• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسئلہ علم غیب پر چند مغالطے اور اُن کی وضاحتیں

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اسے کہتے ہیں چلتی گاڑی میں بیٹھنا کہ ابھی مضمون چل رہا ہی تھا (جاری ہے) کہ کوئی اس چلتی گاڑی میں سوار ہوا اس سبز قدم کی وجہ سے یہ گاڑی (مضمون) ہی روک گیا
اسے چلتی بس میں سوار ہونا نہیں کہتے، اسے کھائی میں گرتی بس کو روکنا کہتے ہیں! وگرنہ تو وہ منچلے صاحب گمراہی کی گھائی میں گرانے پر تلے ہوئے تھے! ابتسامہ
کہاں وہابیہ نجدیا اور کہاں اہل سنت و الجماعت اسی لئے کہتے کہ
جنوں کا نام خرد رکھ دیا خرد کا جنوں
لو جی ہن کر لیو گل!
ہن تے رافضی دسن پئے نے اہل السنت کون نے!

ہن تے کُج وی ہو سکدا اے
مچھر کٹی چو سکدا اے
اڑدی جاندی مکھی ہتھوں
بندر روٹی کھو سکدا اے
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
السلام و علیکم
حضرت حضر علیہ السلام کا واقع قرآن مجید میں بیان ہوا اگر آپ انہیں اللہ کا ولی مانتے ہیں تو یہ قصہ ہی اولیاء عظام کے علم غیب عطائی کی دلیل ہے اور اگر ولی اللہ نہیں بلکہ اللہ کا نبی مانتے ہیں تو اس کے لئے صحیح بخاری سے دلیل حاضر ہے ایک ولی اللہ کے علم غیب عطائی پر
حدثني محمد بن عبد الله الرقاشي،‏‏‏‏ حدثنا معتمر،‏‏‏‏ قال سمعت أبي يقول،‏‏‏‏ حدثنا أبو مجلز،‏‏‏‏ عن قيس بن عباد،‏‏‏‏ عن علي بن أبي طالب ـ رضى الله عنه ـ أنه قال أنا أول،‏‏‏‏ من يجثو بين يدى الرحمن للخصومة يوم القيامة‏.‏ وقال قيس بن عباد وفيهم أنزلت ‏ {‏ هذان خصمان اختصموا في ربهم‏}‏ قال هم الذين تبارزوا يوم بدر حمزة وعلي وعبيدة أو أبو عبيدة بن الحارث وشيبة بن ربيعة وعتبة والوليد بن عتبة‏.
ترجمہ داؤد راز
مجھ سے محمد بن عبداللہ رقاشی نے بیان کیا، ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابو مجلز نے، ان سے قیس بن عباد نے اور ان سے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قیامت کے دن میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں جھگڑا چکانے کے لیے دوزانو ہو کر بیٹھے گا۔ قیس بن عباد نے بیان کیا کہ انہیں حضرات (حمزہ، علی اور عبیدہ رضی اللہ عنہم) کے بارے میں سورۃ الحج کی یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ ”یہ دوفریق ہیں جنہوں نے اللہ کے بارے میں لڑائی کی“ بیان کیا کہ یہ وہی ہیں جو بدر کی لڑائی میں لڑنے نکلے تھے، مسلمانوں کی طرف سے حمزہ، علی اور عبیدہ یا ابوعبیدہ بن حارث رضوان اللہ علیہم (اور کافروں کی طرف سے) شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ تھے۔

یعنی علی ولی اللہ قیامت کے حالات جو کہ پردہ غیب میں ہیں ان پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے ارشاد فرمارہے ہیں کہ
قیامت کے دن میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں جھگڑا چکانے کے لیے دوزانو ہو کر بیٹھے گا
امید ہے قرآن و حدیث کو ماننے کاصرف دعویٰ ہی نہیں بلکہ قرآن و حدیث کی دلیل کو مان بھی لیں گے اور اس کے جواب میں اپنے اماموں کے اقوال پیش نہیں فرمائیں گے

میں (ابن داود) یہ کہتا ہوں کہ قیامت کے دن میں سب سے پہلے شخص سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہوں گا جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں جھگڑا چکانے کے لیے دوزانو ہو کر بیٹھیں گے!
کیا آپ مجھے بھی عالم الغیب قرار دو گے؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اسے چلتی بس میں سوار ہونا نہیں کہتے، اسے کھائی میں گرتی بس کو روکنا کہتے ہیں! وگرنہ تو وہ منچلے صاحب گمراہی کی گھائی میں گرانے پر تلے ہوئے تھے! ابتسامہ
خیر یہ تو عیاں ہوگیا کہ آپ اس چلتی گاڑی میں سوار اس کو گھائی میں گرنے سے بچانے کے لئے ہوئے یا اس چلتی گاڑی کو گھائی میں گرانے کے لئے وہ اس طرح کہ پہلے آپ نے مطا لبہ کیا کہ
اب آپ ان اولیاء عظام کو غیب کی خبر دئیے جانے کی دلیل پیش کر دیں!
اور جب او لیاء عظام کو غیب کی خبر دئے جانے کی دلیل قرآن و حدیث سے پیش کی تو فرمانے لگے کہ
میں (ابن داود) یہ کہتا ہوں کہ قیامت کے دن میں سب سے پہلے شخص سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہوں گا جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں جھگڑا چکانے کے لیے دوزانو ہو کر بیٹھیں گے!
کیا آپ مجھے بھی عالم الغیب قرار دو گے؟
آپ کی اس بات سے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دی ہوئی ایک غیب کی خبر یاد آگئی جس کا مفہوم یہ کہ
" مدینہ کی مشرق کی جانب سے ایک شیطان کا گروہ نکلے گا وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نہیں اترے گا "
اور آپ نے ثابت کردیا کہ اولیاء عظام کو غیب کی خبر دئیے جانے کی دلیل قرآن و حدیث سے آپ کے حلق سے نہیں اتری کیونکہ آپ جس فتنے میں مبتلا ہیں وہ فتنہ مدینہ شریف کے کے مشرقی سمت سے ہی نکلا ہے یعنی فتنہ وہابیہ نجدیا

جہاں تک آپ کو غیب کی خبر دئے جانے کا تعلق ہے تو اس کے لئے آپ کو یہ بتانا پڑے کہ آپ بروز قیامت کیا کر رہے ہونگے لیکن یاد رہے یہ تخیل نہ ہو
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
لو جی ہن کر لیو گل!
ہن تے رافضی دسن پئے نے اہل السنت کون نے!
اور جو اہل سنت ہیں وہی آپ کو وہابیہ نجدیا کہہ کر اہل سنت سے خارج کرتے ہیں
ایک پیاری سے مسکراہٹ!!
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ہن تے کُج وی ہو سکدا اے
مچھر کٹی چو سکدا اے
اڑدی جاندی مکھی ہتھوں
بندر روٹی کھو سکدا اے
اپنے گھر دا بھرم خلش !جی کدی نہ ٹٹن دینا
جثہ پاویں پیلا پے جائے مونہہ تے لالی رکھنا
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
اور جو اہل سنت ہیں وہی آپ کو وہابیہ نجدیا کہہ کر اہل سنت سے خارج کرتے ہیں
ایک پیاری سے مسکراہٹ!!
آپ کے'' انہیں'' اہل سنت کہنے سے تو وہ اہل سنت نہیں ہو جاتے میاں جی!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ کی اس بات سے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دی ہوئی ایک غیب کی خبر یاد آگئی جس کا مفہوم یہ کہ
" مدینہ کی مشرق کی جانب سے ایک شیطان کا گروہ نکلے گا وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نہیں اترے گا "
اور آپ نے ثابت کردیا کہ اولیاء عظام کو غیب کی خبر دئیے جانے کی دلیل قرآن و حدیث سے آپ کے حلق سے نہیں اتری کیونکہ آپ جس فتنے میں مبتلا ہیں وہ فتنہ مدینہ شریف کے کے مشرقی سمت سے ہی نکلا ہے یعنی فتنہ وہابیہ نجدیا

جہاں تک آپ کو غیب کی خبر دئے جانے کا تعلق ہے تو اس کے لئے آپ کو یہ بتانا پڑے کہ آپ بروز قیامت کیا کر رہے ہونگے لیکن یاد رہے یہ تخیل نہ ہو
بہرام صاحب! یہ روافض کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے کہ دلائل تو ان کے پاس ہوتے ہیں، کوسنے شروع کر دیتے ہیں! جن کلمات سے آپ نے دوسرے کے لئے علم الغیب ثابت کیا ہے، وہی کلمات میرے ہوں تو مجھے کیوں نہیں!
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

بہرام صاحب! یہ روافض کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے کہ دلائل تو ان کے پاس ہوتے ہیں، کوسنے شروع کر دیتے ہیں! جن کلمات سے آپ نے دوسرے کے لئے علم الغیب ثابت کیا ہے، وہی کلمات میرے ہوں تو مجھے کیوں نہیں!
جثہ پاویں پیلا پے جائے مونہہ تے لالی رکھنا
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
اسلام علیکم!
ہر وہ انسان جو یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ کوئی پیغمبر یا کوئی بزرگ کبھی بھی کچھ بھی آنے والا وقت یا گزرا ہوا وقت بتا سکتا ہے یا بتا سکتا تھا یہ عقیدہ رکھنا قرآن مجید سے کفر بھی اور شرک بھی۔ ۔ ۔ ایسا عقیدہ رکھنے والے کوپہلے کافر کہا جائے گا پھر اس پر دوسرا فتویٰ لگتا ہے کہ یہ مشرک ہے۔۔۔


یہ کافر و مشرک کہنے کا حق کسی انسان کو نہی ہے ۔ یہ حق اللہ تعالیٰ کا ہے جو یہ فتویٰ لگاتا ہے۔۔۔ قرآن مجید میں واضح واضح آیات ہیں ۔ اگر ہم ایسے عقیدہ رکھنے والے کو کافر یا مشرک نہیں کہتے تو ہم بھی اللہ تعالیٰ کے احکامات میں کمی کرتے ہوئے کافرومشرک میں شامل ہوتے ہیں ۔ حق و سچ کا ساتھ دینا ہی دین کا ساتھ ہے۔

ایک مثال ہے۔ اگر کسی شخص کو کینسر ہو اور معلوم ہو کہ وہ اب آخری سٹیج پر ہے تو وہ بھاگ دوڑ کرتا ہے کیسے بھی اس بیماری سے جان بچا لے۔ ۔ ایسی طرح کفر و شرک میں ڈوبے ہوئے لوگوں کو کافر اور مشرک کہنا لازمی ہے اللہ تعالیٰ نے بھی ان کو انہیں کلمات سے پکارا ہے ۔ اے کافرو ،،،،، اے مشرکو،،،،چاہے کلمہ ہی کیوں نہ پڑ ھ لیا ہو۔ منافق اس شخص کو کہتے ہیں جو گواہی دے دیتا ہے اللہ تعالیٰ واحد ہے ، اللہ کے سوا کوئی شریک نہیں، اور نبی کریم پر ایمان لئے آتا ہے۔ سورۃ توبہ پر غور کریں۔۔۔۔

غیب کی بات آتی ہے تو لوگ کہتے ہیں جو کہ اکثریت میں ہیں کہ یہ عطائی ہے۔ یہ کہہ کر ایسے ایسے قصہ کہانیاں بیان کرتے ہیں جن کا دین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ایسے ہی لوگ گمراہ ہیں ۔۔۔آیات پر غور کریں اور سب اپنے اپنے عقیدہ کی دین کی ایمان کی تصدیق اس قرآن مجید جو کہ واحد لاریب کتاب ہے سے لیں۔ شکریہ۔

 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
سورة التوبة (9.78)
أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُمْ وَأَنَّ اللَّهَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ
کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالٰی کو ان کے دل کا بھید اور ان کی سرگوشی سب معلوم ہے اور اللہ تعالٰی غیب کی تمام باتوں سے خبردار ہے (١)۔
سورة البقرة (2.30)
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ
اور جب تیرے رب نے فرشتوں (١) سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں تو انہوں (٢) نے کہا کہ ایسے شخص کو کیوں پیدا کرتا ہے جو زمین میں فساد کرے اور خون بہائے ہم تیری تسبیح اور پاکیزگی بیان کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا، جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے۔ (٣)
سورة البقرة (2.232)
وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ ۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ ذَٰلِكُمْ أَزْكَىٰ لَكُمْ وَأَطْهَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوں (١) یہ نصیت انہیں کی جاتی ہے جنہیں تم میں سے اللہ تعالٰی پر اور قیامت کے دن پر یقین و ایمان ہو اس میں تمہاری بہترین صفائی اور پاکیزگی ہے۔ اللہ تعالٰی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

سورة البقرة (2.239)
فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا ۖ فَإِذَا أَمِنتُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ
اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل ہی سہی یا سواری سہی، ہاں جب امن ہو جائے تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح کے اس نے تمہیں اس بات کی تعلیم دی جسے تم نہیں جانتے تھے (١)۔

سورة الأنعام (6.91)
وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ عَلَىٰ بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ ۗ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَىٰ نُورًا وَهُدًى لِّلنَّاسِ ۖ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرًا ۖ وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُوا أَنتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ
اور ان لوگوں نے اللہ کی جیسی قدر کرنا واجب تھی ویسی قدر نہ کی جب کہ یوں کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی (١) آپ یہ کہئے وہ کتاب کس نے نازل کی ہے جس کو موسیٰ لائے تھے جس کی کیفیت یہ ہے کہ وہ نور ہے اور لوگوں کے لئے وہ ہدایت ہے جس کو تم نے ان متفرق اوراق میں رکھ چھوڑا (٢) ہے جن کو ظاہر کرتے ہو اور بہت سی باتوں کو چھپاتے ہو اور تم کو بہت سی ایسی باتیں بتائی گئی ہیں جن کو تم نہیں جانتے تھے اور نہ تمہارے بڑے۔ (٣)۔ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ نے نازل فرمایا (٤) پھر ان کو ان کے خرافات میں کھیلتے رہنے دیجئے۔

سورة الأنفال (8.60)
وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی (١) کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی، جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں خوب جان رہا ہے جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں صرف کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔

سورة التوبة (9.101)
وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ
اور کچھ تمہارے گردو پیش والوں میں اور کچھ مدینے والوں میں ایسے منافق ہیں کہ نفاق پر اڑے (١) ہوئے ہیں، آپ ان کونہیں جانتے (٢) ان کو ہم جانتے ہیں ہم ان کو دوہری سزا دیں گے (٣) پھر وہ بڑے بھاری عذاب کی طرف بھیجے جائیں گے۔

سورة النور (24.19)
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں (١) اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔

سورة الشورى (42.52)
وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَٰكِن جَعَلْنَاهُ نُورًا نَّهْدِي بِهِ مَن نَّشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے، (١) آپ اس سے پہلے یہ بھینہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے (٢) لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعے سے اپنے بندوں میں جس کو چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں بیشک آپ راہ راست کی رہنمائی کر رہے ہیں۔

سورة الفتح (48.27)
لَّقَدْ صَدَقَ اللَّهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّ ۖ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِن شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَ ۖ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِن دُونِ ذَٰلِكَ فَتْحًا قَرِيبًا
یقیناً اللہ تعالٰی نے اپنے رسول کا خواب سچ کر دکھایا کہ انشاء اللہ تم یقیناً پورے امن و امان کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہو گے سر منڈواتے ہوئے (چین کے ساتھ) نڈر ہو کر (۱)، وہ ان امور کو جانتا ہے جنہیں تم نہیں جانتے (۲) پس اس نے اس سے پہلے ایک نزدیک کی فتح تمہیں میسر کی (۳)۔
 
Top