- شمولیت
- دسمبر 09، 2013
- پیغامات
- 68
- ری ایکشن اسکور
- 15
- پوائنٹ
- 37
مرکزی شوریٰ کے اجلاس کی قراردادیں اور پروفیسر ساجد میر کا خطاب
لاہور (11مئی2014) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی مجلس شوری کااجلاس مرکزاہل حدیث106راوی روڈ میں مرکزی امیر سینیٹر پروفیسرساجدمیرکی صدارت میں منعقدہوا۔ اجلاس میں مرکزی ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم سمیت ملک بھر سے 600 ارکان شوری نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسرساجد میرنے کہاکہ منفی سیاست سے جمہوریت کی بساط لپیٹی گئی تو ذمہ دارعمران خاں ہو گے۔نوازشریف حکومت کے اتحادی ضرور ہیں مگر غیر اسلامی اقدامات خصوصاسودی نظام کی حمایت نہیں کرسکتے ۔ نفاذاسلام کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مسئلہ کشمیر اور پانی کے تنازعات کے حل کے بغیر بھارت کے ساتھ دوستی کی پینگیں نہ بڑھائی جائیں۔ملک میں جمہوری استحکام اور اس کے تسلسل پر یقین رکھتے ہیں۔ اور منفی سیاست کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔ تاہم ملکی سلامتی کے اداروں کے وقار کی حفاظت کے بھی خواہاں ہیں۔ اداروں کے مابین الزام تراشیاں بندہونی چاہیں۔فو ج کے غیر سیاسی کردار کے حامی ہیں،فو ج کی دفاعی اور عسکری خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔ لیکن کسی بھی ایسی سرگرمی کی حمایت نہیں کرسکتے کہ جس سے کسی مہم جو کو غیر آئینی راستہ ملنے کا جواز پیدا ہوتا ہو۔ اجلاس میں پاکستان اور امت مسلمہ کے مسائل کے حوالے سے مختلف قراردادیں بھی منظورکی گئیں۔سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکرتے ہوئے قراردیاگیاکہ آج کا یہ اجلاس حرمین شریفین کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے عز م کا اظہار کرتا ہے۔ سعودی عرب عالم اسلام کی وحدت کا مرکزہے۔ سعودی عرب کے خلاف منفی پراپیگنڈا کرنے والے احسان فراموش ہیں۔ یہ عناصراسلام سے مخلص ہیں اور نہ پاکستان سے، ہم ان کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ اجلاس سمجھتا ہے کہ ماضی میں امریکی ڈالروں کے ذریعے ملک کی سلامتی کے سودا کرنے والے عناصر ہی آج سعودی عرب کے خلاف پراپیگنڈہ کررہے ہیں۔ برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے آج اگر انہوں نے پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر امداد دی ہے تو یہ نئی بات نہیں ہے۔ ہم ان کے جذبہ خیر سگالی کو سراہتے ہیں۔ مساجد اور ویلفیئر کے ادارے بنانے پر سعودی عرب پر تنقید کرنے والوں کو یہاں عیسائی مشنری ادارے، مغرب نواز این جی اوز اور ان کی اسلام اور پاکستان دشمن سرگرمیاں کیوں دکھائی نہیں دیتیں۔ لہذا آج کا یہ اجلاس سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا بھرپور اظہار کرتا ہے۔ جبکہ جمہوریت کے استحکام اور ہر قسم کی فوجی مہم جوئی کی مذمت اور میڈیا کی آزادی پر یقین کا اظہارکرتے ہوئے قراردیاگیا۔ یہ اجلاس بھارت کی جانب سے مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر پر جبری قبضہ برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے، اسے اس کی ایٹمی اور دفاعی صلاحیت سے محروم کرنے کے حوالے سے سازشوں نیز ہندوستان کے اندر عسکری، سیاسی اور میڈیا کی سطح پر پاکستان دشمن ماحول تیار کرنے پر تشویش کااظہار کرتاہے۔ اجلاس محسوس کرتاہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کے لیے چھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر اور اب بالخصوص دریائے کشن گنگا کا رخ موڑنا، نیلم ڈیم کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے بھی مترادف اور سندھ طاس معاہدے کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ بھارت پاکستان کو بدنام کرنے اور عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے کوئی بھی مذموم ہتھکنڈا استعمال کرسکتاہے، اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ بھارت کے ساتھ یکطرفہ دوستی کے عمل کو ختم کرتے ہوئے بھارت پر واضح کیاجائے کہ مسئلہ کشمیر پر پیش رفت اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی حکمت عملی ترک کیے بغیر دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت نہیں ہوسکتی۔ شام کی صورتحال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاگیاکہ مجلس شوری کا یہ اجلاس شام میں گزشتہ تین سال سے جاری قتل وغارت اور تباہی پر شدید تشویش اور ملک میں بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لیے جاری عوامی تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہے۔ 1964ء سے مظلوم شامی عوام کی گردنوں پر مسلط ٹولہ بشار الاسد کی سربراہی میں ظلم کی نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔ پورا ملک کھنڈر بن چکا ہے اور پوری قوم تباہ حال ہے۔ اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد شہید، کئی ملین زخمی اور 3 ملین سے زائد مہاجر ہوچکے ہیں۔ امریکہ اور مغربی طاقتیں تو اپنی منافقانہ پالیسیوں کے ذریعے بے گناہ شہریوں کے قتل اور شام کی تباہی میں شریک تھے ہی، بدقسمتی سے بعض مسلم ممالک بھی سفاک بشار کے شانہ بشانہ ہیں۔ یہ اجلاس بشار انتظامیہ کے خلاف برسر پیکار تمام جماعتوں، تنظیموں اور گروہوں سے بھی دردمندانہ اپیل کرتا ہے کہ آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک وقوم کو بچانے کے یک نکاتی ایجنڈے پر اکھٹے ہوجائیں اور دشمن کی سازشوں کا شکار نہ ہوں۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اسلامی جمہوریہ افغانستان سے امریکی اور دیگر غیر ملکی فوجوں کے جلد از جلد اور مکمل انخلاء کا مطالبہ کرتا ہے۔ اجلاس سمجھتا ہے کہ افغانستان سے انخلاء کے بعد بھی وہاں امریکی یا اتحادی افواج کے اڈے باقی رہنے یا تربیتی مشن کے طور افغانستان میں موجودگی کی صورت میں خطے کا امن مسلسل سنگین خطرات سے دوچار رہے گا۔ پاکستان کا امن بھی افغانستان کے امن واستحکام ہی سے منسلک ہے اور وہاں غیر ملکی افواج کی موجودگی افغانستان میں کسی صورت امن نہیں لا سکتی۔ مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس گزشتہ 6سال سے جاری غزہ کے مسلسل محاصرے کی شدید مذمت کرتا ہے۔اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ غزہ کے 16لاکھ محصور انسانوں کو صہیونی ریاست کے جبر وتشدد سے آزادی دلانے اور اسرائیلی محاصرے کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
نیوز لنک
لاہور (11مئی2014) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی مجلس شوری کااجلاس مرکزاہل حدیث106راوی روڈ میں مرکزی امیر سینیٹر پروفیسرساجدمیرکی صدارت میں منعقدہوا۔ اجلاس میں مرکزی ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم سمیت ملک بھر سے 600 ارکان شوری نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسرساجد میرنے کہاکہ منفی سیاست سے جمہوریت کی بساط لپیٹی گئی تو ذمہ دارعمران خاں ہو گے۔نوازشریف حکومت کے اتحادی ضرور ہیں مگر غیر اسلامی اقدامات خصوصاسودی نظام کی حمایت نہیں کرسکتے ۔ نفاذاسلام کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مسئلہ کشمیر اور پانی کے تنازعات کے حل کے بغیر بھارت کے ساتھ دوستی کی پینگیں نہ بڑھائی جائیں۔ملک میں جمہوری استحکام اور اس کے تسلسل پر یقین رکھتے ہیں۔ اور منفی سیاست کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔ تاہم ملکی سلامتی کے اداروں کے وقار کی حفاظت کے بھی خواہاں ہیں۔ اداروں کے مابین الزام تراشیاں بندہونی چاہیں۔فو ج کے غیر سیاسی کردار کے حامی ہیں،فو ج کی دفاعی اور عسکری خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔ لیکن کسی بھی ایسی سرگرمی کی حمایت نہیں کرسکتے کہ جس سے کسی مہم جو کو غیر آئینی راستہ ملنے کا جواز پیدا ہوتا ہو۔ اجلاس میں پاکستان اور امت مسلمہ کے مسائل کے حوالے سے مختلف قراردادیں بھی منظورکی گئیں۔سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکرتے ہوئے قراردیاگیاکہ آج کا یہ اجلاس حرمین شریفین کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے عز م کا اظہار کرتا ہے۔ سعودی عرب عالم اسلام کی وحدت کا مرکزہے۔ سعودی عرب کے خلاف منفی پراپیگنڈا کرنے والے احسان فراموش ہیں۔ یہ عناصراسلام سے مخلص ہیں اور نہ پاکستان سے، ہم ان کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ اجلاس سمجھتا ہے کہ ماضی میں امریکی ڈالروں کے ذریعے ملک کی سلامتی کے سودا کرنے والے عناصر ہی آج سعودی عرب کے خلاف پراپیگنڈہ کررہے ہیں۔ برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے آج اگر انہوں نے پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر امداد دی ہے تو یہ نئی بات نہیں ہے۔ ہم ان کے جذبہ خیر سگالی کو سراہتے ہیں۔ مساجد اور ویلفیئر کے ادارے بنانے پر سعودی عرب پر تنقید کرنے والوں کو یہاں عیسائی مشنری ادارے، مغرب نواز این جی اوز اور ان کی اسلام اور پاکستان دشمن سرگرمیاں کیوں دکھائی نہیں دیتیں۔ لہذا آج کا یہ اجلاس سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا بھرپور اظہار کرتا ہے۔ جبکہ جمہوریت کے استحکام اور ہر قسم کی فوجی مہم جوئی کی مذمت اور میڈیا کی آزادی پر یقین کا اظہارکرتے ہوئے قراردیاگیا۔ یہ اجلاس بھارت کی جانب سے مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر پر جبری قبضہ برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے، اسے اس کی ایٹمی اور دفاعی صلاحیت سے محروم کرنے کے حوالے سے سازشوں نیز ہندوستان کے اندر عسکری، سیاسی اور میڈیا کی سطح پر پاکستان دشمن ماحول تیار کرنے پر تشویش کااظہار کرتاہے۔ اجلاس محسوس کرتاہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کے لیے چھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر اور اب بالخصوص دریائے کشن گنگا کا رخ موڑنا، نیلم ڈیم کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے بھی مترادف اور سندھ طاس معاہدے کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ بھارت پاکستان کو بدنام کرنے اور عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے کوئی بھی مذموم ہتھکنڈا استعمال کرسکتاہے، اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ بھارت کے ساتھ یکطرفہ دوستی کے عمل کو ختم کرتے ہوئے بھارت پر واضح کیاجائے کہ مسئلہ کشمیر پر پیش رفت اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی حکمت عملی ترک کیے بغیر دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت نہیں ہوسکتی۔ شام کی صورتحال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاگیاکہ مجلس شوری کا یہ اجلاس شام میں گزشتہ تین سال سے جاری قتل وغارت اور تباہی پر شدید تشویش اور ملک میں بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لیے جاری عوامی تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہے۔ 1964ء سے مظلوم شامی عوام کی گردنوں پر مسلط ٹولہ بشار الاسد کی سربراہی میں ظلم کی نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔ پورا ملک کھنڈر بن چکا ہے اور پوری قوم تباہ حال ہے۔ اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد شہید، کئی ملین زخمی اور 3 ملین سے زائد مہاجر ہوچکے ہیں۔ امریکہ اور مغربی طاقتیں تو اپنی منافقانہ پالیسیوں کے ذریعے بے گناہ شہریوں کے قتل اور شام کی تباہی میں شریک تھے ہی، بدقسمتی سے بعض مسلم ممالک بھی سفاک بشار کے شانہ بشانہ ہیں۔ یہ اجلاس بشار انتظامیہ کے خلاف برسر پیکار تمام جماعتوں، تنظیموں اور گروہوں سے بھی دردمندانہ اپیل کرتا ہے کہ آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک وقوم کو بچانے کے یک نکاتی ایجنڈے پر اکھٹے ہوجائیں اور دشمن کی سازشوں کا شکار نہ ہوں۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اسلامی جمہوریہ افغانستان سے امریکی اور دیگر غیر ملکی فوجوں کے جلد از جلد اور مکمل انخلاء کا مطالبہ کرتا ہے۔ اجلاس سمجھتا ہے کہ افغانستان سے انخلاء کے بعد بھی وہاں امریکی یا اتحادی افواج کے اڈے باقی رہنے یا تربیتی مشن کے طور افغانستان میں موجودگی کی صورت میں خطے کا امن مسلسل سنگین خطرات سے دوچار رہے گا۔ پاکستان کا امن بھی افغانستان کے امن واستحکام ہی سے منسلک ہے اور وہاں غیر ملکی افواج کی موجودگی افغانستان میں کسی صورت امن نہیں لا سکتی۔ مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس گزشتہ 6سال سے جاری غزہ کے مسلسل محاصرے کی شدید مذمت کرتا ہے۔اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ غزہ کے 16لاکھ محصور انسانوں کو صہیونی ریاست کے جبر وتشدد سے آزادی دلانے اور اسرائیلی محاصرے کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
نیوز لنک