• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلئہ وحدت الوجود اور وحدت الشہود

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
وحدت الوجود یا وحدت الشہود کا علم مکاشفات میں سے ہے۔ علم مکاشفات کے ادراک سے ہمارے حواس نا بلد ہیں اور جن لوگ اس کے شہسوار ہو گزرے ہیں انہوں نے اسے ایک راز الہی مانا ہے اور اسکی گرہ کشائی سے خاموشی برتی ہے۔ اور جن بعض اکابرین صوفیاء نے اس بارے کچھ وضاحت کی ہے اسکی حیثیت بھی محض تمثیل کی ہے۔ اس لئے آج کل کے تصوف کی روح اور حقیقت سے دور لوگوں کیلئے وحدت الوجود کی حقیقت بیان کرنا سوئی میں سے اونٹ گزارنے کے مترادف ہے۔
اس سارے ڈھگوسلے کی کوئی دلیل؟!

اگر یہ کوئی علم ہے تو اسے چھپانے والا کیا کتمانِ علم کی بناء پر لعنت الٰہی کا مستحق نہیں؟!

بھائی! اللہ نے دین سمجھنے کیلئے بڑا ہی آسان بنایا ہے۔ ایسی فریب کاریاں دین اسلام میں شامل نہیں۔

قرآن وسنت کے واضح وصریح دلائل کے بالمقابل ایسے نام نہاد علم کی پرکاہ کی بھی حیثیت نہیں، فرمانِ باری ہے:

﴿ فَلَمّا جاءَتهُم رُ‌سُلُهُم بِالبَيِّنـٰتِ فَرِ‌حوا بِما عِندَهُم مِنَ العِلمِ وَحاقَ بِهِم ما كانوا بِهِ يَستَهزِءونَ ٨٣ ﴾ ۔۔۔ سورة غافر
پس جب بھی ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے پاس کے علم پر اترانے لگے، بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وه ان پر الٹ پڑی (83)
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
اس سارے ڈھگوسلے کی کوئی دلیل؟!

اگر یہ کوئی علم ہے تو اسے چھپانے والا کیا کتمانِ علم کی بناء پر لعنت الٰہی کا مستحق نہیں؟!

بھائی! اللہ نے دین سمجھنے کیلئے بڑا ہی آسان بنایا ہے۔ ایسی فریب کاریاں دین اسلام میں شامل نہیں۔

قرآن وسنت کے واضح وصریح دلائل کے بالمقابل ایسے نام نہاد علم کی پرکاہ کی بھی حیثیت نہیں، فرمانِ باری ہے:

﴿ فَلَمّا جاءَتهُم رُ‌سُلُهُم بِالبَيِّنـٰتِ فَرِ‌حوا بِما عِندَهُم مِنَ العِلمِ وَحاقَ بِهِم ما كانوا بِهِ يَستَهزِءونَ ٨٣ ﴾ ۔۔۔ سورة غافر
پس جب بھی ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے پاس کے علم پر اترانے لگے، بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وه ان پر الٹ پڑی (83)
یہ تو ہم آگے علماء اہلحدیث سے پوچھے گئے کہ یہ ڈھکوسلے کیوں گھڑے ہیں،یہ علماء خشک کی بس کی بات نہیں یہ بات سمجھنے کیلئے سیدنذیر حسین دہلوی ؒ اور محدث روپڑی جیسے حضرات کی شاگردی کرنی پڑتی ہے ،لہذا اہلحدیث احباب سے گذارش ہے کہ وہ اپنی رائے دے ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
یہ تو ہم آگے علماء اہلحدیث سے پوچھے گئے کہ یہ ڈھکوسلے کیوں گھڑے ہیں،یہ علماء خشک کی بس کی بات نہیں یہ بات سمجھنے کیلئے سیدنذیر حسین دہلوی ؒ اور محدث روپڑی جیسے حضرات کی شاگردی کرنی پڑتی ہے ،لہذا اہلحدیث احباب سے گذارش ہے کہ وہ اپنی رائے دے ۔
بھائی! سید نذیر حسین دہلوی﷫ اور محدث روپڑی﷫ ہمارے نزدیک بہت ہی محترم شخصیات ہیں۔ محدث روپڑی میرے تایا دادا تھے۔

لیکن بھائی!!

ہم نے آپ لوگوں کی طرح اپنے علماء کو رب نہیں بنا رکھا کہ ان کی ہر صحیح وغلط بات ہمارے لئے حجّت ہو۔ وحی قرآن وسنّت کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے۔ علمائے کرام﷭ نے انہی کتاب وسنت کی گتھیاں سلجھانے میں اپنی زندگیاں صرف کیں۔ ليكن نبی کریمﷺ کے بعد کوئی معصوم نہیں تھا کہ جس کی ہر بات ہمارے لئے ماننا ضروری ہو۔ ان کی جو بات کتاب وسنت کے مطابق ہوگی وہ علی الراس والعین ہوگی (اس بناء پر نہیں کہ ہمارے علماء نے یہ فرمایا ہے، بلکہ اس بناء پر کہ یہ کتاب وسنت کا تقاضا ہے جسے انہوں نے ہمارے سامنے واضح کیا ہے۔) اور اگر ان کی بات کتاب وسنت کے مطابق نہ ہو تو اسے دیوار پر مار دیں گے۔

﴿ اتَّخَذوا أَحبارَ‌هُم وَرُ‌هبـٰنَهُم أَر‌بابًا مِن دونِ اللَّـهِ وَالمَسيحَ ابنَ مَر‌يَمَ وَما أُمِر‌وا إِلّا لِيَعبُدوا إِلـٰهًا وٰحِدًا ۖ لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ ۚ سُبحـٰنَهُ عَمّا يُشرِ‌كونَ ٣١ ﴾ ۔۔۔ سورة التوبة

لہٰذا آپ علماء کا حوالہ پیش کرنے کی بجائے کتاب وسنت سے اپنے موقف کے دلائل پیش کریں۔ ابھی تک تو آپ نے ایک بے اصل روایت اور کچھ اشعار کے علاوہ کچھ پیش نہیں کیا۔ کیا یہی آپ کے دلائل ہیں؟؟؟
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
بھائی! سید نذیر حسین دہلوی﷫ اور محدث روپڑی﷫ ہمارے نزدیک بہت ہی محترم شخصیات ہیں۔ محدث روپڑی میرے تایا دادا تھے۔

لیکن بھائی!!

ہم نے آپ لوگوں کی طرح اپنے علماء کو رب نہیں بنا رکھا کہ ان کی ہر صحیح وغلط بات ہمارے لئے حجّت ہو۔ وحی قرآن وسنّت کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے۔ علمائے کرام﷭ نے انہی کتاب وسنت کی گتھیاں سلجھانے میں اپنی زندگیاں صرف کیں۔ ليكن نبی کریمﷺ کے بعد کوئی معصوم نہیں تھا کہ جس کی ہر بات ہمارے لئے ماننا ضروری ہو۔ ان کی جو بات کتاب وسنت کے مطابق ہوگی وہ علی الراس والعین ہوگی (اس بناء پر نہیں کہ ہمارے علماء نے یہ فرمایا ہے، بلکہ اس بناء پر کہ یہ کتاب وسنت کا تقاضا ہے جسے انہوں نے ہمارے سامنے واضح کیا ہے۔) اور اگر ان کی بات کتاب وسنت کے مطابق نہ ہو تو اسے دیوار پر مار دیں گے۔

﴿ اتَّخَذوا أَحبارَ‌هُم وَرُ‌هبـٰنَهُم أَر‌بابًا مِن دونِ اللَّـهِ وَالمَسيحَ ابنَ مَر‌يَمَ وَما أُمِر‌وا إِلّا لِيَعبُدوا إِلـٰهًا وٰحِدًا ۖ لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ ۚ سُبحـٰنَهُ عَمّا يُشرِ‌كونَ ٣١ ﴾ ۔۔۔ سورة التوبة

لہٰذا آپ علماء کا حوالہ پیش کرنے کی بجائے کتاب وسنت سے اپنے موقف کے دلائل پیش کریں۔ ابھی تک تو آپ نے ایک بے اصل روایت اور کچھ اشعار کے علاوہ کچھ پیش نہیں کیا۔ کیا یہی آپ کے دلائل ہیں؟؟؟
ایک بات کی تو بہت خوشی ہوئی کہ آپ کا تعلق محدث روپڑی ؒ کے خاندان سے ہے،لیکن یہ دکھ ہوا کہ آپ کسی حد تک متشدد ذہین کے مالک ہیں ،اللہ آپکے علم وعمل میں اضافہ فرمائیں۔

میرے دوست ایک ہے قران حدیث کو پڑھ کر اپنی رائے قائم کرنا اور ایک ہے تواتر توارث کو دیکھ کر چلنا،بندہ دوسری قسم سے تعلق رکھتا ہے،اگر آپ اس بات پر آپ ہمیں کہتے ہیں کہ آپ لوگوں کی طرح اپنے علماء کو رب بنا رکھا ہے کم از کم آپ جیسے آدمی کو یہ بات زیب نہیں دیتی،میں اس پر لکھ رہا تھا کہ درمیان ہی میں مضمون اچک لیا گیا ہے۔۔
آپ مجھے بتائے آپ بھی قران وحدیث پڑھتے ہیں ،روپڑیؒ بھی عالم تھے ایک آپ کی رائے ہے اوراور ایک حضرت کی رائے ہے ،آپ کہتے ہیں کہ حضرت روپڑیؒ کی تحقیق غلط ہے میری صیح ہے،میں کہتا ہو ں حضرت صیح فرما گئے آپ غلط ہیں تو کیا یہ اکابر کو خدا بنانا ہے؟ اللہ کا خوف کرو۔ آپ نے فرمایا کہ کتاب وسنت سے حوالہ دے یعنی روپڑیؒ کتاب وسنت نہیں جانتے تھے ،یا پھر اپنی رائے کو کتاب وسنت کہوں؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
میرے دوست ایک ہے قران حدیث کو پڑھ کر اپنی رائے قائم کرنا اور ایک ہے تواتر توارث کو دیکھ کر چلنا،بندہ دوسری قسم سے تعلق رکھتا ہے،
تو پھر آپ کو پہلی قسم میں سے ہونا چاہئے، کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے:
لا تكونوا إمعة تقولون إن أحسن الناس أحسنا وإن ظلموا ظلمنا ولكن وطنوا أنفسكم إن أحسن الناس أن تحسنوا وإن أساءوا فلا تظلموا الراوي: حذيفة المحدث: الترمذي - المصدر: سنن الترمذي - الصفحة أو الرقم: 2007
خلاصة حكم المحدث: حسن غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه


عن ابن مسعود أنه قال اغد عالما أو متعلما ، ولا تكونن إمعة
الراوي: - المحدث: ابن القيم - المصدر: أعلام الموقعين - الصفحة أو الرقم: 2/160
خلاصة حكم المحدث: صحيح

لا تكونوا إمَّعةً ؛ تقولون : إن أحسنَ الناسِ أحسنَّا، وإن ظلموا ظلمْنا، ولكن وطِّنوا أنفسَكم : إن أحسنَ الناسُ أن تُحسنوا، وإن أساءوا فلا تظلِموا . الراوي: حذيفة بن اليمان المحدث: الألباني - المصدر: تخريج مشكاة المصابيح - الصفحة أو الرقم: 5057
خلاصة حكم المحدث: إسناده ضعيف وقد صح موقوفا

الدرر السنية - الموسوعة الحديثية
الدرر السنية - الموسوعة الحديثية


کہ ’اِمّعۃ‘ (تابع مہمل) نہ بنو، کہ تم کہو کہ اگر لوگ اچھا کریں گے تو ہم بھی اچھا کریں گے اور اگر وہ برا کریں گے تو ہم بھی برا کریں گے۔ بلکہ اپنے نفوس کو اس بات پر لگاؤ (اُبھارو) کہ اگر لوگ اچھا کریں تو تم بھی اچھا کرو اور اگر لوگ برا کریں تو تم (ان کی دیکھا دیکھی) برا نہ کرو۔

لغت میں ’امعۃ‘ سے مراد وہ شخص ہے جو دوسروں کے پیچھے لگ جاتا ہے اور ضعیف الرائے ہونے کی بناء پر خود کسی رائے پر قائم نہیں رہتا۔ تابع مہمل اور تقلید جامد کرنے والے کو امعۃ کہتے ہیں۔
معنى كلمة إمعة في قاموس المعاني. قاموس عربي انجليزي مصطلحات صفحة 1[]=%D8%A7%D9%84%D9%83%D9%84&cat_group=1&lang_name=%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A&type_word=0&dspl=0

اگر آپ اس بات پر آپ ہمیں کہتے ہیں کہ آپ لوگوں کی طرح اپنے علماء کو رب بنا رکھا ہے کم از کم آپ جیسے آدمی کو یہ بات زیب نہیں دیتی، میں اس پر لکھ رہا تھا کہ درمیان ہی میں مضمون اچک لیا گیا ہے۔۔
آپ مجھے بتائے آپ بھی قران وحدیث پڑھتے ہیں ،روپڑیؒ بھی عالم تھے ایک آپ کی رائے ہے اوراور ایک حضرت کی رائے ہے ،آپ کہتے ہیں کہ حضرت روپڑیؒ کی تحقیق غلط ہے میری صحیح ہے،میں کہتا ہو ں حضرت صیح فرما گئے آپ غلط ہیں تو کیا یہ اکابر کو خدا بنانا ہے؟ اللہ کا خوف کرو۔ آپ نے فرمایا کہ کتاب وسنت سے حوالہ دے یعنی روپڑیؒ کتاب وسنت نہیں جانتے تھے ،یا پھر اپنی رائے کو کتاب وسنت کہوں؟
بھائی! یہی تو عرض کیا ہے نبی کریمﷺ کے بعد کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ اس کی ہر بات مانی جائے۔ دلیل سے فیصلہ ہوگا کہ کس کی بات صحیح ہے؟

امام مالک﷫ مسجد نبوی میں فرمایا کرتے تھے: كل أحد يؤخذ قوله ويرد إلا صاحب هذا القبر
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
آپ مجھے بتائے آپ بھی قران وحدیث پڑھتے ہیں ،روپڑیؒ بھی عالم تھے ایک آپ کی رائے ہے اوراور ایک حضرت کی رائے ہے ،آپ کہتے ہیں کہ حضرت روپڑیؒ کی تحقیق غلط ہے میری صیح ہے،میں کہتا ہو ں حضرت صیح فرما گئے آپ غلط ہیں۔
برائے معلومات، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ محدث روپڑی رحمہ اللہ نے کہاں وحدت الوجود اور وحدت الشہود کے نظریات کی تبلیغ یا تائید کی ہے؟ یا انہیں کتاب و سنت سے ثابت کیا ہے؟
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
تو پھر آپ کو پہلی قسم میں سے ہونا چاہئے، کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے:
لا تكونوا إمعة تقولون إن أحسن الناس أحسنا وإن ظلموا ظلمنا ولكن وطنوا أنفسكم إن أحسن الناس أن تحسنوا وإن أساءوا فلا تظلموا الراوي: حذيفة المحدث: الترمذي - المصدر: سنن الترمذي - الصفحة أو الرقم: 2007
خلاصة حكم المحدث: حسن غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه


عن ابن مسعود أنه قال اغد عالما أو متعلما ، ولا تكونن إمعة
الراوي: - المحدث: ابن القيم - المصدر: أعلام الموقعين - الصفحة أو الرقم: 2/160
خلاصة حكم المحدث: صحيح

لا تكونوا إمَّعةً ؛ تقولون : إن أحسنَ الناسِ أحسنَّا، وإن ظلموا ظلمْنا، ولكن وطِّنوا أنفسَكم : إن أحسنَ الناسُ أن تُحسنوا، وإن أساءوا فلا تظلِموا . الراوي: حذيفة بن اليمان المحدث: الألباني - المصدر: تخريج مشكاة المصابيح - الصفحة أو الرقم: 5057
خلاصة حكم المحدث: إسناده ضعيف وقد صح موقوفا

الدرر السنية - الموسوعة الحديثية
الدرر السنية - الموسوعة الحديثية


کہ ’اِمّعۃ‘ (تابع مہمل) نہ بنو، کہ تم کہو کہ اگر لوگ اچھا کریں گے تو ہم بھی اچھا کریں گے اور اگر وہ برا کریں گے تو ہم بھی برا کریں گے۔ بلکہ اپنے نفوس کو اس بات پر لگاؤ (اُبھارو) کہ اگر لوگ اچھا کریں تو تم بھی اچھا کرو اور اگر لوگ برا کریں تو تم (ان کی دیکھا دیکھی) برا نہ کرو۔

لغت میں ’امعۃ‘ سے مراد وہ شخص ہے جو دوسروں کے پیچھے لگ جاتا ہے اور ضعیف الرائے ہونے کی بناء پر خود کسی رائے پر قائم نہیں رہتا۔ تابع مہمل اور تقلید جامد کرنے والے کو امعۃ کہتے ہیں۔
معنى كلمة إمعة في قاموس المعاني. قاموس عربي انجليزي مصطلحات صفحة 1[]=%D8%A7%D9%84%D9%83%D9%84&cat_group=1&lang_name=%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A&type_word=0&dspl=0


بھائی! یہی تو عرض کیا ہے نبی کریمﷺ کے بعد کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ اس کی ہر بات مانی جائے۔ دلیل سے فیصلہ ہوگا کہ کس کی بات صحیح ہے؟

امام مالک﷫ مسجد نبوی میں فرمایا کرتے تھے: كل أحد يؤخذ قوله ويرد إلا صاحب هذا القبر
بھائی حصول یہ ہے کہ قران وحدیث کی تعبیر وتشریع لغت یا اپنی رائے سے قائم نہیں کی جاتی،بلکہ جو حضورﷺ نے سمجھایا صحابہ نے سمجھا،تایعین ،تبعہ تابعین پھر آج تک ایک تواتر ہے اسکو تواتر توارث کہتے ہیں اور یہی دین ہے ،اس موضعوں پر تفصیل سے لکھوں گا کسی کی ذاتی رائے جو حصول دین سے ٹکرائے وہ دین نہیں ہے۔پھر یہ باہمی اعتماد ہے کہ ہم فقہا محدثین پر اعتماد کرتے ہیں اور وہ اپنے سے پہلو پر اسطرح ایک تواتر ﷺتک پہنچتا ہے۔
آپ مقابلہ بازی کرنے کے بجائے بات کو سمجھنے کی کوشش کریں،اور آپکو یہ متشدد رویہ زیب نہیں دیتا۔
 

ارشد

رکن
شمولیت
دسمبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
150
پوائنٹ
66
بھائی حصول یہ ہے کہ قران وحدیث کی تعبیر وتشریع لغت یا اپنی رائے سے قائم نہیں کی جاتی،بلکہ جو حضورﷺ نے سمجھایا صحابہ نے سمجھا،تایعین ،تبعہ تابعین پھر آج تک ایک تواتر ہے اسکو تواتر توارث کہتے ہیں اور یہی دین ہے ،اس موضعوں پر تفصیل سے لکھوں گا کسی کی ذاتی رائے جو حصول دین سے ٹکرائے وہ دین نہیں ہے۔پھر یہ باہمی اعتماد ہے کہ ہم فقہا محدثین پر اعتماد کرتے ہیں اور وہ اپنے سے پہلو پر اسطرح ایک تواتر ﷺتک پہنچتا ہے۔
آپ مقابلہ بازی کرنے کے بجائے بات کو سمجھنے کی کوشش کریں،اور آپکو یہ متشدد رویہ زیب نہیں دیتا۔
حصول؟؟ یا
اصول۔۔
یہی تو مطالبہ کیا جارہا ہے آپ سے کہ ابن عربی ،منصور حٌلاج ،شبلی ،اور دیگر صوفیوں کے فلسفہ وحدت الوجود اور وحدت الشہود کو عین اسلام ثابت کرتے ہوے تواترسے آپ ﷺتک پہنچا کے دکھایں۔
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
حضرت ابن عربی اپنی مشہور زمانہ تصنیف فصوص الحکم کے فص حکمتہ قدوسیہ فی کلمتہ ادریسیہ میں لکھے ہیں :
ترجمہ : " پس حق تعالٰی بذاتہ علی ہے ۔ با ضافت علی نہیں ۔ کیوں اعیان ثابتہ و معلومات الہیہ جن کو و جود خارجی نہیں،ہنوز ختم عدم میں ہیں۔ ان کو وجود خارجی کی ہوا تک نہیں لگی۔ پس اعیان ثابتہ باوجود موجودات خارجیہ میں متعدد معلوم ہونے کے ہنوز اپنے عدم اصلی پر ہیں ۔ اور ذات جو مجمو ع صور تجلی ہے ۔ مجموع اور کثرت سے بحثییت تقدئی ظاہر اور مجموع اور کثرت میں بحثییت اطلاق باطن ہے ۔اگرچہ خلق ، خا لق ، سے متمیز ہے ۔ مگر حقیقت ووجود کے لحاظ سے ایک ہی شے خالق بھی ہے ۔ اور وہ مخلوق بھی۔اور وہ مخلوق بھی ہے اور خالق بھی ۔ تمام مخلوفات ایک ہی عین حقہ سے ہیں ؟ نہیں ۔ بلکہ وہی عین و ذات واحد حقہ اعیان و ذوات کثیر میں نمایاں ہے۔"
قریشی بھائی- اس عبارت سے آپ کیا سمجھے اس کی آسان الفاظ میں وضاحت فرمائیں-
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
قریشی بھائی- اس عبارت سے آپ کیا سمجھے اس کی آسان الفاظ میں وضاحت فرمائیں-
میرے بھائی اسکو سمجھنے کا ایک ہی طریقہ اور وہ کسی کامل ولی اللہ کی صحبت ہے۔باقی رہا اس عبارت کا کیا مفہوم ہے تو کہچھ لوگوں نے میرا یہ مضمون مکمل نہیں ہونے دیا اور مشرک ہونے کا فتویٰ جلدی دے دیا یہ شوق وہ بعد میں بھی پورا کرسکتے تھے،اور آپ کی طرح پوچھ بھی سکتے تھے کہ اسکا کیا مطلب ہے۔لیکن افسوس ،میں کسی اور فورم پر ہی مضمون مکمل کر لنک آپ کو دے دوں گا،فی الحال آپ ان لوگوں سے پوچھے جو اپنے علاوہ کسی دوسرے کو مسلمان بھی نہیں سمجھتے۔
 
Top