• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرکزی شوریٰ کے اجلاس کی قراردادیں اور پروفیسر ساجد میر کا خطاب

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

حکومتوں میں شامل ہوکر چپ چاپ، چھپتے چھپاتے اور ڈرتے ڈرتے کام کرنا بے کار ہے۔ ایسی جگہوں پر موجود ہونے اور اس موجودگی کا حق ادا کرنے کے لئے شیر جیسا حوصلہ چاہیے جو علامہ احسان الہٰی ظہیر شہید (ان شاء اللہ) میں موجود تھا۔ آج کل کسی ایک اہل حدیث عالم یا قیادت میں وہ حوصلہ مجھے دور دور تک نظر نہیں آتا۔ حکومت میں شامل قیادتیں چاہے وہ اہل حدیث کی ہی کیوں نہ ہوں جماعت سے زیادہ اپنے مفادات یا مجموعی اہل حدیث سے ہٹ کر صرف اپنی خاص جماعتوں کے مفادات ہی کا تحفظ کرتی ہیں۔ اس کی ایک مثال کراچی میں بھی کئی مرتبہ دیکھنے کو ملی کہ جب کبھی کراچی میں کسی اہل حدیث کی مسجد پر حملہ ہوتا ہے تو جماعت الدعوۃ مضبوط پوزیشن میں ہونے کے باوجود کوئی مدد نہیں کرتی بلکہ عام اہل حدیث ہی اپنی سی کوشش کرتے ہیں یا بعض اوقات جماعت الدعوۃ اس شرط پر مدد کی حامی بھرتی ہے کہ مسجد کا انتظام ان کے حوالے کردیا جائے۔ ظاہر ہے یہ شرط مسجد کی انتظامیہ کے لئے ناقابل قبول ہوتی ہے اور نتیجہ میں مساجد یا تو سیل ہوجاتی ہیں یا شہید کردی جاتی ہیں یا پھر ان پر دیوبندیوں یا بریلویوں کا قبضہ ہوجاتا ہے۔

جماعت الدعوۃ ایک جہادی تنظیم ہے جو سیاست میں آنے کی وجہ سے دوسری سیاسی تنظیموں کی طرح گندی ہوچکی ہے۔ جیسے ایک ٹی وی انٹرویو میں جب حافظ سعید صاحب سے اینکر نے پوچھا: کیا آپ کشمیر میں جہاد کررہے ہیں؟ تو ان کا صاف جواب تھا کہ نہیں! ہم کشمیر میں جہاد نہیں کررہے صرف جدوجہد کررہے ہیں۔
اگرچہ میں سمجھتا ہوں کہ حافظ صاحب کا مطلب یہی تھا کہ ہم کشمیر میں جہاد کررہے ہیں کیونکہ جہاد بھی جدوجہد کا نام ہے۔ لیکن انکا جواب بزدلانہ اور کافی حد تک منافقانہ تھا اور یہ اسی جمہوریت کے کرشمے ہیں کہ نہ تو آدمی دو ٹوک انداز میں اپنا موقف بیان کرسکتا ہے اور نہ سچ بول سکتا ہے۔ پھر فائدہ کیا ایسی جمہوریت کا؟

دنیا جانتی ہے کہ متحدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اکثر انکے بیانات، دھرنے اور احتجاجات جھوٹے اور دکھاوے کے ہوتے ہیں۔ پچھلے دنوں جب الطاف حسین صاحب کو لندن میں گرفتار کیا گیا اور متحدہ نے کراچی میں احتجاج کا ڈھونگ رچایا تو یہ ہمیں یہ دیکھ کر بہت زیادہ افسوس ہوا کہ ان قاتلوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جماعت الدعوۃ بھی باقاعدہ طور پر انکے دھرنے میں شریک ہوئی۔ انا اللہ وانا الیہ راجعون!

اللہ گواہ ہے کہ مجھے تو حافظ سعید صاحب کو دیکھ کر کبھی نہیں لگتا کہ یہ مجاہد کا چہرہ ہے نہ بات میں دم، نہ کام میں دم، نہ انداز مجاہدوں والے۔ بس سعید صاحب ایک سیاستدان ہی نظر آتے ہیں۔ویسے حافظ سعید صاحب نے خود کتنی مرتبہ جہاد کیا ہے؟ مجھے نہیں معلوم کہ کراچی کے علاوہ دیگر جگہوں پر جماعت الدعوۃ کی دعوتی سرگرمیاں کیا ہیں لیکن کراچی میں تو انکا سارا زور چندے پر نظر آتا ہے۔ یہ بریلویوں سے بھی چندے وصول کرتے ہیں اور ان چندوں کی نمک خواری کی وجہ سے توحید بھی کھل کر بیان نہیں کرتے اور نہ شرک کی مذمت کرتے ہیں۔

الحاصل: جمہوریت وہ گندا گٹر ہے جس میں گرنے والے کے ہاتھ میں نجاست کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔ اب ایسی جمہوری سیاست میں چاہے عالم شامل ہو یا عامی جلد یا بدیر وہ بھی اسی گندی سیاست کا حصہ بن جاتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ماشاءاللہ، سبحان اللہ، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
اللہ تعالیٰ شاہد نذیر بھائی کو خوش رکھے کس قدر کھل کر موقف بیان کرتے ہیں۔ ماشاءاللہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جماعت الدعوۃ ایک جہادی تنظیم ہے جو سیاست میں آنے کی وجہ سے دوسری سیاسی تنظیموں کی طرح گندی ہوچکی ہے۔ جیسے ایک ٹی وی انٹرویو میں جب حافظ سعید صاحب سے اینکر نے پوچھا: کیا آپ کشمیر میں جہاد کررہے ہیں؟ تو ان کا صاف جواب تھا کہ نہیں! ہم کشمیر میں جہاد نہیں کررہے صرف جدوجہد کررہے ہیں۔
اگرچہ میں سمجھتا ہوں کہ حافظ صاحب کا مطلب یہی تھا کہ ہم کشمیر میں جہاد کررہے ہیں کیونکہ جہاد بھی جدوجہد کا نام ہے۔ لیکن انکا جواب بزدلانہ اور کافی حد تک منافقانہ تھا اور یہ اسی جمہوریت کے کرشمے ہیں کہ نہ تو آدمی دو ٹوک انداز میں اپنا موقف بیان کرسکتا ہے اور نہ سچ بول سکتا ہے۔ پھر فائدہ کیا ایسی جمہوریت کا؟
حافظ سعید کے جہادی ہونے کے انکار پر قاری عبدالوکیل صدیقی رحمہ اللہ کا ردِ عمل
قارئین حضرات، جب حافظ سعید صاحب نے یہ بات کہی جو اوپر شاہد نذیر بھائی نے لکھی ہے تو انہی دنوں ایک خطبہ جمعہ میں قاری صاحب نے جذباتی انداز سے یہ الفاظ کہے تھے:
(حافظ سعید) "تم جہاد کی بات کرتے ہو، جبکہ ذرا سی آزمائش کے بادل نظر آئے تو اپنے موقف سے ہی پھر گئے، یہ کہ ہم جہاد نہیں کرتے، ہم تو صرف فلاحی تنظیم ہیں، اس قدر بزدلی
سن لو حکومت والو!
جاؤ جس پھانسی پے چڑھانا ہے چڑھا دو، جس سولی پر لٹکانا ہے لٹکا دو
میرا تعلق جماعت الدعوۃ سے ہے اور میں لشکر طیبہ کا ہوں


مجھے الفاظ صحیح طرح یاد نہیں، لیکن تقریبا 80 فیصد یہی الفاظ تھے، کیسٹ ریکارڈنگ میں آج بھی ہوں گے، ان شاءاللہ
قاری صاحب کا تعلق حالانکہ جماعت الدعوۃ سے بالکل نہیں تھا، وہ نائب امیر مرکزی جمیعت اہل حدیث تھے، لیکن انہوں نے صرف حافظ سعید کو ایک سبق دینے کے لئے یہ پرجوش انداز میں وعظ کیا، کہ ایک مسلمان ہو اور وہ بھی جہادی تو اس طرح بزدلی نہیں دکھایا کرتا۔
 
Top