جزاک اللہ خیرا
ویری نائس شاہد نزیر بھائی،بہت ہی فکر آموز لکھتے ہیں آپ۔اللہ آپ کو باطل کو مٹانے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔اللہ تعالیٰ آپ کو شہادت کی موت نصیب فرما کر جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین۔
آمین ثم آمین۔ اللہ آپ کو خوش رکھے محترم بھائی۔
شاہد نزیر بھائی،اس اخبار کے اسکین شدہ صفحے میں جامعہ بنوری ٹاؤن کی طرف سے تقی عثمانی کے فتوے کی رد میں جو بات لکھی ہوئی ہے کیا واقعی دیوبندی تقی عثمانی کے اس فتوے کو نہیں مانتے۔
آپ نے پورے موضوع کا مطالعہ نہیں فرمایا۔ یہ دراصل تقی عثمانی کا ذاتی فتویٰ نہیں بلکہ انہوں نے اپنی کتاب فقہی مقالات میں تداوی بالمحرم یعنی حرام اشیاء سے علاج کے عنوان کے تحت حنبلی، مالکی اور شافعی مذہب بیان کرنے کے بعد حنفی مذہب کے تحت ابن نجیم کا یہ فتویٰ درج کرکے ثابت کیا ہے کہ حرام اشیاء سے علاج کے جواز میں حنفی مذہب پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔
اخبار والوں کا اس فتویٰ کو تقی عثمانی کی طرف اس لحاظ سے منسوب کرنا بالکل درست ہے کہ تقی عثمانی بھی حنفی ہیں اور انہوں نے بطور تائید اس فتوے کو اپنی کتاب میں نقل کیا ہے اور کوئی معمولی رد بھی نہیں کیا۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تقی عثمانی صاحب بھی پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنے کے جوازکے قائل ہیں۔
یہ علیحدہ بات ہے کہ اس کتاب کی اشاعت اور پھر مذکورہ اخبار میں اس خبر کی تشہیر کے بعد تقی عثمانی صاحب کو یہ کہنا پڑ گیا کہ ہم پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنے کو درست نہیں سمجھتے۔ لیکن جب تک یہ لوگ اس توہین آمیز اور قاتل ایمان فتوے کو اپنی کتابوں سے نکال نہیں دیتے اور اپنے ان فقہاء کی مذمت نہیں کرتے جو اسے نہ صرف جائز کہتے ہیں بلکہ ان حنفی فقہاء کے قرآن کی توہین کے جواز پر اتفاق کی وجہ سے یہ مسئلہ حنفی مذہب کا مفتی بہاء فتویٰ بن چکا ہے۔اس وقت تک اس قسم کے گستاخوں کا کوئی عذر قابل قبول نہیں۔