• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسئلہ - پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنا

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نذیر بھائی اس لڑی کی شراکت نمبر 18 پر آپ کچھ کہنا چاہیں گے ۔۔؟
بالکل کہنا ہے۔ لیکن فرصت ملنے پر۔
آپ لوگوں کو دھاگے پر تالا لگانے کی اتنی جلدی کیوں ہوتی ہے؟
تالا لگائے بغیر اگر کوئی شراکت ناگوار ہو تو اسے حذف بھی تو کیا جاسکتا ہے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
مسئلہ خاص ہے اور دلائل عام۔
چاہئے تو یہ تھا کہ اشماریہ صاحب پیش فرماتے کہ پیشاب سے اور خون سے فاتحہ لکھنا فلاں فلاں دلیل سے ثابت ہے۔ تداوی بالمحرم کی غیرمتعلق بحث چھیڑ دی گئی ہے۔
اصل سوال اب بھی تشنہ طلب ہے کہ یہ کیونکر معلوم ہوگا کہ پیشاب سے ، خون سے قرآن لکھنے میں شفا ہے؟
فرماتے ہیں غالب ظن کی بنیاد پر۔ تو سوال وہیں رہا کہ یہ ظن غالب آئے گا کہاں سے؟
کل کو کوئی ظالم یہ کہے کہ توہین رسالت بھی جائز ہے اگر اس سے بیماری کے رفع ہونے کی امید ہو، تو معلوم نہیں ان کا کیا جواب ہوگا؟


میں یہاں اس خاص مسئلے پر بات کرتا ہوں۔ یہ مسئلہ احناف کا مفتی بہ نہیں ہے یعنی احناف کو خود یہ اجتہادی موقف تسلیم نہیں۔
سوال یہ ہے کہ بعض علماء نے یہ موقف کیوں اختیار کیا؟ (یاد رہے اس قسم کے مسائل میں موقف غلط بھی ہو تو ایک ثواب کی امید ہوتی ہے)

آپ ثواب کی امید کی بات کرتے ہیں؟ تف ہے۔ آپ اس غیر حقیقی، ناممکن الوقوع (جس کا آپ کو بھی اعتراف ہے) مسئلہ پر ان کے گناہ گنیں، بلکہ ایمان کی خیر منائیں۔
اہلحدیث احادیث کی بنا پر جنبی کے قرآن کو ہاتھ لگانے کو جائز قرار دیں تو توہین قرآن کے فتوے عائد ہو جاتے ہیں، اور آپ کے علماء پیشاب سے قرآن لکھنے جیسی غلیظ و کریہہ باتیں کریں، تو پھر مجتہد اور امید ثواب کے حق دار ٹھہریں۔کیا منصفی ہے جناب۔


"نہایہ میں ذخیرہ سے روایت کیا گیا ہے کہ (تداوی بالمحرم) جائز ہے اگر معلوم ہو کہ اس میں شفا ہے اور کوئی اور دوا معلوم نہ ہو۔"
یہ دو شرطیں ہیں:۔

شفا کا ہونا معلوم ہو۔
دوسری کوئی دوا معلوم نہ ہو۔

چنانچہ ان مذکورہ فقہاء نے (جنہوں نے یہ استدلال کیا ہے) اس حالت میں جب تین شرائط موجود ہوں: نکسیر رک نہ رہی ہو، شفا کا ہونا معلوم ہو اور کوئی دوسری دوا معلوم نہ ہو (اقول: یا مہیا نہ ہو) اسے خوف ہلاکت سمجھ کر اسے جائز قرار دیا ہے۔
ان تین شرطوں میں سے پہلی عقلا معلوم ہو جاتی ہے کہ نکسیر رک جائے تو ضرورت ہی کیا ہے علاج کی اور نکسیر جاری رہے تو ہلاکت یقینی ہوتی ہے اگرچہ وقت میں فرق ہوتا ہے۔
باقی دو اصولی شرائط ذخیرہ کے حوالے سے ذکر کردی گئی ہیں۔
اس مسئلے پر عمل حقیقتا تقریبا ناممکن ہے کیوں کہ شفا کا معلوم ہونا یہ ناممکن ہے۔
(علامہ شامی نے علم کی مراد غلبہ ظن کو قرار دیا ہے لیکن وہ تداوی بالمحرم کے عام مسئلے میں ہے اس جزئیے کے لیے نہیں۔ کیوں کہ یہ بحث کفر ہے اور اس کے لیے یقین شرط ہے ورنہ اظہار کفر کا فائدہ ہی نہیں۔ البتہ بسااوقات یقین کے خلاف بھی نتیجہ نکل آتا ہے جیسے کہ مکرِہ ادائے کفر کے باوجود قتل کردے۔)
ان نام نہاد مفتی حضرات کو کھلواڑ کے لئے قرآن کی توہین کرنا ہی رہ گیا ہے۔ کوئی کہے کہ اشماریہ صاحب نکسیر نہیں رک رہی، صاحب آپ کا نام ہی پیشاب سے لکھ دیتا ہوں یا آپ کے منہ پر پیشاب کر دیتا ہوں، شاید نکسیر رک جائے ۔ تو اشماریہ صاحب گھن گھرج بہت کریں گے لیکن مانیں گے نہیں۔
خود تسلیم فرما رہے ہیں کہ یہ مسئلہ ناممکن الوقوع ہے یعنی شفا کا معلوم ہونا پیشاب سے فاتحہ لکھنے میں۔
جب مسئلہ ناممکن الوقوع ہے تو بطور مثال بھی پیش کرنا کیا توہین قرآن کے زمرے میں نہیں آتا؟
کیا حرام سے علاج اور توہین رسالت، توہین قرآن میں کوئی فرق نہیں؟


یہاں تو اشماریہ صاحب اس مسئلے سے براءت کی کوشش میں ہیں۔ لیکن معاملہ اتنا سیدھا نہیں۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"فقد ثبت ذلک فی المشاھیر من غیر انکار والذی رعف فلا یرقا دمہ فارادان یکتب بدمہ علی جبھۃ شیئا من القرآن قال ابوبکر الاسکاف یجوز و کذا لو کتب علی جلد میتت اذاکان فیہ شفاء کذافی خزانہ المفتین"
پس یقینا مشاھیر میں بلا انکار کے یہ بات ثابت ہے کہ جس کسی کی نکسیر پھوٹی اور اس کا خون بند نہیں ہوتا پس ارادہ کیا کہ اس کے خون سے اس کی پیشانی پر کوئی آیت قرآن لکھے تو ابوبکر الاسکاف نے فرمایا جائز ہے ا اور اسی طرح اگر شفاء کیلئے مردار کی کھال پر آیت قرآن لکھے تو جائز ہےاسی طرح خزانۃ میں لکھا ہے۔

یاد رہے کہ فتاویٰ عالمگیری کے بارے میں اشماریہ صاحب کے ممدوح تقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں کہ اس کتاب میں "صرف وہی مسائل درج ہیں جن پر محقق علماء نے اعتماد کیا ہے"

لہٰذا یا تو اشماریہ صاحب ان احناف سے براءت کا اظہار کریں جننہوں نے اس توہین آمیز مثال کو ذکر کیا ہے، ورنہ یہ مانیں کہ پیشاب سے فاتحہ لکھنے والا یا اسے جائز قرار دینے والا دونوں درست ہیں۔ یہ کیا کہ جو شخص پیشاب سے فاتحہ لکھے کسی بیماری کی روک کے لئے وہ تو اپنے ایمان کی خیر منائے اور جو شخص اس غلیظ و توہین آمیز فعل کو جواز مہیا کرے وہ پھر مجتہد کا مجتہد اور ثواب کا حقدار رہے ؟

یہ تو مسئلہ رہا ایک رف۔ قرآن کی توہین کا معاملہ کچھ نیا نہیں اور نہ اتنا اہم ہے آپ کے نزدیک۔ مثلا آپ کے ممدوح اشرف علی تھانوی صاحب نے لکھ رکھا ہے کہ:
"یہ آیت ایک پرچے پر لکھ کر پاک کپڑے میں لپیٹ کر عورت کی بائیں ران میں باندھے یا شیرنی پر پڑھ کر اس کو کھلا دے ان شاءاللہ بچہ آسانی سے پیدا ہو۔" ـبہشتی زیور حصہ نہم ص 642 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی

اب پاک کپڑے میں لپیٹنے کو باطل تاویل کے لئے مت استعمال کر لیجئے گا۔ حال ہی میں آپ ایک دوسرے دھاگے میں فرما چکے ہیں کہ قرآن کا غلاف قرآن ہی کے حکم میں ہے۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
یہ تو مسئلہ رہا ایک رف۔ قرآن کی توہین کا معاملہ کچھ نیا نہیں اور نہ اتنا اہم ہے آپ کے نزدیک۔ مثلا آپ کے ممدوح اشرف علی تھانوی صاحب نے لکھ رکھا ہے کہ:
"یہ آیت ایک پرچے پر لکھ کر پاک کپڑے میں لپیٹ کر عورت کی بائیں ران میں باندھے یا شیرنی پر پڑھ کر اس کو کھلا دے ان شاءاللہ بچہ آسانی سے پیدا ہو۔" ـبہشتی زیور حصہ نہم ص 642 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی

اب پاک کپڑے میں لپیٹنے کو باطل تاویل کے لئے مت استعمال کر لیجئے گا۔ حال ہی میں آپ ایک دوسرے دھاگے میں فرما چکے ہیں کہ قرآن کا غلاف قرآن ہی کے حکم میں ہے۔
@راجا بھائی آپ شاید اس بات کا تذکرہ کر رہے ہیں۔

Behishti Zewar.jpg
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
مسئلہ خاص ہے اور دلائل عام۔
چاہئے تو یہ تھا کہ اشماریہ صاحب پیش فرماتے کہ پیشاب سے اور خون سے فاتحہ لکھنا فلاں فلاں دلیل سے ثابت ہے۔ تداوی بالمحرم کی غیرمتعلق بحث چھیڑ دی گئی ہے۔
اصل سوال اب بھی تشنہ طلب ہے کہ یہ کیونکر معلوم ہوگا کہ پیشاب سے ، خون سے قرآن لکھنے میں شفا ہے؟
فرماتے ہیں غالب ظن کی بنیاد پر۔ تو سوال وہیں رہا کہ یہ ظن غالب آئے گا کہاں سے؟
کل کو کوئی ظالم یہ کہے کہ توہین رسالت بھی جائز ہے اگر اس سے بیماری کے رفع ہونے کی امید ہو، تو معلوم نہیں ان کا کیا جواب ہوگا؟



آپ ثواب کی امید کی بات کرتے ہیں؟ تف ہے۔ آپ اس غیر حقیقی، ناممکن الوقوع (جس کا آپ کو بھی اعتراف ہے) مسئلہ پر ان کے گناہ گنیں، بلکہ ایمان کی خیر منائیں۔
اہلحدیث احادیث کی بنا پر جنبی کے قرآن کو ہاتھ لگانے کو جائز قرار دیں تو توہین قرآن کے فتوے عائد ہو جاتے ہیں، اور آپ کے علماء پیشاب سے قرآن لکھنے جیسی غلیظ و کریہہ باتیں کریں، تو پھر مجتہد اور امید ثواب کے حق دار ٹھہریں۔کیا منصفی ہے جناب۔



ان نام نہاد مفتی حضرات کو کھلواڑ کے لئے قرآن کی توہین کرنا ہی رہ گیا ہے۔ کوئی کہے کہ اشماریہ صاحب نکسیر نہیں رک رہی، صاحب آپ کا نام ہی پیشاب سے لکھ دیتا ہوں یا آپ کے منہ پر پیشاب کر دیتا ہوں، شاید نکسیر رک جائے ۔ تو اشماریہ صاحب گھن گھرج بہت کریں گے لیکن مانیں گے نہیں۔
خود تسلیم فرما رہے ہیں کہ یہ مسئلہ ناممکن الوقوع ہے یعنی شفا کا معلوم ہونا پیشاب سے فاتحہ لکھنے میں۔
جب مسئلہ ناممکن الوقوع ہے تو بطور مثال بھی پیش کرنا کیا توہین قرآن کے زمرے میں نہیں آتا؟
کیا حرام سے علاج اور توہین رسالت، توہین قرآن میں کوئی فرق نہیں؟


یہاں تو اشماریہ صاحب اس مسئلے سے براءت کی کوشش میں ہیں۔ لیکن معاملہ اتنا سیدھا نہیں۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"فقد ثبت ذلک فی المشاھیر من غیر انکار والذی رعف فلا یرقا دمہ فارادان یکتب بدمہ علی جبھۃ شیئا من القرآن قال ابوبکر الاسکاف یجوز و کذا لو کتب علی جلد میتت اذاکان فیہ شفاء کذافی خزانہ المفتین"
پس یقینا مشاھیر میں بلا انکار کے یہ بات ثابت ہے کہ جس کسی کی نکسیر پھوٹی اور اس کا خون بند نہیں ہوتا پس ارادہ کیا کہ اس کے خون سے اس کی پیشانی پر کوئی آیت قرآن لکھے تو ابوبکر الاسکاف نے فرمایا جائز ہے ا اور اسی طرح اگر شفاء کیلئے مردار کی کھال پر آیت قرآن لکھے تو جائز ہےاسی طرح خزانۃ میں لکھا ہے۔

یاد رہے کہ فتاویٰ عالمگیری کے بارے میں اشماریہ صاحب کے ممدوح تقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں کہ اس کتاب میں "صرف وہی مسائل درج ہیں جن پر محقق علماء نے اعتماد کیا ہے"

لہٰذا یا تو اشماریہ صاحب ان احناف سے براءت کا اظہار کریں جننہوں نے اس توہین آمیز مثال کو ذکر کیا ہے، ورنہ یہ مانیں کہ پیشاب سے فاتحہ لکھنے والا یا اسے جائز قرار دینے والا دونوں درست ہیں۔ یہ کیا کہ جو شخص پیشاب سے فاتحہ لکھے کسی بیماری کی روک کے لئے وہ تو اپنے ایمان کی خیر منائے اور جو شخص اس غلیظ و توہین آمیز فعل کو جواز مہیا کرے وہ پھر مجتہد کا مجتہد اور ثواب کا حقدار رہے ؟

یہ تو مسئلہ رہا ایک رف۔ قرآن کی توہین کا معاملہ کچھ نیا نہیں اور نہ اتنا اہم ہے آپ کے نزدیک۔ مثلا آپ کے ممدوح اشرف علی تھانوی صاحب نے لکھ رکھا ہے کہ:
"یہ آیت ایک پرچے پر لکھ کر پاک کپڑے میں لپیٹ کر عورت کی بائیں ران میں باندھے یا شیرنی پر پڑھ کر اس کو کھلا دے ان شاءاللہ بچہ آسانی سے پیدا ہو۔" ـبہشتی زیور حصہ نہم ص 642 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی

اب پاک کپڑے میں لپیٹنے کو باطل تاویل کے لئے مت استعمال کر لیجئے گا۔ حال ہی میں آپ ایک دوسرے دھاگے میں فرما چکے ہیں کہ قرآن کا غلاف قرآن ہی کے حکم میں ہے۔
کیا ثابت کرنا چاہا ہے جناب نے اس میں؟؟؟
میرا خیال ہے میری پوسٹ دوبارہ پڑھ لیں۔ میں نے کیا بات کی ہے اور آپ نے کیا؟
میں نے دو باتیں کی ہیں:۔

  1. یہ اجتہادی موقف ہے اور احناف کے ہاں مفتی بہ نہیں ہے۔
  2. اس اجتہادی موقف کی وجہ۔
اگر اس کا آپ رد کر سکتے ہیں تو کیجیے۔
پوسٹ دوبارہ پڑھیے اور اب اس میں کانٹ چھانٹ نہیں کیجیے گا۔ جیسی لکھی ہے، جواب دینا ہو تو ویسا ہی اقتباس لے کر دیجیے گا۔
کہیں کہیں سے لینا اور اکثر جگہوں سے نہ لینا کون سا طریقہ ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اگر انکل اشماریہ کا، اس کے والدین کا، حنفی مولویوں کا اور ان کے امام ابوحنیفہ کا نام اگر کوئی اہل حدیث پیشاب کرنے کے بعد اس پیشاب سے لکھنا شروع کر دے تو یہ لوگ گستاخی گستاخی گستاخی کے نعرے مارنا شروع کر دیں گے۔

لیکن دوسری طرف فضیلت والی سورت سورۃ فاتحہ کے وقت کوئی گستاخی نظر نہیں آتی۔ اور کہلواتے اپنے آپ کو مسلمان ہیں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
کیا ثابت کرنا چاہا ہے جناب نے اس میں؟؟؟
میرا خیال ہے میری پوسٹ دوبارہ پڑھ لیں۔ میں نے کیا بات کی ہے اور آپ نے کیا؟
میں نے دو باتیں کی ہیں:۔

  1. یہ اجتہادی موقف ہے اور احناف کے ہاں مفتی بہ نہیں ہے۔
  2. اس اجتہادی موقف کی وجہ۔
اگر اس کا آپ رد کر سکتے ہیں تو کیجیے۔
پوسٹ دوبارہ پڑھیے اور اب اس میں کانٹ چھانٹ نہیں کیجیے گا۔ جیسی لکھی ہے، جواب دینا ہو تو ویسا ہی اقتباس لے کر دیجیے گا۔
کہیں کہیں سے لینا اور اکثر جگہوں سے نہ لینا کون سا طریقہ ہے؟
چلیں اچھا ہوا آپ نے خود ہی خلاصہ بیان کر دیا۔
1۔ اجتہادی مؤقف میں اور توہین قرآن و توہین رسالت میں فرق ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر آج کوئی مجتہد صاحب اجتہاد کرتے ہوئے توہین رسالت کے مرتکب ہوں، تو انہیں غلط اجتہاد کی بنا پر ثواب کا حقدار ٹھہرایاجائے گا یا ان کی گوشمالی کی جائے گی؟
دوسری بات، احناف کے ہاں یہ مسئلہ مفتی بہ ہے یا نہیں۔ اس کی ایک دلیل فتاویٰ عالمگیری سے پیش کر دی گئی ہے۔ جہاں "غیرانکار" کے الفاظ بعینہ ویسے ہی ہیں، جیسے لاخلاف کے الفاظ سے آپ نے ایک دوسری جگہ اجماع ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ گویا یہ مسئلہ حنفی اکابرین سے بلا انکار ثابت ہے۔ آپ اس عبارت کا غلط ہونا ثابت فرما دیں۔

2۔ اس اجتہادی مؤقف کی جو وجہ آپ نے پیش فرمائی، وہ خود آپ کے نزدیک ناممکن الوقوع ہے۔ یعنی شفا کا معلوم ہونا۔ گویا آپ بطور وکیل صفائی خود اپنے ہی مؤکل کے خلاف فرما رہے ہیں کہ ایک تو توہین قرآن اور دوسرا توہین قرآن جس وجہ سے کی گئی وہ بجائے خود ناممکن الوقوع۔ چچ چچ چچ۔ ۔۔

آپ کی پوسٹ 18 میں تمام متعلقہ باتوں کا جواب دے دیا گیا ہے۔ جو باتیں عمومی ہیں یا موضوع سے غیر متعلق دلائل ہیں، ان کا تذکرہ کرنا لاحاصل ہے۔ پھر بھی آپ کسی خاص بات کا جواب چاہتے ہوں تو اقتباس پیش کر دیجئے گا۔

اور ہماری بھی گزشتہ پوسٹ میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب ضرور عنایت فرمائیے۔ اور کوشش کریں کہ تقی عثمانی صاحب کے ساتھ ساتھ، مولوی اشرف علی تھانوی صاحب کے دامن پر لگے داغ کو بھی دھوتے جائیں، پیشاب کے ساتھ ہی سہی۔! (اگر یہ الفاظ اپنے ممدوح اکابرین کے حق میں برے لگے ہوں تو اپنے ایمان کی فکر کیجئے کہ قرآن کے بارے میں کہے گئے بعینہ ایسے الفاظ کی تاویل کر رہے ہیں!!)
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
ایک تو اتنا گندہ عقیدہ۔اور اس کا بے مقصد تاویلات کے ساتھ دفاع یہ اُس سے بھی بڑا جرم۔اللہ تعالیٰ ہمیں حق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اور ضد اور ہٹ دھرمی سے بچائے۔آمین
جزاک اللہ خیرا شاہد نزیر بھائی۔جب بھی آپ کی اس قسم کی پوسٹ پڑھتے ہیں تو بے ساختہ آپ کے حق میں ہاتھ دعا کے لئے اُٹھتے ہیں۔اتنی اچھی پردلائل پوسٹ۔پر آپ کا شکریہ ادا نہ کرنا اور آپ کو دعا نہ دینا بھی بخل کے مترادف ہوگا۔
جزاک اللہ خیرا میرے پیارے بھائی۔اللہ تعالیٰ آپ کو اس سے بھی زیادہ حق بات کرنے کی توفیق عطافرمائے۔اور ان دینی کاوشوں کو آپ کے لئے ذخیرہ آخرت بنائے۔آمین اور اللہ آپ کو حاسدوں کے حسد اور شریروں کے شر سے بچائے۔اور آپ کو اپنی حفاظت میں رکھے۔اللہ آپ پر اپنا خصوصی فضل وکرم فرمائے۔آمین
جزاک اللہ خیرا کثیرا کثیرا کثیرا
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ایک تو اتنا گندہ عقیدہ۔اور اس کا بے مقصد تاویلات کے ساتھ دفاع یہ اُس سے بھی بڑا جرم۔اللہ تعالیٰ ہمیں حق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اور ضد اور ہٹ دھرمی سے بچائے۔آمین
جزاک اللہ خیرا شاہد نزیر بھائی۔جب بھی آپ کی اس قسم کی پوسٹ پڑھتے ہیں تو بے ساختہ آپ کے حق میں ہاتھ دعا کے لئے اُٹھتے ہیں۔اتنی اچھی پردلائل پوسٹ۔پر آپ کا شکریہ ادا نہ کرنا اور آپ کو دعا نہ دینا بھی بخل کے مترادف ہوگا۔
جزاک اللہ خیرا میرے پیارے بھائی۔اللہ تعالیٰ آپ کو اس سے بھی زیادہ حق بات کرنے کی توفیق عطافرمائے۔اور ان دینی کاوشوں کو آپ کے لئے ذخیرہ آخرت بنائے۔آمین اور اللہ آپ کو حاسدوں کے حسد اور شریروں کے شر سے بچائے۔اور آپ کو اپنی حفاظت میں رکھے۔اللہ آپ پر اپنا خصوصی فضل وکرم فرمائے۔آمین
جزاک اللہ خیرا کثیرا کثیرا کثیرا
جزاک اللہ خیرا بھائی۔
جب کوئی دعا دیتا ہے تو بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے اللہ آپ کو خوش وخرم رکھے۔آمین۔م
جھے اور تمام صحیح العقیدہ مسلمانوں کو اسی طرح ہمیشہ دعاؤں میں یاد رکھیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے
’’إِنَّمَا يَخْشَى اللَّـهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ‘‘
حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف علم رکھنے والے لوگ ہی اس سے ڈرتے ہیں۔(سورہ فاطر، آیت نمبر28)

پس اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ جو شخص جس قدر قرآن وحدیث کا علم حاصل کرتا ہے اس میں اس قدر تقویٰ اور اللہ کا خوف پیدا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس جو شخص جس قدر فقہ حنفی کا علم حاصل کرتا ہے وہ اس قدر اللہ سے بے خوف، نڈر اور جری ہوجاتا ہے۔ فقہ حنفی اور حنفیوں کی پوری تاریخ اس پر گواہ ہے کہ دفاع مذہب کے لئے یہ قرآن و حدیث کا مذاق اڑاتے ہیں اور اللہ اور اسکے رسول کو گالیاں دیتے ہیں۔ قرآن اللہ کا کلام ہے اور کلام اللہ کو پیشاب سے لکھنے کی بات کرنا اور عوام کو اسکی کھلی چھوٹ اور ترغیب دینے سے بڑھ کر کون سی گالی ہوسکتی ہے؟

سچ ہے کہ مسلمانوں کی غیرت رخصت ہوگئی ورنہ ایسا ایمان شکن فتویٰ دینے کے بعد مفتی کے دھڑ سے سر کا بوجھ علیحدہ کردیا جانا چاہیے تھا اور ایسے شرمناک، غلیظ ترین اور مکروہ فتویٰ کا دفاع کرنے والوں کا انجام بھی یہی ہونا چاہیے۔ ایسا فتویٰ دینے والے اور اس کا دفاع کرنے والے مسلمانوں کی کسی ہمدری، عزت اور احترام کے لائق نہیں ہیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
@خضر حیات بھائی
بندہ نے عرض کیا تھا کہ اگر جوش و جذبات سے بحث کرنی ہے تو بندہ معذور ہے۔ آپ اوپر خود ملاحظہ فرمالیں۔ کاش کہ یہ حضرات میری بات کا رد فرما دیتے۔

@راجا فتاوی عالمگیری کا اسکین دیجیے اور معتبر حنفی علماء سے یہ ثابت کیجیے کہ یہ مفتی بہ قول ہے۔
اور ذرا یہ عبارت پوری دیکھیے:۔

واختلف في الاسترقاء بالقرآن نحو أن يقرأ على المريض والملدوغ أو يكتب في ورق ويعلق أو يكتب في طست فيغسل ويسقى المريض فأباحه عطاء ومجاهد وأبو قلابة وكرهه النخعي والبصري كذا في خزانة الفتاوى.
فقد ثبت ذلك في المشاهير من غير إنكار والذي رعف فلا يرقأ دمه فأراد أن يكتب بدمه على جبهته شيئا من القرآن قال أبو بكر الإسكاف يجوز. وكذا لو كتب على جلد ميتة إذا كان فيه شفاء كذا في خزانة المفتين.


یہ بیچ میں اتنا بڑا "و" آپ کو نظر آ رہا ہے؟ فقد ثبت ذالک پچھلی عبارت کے بارے میں کہا ہے اور "و" استینافیہ یا عاطفہ ہے۔ دونوں صورتوں میں پچھلی عبارت سے یہ الگ ہو جاتا ہے اور ترجمہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
راجا ذرا اس کا ترجمہ کرنا۔
مجھے کہا تھا کہ آپ اپنے علماء کی روش پر چل نکلے ہیں۔ اور خود یہ کس خائن کی روش اختیار کر رہے ہیں؟؟؟
 
Top