آپ نے اپنی تحریر کا جو عنوان منتخب کیا ہے وہ یہ ہے:
مسلک یا مذہب کے نام پر اپنے آپ کو اہل سنت والجماعت یا اہل حدیث وغیرہ کا لقب دینا حرام ہے
اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ مسلک یا مذہب کے بغیر اپنے آپ کو اہل سنت والجماعت یا اہل حدیث وغیرہ کا لقب دینا جائز یا حلا ل ہے۔
لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ آج تک کسی نے بھی مسلک کے بغیر اہل سنت والجماعت یا اہل حدیث کا لقب اختیار ہی نہیں کیا ان القابات کی بنیاد ہی مسلک ، مذہب اور فرقہ ہے۔ اس طرح تو یہ عنوان ہی سرے سے غلط ہے۔آپ کا عنوان یہ ہونا چاہیے تھا کہ ’’اپنے فرقے یا جماعت کے لئے کوئی بھی لقب جیسے اہل سنت والجماعت یا اہل حدیث وغیرہ اختیارکرنا حرام ہے ۔ آپ کے مطابق فرقے اور جماعتیں بے نام ہونی چاہیں یا پھر سب کو مسلمان نام کو اختیار کرنا چاہیے؟ لیکن جب سب ہی فرقوں کا نام مسلمان ہوگا تو آپ ان میں سے صحیح اور غلط فرقوں کو کیسے علیحدہ کریں گے ؟ لیکن مسئلہ یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کا ایک بھی فرقہ ایسا نہیں ہے جس کا نام مسلمان ہو۔ تو پھر اب عام مسلمان کیا کرے؟ وہ کیسے جنتی فرقے سے منسلک ہو؟
کیا آپ کے پاس کوئی دلیل ہے جس سے آپ کی تحریر کا یہ عنوان صحیح قرار پاسکے؟ جب بنیاد ہی ٹیڑھی اور غلط رکھی ہے تو عمارت کیونکر درست ہوگی؟