• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرزا حیرت دہلوی کی کتاب ، شہادت حسین، فرمائش

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
مرزا حیرت دہلوی کی کتاب ، شہادت حسین، اگر اپلوڈ کر دی جائے تو عین نوازش ہو گی۔بہت تلاش کیا مگر نہیں ملی۔
@ابن داود بھائی یہ مرزا حیرت دہلوی کون ہیں اور اس کتاب کی کیا اہمیت ہے -
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اگر مرزا حیرت دہلویؒ کی ”کتاب شہادت “ جو چھ ضخیم” جلدوں“ پر مشتمل ہے ،مل جائے تو میں سو فیصد ”یقین“ سے کہتا ہوں کہ” شیعت و رافضیت و سبائیت“ اور ان سے ”متاثرہ لوگوں “ میں ایک ”تہلکہ“ مچ جائے گا ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اگر مرزا حیرت دہلویؒ کی ”کتاب شہادت “ جو چھ ضخیم” جلدوں“ پر مشتمل ہے ،مل جائے تو میں سو فیصد ”یقین“ سے کہتا ہوں کہ” شیعت و رافضیت و سبائیت“ اور ان سے ”متاثرہ لوگوں “ میں ایک ”تہلکہ“ مچ جائے گا ۔
جزاک الله -

میں نے بھی اس کتاب کے بارے میں سنا ہے - لیکن بہت کوشش کے باوجود یہ کتاب نیٹ پر نہ مل سکی -
اگر کوئی صاحب اس میں help out کردیں تو بہت مشکور ہونگا -
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جزاک الله -

میں نے بھی اس کتاب کے بارے میں سنا ہے - لیکن بہت کوشش کے باوجود یہ کتاب نیٹ پر نہ مل سکی -
اگر کوئی صاحب اس میں help out کردیں تو بہت مشکور ہونگا -
میں بھی اس کتاب کی تلاش میں ہوں لیکن ابھی تک کامیابی نصیب نہ ہوسکی ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ واقعہ کربلاء محض ایک افسانہ تھا جسے بنو امیہ خصوصاً امیر یزید ؒ کو بدنام کرنے کے لیے گھڑا گیا اور حضرت حسین ؓ کربلاء میں نہیں بلکہ غزوہ ٔ قسطنطنیہ میں ہی شہید ہو گئے تھے ۔ ویسے حتمی بات تو کتاب تفصیلی طور پر پڑھ کر ہی کہی جا سکتی ہے ۔ ویسے بھی ہمارا رفض نما معاشرہ ایسی کتابیں جس میں بنو امیہ کی تعریف کی گئی ہو اورفتوحات کا ذکر ہو ” شجر ِ ممنوعہ“ قرار دے دی جاتی ہیں اور ان پر ”حکومتی پابندی “ لگا دی جاتی ہے ۔مزید برآں ،بنو امیہ کا دفاع کرنے والوں کو یا تو شہید کر دیا جاتا ہے یا پھر قید کر دیا جاتا ہے ۔ جب رافضی و سبائی ہماری احادیث کی کتابوں میں گھس کر اپنی کاروائی کر سکتے ہیں تو ” تاریخ“ تو ان کے گھر کی ”لونڈی “ہے ، اس میں کیا کچھ نہ کیا ہو گا۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
میں بھی اس کتاب کی تلاش میں ہوں لیکن ابھی تک کامیابی نصیب نہ ہوسکی ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ واقعہ کربلاء محض ایک افسانہ تھا جسے بنو امیہ خصوصاً امیر یزید ؒ کو بدنام کرنے کے لیے گھڑا گیا اور حضرت حسین ؓ کربلاء میں نہیں بلکہ غزوہ ٔ قسطنطنیہ میں ہی شہید ہو گئے تھے ۔ ویسے حتمی بات تو کتاب تفصیلی طور پر پڑھ کر ہی کہی جا سکتی ہے ۔ ویسے بھی ہمارا رفض نما معاشرہ ایسی کتابیں جس میں بنو امیہ کی تعریف کی گئی ہو اورفتوحات کا ذکر ہو ” شجر ِ ممنوعہ“ قرار دے دی جاتی ہیں اور ان پر ”حکومتی پابندی “ لگا دی جاتی ہے ۔مزید برآں ،بنو امیہ کا دفاع کرنے والوں کو یا تو شہید کر دیا جاتا ہے یا پھر قید کر دیا جاتا ہے ۔ جب رافضی و سبائی ہماری احادیث کی کتابوں میں گھس کر اپنی کاروائی کر سکتے ہیں تو ” تاریخ“ تو ان کے گھر کی ”لونڈی “ہے ، اس میں کیا کچھ نہ کیا ہو گا۔
جزاک الله -

جی صحیح فرمایا آپ نے -

اصل میں محبّت حسین رضی الله عنہ تو ایک ڈھونگ ہے- ورنہ یہ ایک ایسا واقعہ ہے کہ ہر گروہ اس کے زریے اپنے باطل نظریات کو دوام بخشنے کے لئے ایک آلہ کار کے طور پر استمال کرتا ہے - افسوس تو اس بات کا ہے کہ اہل سنّت کے بعض علماء و مشائخ بھی اس رافضی افکار کا شکار ہو رہے ہیں جو کبھی صرف شیعہ برادری کا خاصا تھا -

(69) ہجری میں اسلام کو کمزور کرنے کے لئے مختار بن ابی عبید سقفی نے توابون کے نام سے جو تحریک شروع کی وہ حضرت حسین کی مبینہ شہادت کو لے کر شروع کی تاہم اس کہانی کو موصل کے قریب نینوا کے ارد گرد بنایا گیا اور حضرت امام حسین کو "شہید نینوا" کے طور پر مشہور کیا گیا. شہید نینوا کی کہانی کیونکہ صرف حضرت امام حسین کی ذاتی شہادت سے متعلق تھی اور اس میں عورتوں اور بچوں کا ذکر نہیں تھا - اس لئے وہ عوامی پذیرائی اور جذباتیت کا وہ سیلاب پیدا کرنے میں ناکام رہی جس مقصد کے لئے اس کہانی کو گھڑا گیا تھا- اسی لئے قدیم مورخ ابو مخنف نے جذباتیت اور فتنہ گری کے لئے کہانی میں عورتوں اور بچوں کے کردار بڑھائے اور کہانی کا مرکز نینوا سے کربلا (جس کا اصل نام کربغا تھا) منتقل کیا- تاہم شہید نینوا سے وہ بھی جان نہیں چھڑا سکا اور نینوا کو کربلا(کربغا) کا ہی دوسرا نام بتا دیا.-جبکہ درحقیقت نینوا اور کربلا (کربغا) میں ٦٠٠ کلومیٹر سے بھی زیادہ کا فاصلہ ہے.

حقیقت کیا ہے یہ الله ہی جانتا ہے - البتہ محقق محمود احمد عباسی کی تحقیق نے دور حاضر میں بلاشبہ رافضیت کے اعوانوں میں اپنی کتب کے ذریے ارتعاش پیدا کردیا - ہمارے رافضی معاشرے کے زیر اثر ان کی کتب پر بھی ایک زمانے میں پاکستان میں پابندی تھی - مرزا دہلوی کی کتاب میں کیا ہے یہ تو پڑھنے کے بعد ہی پتا چلے گا - لیکن لگتا یہی ہے کہ یہ کتاب بھی اس واقعہ سے متعلق کچھ اہم راز افشاء کرے گی - بشرط ہے کہ اس کو پڑھنے کے لئے نیٹ پر عام کردیا جائے -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
Top