• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرنے کے بعد روحوں کا مسکن

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
امام الانبیا جناب محمد رسول اللہ ﷺ جن پر قرآن شریف نازل ہوا تمام مخلوق میں سب سے زیادہ اس کے معانی سے باخبر تھے اس لیے ان کا ارشاد قرآن حکیم کے ہرگز مخالف نہیں ہو سکتا
آپ کی اس بات سے کون انکار کر سکتا ہے -​
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
@حافظ طاہر اسلام عسکری



بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ فرقہ پرستوں نے قیامت سے پہلے مادی بدن میں روح لوٹائے جانے کا عقیدہ جو کے خلاف قرآن ہے

اللہ کی کتاب کا فیصلہ ہے

حَتّيٰٓ اِذَا جَاۗءَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِ 99۝ۙلَعَلِّيْٓ اَعْمَلُ صَالِحًا فِيْمَا تَرَكْتُ كَلَّا ۭ اِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَاۗىِٕلُهَا ۭ وَمِنْ وَّرَاۗىِٕهِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى يَوْمِ يُبْعَثُوْنَ ١٠٠؁

'' یہاں تک کہ ان میں سے کسی ایک کوموت آتی ہے ( تو) کہتا ہے اے میرے رب مجھے واپس لوٹا دے، تاکہ میں نیک عمل کروں جسے میں چھوڑ آیا ہوں، ( اللہ تعالی فرماتا ہے ) ہزگز نہیں، یہ تو محض ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے ، اور ان سب کے پیچھے ایک آڑ ہے اٹھائے جانے والے دن تک ''

( المومنون ۹۹۔۱۰۰ )
اس آیت سے روح کے لوٹائے جانے کی نفی کیسے ہوتی ہے؟؟آپ نے تو لٹیا ہی ڈبو دی میرے بھائی؛کچھ تو غور کیا ہوتا۔
یہاں یہ ذکر ہے کہ اگر کوئی یہ چاہے کہ اسے دنیا میں لوٹا دیا جائے جیسا کہ وہ پہلے تھا تاکہ وہ نیک عمل کرسکے تو ایسا ممکن نہیں؛کیوں کہ عالم برزخ سے اب وہ عالم دنیا میں زندہ ہو کر نہیں آسکتا۔
اب حدیث میں ہے کہ دفن کے بعد مردے کی روح اس کے جسم کی طرف لوٹائی جاتی ہے اور پھر فرشتے اس سے سوال و جواب کرتے ہیں؛یہ اس طرح نہیں کہ جیسے دنیا کی زندگی میں ہوتا ہے اور نہ ہی ہم اسے محسوس کرسکتے ہیں کیوں کہ وہ دوسرا عالم ہے لیکن جسم یہی ہے؛اس کو سمجھانے کے لیے علما نے خواب کی مثال دی ہے کہ خواب دیکھنے والا دنیا جہان کی سیر کر رہا ہوتا ہو اور مختلف کیفیتوں سے دوچار ہو رہا ہوتا ہے لیکن ساتھ بیٹھے شخص کو بالکل پتا نہیں چلتا اور یہ عالم دنیا کی بڑی ایک واضح مثال ہے؛اب جو عالم ہی دوسرا ہے اسے کیسے سمجھا جا سکتا ہے؛بس قرآن و حدیث پر ایمان لانا چاہیے۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
آپ کی اس بات سے کون انکار کر سکتا ہے -​
عملاً تو آپ انکار کر ہی رہے ہیں؛جب حدیث ثابت ہے تو پھر ماننے میں تامل کیوں؟؟
منکرین حدیث بھی تو یہی کہتے ہیں کہ احایث قرآن کے خلاف ہیں؛آپ سوچیں آپ کی اور ان کی اپروچ میں بنیادی فرق کیا رہا؟؟بس ریشو کا فرق ہے؛سوچ ایک ہی ہے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
عملاً تو آپ انکار کر ہی رہے ہیں؛جب حدیث ثابت ہے تو پھر ماننے میں تامل کیوں؟؟
منکرین حدیث بھی تو یہی کہتے ہیں کہ احایث قرآن کے خلاف ہیں؛آپ سوچیں آپ کی اور ان کی اپروچ میں بنیادی فرق کیا رہا؟؟بس ریشو کا فرق ہے؛سوچ ایک ہی ہے۔

مجھے تو آپ شاہد آپ منکرین حدیث کہہ دیں لیکن کیا @کفایت اللہ بھائی بھی منکرین حدیث میں سے ہیں وہ بھی تو دلائل کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ

دنیاوی قبر میں موجود جسم میں روح کو لوٹانا اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔

اب طویل زندگی کے لئے روح لوٹائی جائے یا محض سلام کا جواب دینے کے لئے روح لوٹائی جائے بہرصورت یہ چیز اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔ لہٰذا اس کے برعکس کسی کمزور سند والی روایت میں کوئی بات ملتی ہے تو وہ منکر شمار ہوگی۔


لنک

http://forum.mohaddis.com/threads/درود-وسلام-کا-جواب-دینے-کے-لئےقبرنبوی-میں-روح-کا-لوٹایا-جانا۔.15673/




۔​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
مجھے تو آپ شاہد آپ منکرین حدیث کہہ دیں لیکن کیا @کفایت اللہ بھائی بھی منکرین حدیث میں سے ہیں وہ بھی تو دلائل کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ

دنیاوی قبر میں موجود جسم میں روح کو لوٹانا اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔

اب طویل زندگی کے لئے روح لوٹائی جائے یا محض سلام کا جواب دینے کے لئے روح لوٹائی جائے بہرصورت یہ چیز اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔ لہٰذا اس کے برعکس کسی کمزور سند والی روایت میں کوئی بات ملتی ہے تو وہ منکر شمار ہوگی۔


لنک

http://forum.mohaddis.com/threads/درود-وسلام-کا-جواب-دینے-کے-لئےقبرنبوی-میں-روح-کا-لوٹایا-جانا۔.15673/




۔​
@حافظ طاہر اسلام عسکری بھائی جواب نہیں آیا آپ کا یہاں -
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
پیش خدمت ہے (المنہال بن عمرو ) کی سنن ابی داود۔کی حدیث جس میں قبر کے اندر روح کا میت کے جسم میں واپس آنے کا ذکر ہے،

البراء5.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
باب: قبر میں سوال کئے جانے اور قبر کے عذاب کا بیان
سنن ابی داود>حدیث نمبر: 4753


حدثنا عثمان بن ابي شيبة اخبرنا جرير. ح وحدثنا هناد بن السري قال:‏‏‏‏ حدثنا ابو معاوية وهذا لفظ هناد عن الاعمش عن المنهال عن زاذان عن البراء بن عازب قال:‏‏‏‏ " خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة رجل من الانصار فانتهينا إلى القبر ولما يلحد فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وجلسنا حوله كانما على رءوسنا الطير وفي يده عود ينكت به في الارض فرفع راسه فقال:‏‏‏‏ استعيذوا بالله من عذاب القبر مرتين او ثلاثا ، زاد في حديث جرير هاهنا وقال:‏‏‏‏ وإنه ليسمع خفق نعالهم إذا ولوا مدبرين حين يقال له:‏‏‏‏ يا هذا من ربك؟ وما دينك؟ ومن نبيك؟ قال هناد:‏‏‏‏ قال:‏‏‏‏ وياتيه ملكان فيجلسانه فيقولان له:‏‏‏‏ من ربك؟ فيقول:‏‏‏‏ ربي الله فيقولان له:‏‏‏‏ ما دينك؟ فيقول:‏‏‏‏ ديني الإسلام فيقولان له:‏‏‏‏ ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ قال:‏‏‏‏ فيقول:‏‏‏‏ هو رسول الله صلى الله عليه وسلم فيقولان:‏‏‏‏ وما يدريك؟ فيقول:‏‏‏‏ قرات كتاب الله فآمنت به وصدقت زاد في حديث جرير فذلك قول الله عز وجل:‏‏‏‏ يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة إبراهيم آية 27 ثم اتفقا قال:‏‏‏‏ فينادي مناد من السماء ان قد صدق عبدي فافرشوه من الجنة وافتحوا له بابا إلى الجنة والبسوه من الجنة قال:‏‏‏‏ فياتيه من روحها وطيبها قال:‏‏‏‏ ويفتح له فيها مد بصره قال:‏‏‏‏ وإن الكافر فذكر موته قال:‏‏‏‏ وتعاد روحه في جسده وياتيه ملكان فيجلسانه فيقولان له:‏‏‏‏ من ربك؟ فيقول:‏‏‏‏ هاه هاه هاه لا ادري فيقولان له:‏‏‏‏ ما دينك؟ فيقول هاه هاه لا ادري فيقولان:‏‏‏‏ ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول:‏‏‏‏ هاه هاه لا ادري فينادي مناد من السماء ان كذب فافرشوه من النار والبسوه من النار وافتحوا له بابا إلى النار قال:‏‏‏‏ فياتيه من حرها وسمومها قال:‏‏‏‏ ويضيق عليه قبره حتى تختلف فيه اضلاعه " زاد في حديث جرير قال:‏‏‏‏ ثم يقيض له اعمى ابكم معه مرزبة من حديد لو ضرب بها جبل لصار ترابا قال:‏‏‏‏ فيضربه بها ضربة يسمعها ما بين المشرق والمغرب إلا الثقلين فيصير ترابا قال:‏‏‏‏ ثم تعاد فيه الروح ".
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ. ح وَحَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَهَذَا لَفْظُ هَنَّادٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْمِنْهَالِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:‏‏‏‏"خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ، وَلَمَّا يُلْحَدْ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ، كَأَنَّمَا عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرُ، وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ بِهِ فِي الْأَرْضِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ، زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ هَاهُنَا، وَقَالَ:‏‏‏‏ وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِهِمْ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ، حِينَ يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ يَا هَذَا، مَنْ رَبُّكَ؟ وَمَا دِينُكَ؟ وَمَنْ نَبِيُّكَ؟ قَالَ هَنَّادٌ:‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ، فَيُجْلِسَانِهِ، فَيَقُولَانِ لَهُ:‏‏‏‏ مَنْ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ رَبِّيَ اللَّهُ، فَيَقُولَانِ لَهُ:‏‏‏‏ مَا دِينُكَ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ دِينِيَ الْإِسْلَامُ، فَيَقُولَانِ لَهُ:‏‏‏‏ مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولَانِ:‏‏‏‏ وَمَا يُدْرِيكَ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ قَرَأْتُ كِتَابَ اللَّهِ، فَآمَنْتُ بِهِ، وَصَدَّقْتُ، زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27، ثُمَّ اتَّفَقَا، قَالَ:‏‏‏‏ فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ أَنْ قَدْ صَدَقَ عَبْدِي، فَأَفْرِشُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَأَلْبِسُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ، قَالَ:‏‏‏‏ فَيَأْتِيهِ مِنْ رَوْحِهَا وَطِيبِهَا، قَالَ:‏‏‏‏ وَيُفْتَحُ لَهُ فِيهَا مَدَّ بَصَرِهِ، قَالَ:‏‏‏‏ وَإِنَّ الْكَافِرَ، فَذَكَرَ مَوْتَهُ، قَالَ:‏‏‏‏ وَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ، وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ، فَيَقُولَانِ لَهُ:‏‏‏‏ مَنْ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ هَاهْ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي، فَيَقُولَانِ لَهُ:‏‏‏‏ مَا دِينُكَ؟ فَيَقُولُ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي، فَيَقُولَانِ:‏‏‏‏ مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي، فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ أَنْ كَذَبَ، فَأَفْرِشُوهُ مِنَ النَّارِ، وَأَلْبِسُوهُ مِنَ النَّارِ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى النَّارِ، قَالَ:‏‏‏‏ فَيَأْتِيهِ مِنْ حَرِّهَا، وَسَمُومِهَا، قَالَ:‏‏‏‏ وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّى تَخْتَلِفَ فِيهِ أَضْلَاعُهُ"زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ يُقَيَّضُ لَهُ أَعْمَى، أَبْكَمُ مَعَهُ مِرْزَبَّةٌ مِنْ حَدِيدٍ، لَوْ ضُرِبَ بِهَا جَبَلٌ لَصَارَ تُرَابًا، قَالَ:‏‏‏‏ فَيَضْرِبُهُ بِهَا ضَرْبَةً يَسْمَعُهَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ، فَيَصِيرُ تُرَابًا، قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ تُعَادُ فِيهِ الرُّوحُ".

براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انصار کے ایک شخص کے جنازے میں نکلے، ہم قبر کے پاس پہنچے، وہ ابھی تک تیار نہ تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے گویا ہمارے سروں پر چڑیاں بیٹھی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، جس سے آپ زمین کرید رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا: ”قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو“ اسے دو بار یا تین بار فرمایا، یہاں جریر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: اور فرمایا: ”اور وہ ان کے جوتوں کی چاپ سن رہا ہوتا ہے جب وہ پیٹھ پھیر کر لوٹتے ہیں، اسی وقت اس سے پوچھا جاتا ہے، اے جی! تمہارا رب کون ہے؟ تمہارا دین کیا ہے؟ اور تمہارا نبی کون ہے؟“ ہناد کی روایت کے الفاظ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں: تمہارا رب (معبود) کون ہے؟ تو وہ کہتا ہے، میرا رب (معبود) اللہ ہے، پھر وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں: تمہارا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے: میرا دین اسلام ہے، پھر پوچھتے ہیں: یہ کون ہے جو تم میں بھیجا گیا تھا؟ وہ کہتا ہے: وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، پھر وہ دونوں اس سے کہتے ہیں: تمہیں یہ کہاں سے معلوم ہوا؟ وہ کہتا ہے: میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اور اس پر ایمان لایا اور اس کو سچ سمجھا“ جریر کی روایت میں یہاں پر یہ اضافہ ہے: ”اللہ تعالیٰ کے قول «يثبت الله الذين آمنوا» سے یہی مراد ہے“ (پھر دونوں کی روایتوں کے الفاظ ایک جیسے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر ایک پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے: میرے بندے نے سچ کہا لہٰذا تم اس کے لیے جنت کا بچھونا بچھا دو، اور اس کے لیے جنت کی طرف کا ایک دروازہ کھول دو، اور اسے جنت کا لباس پہنا دو“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”پھر جنت کی ہوا اور اس کی خوشبو آنے لگتی ہے، اور تا حد نگاہ اس کے لیے قبر کشادہ کر دی جاتی ہے“۔ اور رہا کافر تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی موت کا ذکر کیا اور فرمایا:
اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے، اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اسے اٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں: تمہارا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے: ہا ہا! مجھے نہیں معلوم، وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں: یہ آدمی کون ہے جو تم میں بھیجا گیا تھا؟ وہ کہتا ہے: ہا ہا! مجھے نہیں معلوم، پھر وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں: تمہارا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے: ہا ہا! مجھے نہیں معلوم، تو پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے: اس نے جھوٹ کہا، اس کے لیے جہنم کا بچھونا بچھا دو اور جہنم کا لباس پہنا دو، اور اس کے لیے جہنم کی طرف دروازہ کھول دو، تو اس کی تپش اور اس کی زہریلی ہوا (لو) آنے لگتی ہے اور اس کی قبر تنگ کر دی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ادھر سے ادھر ہو جاتی ہیں“ جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہے: ”پھر اس پر ایک اندھا گونگا (فرشتہ) مقرر کر دیا جاتا ہے، اس کے ساتھ لوہے کا ایک گرز ہوتا ہے اگر وہ اسے کسی پہاڑ پر بھی مارے تو وہ بھی خاک ہو جائے، چنانچہ وہ اسے اس کی ایک ضرب لگاتا ہے جس کو مشرق و مغرب کے درمیان کی ساری مخلوق سوائے آدمی و جن کے سنتی ہے اور وہ مٹی ہو جاتا ہے“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”پھر اس میں روح لوٹا دی جاتی ہے“۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم (۳۲۱۲)، (تحفة الأشراف: ۱۷۵۸) (صحیح) حدیث کا پہلا ٹکڑا گزر چکا ہے ملاحظہ ہو حدیث
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
@حافظ طاہر اسلام عسکری بھائی جواب نہیں آیا آپ کا یہاں -
جی ان کی بات بہ ظاہر نادرست ہے؛البتہ جس حدیث پرانھوں نے جرح کی ہے وہ واقعی ضعیف ہے؛اب حدیث براءؓ کے بارے میں ان کا کیا موقف ہے،یہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ اسے تسلیم کرتے ہیں یا نہیں؟
ان کا موقف جاننے کے بعد ہی اس پر بات ہو سکتی ہے۔
میں پھر کہتا ہوں کہ روح کا لوٹایا جانا قرآن کے خلاف نہیں ہے؛اس میں اور چیز کا ذکر ہے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
جی ان کی بات بہ ظاہر نادرست ہے؛البتہ جس حدیث پرانھوں نے جرح کی ہے وہ واقعی ضعیف ہے؛اب حدیث براءؓ کے بارے میں ان کا کیا موقف ہے،یہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ اسے تسلیم کرتے ہیں یا نہیں؟
ان کا موقف جاننے کے بعد ہی اس پر بات ہو سکتی ہے۔
میں پھر کہتا ہوں کہ روح کا لوٹایا جانا قرآن کے خلاف نہیں ہے؛اس میں اور چیز کا ذکر ہے۔

چلیں یہاں پر @کفایت اللہ بھائی کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ کیا کہتے ہیں - لیکن ان کو یہ بھی بتانا ہو گا کہ جب انہوں نے بات کی کہ



دنیاوی قبر میں موجود جسم میں روح کو لوٹانا اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔

اب طویل زندگی کے لئے روح لوٹائی جائے یا محض سلام کا جواب دینے کے لئے روح لوٹائی جائے بہرصورت یہ چیز اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔ لہٰذا اس کے برعکس کسی کمزور سند والی روایت میں کوئی بات ملتی ہے تو وہ منکر شمار ہوگی۔


لنک

http://forum.mohaddis.com/threads/درود-وسلام-کا-جواب-دینے-کے-لئےقبرنبوی-میں-روح-کا-لوٹایا-جانا۔.15673/


تو کیا اس وقت ان کو حدیث براءؓ کے بارے میں معلوم نہیں تھا - اس کا جواب وہ خود ہی بتا سکتے ہیں -
 
Top