الشیخ ڈاکٹر مرتضی الہی بخش حفظہ اللہ
نظر ثانی و تصحیح محترم الشیخ ابو عمیر السلفی حفظہ اللہ
جب بھی کوئی حکمران فیصلہ کرتا یا قانون پاس کرتا ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں:
۱۔اللہ تعالی کے فیصلے کے مطابق ہوتا ہے یہی حق ہے اور یہی مقصود ہے ۔ ایسا حکمران اجر و ثواب کا مستحق ہے۔
۲۔ اللہ تعالی کے نازل کردہ فیصلے کے خلاف ہو۔
اللہ تعالی کے نازل کردہ فیصلے کے خلاف
اس کی مزید دو مختلف صورتیں ہیں:
الف ۔
اس فیصلے کو جواس (حکمران )نے نافذ کیا اور وہ فیصلہ اللہ تعالی کی شریعت کے خلاف ثابت ہوا اور اس (حکمران)کا یقین و عقیدہ ہے کہ یہ فیصلہ جائز ہے (استحلال) یا اللہ تعالی کے فیصلے سے بہتر وافضل ہے (تفضیل) یا اس کے برابر ہے (مساوات) یا اللہ تعالی کے نازل کردہ شریعت کو ہٹا کر اپنا فیصلہ اس کی جگہ پر ثابت کر دے اور اسے شریعت کی طرف منسوب کر دے (تبدیل) ،یہ سب صورتیں کفر اکبر کی صورتیں ہیں ۔ان کی وجہ سے فیصلہ کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔
ان سب صورتوں میں دوچیزوں کاخاص خیال رکھا جائے:
1- یہ سب امور اعتقادی امور ہیں جن کا تعلق دل سے ہے یعنی خوا ہ اس نے صرف یہ عقیدہ ہی رکھاجبکہ فیصلہ اللہ تعالی کے حکم کے مطابق ہی کرتا ہے تو وہ کفر اکبر کا مرتکب اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
2- چونکہ ان امور کا تعلق دل سے ہے اور دل کا حال تو صرف اللہ تعالی ہی جانتا ہے لہذا کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ ان امور سے کسی پر کفر اکبر کا فتویٰ لگائے جب تک کہ وہ اپنی زبان سے اس کا اقرار نہ کرے یا اس کی تصریح نہ کردے۔
۵۔ عقیدہ کا تعلق دل سے ہوتا ہے یعنی کسی شخص کا یہ عقیدہ ہے کہ اس نے فلاں چیز کو فلاں سے بہتر سمجھا ہے تو اسکا دل سے تعلق ہے اور دل کے احوال تو صرف اللہ تعالی ہی جانتا ہے جب تک کہ وہ شخص
اپنی زبان سے اقرار نہیں کرتا کہ اس نے غیر اللہ کے فیصلہ کو اللہ تعالی کے نازل کردہ فیصلے سے افضل سمجھا ہے اس پر کفر اکبر کا فتوی لگانا درست نہیں۔ اور اس مسئلہ کی دلیل حضرت اسامہ بن زید(رضی اللہ عنہ) کا مشہور قصہ صحیح بخاری اور مسلم میں ضروری ہے ۔جب انہوں نے ایک کافر کو کلمہ طیبہ پڑھنے کے بعد قتل کر دیا ، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے اسامہ بن زید (رضی اللہ عنہ) پر شدید غصہ کا اظہار کیا اور فرمایا :
کیا تو نے اس کا سینہ کھول کے دیکھا تھا کہ اس نے صرف زبان سے کلمہ پڑھا تھا؟۔۔۔۔۔۔
(بخاری،ح6872، 4269،مسلم،273)
۶۔اس لازم کے طریقے سے ایسے حکمران پر کفر اکبر کا فتوی لگانے سے دوسری لازم بات نکلتی ہے جس کے کفراکبر نہ ہونے کا اهل السنة والجماعة کااجماع ہے۔ مثلاً اگر کوئی شخص ،جو گھر کا سربراہ ہے اپنے گھر میں شراب خانہ کھول لیتا ہے اور اپنے ماتحت گھر والوں کو یہ کاروبار کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ اور یہ شخص کسی کی نصیحت سننے کے لئے تیار بھی نہیں ہے تو ایسا شخص کافر (کفر اکبر) نہیں ہے بلکہ کافر (کفراصغر) اور کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے۔