• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلم ممالک کے حکمرانوں کو طاغوت کہنا اور علماء کے خلاف بولنا

shad_saf

رکن
شمولیت
جولائی 08، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
52
@shad_saf آپ اچانک اس گفتگو میں کیسے شامل ہو گئے؟ مجھے تعجب ہو رہا ہے۔
آپ نے 2014 میں فورم جوئن کیا تھا تب سے اب تک آپ کے صرف 13- 14 پیغامات ہیں، آپ اب اچانک فورم میں آ کر یہاں بحث شروع کر دی ہے۔ آپ نے شروع سے اس سلسلے کو پڑھا بھی ہے یا خاص طور پر دفاع کے لئے آپ کو مدعو کیا گیا ہے؟؟؟
بد گمانی سے بچئے۔ میں ابھی بھی کسی بحث میں شامل نہیں ہوں۔ میں اس پوسٹ کو شروع سے فالو کر رہا ہوں۔ آپ کے ذاتی تبصرہ والی بات ناگوار گزری ۔جس پر میرا شدید رد عمل تھا۔

Sent from my VCR-I0 using Tapatalk
 

shad_saf

رکن
شمولیت
جولائی 08، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
52
جو میری مراد ہے وہ میں نے سرخ کیا ہوا ہے، اگر پھر بھی آپ کی سمجھ میں نہیں آ رہا تو تعجب ہے آپ کی عقل پر۔

جب صحابی ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ نے لعنت کی تو اس عورت نے کہا کہ یہ کام تو آپ کی بیوی بھی کرتی ہے، یعنی آپ کے مطابق اس عورت نے ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کی ذات پر تبصرہ کیا لیکن ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ نے اس عورت کو یہ نہیں کہا کہ میری ذات پر حملہ کیوں کرتی ہے؟ بلکہ کہا کہ میرے گھر جا کر دیکھ میری بیوی کا کیا عمل ہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر آپ کسی کام کی دعوت دے رہے ہیں تو وہ کام آپ میں اور آپ کے گھر والوں میں بھی ہو یا آپ اپنے گھر والوں کو بھی اس کی دعوت دیتے ہوں۔
آج کل کے خوارج کے راہنماؤں کی طرح نہیں کہ عوام کو مرنے کے لئے آگے کریں اور خود عیش کریں۔
آپ کی حدیث فہمی پر آپ کو داد۔
جو اپنے ہی جال میں پھنس جاتے ہیں وہی ذاتی تبصرہ کرتے ہیں جیسا کے اس عورت نے کیا تھا۔ اس نے پہلے دلائل سے بات کی ۔جب دلائل میں ابن مسعود سے نا سکی تو اس نے ذاتی تبصرہ کر کے خود کو جیتنا چاہا۔جیسا کے آپ کی روش رہی ہے۔
اس واقعہ سے ذاتی تبصرے کی مزمت ثابت ہوتی ہے ناکے اجازت۔

Sent from my VCR-I0 using Tapatalk
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
66
اگراس تھریڈ کے متعلق کچھ کہنے کو نہیں بچا، تو میرے خیال میں اس کی جان چھوڑ دینی چاہیے۔
کم از کم اگر کوئی اس کا عنوان دیکھ کر کچھ پڑھنے آئے، تو اسے متعلق کچھ نہ ملے نہ ملے، کم از کم غیر متعلقات سے بوجھل نہ ہو۔
بنت تسنیم صاحبہ، آپ اپنا ایک تھریڈ شروع کریں، اور اس میں اقتباسات، تحریریں وغیرہ جو لگانا چاہتی ہیں، لگائیں۔
یا ہر تحریر کے لیے الگ سے تھریڈ شروع کرلیا کریں۔ جس نے پڑھنا ہوا، پڑھ لے گا۔
جی بہتر.
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
66
آپ کی حدیث فہمی پر آپ کو داد۔
جو اپنے ہی جال میں پھنس جاتے ہیں وہی ذاتی تبصرہ کرتے ہیں جیسا کے اس عورت نے کیا تھا۔ اس نے پہلے دلائل سے بات کی ۔جب دلائل میں ابن مسعود سے نا سکی تو اس نے ذاتی تبصرہ کر کے خود کو جیتنا چاہا۔جیسا کے آپ کی روش رہی ہے۔
اس واقعہ سے ذاتی تبصرے کی مزمت ثابت ہوتی ہے ناکے اجازت۔

Sent from my VCR-I0 using Tapatalk
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
اللہ تعالیٰ آپکو عظیم جزائے خیر دے آمین. آپ نے میرے دفاع میں بات کی، اللہ تعالیٰ آپ کا دفاع کرے گا ان شاءاللہ.

میرا نفس حائل ہو گیا. میں بس اتنا ہی کہوں گی.
و أعرض عن الجاهلين.

آپ بھی خاموش ہو جائیں.
Action needs no argument.
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
آپ کی حدیث فہمی پر آپ کو داد
اس واقعہ سے ذاتی تبصرے کی مزمت ثابت ہوتی ہے ناکے اجازت۔
صحيح البخاري ومسلم

٣٦٨٨ - حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السَّاعَةِ، فَقَالَ: مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: «وَمَاذَا أَعْدَدْتَ لَهَا». قَالَ: لاَ شَيْءَ، إِلَّا أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ». قَالَ أَنَسٌ: فَمَا فَرِحْنَا بِشَيْءٍ، فَرَحَنَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ» قَالَ أَنَسٌ: «فَأَنَا أُحِبُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ مَعَهُمْ بِحُبِّي إِيَّاهُمْ، وَإِنْ لَمْ أَعْمَلْ بِمِثْلِ أَعْمَالِهِمْ»

شیخ کیا اس حدیث سے ذاتی تبصرے کا معنیٰ اخذ کیا جا سکتا ہے؟
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
مسند أحمد، أبو داود، ترمذي، ابن ماجه
عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ قَال: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ - رضي الله عنه - يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ - صلى اللهُ عليه وسلَّم -:) (" مَنْ قَالَ: بِسْمِ اللهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ , ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُصْبِحَ , وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ ثَلَاثُ مَرَّاتٍ , لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُمْسِيَ ") وفي رواية: (" مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ وَمَسَاءِ كُلِّ لَيْلَةٍ: بِسْمِ اللهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ , ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَيَضُرَّهُ شَيْءٌ " , قَالَ: وَكَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ ") (الْفَالِجُ , فَجَعَلَ الرَّجُلُ الَّذِي سَمِعَ مِنْهُ الْحَدِيثَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ) (فَقَالَ لَهُ أَبَانُ:) (مَا لَكَ تَنْظُرُ إِلَيَّ؟) (أَمَا إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا حَدَّثْتُكَ) (فَوَاللهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى عُثْمَانَ , وَلَا كَذَبَ عُثْمَانُ عَلَى النَّبِيِّ - صلى اللهُ عليه وسلَّم - وَلَكِنَّ الْيَوْمَ الَّذِي أَصَابَنِي فِيهِ مَا أَصَابَنِي غَضِبْتُ فَنَسِيتُ أَنْ أَقُولَهَا) (لِيُمْضِيَ اللهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ).

@shad_saf شیخ کیا یہ حدیث ذاتی تبصرے کے لئے دلیل کے طور پر لی جا سکتی ہے؟؟
 
Top