• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسائل قربانى

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
فضیلت والا دن
یوں تو ان چاروں دنوں میں قربانی کی جاسکتی ہے (ایام تشریق اور یوم نحر میں ) لیکن ان تمام میں سے افضل دن یوم نحر یعنی دس ذوالحجہ کا دن ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہےکہ:
ما من أیام العمل الصالح فیھن أحب الی اللہ من ھذہ الأیام العشر……الحدیث (جامع ترمذی، ابواب الصوم ، باب ما جاء فی العمل فی أیام العشر (757)
" دوسرے دنوں کی نیکی ان دس دنوں کی نیکی سے زیادہ اللہ کو محبوب نہیں۔"
تو جب یوم نحر کو قربانی کی جائے گی تو وہ ان دس دنوں میں شامل ہونے کی وجہ سے اللہ کو زیادہ محبوب ہوگی۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قربانی کا جانور خود ذبح کرنا
سیدنا انس بن مالک فرماتےہیں:
"أن النبي صلى الله عليه وسلم نحر سبع بدنات بيده قياما ، وضحى بالمدينة بكبشين أقرنين أملحين" (سنن أبي داود - كتاب الضحايا، باب ما يستحب من الضحايا - حديث:2793)
نبی کریم ﷺ نے کھڑے سات اونٹ اپنے ہاتھ سے نحر کیے اور مدینہ میں دو عدد سینگوں والے مینڈھے ذبح کیے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
عورت کاذبیحہ
سیدنا کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ:
"أن امرأة ذبحت شاة بحجر ، " فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك فأمر بأكلها (صحيح البخاري - كتاب الذبائح والصيد، باب ذبيحة المرأة والأمة - حديث:‏5504)
ایک عورت نے ایک بکری(تیز دھار) پتھر کے ساتھ ذبح کردی تو اس کے بارہ میں نبی کریمﷺ سے پوچھا گیا تو آپ ﷺنے اس کے کھانے کا حکم دیا۔
تو یعنی عورت اپنا قربانی کا جانور خود ذبح کرسکتی ہے اگر اس کو ذبح کرنا آتا ہو۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قصاب سے قربانی کروانا
سیدنا علی فرماتےہیں کہ مجھے نبی کریمﷺ نے حکم دیا کہ میں آپ کے قربانی کے اونٹوں کی نگرانی کروں اور ان کا گوشت اور کھالیں سب تقسیم کردوں اور (قصاب کو) اس کی مزدوری اس( گوشت یا کھال) کی صور ت میں نہ دوں۔(بخاری، کتاب الحج، باب یتصدق بجلود الھدی ، 1717)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قربانی کے گوشت کا مصرف
فرمان الہیٰ ہے:
" وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَ " (الحج:28)
معلوم دنوں میں جو چوپائے ہم نے دئیے ہیں ان پر اللہ کا نام ذکر کریں اور خود بھی کھاؤ اور تنگ دست و سوالی کو بھی کھلاؤ۔
مزید فرمایا:
فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ (الحج:36)
خود بھی کھاؤ اور مانگنے والے اور نہ مانگنے والے کو بھی دو۔
سیدنا سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"من ضحى منكم فلا يصبحن بعد ثالثة وبقي في بيته منه شيء " فلما كان العام المقبل ، قالوا : يا رسول الله ، نفعل كما فعلنا عام الماضي ؟ قال : " كلوا وأطعموا وادخروا ، فإن ذلك العام كان بالناس جهد ، فأردت أن تعينوا فيها " (صحيح البخاري - كتاب الأضاحي، باب ما يؤكل من لحوم الأضاحي وما يتزود منها - حديث:5569)
" جس نے تم میں سے قربانی کی ہے وہ تیسرے دن بعد اس حال میں صبح نہ کرے کہ اس کے گھر می قربانی کے گوشت سے کوئی چیز باقی ہو۔ " آئندہ سال صحابہ نے کہا:" اے اللہ کے رسولﷺ! جس طرح ہم نے پچھلے سال کیا تھا، کیا اب بھی اسی طرح کریں؟؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم کھاؤ اور کھلاؤ اور ذخیرہ کرو، اس سال لوگوں کو مشقت تھی تو میں نے چاہا کہ تم اس میں ان کی مدد کرو۔"
مذکورہ بالا ادلہ سے معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت بندہ خود بھی کھائے ، دوست ، احباب کو تحفہ بھی دے اور صدقہ بھی کرے۔ یہ تینوں کا م کرے لیکن حصوں کی تحدید و تعین کتاب و سنت میں وارد نہیں ہوئی لہٰذا جو تناسب سمجھتا ہو، رکھے ، اللہ نے آزادی دی ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قربانی کی کھالوں کا مصرف
"أن عليا رضي الله عنه أخبره : " أن النبي صلى الله عليه وسلم أمره أن يقوم على بدنه ، وأن يقسم بدنه كلها ، لحومها وجلودها وجلالها ، ولا يعطي في جزارتها شيئا " (صحيح البخاري - كتاب الحج، باب : يتصدق بجلود الهدي - حديث:‏1717)
"علی بن ابی طالب نے اس کو خبر دی کہ نبی کریم ﷺ نے اس کو حکم دیا کہ وہ آپ ﷺ کے قربانی کے اونٹوں پر (بطور نگران) کھڑے ہوں اور ان کو حکم دیا کہ اس کا گوشت اور کھالیں اور جُل مساکین میں صدقہ کردیں اور اس (گوشت، کھالوں اور جُل) میں سے کچھ بھی اس کی اجرت کے طور پر نہ دوں۔"
اس حدیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کھالیں صدقہ ہیں اور صدقہ کے مصارف اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان فرمائے ہیں:
"إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ (التوبۃ:60)"
صدقات یقیناً صرف اور صرف فقراء ، مساکین (صدقہ کے) عاملین اور تالیف قلب اور گردنوں کو آزاد کروانے اور غارمین (جن کو چٹی پڑ جائے) اور فی سبیل اللہ (جہاد) اور مسافروں کےلیے ہیں ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فریضہ ہے اور اللہ تعالیٰ خوب جاننے والا، حکمت والا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top