• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلک یا مذہب کے نام پر اپنے اپ کو اہل سنت والجماعت یا اہل حدیث وغیرہ کا لقب دینا حرام ہے

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
16
اللہ
تعالیٰ کا فرما ن ہے:
مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلاَ نَصْرَانِيًّا وَلَكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَـذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَاللّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ

— 

” ابراہیم ؑ نہ یہودی تھے اور نہ عیسائی، لیکن وہ مسلم اور حنیف تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا۔ يقينا ابراہیم ؑ کے بہت نزدیک وہ لوگ ہیں جنھوں نے اس کی پیروی کی اور یہ نبی اور وہ جو اس پہ ایمان لائے اورالله مومنوں کا ولی ہے"۔


اسلام میں اپنے اپ کو مذہبی یا مسلکی لقب دینا اور کہنا میں اہل سنت والجماعت ، شیعہ یا اہل حدیث ہوں حرام ہے اس کی دلیل ہے قران حکیم کی مندرجہ بالا ایت جس میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نہ یہودی تھے نہ عیسائی بلکہ وہ مسلمان تھے تو قران کی اس ایت پر غور کیا جائے تو یہودی یا عیسائی لفظ غلط نہیں ہے بلکہ عیسائی یعنی عیسی علیہ السلام کو ماننے والے اور یہودی یا بنی اسرائیل تو اسرائیل حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب ہے تو یہ نام تو بہت اچھے ہیں لیکن پھر بھی اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کے لیے ان الفاظ کا استعمال نہیں کیا اور انہیں مسلمان کہا لہذا کوئی لقب چاہے اس کے معنی مفہوم کے اعتبار سے وہ صحیح بھی ہو اور اس کے معنی اچھے ہوں پھر بھی ہم اسے اپنے عقیدے یا مسلک یا مذہب کے طور پر استعمال نہیں کر سکتے ہیں اور مسلمان پابند ہیں کہ اپنے اپ کو مسلمان یا مومن کہیں

لہذا اگر کوئی شخص اپنے اپ کو مذہبی یا مسلک کی بنیاد پر بہت اچھا نام دیتا ہے مثلا کہتا ہے میں اہل حدیث ہوں میں اہل قران ہوں وغیرہ وغیرہ تو مندرجہ بلا ایت کے مطابق یہ جائز نہیں ہے

جبکہ اگر کوئی اپنے اپ کو کسی شہر یا کسی خوبی کی بنیاد پر کوئی لقب دیتا ہے تو وہ جائز ہے اس کا مذہب یا مسلک سے کوئی لینا دینا نہیں مثال کے طور پہ کوئی کہتا ہے میں فیصل ابادی ہو ،میں لاہوری ہوں یا میں قران کا بہت علم رکھنے والا ہوں اس لیے میں اہل قران ہوں تو اللہ تعالی نے بھی انبیاء کرام کو مختلف لقب دیے ہیں یعنی خلیل اللہ، کلام اللہ روح اللہ وغیرہ یہ تو جائز ہے اس کا مسلک سے کوئی لینا دینا نہیں جبکہ اپنے اپ کو کوئی مسلک یا مذہبی لقب یا ٹائٹل دینا جس کا تعلق اس کے عقیدے سے ہو یہ اسلام میں جائز نہیں ہے

رسول اللہ اور صحابہ کرام نے کبھی بھی اپنے اپ کو اہل سنت اہل حدیث شیعہ وغیرہ نہیں کہا اور نہ ہی کبھی اپنے اپ کو منافقین سے علیحدہ کرنے کے لیے کوئی امتیازی لقب اپنایا ہے لہذا اس طرح کے القاب اور اس طرح کے کام بلا شبہ جائز نہیں اللہ تعالی نے بہت ہی واضح طور پر کہا ہے اگر کوئی شخص قیامت والے دن اسلام کے علاوہ کسی اور دین کے ساتھ ائے گا تو اس کا یہ دین قبول نہیں کیا جائے گا

فرقوں کے بارے میں احادیث اور ان کے متعلق غلط فہمی


وَعَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ عُمْرِوقَالَ: وَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم لَیَا تِیَنَّ عَلَی اُمَّتِی کَمَا اَتَی عَلٰی بَنِی اِسْرَائِیْلَ حَذْوَالنَّعْلِ بِالنَّعْلِ، حَتّٰی اِنْ کَانَ مِنْھُمْ مَنْ اٰتَی اُمَّہ، عَلَانِیَۃً لَکَانَ فِی اُمَّتِی مَنْ یَّصْنَعُ ذٰلِکَ وَاِنَّ بَنِی اِسْرَائِیلَ تَفَرَّقَتْ عَلَی ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ مِلَّۃً وَتَفْتَرِقُ اُمَّتِی عَلٰی ثَلَاثِ وَّسَبْعِیْنَ مِلَّۃِ کُلُّھُمْ فِی النَّارِ اِلَّا مِلَّۃً وَّاحِدَۃً) قَالُوْا مَنْ ھِیَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ ؟ قَالَ ((مَا اَنَا عَلَیْہِ وَاَصْحَابِی))

رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَ اَحْمَدِ وَاَبِی دَاؤُدَ

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "بلاشبہ میری امت پر (ایک ایسا زمانہ آئے گا، جیسا کہ بنی اسرائیل پر آیا تھا اور دونوں میں ایسی مماثلت ہوگی) جیسا کہ دونوں جوتے بالکل برابر اور ٹھیک ہوتے ہیں، یہاں تک کہ بنی اسرائیل میں سے اگر کسی نے اپنی ماں کے ساتھ علانیہ بدفعلی کی ہوگی، تو میری امت میں بھی ایسے لوگ ہوں گے، جو ایسا ہی کریں گے اور بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے، میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی اور وہ تمام فرقے دوزخی ہوں گے، ان میں سے صرف ایک فرقہ جنتی ہوگا۔ صحابہ نے عرض کیا:یا رسول اللہ (صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم )! جنتی فرقہ کون سا ہوگا؟ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو میرے اور میرےصحابہ کے طریقے پر ہوگا"۔

حضرت معاویہ بن ابی سفیانؓ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آگے یہ بھی فرمایا:
ثِنَتَانِ وَ سَبْعُوْنَ فِی النَّارِ وَ وَاحِدَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ وَ ھِیَ الجَمَاعَۃِ۔
’’بہتر فرقے جہنم میں جائیں گے اور ایک فرقہ جنت میں جائے گا۔ اور وہ الجماعۃ میں ہوگا۔‘‘
یہ حدیث سنن ابی داؤد (کتاب السنۃ، باب شرح السنۃ، ۴۵۹۷) اور سنن الدارمی (کتاب السیر، باب فی افتراق ھذہ الامۃ، ۲۵۱۸) میں آئی ہے۔ عصر ِ حاضر کے مشہور محدث علامہ محمد ناصر الدین البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ (صحیح الجامع،۲ /۳۷۵)

مندرجہ بالا حدیثوں پر غور کیا جائے تو ان میں واضح طور پر بتایا گیا کہ 72 فرقے دوزخ میں جائیں گے اور ایک فرقہ جنت میں جائے گا ایک حدیث میں ہے کہ وہ رسول اللہ اور صحابہ کے طریقے میں ہوگا اور دوسری حدیث میں ہے کہ وہ بہت بڑی جماعت ہو گی
لہذا یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ اللہ کے رسول نے فرمایا کہ ایک جماعت یا ایک فرقہ جنت میں جائے گا اپ نے یہ نہیں کہا کہ اس فرقے کا نام اہل سنت والجماعت یا اہل حدیث ہوگا تو فرقے سے مراد ہوتا جماعت یعنی لوگوں کا ایک گروہ تو وہ کون لوگ ہوں گے جو اللہ اور اس کے رسول کے طریقے کے مطابق ہوں گے اس گروہ کا کوئی نام نہیں ہے اپ رسول اللہ نے یہ نہیں کہا کہ اس کا نام اہل سنت والجماعت یا اہل حدیث یا اہل قران ہوگا نہیں لہذا اپنے اپ کو نئے نئے مذہبی یا مسلکی نام دینے اور ٹائٹل جائز نہیں


تنبیہ: کچھ لوگ قران اور احادیث کے معنی مفہوم کو غلط سمجھ کر لوگوں میں فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں بلکہ سخت حرام ہے عوام الناس کو چاہیے کہ ایسے جاہل لوگوں سے دور رہیں اللہ تعالی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کے طریقے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے
 

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
16
انتہائی فضول تحریر ہے ۔ قرآن کی آیت سے غلط استدلال کیا گیا ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرا خیال ہے اپ نے یہ تحریر پڑھی نہیں یا اپ کو اس تحریر کی سمجھ نہیں ائی اس مضمون کا مقصد فرقہ واریت کا خاتمہ اور مسلمانوں میں اتحاد و امن کو قائم کرنا ہے اور یہی مقصد حج کا بھی ہے جو ہمیں عالمی اتحاد اور عالمی بھائی چارے کا درس دیتا ہے، وہاں کوئی شیعہ سنی کوئی اہل حدیث نہیں مگر سارے ایک جماعت یعنی مسلمان ہیں

اللہ کے رسول فرماتے ہیں میری امت 73 مذاہب میں تقسیم ہو جائے گی صرف ایک مذہب جنت میں جائے گا باقی سارے دوزخ میں جائیں گے تو صحابہ کرام نے پوچھا کہ وہ مذہب یا جماعت کون سی ہوگی تو اپ نے فرمایا جس راستے پر میں اور میرے صحابہ ہیں ۔
معلوم ہوا کہ انبیاء کرام و صالحین کی جماعت ہی جنت میں جائے گی جو اس جماعت میں داخل ہو گیا وہ جنتی ہے اور جو اس سے جدا ہو گیا وہ جہنمی ہے لہذا ایک ہی مذہب, جماعت یا ایک ہی دین یعنی اسلام وہی قبول کیا جائے گا اس کے علاوہ کوئی بھی دین قبول نہیں کیا جائے گا پھر چاہے وہ کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو۔

تو جو اپ کی ذاتی رائے ہے کہ اج کے دور میں مسلمان تو سبھی ہیں یہاں تک کچھ بریلوی، شیعہ جو شرک میں ملوث ہیں وہ بھی کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں تو دوسرے مسلمانوں میں اور اپنے آپ میں فرق کرنے کے لیے ہمیں اپنے خود کو اہل حدیث کہنا چاہیے تو یہ اپ کا اجتہاد ہے کوئی اسمان سے وحی تو نہیں نا ائی ، اگر کوئی شخص شرک کرتا ہے تو پھر اپنے اپ کو مسلمان بھی کہتا ہے تو سیدھی سی بات ہے کہ وہ مسلمان نہیں بلکہ دوزخ میں جائے گا ایسے ہی کئی اہل حدیث ہیں جن کے عقائد غلط ہیں تو کیا پھر سے ایک نیا فرقہ بنائیں گے،تو اگر ان میں بھی کچھ لوگوں کے عقائد صحیح نہ ہوئے تو پھر ایک اور نیا فرقہ "صحیح اہل حدیث" ۔۔۔۔۔۔?
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,031
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اللہ کے رسول فرماتے ہیں میری امت 73 مذاہب میں تقسیم ہو جائے گی صرف ایک مذہب جنت میں جائے گا باقی سارے دوزخ میں جائیں گے تو صحابہ کرام نے پوچھا کہ وہ مذہب یا جماعت کون سی ہوگی تو اپ نے فرمایا جس راستے پر میں اور میرے صحابہ ہیں ۔
معلوم ہوا کہ انبیاء کرام و صالحین کی جماعت ہی جنت میں جائے گی جو اس جماعت میں داخل ہو گیا وہ جنتی ہے اور جو اس سے جدا ہو گیا وہ جہنمی ہے لہذا ایک ہی مذہب, جماعت یا ایک ہی دین یعنی اسلام وہی قبول کیا جائے گا اس کے علاوہ کوئی بھی دین قبول نہیں کیا جائے گا پھر چاہے وہ کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ نے لکھا ہے کہ ’’ایک مذہب جنت میں جائے گا‘‘ شاید آپ نے جان بوجھ کر فرقے کا لفظ چھوڑ کر مذہب کا لفظ استعما ل کیا ہے۔کیونکہ آپ فرقوں کے خلاف ہیں اس لئے حدیث میں بھی آپ کو یہ خبر ہضم نہیں ہوئی کہ مسلمان 73 فرقوں میں تقسیم ہوجائیں گے جبکہ جنت میں جانے والا بھی فرقہ ہوگا۔کیا آپ بتانا پسند کریں گے جماعت کے بجائے مذہب کیسے جنت میں جائے گا اور کس عالم نے حدیث کا ترجمہ جماعت یا فرقے کے بجائے مذہب سے کیا ہے؟
یہاں مجھے یہ دریافت کرنا ہے کہ جس فرقے کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے خبر دی کہ وہ جنت میں جائے گاایک عام مسلمان آج اس جنتی فرقے کی شناخت کیسے کرسکتا ہے؟ اس کی کیا پہچان ہے؟کیونکہ اس حدیث کو پڑھنے کے بعد تو ہر مسلمان کی یہ خواہش اور کوشش ہوگی کہ وہ اس فرقے کے ساتھ منسلک ہوجائے جو نجات پانے والا ہے۔ کیا آپ کے پاس اس مسئلے کا کوئی حل ہے؟؟؟ چونکہ آپ کے نزدیک اہل حدیث، اہل سنت وغیرہ سب فرقہ وارانہ نام ہیں اس لئے یقیناً جنتی جماعت کا آپ کے نزدیک کوئی نام نہیں ہوگا اور جب نام نہیں ہوگا تو پہچان بھی نہیں ہوگی تو مسلمان اسے ڈھونڈیں گے کیسے اور کس طرح اس کے ساتھ منسلک ہوں گے؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,031
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
” ابراہیم ؑ نہ یہودی تھے اور نہ عیسائی، لیکن وہ مسلم اور حنیف تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا۔ يقينا ابراہیم ؑ کے بہت نزدیک وہ لوگ ہیں جنھوں نے اس کی پیروی کی اور یہ نبی اور وہ جو اس پہ ایمان لائے اورالله مومنوں کا ولی ہے"۔

اسلام میں اپنے اپ کو مذہبی یا مسلکی لقب دینا اور کہنا میں اہل سنت والجماعت ، شیعہ یا اہل حدیث ہوں حرام ہے اس کی دلیل ہے قران حکیم کی مندرجہ بالا ایت جس میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نہ یہودی تھے نہ عیسائی بلکہ وہ مسلمان تھے تو قران کی اس ایت پر غور کیا جائے تو یہودی یا عیسائی لفظ غلط نہیں ہے بلکہ عیسائی یعنی عیسی علیہ السلام کو ماننے والے اور یہودی یا بنی اسرائیل تو اسرائیل حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب ہے تو یہ نام تو بہت اچھے ہیں لیکن پھر بھی اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کے لیے ان الفاظ کا استعمال نہیں کیا اور انہیں مسلمان کہا لہذا کوئی لقب چاہے اس کے معنی مفہوم کے اعتبار سے وہ صحیح بھی ہو اور اس کے معنی اچھے ہوں پھر بھی ہم اسے اپنے عقیدے یا مسلک یا مذہب کے طور پر استعمال نہیں کر سکتے ہیں اور مسلمان پابند ہیں کہ اپنے اپ کو مسلمان یا مومن کہیں
کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ کس مفسر نے قرآن کی اس آیت کی یہ تشریح کی ہے جو آپ کے اعلیٰ دماغ میں سمائی ہے؟
اللہ رب العالمین نے ابراہیم علیہ السلام کی یہودیوں اور عیسائیوں سے نسبت کی نفی اس لئے کی ہے کہ جو یہودی اور عیسائی ابراہیم علیہ السلام کے یہودی اور عیسائی ہونے کا دعویٰ کرتے تھے وہ خود سیدھے راستے پر نہیں تھے بلکہ عیسیٰ اور موسیٰ علیہ السلام وغیرہ کے اصل دین سے منحرف تھے۔ اس کا دور دور تک یہ مطلب نہیں ہے کہ جماعتی پہچان کے لئے القابات اختیار کرنا حرام ہے۔
 

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
16
آپ نے لکھا ہے کہ ’’ایک مذہب جنت میں جائے گا‘‘ شاید آپ نے جان بوجھ کر فرقے کا لفظ چھوڑ کر مذہب کا لفظ استعما ل کیا ہے۔کیونکہ آپ فرقوں کے خلاف ہیں اس لئے حدیث میں بھی آپ کو یہ خبر ہضم نہیں
فرقے مذہب اور مسلک کا مفہوم ایک ہی ہے
،اسی لیے لوگ چاروں ائمہ کرام کے لیے مذہب اور فرقے دونوں کا استعمال کرتے ہیں یعنی حنفی مذہب شافی مذہب، حنبلی مذہب وغیرہ
IMG_20240610_202823.jpg




چونکہ آپ کے نزدیک اہل حدیث، اہل سنت وغیرہ سب فرقہ وارانہ نام ہیں اس لئے یقیناً جنتی جماعت کا آپ کے نزدیک کوئی نام نہیں ہوگا اور جب نام نہیں ہوگا تو پہچان بھی نہیں ہوگی تو مسلمان اسے ڈھونڈیں گے کیسے اور کس طرح اس کے ساتھ منسلک ہوں گے؟
ماشاءاللہ بہت اچھا سوال ہے مسلمان اس فرقے ، مذہب یا مسلک کو اسی طرح ڈھونڈیں گے جس طرح امام بخاری امام مسلم ،ترمذی ،نسائی ،امام ابو حنیفہ، امام شافی وغیرہ نے ڈھونڈا تھا اور وہ بھی اسی جماعت کے ساتھ منسلک ہوئے تھے
تمام مکاتب فکر کے نزدیک امام بخاری اور امام مسلم دونوں سلف کو فالو کرنے والے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے راستے پر چلنے والے ہیں وہ کیا تھے کس جماعت سے تعلق رکھتے تھے کیا وہ شیعہ تھے سنی تھے اہل حدیث تھے کس مسلک سے تھے یقینا وہ صرف مسلمان تھے


سب سے پہلے ہم یہ سمجھ لیں کہ فرقے کا معنی کیا ہوتا ہے فرقے معنی ہوتا ہے جماعت گروہ یا لوگوں کا ہجوم ، لہذا رسول اللہ نے جو کہا ہے کہ ایک فرقہ جنت میں جائے گا تو اپ نے یہ نہیں کہا کہ وہ فرقہ یا گروہ کو نیا گروہ ہوگا یا اس کا فلاں نام ہوگا بلکہ یہی کہا ہے کہ وہ گروہ اس طرح کا ہوگا جس طرح میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں
تو یقینا رسول اللہ اور صحابہ کرام کا گروہ ان کی جماعت یا ان کا مسلک کیا تھا ، اسلام یعنی وہ سب مسلمان تھے

لہذا یہاں بڑی مضحکہ خیز بات ہے کہ یہ 73 فرقوں والی حدیث جو فرقہ واریت کو ختم کرنے کے لیے پیش کی گئی تھی یہی وجہ بنی فرقہ واریت کو پھیلانے کے لیے کیونکہ لوگ اس کو غلط طریقے سے لیتے ہیں کچھ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے کہا تھا 73 فرقے ہوں گے ہم اس لیے فرقہ بناتے ہیں کچھ کہتے ہیں رسول اللہ نے کہا ایک فرقہ جنت میں جائے گا اور اپنے اپ کو طرح طرح کے فرقوں میں بانٹتے ہیں
جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ وہ گروہ یا جماعت کوئی نیا گرو ہوگا ف مراد وہی جماعت وہی گروہ ہے جو اس طرح کا ہوگا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ تھے وہ کوئی نئی جماعت یا نیا گروہ نہیں ہے۔

تنبیہ، یہ 73 فرقوں والی حدیث کی تصحیح پر بھی ائمہ کرام کا اختلاف ہے
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,031
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
فرقے مذہب اور مسلک کا مفہوم ایک ہی ہے
،اسی لیے لوگ چاروں ائمہ کرام کے لیے مذہب اور فرقے دونوں کا استعمال کرتے ہیں یعنی حنفی مذہب شافی مذہب، حنبلی مذہب وغیرہ
حدیث میں ’’فرقة ‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے اور ہر لفظ کے مماثل معنی ہوتے ہیں لیکن انہیں ہر جگہ اپنی مرضی سے نہیں ٹھونسا جاسکتا۔آپ علامہ بننے کی کوشش نہ فرمائیں اس حدیث کا بہت علماء نے ترجمہ کیا ہے لیکن کیا کسی نے فرقے یا جماعت کے بجائے مذہب کا لفظ استعمال کیا ہے؟ بس یہ آسان سا سوال کیا تھا آپ سے لیکن آپ جواب دینے میں ناکام رہے۔

ماشاءاللہ بہت اچھا سوال ہے مسلمان اس فرقے ، مذہب یا مسلک کو اسی طرح ڈھونڈیں گے جس طرح امام بخاری امام مسلم ،ترمذی ،نسائی ،امام ابو حنیفہ، امام شافی وغیرہ نے ڈھونڈا تھا اور وہ بھی اسی جماعت کے ساتھ منسلک ہوئے تھے
سوال تو اچھا ہے لیکن جواب نہیں دیا۔ میں نے یہی پوچھا تھا کہ امام بخاری و مسلم نے کس طرح اس فرقے کو تلاش کیا اور کس طرح اس سے منسلک ہوئے؟ کیا وہ بے نام ونشان فرقہ تھا یا اس کا کوئی نام و پہچان بھی تھی؟
ہماری معلومات کے مطابق تو ائمہ و محدثین نے نہ صرف اس فرقے کو حدیث میں مذکور نشانیوں کی بنا پر پہچان لیا تھا بلکہ اس کی گواہی بھی دی تھی کہ وہ فرقہ صرف اور صرف اہل حدیث ہے۔ چونکہ آپ کے نزدیک اہل حدیث وہ فرقہ نہیں ہے تو پھر آپ ہی بتائیں اس فرقے کی پہچان اور نام کیا ہے؟ اور جو آپ نے مسلمان مسلمان کی رٹ لگائی ہوئی ہے تو آپ کی تسلی کے لئے عرض ہے کہ مسلمان نامی کوئی فرقہ یا جماعت نہیں ہے جبکہ حدیث میں فرقے کا ذکر ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی بتا دیں کہ جن ائمہ نے ناجی فرقے کو اہل حدیث کہا ہے وہ کیونکر غلط ہیں؟

لہذا یہاں بڑی مضحکہ خیز بات ہے کہ یہ 73 فرقوں والی حدیث جو فرقہ واریت کو ختم کرنے کے لیے پیش کی گئی تھی
آپ اپنےدماغ کو کم ہی زحمت دیتے ہیں آپ کو یہ عظیم نقطہ کس نے بتایا کہ 73 فرقوں والی حدیث فرقہ واریت کا سد باب کرتی ہے؟ فرقہ واریت سے قرآن کی آیت روکتی ہے جس میں حکم ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو۔جبکہ 73 فرقوں والی حدیث تو یہ بتاتی ہے کہ امت ضرور بالضرور فرقوں میں تقسیم ہوگی۔

جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ وہ گروہ یا جماعت کوئی نیا گرو ہوگا ف مراد وہی جماعت وہی گروہ ہے جو اس طرح کا ہوگا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ تھے وہ کوئی نئی جماعت یا نیا گروہ نہیں ہے۔
کیا خیال ہے کہ کوئی گروہ صرف اپنا نیا نام رکھنے کی وجہ سے نیا ہوجاتا ہے جبکہ اسے عقائد و مسائل پرانے ہوں؟ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اہل حدیث ایک نیا فرقہ ہے؟ کیسے؟ جبکہ ائمہ محدثین نے جب اہل حدیث ہی کو فرقہ ناجیہ کہا ہے تو یہ اس بات کا ثبوت نہیں کہ یہ پرانا فرقہ ہے کوئی نئی جماعت کا گروہ نہیں؟
کیا نبی ﷺ نے کبھی کہا کہ جو نجات پانے والا فرقہ ہے اس کا کوئی نام نہیں ہوگا؟
بقول آپ کہ وہ نجات پانے والا گروہ مسلمانوں کا ہوگا تو اگر اہل تشیع یا بریلوی یا قادیانی یہ دعویٰ کریں کہ ہم ہی وہ فرقہ ہیں کیونکہ ہم مسلمان ہیں تو آپ انہیں کس دلیل سے غلط قرار دیں گے؟

تنبیہ، یہ 73 فرقوں والی حدیث کی تصحیح پر بھی ائمہ کرام کا اختلاف ہے
محدثین کے اختلاف سے کوئی روایت ضعیف نہیں ہوتی۔ اس روایت کو علامہ البانی اور حافظ زبیرعلی زئی دونوں نے صحیح قرار دیا ہے۔
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,031
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
تنبیہ، یہ 73 فرقوں والی حدیث کی تصحیح پر بھی ائمہ کرام کا اختلاف ہے
آپ نے یو ٹیوب کی اس ویڈیو کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ 73 فرقوں والی حدیث کے صحیح ہونے پر ائمہ کا اختلاف ہے۔لیکن مجھے افسوس ہے کہ نہ تو آپ کو عربی آتی ہے نہ انگریزی کیونکہ اس ویڈیو میں ایسی کوئی بات نہیں جس کا آپ نے دعویٰ کیا ہے ۔ یا پھر آپ نے ویڈیو دیکھے بغیر ہی حدیث کے اختلافی ہونے کا دعویٰ کردیا۔بہرحال جو بھی ہے یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ بحث کرتے ہوئے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ پڑھنے اور دیکھنے والے بے وقوف نہیں ہوتے۔
اس ویڈیو میں عالم صاحب یہ فرمارہے ہیں کہ حدیث کا یہ جو ٹکڑا ہے کہ یہوی 71 فرقوں میں بٹے، عیسائی 72 فرقوں میں بٹے اور مسلمان 73 فرقوں میں تقسیم ہوں گے یہ بالکل صحیح اور مستند ہے جبکہ حدیث کا وہ حصہ جس میں کہا گیا ہے کہ 72 فرقے جہنم میں جائیں گے یہ مستند نہیں ہے کیونکہ ان عالم کے نزدیک مسلمانوں کے 73 فرقے جنت میں جائیں گے۔ پس واضح ہے کہ عالم صاحب نے حدیث کی صحت پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جیسا کہ آپ نے دعویٰ کیا ہےبلکہ حدیث کے ایک ٹکڑے پر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ آپ کا تعلق مسلمانوں کے جس بھی فرقے سے ہے آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں آپ جنت میں جائیں گے کیونکہ روز حشر انسان کو اسکے اعمال پر جانچا جائے گا ناکہ اسکے مذہب اور فرقے کی بنیاد پر اس کا حساب کتاب ہوگا۔ اس کے لئے انہوں نے قرآن کی آیات پیش کی ہیں جو کہ غیر متعلق ہیں اور جس پر بحث ممکن ہے۔بہر کیف حدیث اپنے مفہوم پر واضح ہے اور قرآن کی کوئی آیت پیش کرکے اس کے کسی حصہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
 
Last edited:

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
16
ہماری معلومات کے مطابق تو ائمہ و محدثین نے نہ صرف اس فرقے کو حدیث میں مذکور نشانیوں کی بنا پر پہچان لیا تھا بلکہ اس کی گواہی بھی دی تھی کہ وہ فرقہ صرف اور صرف اہل حدیث ہے۔
امام بخاری، امام مسلم کا اپنے اپ کو اہل علم، اہل کتاب ،اہل مدینہ ، اہل مکہ یا اہل حدیث کہنا صفاتی طور پہ ہے وہ مذہبی یا مسلکی کی طور پر نہیں ہے

لفظ "اھلِ حدیث" کی اصطلاح
۔
اصطلاحِ میں اس سے مراد وہ لوگ تھے جوحدیث روایت کرنے، پڑھانے، اس کے راویوں کی جانچ پڑتال کرنے اور اس کی شرح میں مشتغل رہتے تھے، انہیں محدثین بھی کہا جاتا تھا اور وہ واقعی اس فن کے اہل سمجھے جاتے تھے؛ سواہلِ علم کی اصطلاح قدیم میں اہلِ حدیث سے مراد حدیث کے اہل لوگ تھے، اہلِ ادب، اہلِ حدیث، اہلِ تفسیر سب اسی طرح کی اصطلاحیں ہیںـــــ

حافظ محمد بن ابراہیم الوزیر رح (775-840 ہجری)لکھتے ہیں:
"من المعلوم أنّ أهل الحديث اسم لمن عني به, وانقطع في طلبه...... فهؤلاء هم من أهل الحديث من أي مذهب كانوا"۔
(الروض الباسم لابن الوزیر:۱/۱۲۲)
ترجمہ:یہ بات معلوم ہے کہ اہلِ حدیث اس طبقے کا نام ہے جو اس فن کے درپے ہو اس کی طلب میں منہمک رہے...... ایسے سب لوگ اہلِ حدیث ہیں؛ خواہ وہ کسی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔
Al-Roz-ul-Basim 2.jpg

اس طبقہ علمی کے لحاظ سے اہلحدیث [محدثین] کسی ایک فرقہ مذہبی سے متعلق نہیں ، جیسے اہل قرآن بمعنی مفسرین کسی ایک فرقہ سے متعلق نہیں. زمحشری ، بیضاوی مفسر ہیں مگر(مذهباً) معتزلی ہیی - قمی مفسر ہے مگر(مذهباً) شیعہ ہے - اس طرح ابوبکر دارمی اہلحدیث اور محدث ہے مگر(مذهباً) شیعہ ہے - [تذکرہ الحفاظ ص884] ابن جریج اہلحدیث اور محدث ہے مگر نوے عورتوں سے متعہ کرنے والا ہے - [تذکرہ الحفاظ ص149] ابو احمد الزبیری اہلحدیث ہے مگر (مذهباً) جلا بھنا شیعہ ہے - [تذکرہ الحفاظ ج1 ص322] محمد بن فضیل بن غزوان المحدث اہلحدیث الحافظ تھے مگر (مذهباً) جلے بھنے شیعہ تھے - [تذکرہ الحفاظ ج1 ص290] محدث حاکم ابو عبدالله اہلحدیث بھی محدث ہیں مگر تذکرہ الحفاظ میں رافضی خبیث لکھا ہے - اسماعیل بن علی السمان اہلحدیث کے امام تھے ، مگر(مذهباً) متعزلی تھے - [تذکرہ الحفاظ ج3 ص300] بہت سے محدثین حنفی تھے جن کے حالات میں محدثین نے [الجواہر المضیتہ فی تراجم الحنفیہ اور الفوائد البہیہ فی تراجم الحنفیہ اور مفتاح سعادۃ الدارین] وغیرہ ، مستقل اور ضحیم کتابیں لکھی ہیں - بہت سے محدثین شافعی ، مالکی ، حنبلی تھے جن کے حالات میں طبقات شافعیہ ، طبقات مالکیہ ، طبقات جنابلہ کتابیں لکھی گئی ہیں - اس سے معلوم ہوا کہ اہلحدیث(مذهباً) معتزلی بھی ہوتے ہیں - شیعہ بھی ، خارجی بھی ، قدری بھی ، حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی بھی ، کیونکہ یہ علمی طبقہ ہے نہ کہ کسی فرقہ مذہبی کا نام ان حنفی ، شافعی ، محدثین نے اپنے طبقات کی کتابیں لکھی ہیں - شیعہ معتزلہ نے بھی ایسی کتابیی جن میں ان کے محدثین کا ذکر ہے لکھی ہیں -
اس سے واضح ہوتا ہے کہ محدثین خواہ وہ کسی بھی فقہی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں اس فن کے اعتبار سے اہلحدیث کہلاتے تھے،
[/h1]
 
Last edited:

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
16
تو آپ کی تسلی کے لئے عرض ہے کہ مسلمان نامی کوئی فرقہ یا جماعت نہیں ہے
بھائی یہ فرقہ واریت کا مسئلہ بہت زیادہ ٹیکنیکل ہے یہ اپ کے لیے قابل فہم نہیں ہے

سب سے پہلے تو اپ کو فرقے کا پتہ ہونا چاہیے کہ فرقہ کہتے کیسے ہیں اپ کو فرقے کا مطلب ہی نہیں پتہ کہ فرقہ کیا ہوتا ہے قران میں کئی جگہ پر فرقے کا ذکر کیا کہ فرقے سے مراد ہوتا ہے جماعت یا گروہ یا لوگوں کا جتھا ،تو اگر کسی جگہ مسلمان اکٹھے ہوں تو کیا اپ اسے مسلمانوں کی جماعت یا مسلمانوں کا فرقہ نہیں کہہ سکتے ؟
لہذا اللہ کے رسول نے جو فرمایا ہے کہ ایک گروہ جنت میں جائے گا تو اپ نے ساتھ یہ بھی بتایا کہ وہ گروہ اسی طرح کا ہوگا جس طرح کا میں اور میرے صحابہ ہیں
یعنی جس طرح میں اور میرے صحابہ ایک گروہ یا جماعت کی طرح ہیں

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اپ کا گروہ یا اپ کی جماعت وہ کیا تھی وہ جمیعت اہل حدیث تھی یا جمیعت اہل سنت تھی ، کیا تھی ؟
یقینا اس وقت ایک ہی جماعت ایک ہی مذہب یا مسلک تھا وہ تھا اسلام اور سب مسلمان تھے
جمعیت اہل حدیث،ایک فرقہ ،مسلک یا مذہب ہے اس پر اپ کے علماء کرام متفق ہیں لہذا اسلام میں فرقہ واریت کی کوئی اجازت نہیں جو کوئی بھی شخص فرقے کے نام پہ کوئی مسجد بھی بنائے گا تو وہ بھی قبول نہیں کی جائے گی اللہ کے رسول نے مسجد ضرار کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا جو منافقین نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے لیے بنائی تھی
لہذا ایسی مسجدیں یا ایسے القابات جو مسلمانوں میں انتشار اور تقسیم پیدا کر رہے ہیں انہیں مٹا دینا چاہیے


تنبیہ، اگر اپ یہ سمجھتے ہیں کہ اپ کا مسلک اپ کا مذہب یا فرقہ صرف اسلام ہے اپ ویسے ہی صفاتی طور پر اپنے اپ کو اہل حدیث ( یعنی حدیث سے محبت کرنے والا) اہل شیعہ (اہل بیت سے عقیدت رکھنے والا) وغیرہ کہتے ہیں تو یہ تو کوئی حرام نہیں میں نے کب کہا کہ یہ حرام ہے بلکہ میں نے اپنی تحریر میں کہہ ڈالا ہے کہ صفاتی طور پہ اپنے اپ کو کوئی بھی نام دے سکتے ہیں میں نے اپنی مندرجہ بالا تحریر میں اس کا ذکر کر ڈالا ہے

جبکہ اگر کوئی اپنے اپ کو کسی شہر یا کسی خوبی کی بنیاد پر کوئی لقب دیتا ہے تو وہ جائز ہے اس کا مذہب یا مسلک سے کوئی لینا دینا نہیں مثال کے طور پہ کوئی کہتا ہے میں فیصل ابادی ہو ،میں لاہوری ہوں یا میں قران کا بہت علم رکھنے والا ہوں اس لیے میں اہل قران ہوں تو اللہ تعالی نے بھی انبیاء کرام کو مختلف لقب دیے ہیں یعنی خلیل اللہ، کلام اللہ روح اللہ وغیرہ یہ تو جائز ہے اس کا مسلک سے کوئی لینا دینا نہیں جبکہ اپنے اپ کو کوئی مسلک یا مذہبی لقب یا ٹائٹل دینا جس کا تعلق اس کے عقیدے سے ہو یہ اسلام میں جائز نہیں ہے
 
Last edited:
Top