل علی من رد قول ابی حنیفۃ
کثرت حق کی دلیل ہے یانہیں،اس سے قطع نظر بہت سارے غیرمقلدین ضروراپنی بڑھتی تعداد کو اپن حق پر ہونے کی دلیل سمجھتے ہیں، جب بڑھتی تعداد حق پر ہونے کی کوئی دلیل بناسکتاہے تو پھر کثرت توبہرحال اس سے بہتر ہے، کیونکہ بڑھتی تعداد کا انجام بھی کثرت ہی ہے۔تناسب ہی کی تھریڈ میں یہ بات بھی آنی چاہئے کہ بنیادی طور پر اس تناسب کی شرعی طور پر کیا حیثیت ہے۔ ورنہ اب تک کئی ایک حلقوں میں کثرت کو حق کی دلیل بنایا جاتا ہے۔
کچھ مطالعہ وسیع کریں، آپ حضرات ایک جانب رات دن اس کی تکرار کررہے ہوتے ہیں اور خوداسی فورم پر بہت سے قابل اورفاضل حضرات (آپ کے خیال میں)لکھ رکھاہے کہ امام ابوحنیفہ سے کوئی کتاب ثابت نہیں ،امام ابوحنیفہ کی کوئی کتاب نہیں اور جب ضرورت آن پڑی تو پھر وہی فقہ اکبر امام ابوحنیفہ کی کتاب ہوگئی۔فقہ اکبر میں یہ بات موجود ہے لیکن اس کو آپ حضرات نہیں مانتے ،امام طحاوی نے اپنے عقیدہ میں اس طرح کی کوئی بات نہیں لکھی اور ابن ابی العز کا حال یہ ہے کہ وہ اس کا فقہائے احناف میں کہیں کوئی تذکرہ نہیں ملتا،ان کا حال کسی حد تک شاید آپ کے مولوی اسحاق جھال والا کی طرح ہے،وہ بھی خود کو اہل حدیث کہتے ہیں مگر آپ حضرات ان کو اہل حدیث نہیں مانتے اوراگرکوئی اس کی بات سے استشہاد کرے تواس کی بات بھی تسلیم نہیں کرتے ۔اس کی مشہور مثال کے لئے سمجھیں کے امام ابو حنیفہ اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے کے قائل تھے،بلکہ ان سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میرا رب ہے لیکن نہ آسمان میں ہے نہ زمین میں تو انہوں نے اسے کافر قرار دیا۔ ان کے اس فتوی کو فقہ اکبر، شرح عقیدۃ الطحاویہ از ابن عبدالعز الحنفی کو بھی ملاحظہ فرمائیں۔