عبداللہ عبدل
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 23، 2011
- پیغامات
- 493
- ری ایکشن اسکور
- 2,479
- پوائنٹ
- 26
جی جی توحید صاحب ٹینشن نہ لیں ، زرا مصروف تھا۔۔۔۔۔آگیا ہوں۔۔۔۔
جی تو جو آپ نے کاپی پیسٹ کیا کسی کا اقتباس۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسکا جواب بھی ایک فیس بک اقتباس سے۔۔۔
------- فراسانی میڈیا جیسے بدبخت مخالفین کے نام -------
رفيق طاهر
موتو بغیضکم
جی تو جو آپ نے کاپی پیسٹ کیا کسی کا اقتباس۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسکا جواب بھی ایک فیس بک اقتباس سے۔۔۔
------- فراسانی میڈیا جیسے بدبخت مخالفین کے نام -------
پھر مزید الشیخ رفیق طاہر کے فیس بک کومنٹ اس مسئلے پر بھی ملاحضہ فرمائیں۔۔جہاد فی سبیل اللہ اور سیرت الرسول (صلی اللہ علیہ و سلم) سے بے بہرہ، اوئے احمق اور جاھل مفتیو اور تحاکم الی الطاغوت کا فتوے دینے والے خبیثو ! اللہ تعالی یا تو تم کو ہدایت دے یا پھر اس دنیا میں دردناک عذاب سے دوچار کر کے تم کو آخرت کے عذاب سے بچا لے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ دیکھو تم ہماری مخالفت میں کوئی آج سے نہیں لگے ہو تم نے شروع دن سےہماری مخالفت کرنے کو اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے اس لئے تمہارا ہمارے متعلق ایسی ویڈیوز بنانا،ایسے فتوے دینا اور لچر بازاری انداز سے گجر گجر کہنا ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں اور نہ ہی تمہاری ایسی غلیظ بکواسات سے ہماری عزت میں ، اللہ کی توفیق سے کوئی فرق پڑنے والا ہے کیونکہ مسئلہ یہ ہے کہ یہ عزت تمہارے ہاتھ میں ہے نہیں ، یہ اللہ کے ہاتھ میں ہے جو اپنی خاص رحمت سے ہمارے بزرگوں کی اور انکی عزت کی حفاظت فرماتا ہے اس پر ہم اپنے رب کا اور اس کے بے پناہ احسانات کا شکر ادا کرتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سے اپنے دین کی خدمت کا اور اس کے لئے قربانیوں کا کام لے لے کیونکہ یہ شکر ادا کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔
تاہم تمہاری اس ویڈیو کو دیکھ کر نصیحت کے طور پر تمہارا منہ توڑنا ہم اللہ کی توفیق سے اس لئے ضروری سمجھتے ہیں تاکہ تم کو حضرت علی کے دور والے خوارج کی خارجیت کی یاد تازہ کرنے سے محفوظ کیا جائے ۔ جنہوں نے یہ کہہ دیا تھا کہ چونکہ حضرت علی نے کتاب اللہ کو چھوڑ کر غیر اللہ کو اپنا حکم تسلیم کر لیا ہے اس لئےحضرت علی پر ان ظالموں نے ایسے ہی فتوی لگا دئے تھا۔ بحر حال تم نے بزرگوں کے جن الفاظ پر فوکس کیا ہے وہ یہ ہیں : ''(( پہلے بھی عدالتوں میں جاتے رہے ہیں ، پاکستان کی عدالتوں پر اعتماد ہے ، پاکستان کی عدالتوں میں اپنا حق لیتے رہیں گے ، پہلے بھی عدالتیں بے قصور کرتی رہی ہیں ، پاکستان کے قانونی نظام پر اعتماد ہے ، ہم بین الاقوامی قوانین کو تسلیم کرتے ہیں وغیرہ و غیرہ )) ۔'' تم نے بزرگوں کے ان الفاظ پر آیات کو جس طرح سے فٹ کرنے کی کوشش کی ہے اس سے ایک صالح العقیدہ شخص واقعی پریشان ہوجاتا ہے اور سوچتا ہے کہ ایسے الفاظ انکو نہیں کہنے چاہیئے تھے۔چنانچہ (حافظ صاحب کی مخالفت یا حمایت ) قطع نظر اس کے ، سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا انکے کہے ہوئے ان الفاظ کی بنیاد پر کیا ان پر ارتداد کا حکم لگتا ہے یا نہیں جو تم نے نعوذ باللہ آسانی سے لگا دیا۔ سب سے پہلے تو میں تم سے پوچھتا ہوں کہ کیا تم نے کسی بھی عالم سے اس مسئلے پر استفتاء کیا ؟۔ تم کو کس نے اختیار دیا کہ تم خود سے اس پر فتوی صادر کرنے لگ جاؤ ؟ ہاں دین کے بطور طالب علم ہونے کے اور اللہ تعالی کی طرف سے عطا کردہ بصیرت کی بنیاد پر میں یہ کہوں گا اگر کسی بھی شخص کے متعلق ایسے الفاظ سننے کو ملیں تو فتوی کی سوجھ بوجھ رکھنے والے اور گمراہی سے بچنے والے علماء کا طریقہ یہ ہوا کرتا ہے کو وہ اس شخص کے محض ان الفاظ کی بنیاد پر ایسا فتوی قطعا نہیں لگاتے جب تک کہ وہ اس شخص سے قوانین کو تسلیم کرنے سے متعلقہ مزید تفصیلات نہ پوچھ لیں کہ وہ ایسا کس بنیاد پر کہہ رہا ہے۔مثال کے طور پر اس ویڈیو کے بعد حافظ صاحب ہی سے پوچھے گئےسوال کے جواب کی روشنی میں ان کے جواب کے مطابق کہ پاکستانی قوانین ہوں یا بین الاقوامی قوانین ، ان کے نزدیک ایسے قوانین کو تسلیم کرنے یا ان سے فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں جو کتاب و سنت سے متصادم نہ ہوں جیسا کہ نبی علیہ الصلاۃ و السلام کے دور میں عالمی سطح پر رائج الوقت انسانی فلاح و بہبود یا منفعت انسانی کے کئی ایسے مشترکہ امور تھے جن سے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے نہیں روکا مثال کے طور پر وفود کا یا سفیروں کا احترام یا جیسا کہ صحیح احادیث میں ہے کہ : '' ان القسامة کانت فی الجاھلیة فأقرها رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم ۔'' یا اس جیسی بے شمار دیگر مثالیں اور حافظ صاحب ہی کے کہنے کے مطابق اگر کوئی بھی قانون ، وہ پاکستانی ہو یا بین الاقوامی ، اگر وہ کتاب و سنت سے متصادم ہے تو ہم اس کو قطعا تسلیم نہیں کرتے کیونکہ وہ تو خلاف اسلام ہے اور اللہ کی نافرمانی ہے اسلئے ہم اس کو کسی بھی صورت میں تسلیم نہیں کریں گے۔ انہی کے کہنے کے مطابق اس وقت انٹرویو میں اس بات کے ایسے تمام پہلوؤں کی مکمل وضاحت نہیں ہو سکی کیونکہ تفصیل سے بیان کرنے کا وقت دیا نہیں گیا تھا
اور دوسری بات محترم بھائیو ! جب جماعت پر مقدمات بنے تھے تو جماعت کی شوری کے کبار علماء نے پوری مشاورت کے ساتھ اجتہادا یہ تدبیر اختیار کی تھی کہ اگر کسی بھی پنچایتی یا عدالتی پروسس سے اگر دین کے کسی کام کو فائدہ حاصل ہو سکتا ہے تو ایسا فائدہ لینے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ آج کل مساجد یا مدارس کے حوالے سے یا دین کے کسی فریضے کی ادائیگی یا اس جیسے دیگر مقدمات میں مجبورا عدالتوں میں جانا پڑ جاتا ہے تو علماء کے نزدیک ایسا مجبورا کسی پنچایت یا عدالت میں مجبورا جانا تحاکم الی الطاغوت کے زمرے میں نہیں آتا۔چنانچہ بزرگوں کے انٹرویو میں اعتماد کے الفاظ بھی اسی حوالے سے تھے۔میرے بھائیو ایک منٹ میں فتوی لگا دینا تو بہت آسان ہے لیکن محترم بھائیو جب انسان دین کے لئے عملی معاملات میں آتا ہے تو بہت سی مشکلات کا،شدتوں ، پروپیگنڈوں اور مصائب و آلام کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اندر سے اللہ کی قسم وہ انسان بلکل درست ، سیدھا اور مخلص ہوتا ہے مگر دنیا کے سامنے اس کے متعلق پروپیگنڈہ کر کے اس کو برا بنا کر پیش کیا جارہا ہوتا ہے یہ دین کے کام میں پیش آنے والی تکالیف ہیں جن پر اگر صبر کیا جائے تو اللہ کے پاس انکا اجر بھی پھر بہت ہی زیادہ ہے ان شاءاللہ ۔میرے بھائیو دین کی دعوت اور اسکی خدمت کے کام میں بہت سی تدابیر اختیار کرنا پڑتی ہیں اور جبکہ سیرت الرسول کی روشنی میں اللہ کا دین یہ تدابیر اختیار کرنے کی اجازت بھی دیتا ہو۔ہم فراسانی میڈیا جیسے بدبخت مخالفین کو یہ کہتے ہیں کہ تم ہمارے متعلق ان لوگوں میں شامل ہو چکے ہو جیسا کہ قرآن میں اللہ تعالی فرماتے ہیں : ان تصبکم حسنة تسؤھم و ان تصبکم سیئة یفرحوا بھا '' لیکن ساتھ ہی اللہ تعالی ہمیں نصیحت بھی فرماتے ہیں کہ '' وان تصبروا و تتقوا لا یضرکم کیدھم شیئا ان اللہ بما یعلمون محیط ۔'' واللہ ہمارا تو یہ ایمان کے کہ ہمارے خلاف تمہارے ایک ایک عمل کا اللہ تعالی خود احاطہ کرنے والا ہے۔ ہم ایسی مخالفتیں کرنے والے بھائیوں کو نصیحت بھی کرتے ہیں کہ ظالمو ! تم کو رد و تنقید کرنے کے لئے قادیانی ، روافض اور قبوری نظر نہیں آتے صرف ہم لوگ ہی نظر آتے ہیں۔اللہ کے لئے تم بھی اپنی سوچ اور فکر کا محاسبہ کر لو کہیں ایسا نہ ہو کہ قرآن مجید کی اس آیت کے مصداق بن جاؤ فرمایا : قل ھل ننبئکم بالاخسرین اعمالا اللذین ضل سعیھم فی الحیاۃ الدنیا و ھم یحسبون انھم یحسنون صنعا ۔ اولائک اللذین کفروا بآیات ربھم و لقائہ فحبطت اعمالھم فلا نقیم لھم یوم القیامۃ وزنا
رفيق طاهر
میرا خیال ہے ان جوابات کے ہوتے ہوئے مجھے تم جیسوں پر وقت برباد نہیں کرنا چاہیئے۔ابو قتادۃ اگر خالص طاغوتی برطانوی عدالت سے فیصلہ کروا کر بھی مسلمان رہ سکتا ہے تو "سعید گجر" اس سے چھوٹی طاغوتی عدالت سے فیصلہ کروا کر بطریق أولى مسلمان رہ سکتا ہے بلکہ ابو قتادہ سے بڑا مسلمان ہو سکتا ہے ۔ کیونکہ ابو قتادہ نے بڑے طاغوت سے پناہ لی ہے جبکہ حافظ سعید نے چھوٹے طاغوت سے ۔ لیکن کیا کریں کہ یہاں تو حلال وحرام اور خیر وشر کے پیمانے ہر کسی کے لیے جدا جدا ہیںSee Translation
Yesterday at 2:06pm · Unlike · 2
موتو بغیضکم