جیلس ہونا ایک فطری عمل ہے
لیکن وہ جیلسی جرم کی حد تک پہنچ جاتی ہے جب تک وہ بیان نہ کی جائے ۔۔۔کہا نہ جائے۔۔۔جزبات کو اندر دبا لیا جائے اور ان کو چینلائز کرنے کا بندوبست نہ کیا جائے تو وہ اندر ایک ناسور کی طرح پلتا اور پھر دوسرے کو کنویں میں پھینکنے کے فعل سے شروع ہوتا خود بھی جھوٹ، مکر، فریب، دھوکہ سب کچھ کروا جاتا ہے۔۔۔۔۔
آخر میں ہونا وہی ہے جو لکھا ہوا ہے
جس کے نصیب میں بادشاہت ہے وہ اس کو نشیب و فراز سے گزار کر بھی تخت تک پہنچا دے گی
لیکن اس تخت تک پہنچنے کے راستے میں آنے والی تکالیف تو یوسف علیہ کے بھائ شاید برداشت بھی نہ کر سکتے۔
سو اگر کسی کے پاس بادشاہت ہے یا مقام ہے تو لازم ہے کہ اس کے پیچھے اس کی آزمائش بھی ہو گی ۔ آپ صرف چالاکیاں کر کے اتنے سال ایک جگہ بیٹھ کر مصر کے تخت تک نہیں پہنچ سکتے۔
اپنے حصے کی آزمائش کو جان کر مطمئن ہو جائیں ۔مجرم بننے کی بجائے اپنے جزبات پر کام کیجیے۔
سورہ یوسف سے نکات
رحمہ طارق
14 مارچ 2025