اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
محترم عمر اثری بھائی.
حضرت ابوبکر رض والی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ تکبر کے علاوہ کسی صحیح وجہ سے اگر ازار لٹک جائے تو گنجائش ہے چاہے لٹکایا جائے یا خود لٹک جائے. ورنہ آپ ص انہیں ازار چھوٹا کرنے کا حکم دے دیتے پھر وہ لٹکتا ہی نہیں. یہ حکم نہیں دیا تو معلوم ہوا کہ گنجائش ہے.
اسی طرح عورتوں کی اجازت بھی ایک خاص وجہ یعنی پردے کی بنا پر ہے.
آپ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسبال تکبر کی وجہ سے ہوتا ہے.
تطبیق یہ دی جا سکتی ہے کہ آپ کی روایت میں عموم احوال کا بیان ہے یعنی عام طور پر اسبال تکبر کی وجہ سے ہوتا ہے. البتہ اگر کوئی خاص وجہ ہو جس میں تکبر نہ ہو تو اس وقت اسبال درست ہے.
اس سے دونوں قسم کی روایات پر عمل ہو جائے گا.
البتہ اسبال ازار کی اس روایت سے ایک اور باریک نکتہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ تکبر اتنی مخفی چیز ہے کہ یہ خاموشی سے اسبال کے عمل میں پیدا ہو جاتی ہے. اس لیے فرمایا: یہ ہے ہی تکبر کی وجہ سے.
میری عادت چونکہ شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنے کی ہے اس لیے میرا تجربہ ہے کہ شلوار جیسے ہی ٹخنوں سے نیچے جاتی ہے دل کی کیفیت تبدیل ہو جاتی ہے. جو لوگ عادی ہوتے ہیں انہیں ظاہر ہے کیا احساس ہوگا.
اس لیے یوں کہنا چاہیے کہ بلا ضرورت شلوار نیچے لٹکانا تکبر کا سبب ہے اور جائز نہیں. البتہ اگر کسی وجہ سے یا خیال نہ رہنے سے نیچے ہو جائے تو کوئی حرج نہیں. خیال آنے پر اوپر کر لی جائے.
و اللہ اعلم
حضرت ابوبکر رض والی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ تکبر کے علاوہ کسی صحیح وجہ سے اگر ازار لٹک جائے تو گنجائش ہے چاہے لٹکایا جائے یا خود لٹک جائے. ورنہ آپ ص انہیں ازار چھوٹا کرنے کا حکم دے دیتے پھر وہ لٹکتا ہی نہیں. یہ حکم نہیں دیا تو معلوم ہوا کہ گنجائش ہے.
اسی طرح عورتوں کی اجازت بھی ایک خاص وجہ یعنی پردے کی بنا پر ہے.
آپ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسبال تکبر کی وجہ سے ہوتا ہے.
تطبیق یہ دی جا سکتی ہے کہ آپ کی روایت میں عموم احوال کا بیان ہے یعنی عام طور پر اسبال تکبر کی وجہ سے ہوتا ہے. البتہ اگر کوئی خاص وجہ ہو جس میں تکبر نہ ہو تو اس وقت اسبال درست ہے.
اس سے دونوں قسم کی روایات پر عمل ہو جائے گا.
البتہ اسبال ازار کی اس روایت سے ایک اور باریک نکتہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ تکبر اتنی مخفی چیز ہے کہ یہ خاموشی سے اسبال کے عمل میں پیدا ہو جاتی ہے. اس لیے فرمایا: یہ ہے ہی تکبر کی وجہ سے.
میری عادت چونکہ شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنے کی ہے اس لیے میرا تجربہ ہے کہ شلوار جیسے ہی ٹخنوں سے نیچے جاتی ہے دل کی کیفیت تبدیل ہو جاتی ہے. جو لوگ عادی ہوتے ہیں انہیں ظاہر ہے کیا احساس ہوگا.
اس لیے یوں کہنا چاہیے کہ بلا ضرورت شلوار نیچے لٹکانا تکبر کا سبب ہے اور جائز نہیں. البتہ اگر کسی وجہ سے یا خیال نہ رہنے سے نیچے ہو جائے تو کوئی حرج نہیں. خیال آنے پر اوپر کر لی جائے.
و اللہ اعلم