• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسجد حرام میں تصاویر کھنچوانا شرعا حرام ہے: علماء

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
مسجد حرام میں تصاویر کھنچوانا شرعا حرام ہے: علماء

مساجد کو دنیاوی مشاغل کے لیے استعمال کرنے سے گریز کی ہدایت
عربیہ ڈاٹ نیٹ
سعودی عرب کے سرکردہ علماء کرام نے مسجد حرام میں عبادت کے دوران، طواف کعبہ، سعی اور دیگر مناسک کے دوران تصاویر کھچوانے کو شرعا حرام قرار دیا ہے۔ علماء کا کہنا ہے کہ لوگوں میں تشہیر کی غرض سے تصویر اتارنا عبادت میں اخلاص کی نفی کے مترادف ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق علماء کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مساجد صرف اللہ کی عبادت کے لیے مختص ہیں۔ انہیں کسی دنیاوی مقاصد یا تفریحی مشاغل کے لیے استعمال کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ مساجد میں نماز، تلاوت قرآن پاک اور ذکر خدا وندی کے سوا کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال کرنا شرعا حرام ہے۔

مسجد حرام میں منعقدہ ایک سیمنار کے بعد جاری کردہ مشترکہ فتوے میں کیا گیا ہے کہ مساجد کا تقدس قائم رکھنا ہر مسلمان کا شرعی فریضہ ہے۔ مساجد میں خرید وفروخت، لین دین کرنا یا مسجد کو جسمانی ورزش کے لیے استعمال کرنے کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔

علماء کرام نے مسجد حرام میں معذور افراد کے لیے کرائے پر وہیل چیئر کی فراہمی کی حمایت کی ہے تاہم انہوں نے زور دیا ہے کہ وہیل چیئر کرائے پر فراہم کرنے والے افراد لین کے تمام امور مسجد کے باہر طے کریں۔

علماء کا کہنا ہے کہ مسجد کی راہ داریوں پر بیٹھنا، کھانے پینے کی اشیاء اندر لانا اور خواتین کا مردوں اور مردوں کا خواتین کے لیے مختص مقامات میں بیٹھنا بھی شرعا ممنوع ہے۔

خیال رہے کہ علماء کرام نے مسجد حرام میں تصاویر بنوانے کو ایک ایسے وقت میں حرام قرار دیا ہے جب عمرہ اور حج کے دوران عازمین اپنی تصاویراتارنے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے رہتے ہیں جس پر مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔ اس سے قبل بھی علماء نے مسجد حرام میں تصاویر بنوانا ممنوع قرار دیا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

1996 تک وہاں تصویر اتارنا سختی سے منع تھا اگر کوئی خادمین کسی کو ایسا کرتے دیکھتے تو منع کرتے اور اگر تصویر اتار لی جاتی تو کیمرہ سے پوری فلم ضائع کر دی جاتی تھی اور ساتھ یہ بھی کہا جاتا تھا کہ اب اگر ایسا کا تو کیمرہ ضبط کر لیا جائے گا۔

والسلام
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم

1996 تک وہاں تصویر اتارنا سختی سے منع تھا اگر کوئی خادمین کسی کو ایسا کرتے دیکھتے تو منع کرتے اور اگر تصویر اتار لی جاتی تو کیمرہ سے پوری فلم ضائع کر دی جاتی تھی اور ساتھ یہ بھی کہا جاتا تھا کہ اب اگر ایسا کا تو کیمرہ ضبط کر لیا جائے گا۔

والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
کاش پھر سے ایسا ھو جاۓ.
ایسا محسوس ھوتا ھے کہ کچھ لوگ وھاں پر صرف سیلفی لینے جاتے ھیں. وھاں پر بھی پوز لینے سےباز نہیں آتے.
اللہ ھم سب کو اپنے امان میں رکھے.
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
1996 تک وہاں تصویر اتارنا سختی سے منع تھا اگر کوئی خادمین کسی کو ایسا کرتے دیکھتے تو منع کرتے اور اگر تصویر اتار لی جاتی تو کیمرہ سے پوری فلم ضائع کر دی جاتی تھی اور ساتھ یہ بھی کہا جاتا تھا کہ اب اگر ایسا کا تو کیمرہ ضبط کر لیا جائے گا۔

اب انتظامی طور پر ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔ کیونکہ اب تقریباً ہر شخص کی جیب میں کیمرہ والا موبائل ہوتا ہے۔ حرمین شریفین اور مناسک عمرہ و حج کے دوران ان موبائلز کی اہمیت دو چند ہوچکی ہے۔ اسی لئے اب ان مقامات پر وائی فائی کی مفت سہولت بھی دستیاب ہے تاکہ ”بیلنس“ نہ ہونے کے باوجود لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطہ کرنے میں آسانی ہو۔ اب صرف اور صرف وعظ و نصیحت کے ذریعہ ہی ”سیلفی“ کی اس وبا کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے، مطلقاً ختم کسی بھی صورت نہیں کیا جاسکتا۔

ایک بات نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان زندگی میں پہلی مرتبہ حج و عمرہ کرنے آتے ہیں اور بیشتر کے دوبارہ آنے کے امکانات بھی نہیں ہوتے۔ چنانچہ اگر وہ مناسک حج و عمرہ کی ادائیگی کے بعد قیام حرمین شریفین کے دوران مقامات مقدسہ کی تصاویر (یا سیلفیز) اس طرح لیتے ہیں کہ دوسروں کو کوئی زحمت نہ ہو، اور مقامات کا ”تقدس“ بھی متاثر نہ ہو، اسے یکسر ”حرام“ قرار دینا بہت سی ”تحفظات“ کو جنم دیتا ہے۔ کیونکہ ڈیجیٹل کیمرہ سے تصویر یا مووی بنانا، ”متفقہ طور پر“ بذات خود ایک ”جائز“ عمل ہے۔ اور حرمین شریفین میں یہ عمل خودکار سیکیوریٹی کیمروں کی مدد سے نہ صرف یہ کہ چوبیس گھنٹہ جاری و ساری رہتا ہے، بلکہ مختلف ٹی وی چینلز سے یہ لائیو ٹیلی کاسٹ بھی ہوتا رہتا ہے۔

”مسئلہ“ صرف یہ ہے کہ اگر لوگ مناسک حج و عمرہ کے دوران اپنی ”حاضری“ بذریعہ فوٹو گرافی یا ویڈیو گرافی ”دکھاوے“ کی غرض سے کرتے ہیں تو یہ ان کی عبادت کو ”متاثر“ کرتا ہے۔ اور اگر اپنے اس ”عمل کثیر“ سے حرمین کا تقدس ”مجروح“ کرتے ہیں یا دیگر عازمین کو ”زحمت“ دیتے ہیں تو گناہگار ہوتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی ان سب باتوں کا ”لحاظ“ رکھتے ہوئے فوٹوگرافی یا ویڈیو گرافی کرتا ہے تب اس عمل کو حرام کیسے قرار دیا جاسکتا ہے۔

یہاں ایک اور نکتہ بھی قابل ذکر ہے کہ جب کوئی عمل حرام قرار پاتا ہے تو وہ سب کے لئے حرام ہوتا ہے۔ خواہ اسے عوام کریں یا خواص۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک ہی عمل عوام کے لئے تو حرام ہو اور خواص کے لئے جائز۔ حرمین شریفین میں مقامی ”شاہی ارکان“ کی آمد ہو یا غیر ملکی مسلم حکمرانوں اور ان کے وفود کا دورہ، ان سب مواقع کی سرکاری طور پر نہ صرف یہ ویڈیو بنتی ہے بلکہ اسے ٹی وی اور اخبارات میں جگہ بھی دی جاتی ہے۔ اور میری معلومات کے مطابق ابھی تک ”خواص کے لئے فوٹو اور ویڈیو بنانے کے عمل“ کو حرام قرار نہیں دیا گیا ہے۔ حالانکہ اس دوران آس پاس کے دیگر زائرین شدید ”متاثر“ ہوتے ہیں۔

لہٰذا علمائے کرام کو حرمت کا فتویٰ دیتے وقت متعلقہ تمام باتوں کا ”مطالعہ“ کرلینا چاہئے۔ تاکہ ایسے فتووں سے عالم میں ”جگ ہنسائی“ نہ ہو۔ قبل ازیں ایک سعودی عالم کی طرف سے جاری ہونے والے اس ”فتویٰ“ پر بھی بہت لے دے ہوئی تھی کہ اگر شوہر بیوی پر ہاتھ اٹھاتا ہے تو بیوی کا شوہر پر جوابی ہاتھ اٹھانا بھی جائز ہے۔

واللہ اعلم بالصواب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
مسجد حرام میں تصاویر کھنچوانا شرعا حرام ہے: علماء
تصویر کو مسجد حرام کے ساتھ خاص کرنے کا مطلب ؟
علما کا نام کیوں نہیں لیا گیا ، جنہوں نے یہ فتوی دیا ہے ؟
اس قدر اہم بات کو اس انداز سے قبول نہیں کیا جاسکتا ۔
میرے خیال میں ایسےہی کسی نے اپنی طرف سے یا کسی انفرادی رائے کو متفقہ فتوی ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے ۔ شیخ عبد الرحمن سدیس جو حرمین کے امور کے نگران اعلی ہیں ، ان کی تسلسل کے ساتھ نگرانی کی تصویریں سامنے آتی رہتی ہیں ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
تصویر کو مسجد حرام کے ساتھ خاص کرنے کا مطلب ؟
علما کا نام کیوں نہیں لیا گیا ، جنہوں نے یہ فتوی دیا ہے ؟
محترم شیخ!
العربیہ کا حوالہ دیا ھے میں نے. اور میرے خیال سے یہ ایک قابل اعتماد ذریعہ ھے؟؟؟؟
اس قدر اہم بات کو اس انداز سے قبول نہیں کیا جاسکتا ۔
محترم شیخ بہت اچھا ھوا. اب میرا ایک اشکال بھی ختم ھو جاۓ گا.
کیا بلا ضرورت موبائل سے تصویر کھینچنا جائز ھے. (ضرورت کے وقت تو جواز کی شکل ھے اسمیں شاید کسی کا اختلاف نہ ھو... واللہ اعلم)
ان کی تسلسل کے ساتھ نگرانی کی تصویریں سامنے آتی رہتی ہیں ۔
وہ کونسی تصاویر ھوتی ھیں؟؟؟؟؟؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
لہٰذا علمائے کرام کو حرمت کا فتویٰ دیتے وقت متعلقہ تمام باتوں کا ”مطالعہ“ کرلینا چاہئے۔ تاکہ ایسے فتووں سے عالم میں ”جگ ہنسائی“ نہ ہو۔
آپ نے تبصرہ کیا اسکے لۓ شکر گزار ھوں. لیکن اس فتوے کی صحت کی صورت میں (اب کچھ شک سا ھو چلا ھے) آپ کے ملون الفاظ کچھ مناسب نہیں لگتے. واللہ اعلم بالصواب.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
العربیہ کا حوالہ دیا ھے میں نے. اور میرے خیال سے یہ ایک قابل اعتماد ذریعہ ھے؟؟؟؟
کچھ کہنا مشکل ہے ۔
محترم شیخ بہت اچھا ھوا. اب میرا ایک اشکال بھی ختم ھو جاۓ گا.
کیا بلا ضرورت موبائل سے تصویر کھینچنا جائز ھے. (ضرورت کے وقت تو جواز کی شکل ھے اسمیں شاید کسی کا اختلاف نہ ھو... واللہ اعلم)
تصویر مختلف فیہ مسئلہ ہے ، اور پھر ضرورت کیا ہے کیا نہیں ، اس میں بھی لوگوں کا نقطہ نظر مختلف ہے ۔ ایسی صورت حال میں کوئی ایک رائے نافذ کرنا قرین قیاس نہیں ۔
وہ کونسی تصاویر ھوتی ھیں؟؟؟؟؟؟
انسانی تصاویر ۔ شیخ سدیس اور ان کے اعوان و انصار کی ۔ جن میں سے بعض مجھے غیر ضروری بھی لگتی ہیں ۔ :)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
سعودی عرب کے سرکردہ علماء کرام نے مسجد حرام میں عبادت کے دوران، طواف کعبہ، سعی اور دیگر مناسک کے دوران تصاویر کھچوانے کو شرعا حرام قرار دیا ہے۔ علماء کا کہنا ہے کہ لوگوں میں تشہیر کی غرض سے تصویر اتارنا عبادت میں اخلاص کی نفی کے مترادف ہے۔
میں نے تو اس سے کچھ اور ھی سمجھا تھا.
شاید مجھے سمجھنے میں غلطی ھوئ ھے. اگر واقعی تو براہ کرم اصلاح فرمائیں.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
خیال رہے کہ علماء کرام نے مسجد حرام میں تصاویر بنوانے کو ایک ایسے وقت میں حرام قرار دیا ہے جب عمرہ اور حج کے دوران عازمین اپنی تصاویراتارنے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے رہتے ہیں جس پر مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔ اس سے قبل بھی علماء نے مسجد حرام میں تصاویر بنوانا ممنوع قرار دیا ہے۔
 
Top