مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
مسند حمیدی کا اردو ترجمہ اس کتاب سے لیا گیا ہے۔
مسند حمیدی کا عربی متن شاملہ میں یہاں پر دیکھیں۔
ترقيم ، تخريج و تحكيم عربي نسخے كے مطابق ہے جو کہ حسین سلیم اسد درانی صاحب نے کی ہے ۔ یہاں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے ۔اضافی تخریج کے لئے سے برنامج خادم حرمین الشریفین سے بھی مدد لی گئی ہے ۔
مسند سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
1- اسماء بن حکم بن فزاری بیان کرتے ہیں : میں نے سیدنا علی بن طالب رضی اللہ عنہ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کوئی حدیث سنتا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت کے مطابق مجھے اس جو نفع دینا ہوتا تھا اللہ تعالیٰ مجھے وہ نفع دے دیتا تھا ، اور جب کوئی دوسرا شخص مجھے کوئی حدیث سناتا تھا ، تو میں اس سے حلف لیتا تھا ، جب وہ میرے سامنے حلف اٹھالیتا ، تو میں اس کی بات کی تصدیق کردیتا تھا ۔
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے حدیث سنائی اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے سچ بیان کیا وہ وہ کہتے ہیں : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ، جو بھی بندہ کس گناہ کا ارتکاب کرے اور پھر اٹھ کر وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر دو رکعت نماز ادا کرے، پھر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردیتا ہے ۔
سفیان نامی راوی کہتے ہیں : یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ اس کی مانند منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص نیکی حاصل کرنے کے کوشش کرے (راوی کہتے ہیں:) یعنی وہ نماز ادا کرے۔
[FONT=KFGQPC Uthman Taha Naskh, Traditional Arabic, Times New Roman](إسناده صحيح، أخرجه ابن حبان فى ”صحيحه“ 2 / 389، برقم: 623 ، وأبو يعلى فى مسنده برقم: 1، 11، 12، 13، 14،15، وأحمد فى مسنده 1 / 3، برقم: 2 ، 1 / 22، برقم: 48، ، 1 / 22، برقم: 49، 1 / 24، برقم: 57)[/FONT]
2-اوسط بجلي نے حمص كے منبر پر يه بات بيان کی وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ، وہ کہتے ہیں : میں نے نبی اکر صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ، تو رونے کی وجہ سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آواز حلق میں اٹک گئی پھر انہوں نے دوبارہ بات شروع کرنا چاہی تو ان کی آواز پھر اٹک گئی ۔ پھر انہوں نے یہ بات بیان کی : میں نے گزشتہ سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: تم لوگ اللہ تعالیٰ سے معافی اور عافیت مانگو، کیونکہ کسی بھی بندے کو یقین کے بعد کوئی ایسی چیز نہیں دی گئی ، جو عافیت سے بہتر ہو ۔
[إسناده صحيح، أخرجه أبى يعلى الموصلي فى المسنده : 08، 49، 74، 75، 86، 87، 121، 123، 124، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 950، 952، 5734، وأحمد فى "مسنده" 1 / 5، برقم: 5، 1 / 6، برقم: 6]
3-قیس بن ابوحازم بیان کرتے ہیں : سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر انہوں نے یہ بات بیان کی : اے لوگو ! تم یہ آیت تلاوت کرتے ہو ۔
”اے ایمان والو! تم پر اپنی فکر لازم ہے اگر تم ہدایت یافتہ ہو ، تو جو شخص گمراہ ہے ، وہ تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچائے گا۔“ (5-المائدة:105)
(سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ) ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : ”لوگ جب ظالم کو دیکھیں گے اور اس کے ہاتھوں کو نہیں پکڑیں گے تو عنقریب ان سب لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگا ۔“ (إسناده صحيح، أخرجه أبو يعلى فى ”مسنده“:132، 131، 130، 129، 128، صحیح ابن حبان: 304، 305)
4- اسماء بن حکم فزاری سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : جب میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کوئی حدیث سنتا تھا ، تو اللہ تعالیٰ کو جو منظور ہوتا تھا وہ اس حدیث کے ذریعے مجھے نفع عطا کردیتا تھا ، لیکن جب کوئی دوسرا شخص مجھے کوئی حدیث سناتا تھا ، تو میں اس سے حلف لیا کرتا تھا ، جب وہ میرے سامنے حلف اٹھالیتا ، تو میں اس کی بات کی تصدیق کردیتا تھا ۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ حدیث سنائی اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سچ بیان کیا۔ انہوں نے یہ بات بیان کی کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جو بھی بندہ کسی گناہ کا ارتکاب کرے اور پھر وضو کرے اور چھی طرح وضو کرے۔“
یہاں پر مسعر نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کئے ہیں : ”پھر وہ نماز ادا کرے۔“
جبکہ سفیان نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیئے ہیں : ”پھر وہ دو رکعت نماز ادا کرے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے ، تو اس کی مغفرت ہوجاتی ہے ۔“ (إسناده صحيح، أخرجه أبو يعلى فى ”مسنده“: 12-15، صحیح ابن حبان : 623)
5- ابوسعید مقبری بیان کرتے ہیں : انہوں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا، جب بھی کسی حدیث بیان کرنے والے نے مجھے کوئی ایسی حدیث سنائی جو میں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی نہ سنی ہو ، تو میں اسے یہ ہدایت کرتا تھا کہ اللہ کے نام کی قسم اٹھائے کہ ان نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے۔ صرف سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایسا نہیں کرتا تھا ،کیونکہ وہ غلط بیانی نہیں کرتے تھے ۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی کہ انہوں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ، جب کس شخص کو کوئی ایسا گناہ یاد آئے جس کا ارتکاب اے نے کیا ہو ، تو جب اسے اپنا گناہ یاد آئے اس وقت اگر وہ اٹھ کر وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرلے پر دو رکعت نماز ادا کرے ، پھر اپنے اس گناہ کی اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے، تو اس کی مغفرت ہوجاتی ہے ۔ (إسناده ضعيف ، والمتن صحيح انظر حديث السابق)
6- ابوبرزہ بیان کرتے ہیں: میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا وہ اپنے ساتھیوں میں سے ایک صاحب پر ناراضگی کا اظہار کررہے تھے میں نے دریافت کیا : اہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ ! یہ کون شخص ہے، جس پر آپ ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا : تم اس کے بارے میں کیوں پوچھ رہے ہو؟ میں نے جواب دیا : میں اس کی گردن اڑا دیتا ہوں ۔
راوی کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! میں نے جو کہا تھا اس بات نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے غصے کو ختم کردیا پھر انہوں نے ارشاد فرمایا : حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اور کسی کے لئے یہ بات مناسب نہیں کہ (اسکی ناراضگی کی وجہ سے کسی کو قتل کیا جائے) ۔(إسناده صحيح، أخرجه أبو يعلى فى ”مسنده“: 79، 80، 81، 82)
7-اوسط بن اسماعیل بجلی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں : جب نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو انہوں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: گزشتہ سال نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ کھڑے ہوئے گھے ، پھر وہ (یعنی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) رونے لگے تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”تم پر سچائی اختیار کرنا لازم ہے ، کیونکہ وہ نیکی کے ساتھ ہوتی ہے اور یہ دونوں جنت میں ہوں گی اور تم پر جھوٹ سے بچنا لازم ہے ، کیونکہ وہ گناہوں کے ساتھ ہوتا ہے اور یہ دونوں جہنم میں ہوں گے ۔ تم لوگ اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو ، کیونکہ کسی بھی بندے کو یقین کے بعد ایسی کوئی چیز نہیں دی گئی ، جو عافیت سے زیادہ بہتر ہو ۔“
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بھی ارشاد فرمائی : ”آپس میں لاتعلقی اختیار نہ کرو، ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو ، ایک دوسرے پر غصہ نہ رکھو ، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اللہ کے بندے اور بھائی ، بھائی بن کے رہو ۔“
(إسناده صحيح، أخرجه أبو يعلى فى ”مسنده“: 121، صحیح ابن حبان: 5734)
مسند حمیدی کا عربی متن شاملہ میں یہاں پر دیکھیں۔
ترقيم ، تخريج و تحكيم عربي نسخے كے مطابق ہے جو کہ حسین سلیم اسد درانی صاحب نے کی ہے ۔ یہاں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے ۔اضافی تخریج کے لئے سے برنامج خادم حرمین الشریفین سے بھی مدد لی گئی ہے ۔
أَحَادِيثُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مسند سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
1- اسماء بن حکم بن فزاری بیان کرتے ہیں : میں نے سیدنا علی بن طالب رضی اللہ عنہ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کوئی حدیث سنتا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت کے مطابق مجھے اس جو نفع دینا ہوتا تھا اللہ تعالیٰ مجھے وہ نفع دے دیتا تھا ، اور جب کوئی دوسرا شخص مجھے کوئی حدیث سناتا تھا ، تو میں اس سے حلف لیتا تھا ، جب وہ میرے سامنے حلف اٹھالیتا ، تو میں اس کی بات کی تصدیق کردیتا تھا ۔
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے حدیث سنائی اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے سچ بیان کیا وہ وہ کہتے ہیں : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ، جو بھی بندہ کس گناہ کا ارتکاب کرے اور پھر اٹھ کر وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر دو رکعت نماز ادا کرے، پھر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردیتا ہے ۔
سفیان نامی راوی کہتے ہیں : یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ اس کی مانند منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص نیکی حاصل کرنے کے کوشش کرے (راوی کہتے ہیں:) یعنی وہ نماز ادا کرے۔
[FONT=KFGQPC Uthman Taha Naskh, Traditional Arabic, Times New Roman](إسناده صحيح، أخرجه ابن حبان فى ”صحيحه“ 2 / 389، برقم: 623 ، وأبو يعلى فى مسنده برقم: 1، 11، 12، 13، 14،15، وأحمد فى مسنده 1 / 3، برقم: 2 ، 1 / 22، برقم: 48، ، 1 / 22، برقم: 49، 1 / 24، برقم: 57)[/FONT]
2-اوسط بجلي نے حمص كے منبر پر يه بات بيان کی وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ، وہ کہتے ہیں : میں نے نبی اکر صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ، تو رونے کی وجہ سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آواز حلق میں اٹک گئی پھر انہوں نے دوبارہ بات شروع کرنا چاہی تو ان کی آواز پھر اٹک گئی ۔ پھر انہوں نے یہ بات بیان کی : میں نے گزشتہ سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: تم لوگ اللہ تعالیٰ سے معافی اور عافیت مانگو، کیونکہ کسی بھی بندے کو یقین کے بعد کوئی ایسی چیز نہیں دی گئی ، جو عافیت سے بہتر ہو ۔
[إسناده صحيح، أخرجه أبى يعلى الموصلي فى المسنده : 08، 49، 74، 75، 86، 87، 121، 123، 124، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 950، 952، 5734، وأحمد فى "مسنده" 1 / 5، برقم: 5، 1 / 6، برقم: 6]
3-قیس بن ابوحازم بیان کرتے ہیں : سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر انہوں نے یہ بات بیان کی : اے لوگو ! تم یہ آیت تلاوت کرتے ہو ۔
”اے ایمان والو! تم پر اپنی فکر لازم ہے اگر تم ہدایت یافتہ ہو ، تو جو شخص گمراہ ہے ، وہ تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچائے گا۔“ (5-المائدة:105)
(سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ) ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : ”لوگ جب ظالم کو دیکھیں گے اور اس کے ہاتھوں کو نہیں پکڑیں گے تو عنقریب ان سب لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگا ۔“ (إسناده صحيح، أخرجه أبو يعلى فى ”مسنده“:132، 131، 130، 129، 128، صحیح ابن حبان: 304، 305)
4- اسماء بن حکم فزاری سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : جب میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کوئی حدیث سنتا تھا ، تو اللہ تعالیٰ کو جو منظور ہوتا تھا وہ اس حدیث کے ذریعے مجھے نفع عطا کردیتا تھا ، لیکن جب کوئی دوسرا شخص مجھے کوئی حدیث سناتا تھا ، تو میں اس سے حلف لیا کرتا تھا ، جب وہ میرے سامنے حلف اٹھالیتا ، تو میں اس کی بات کی تصدیق کردیتا تھا ۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ حدیث سنائی اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سچ بیان کیا۔ انہوں نے یہ بات بیان کی کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جو بھی بندہ کسی گناہ کا ارتکاب کرے اور پھر وضو کرے اور چھی طرح وضو کرے۔“
یہاں پر مسعر نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کئے ہیں : ”پھر وہ نماز ادا کرے۔“
جبکہ سفیان نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیئے ہیں : ”پھر وہ دو رکعت نماز ادا کرے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے ، تو اس کی مغفرت ہوجاتی ہے ۔“ (إسناده صحيح، أخرجه أبو يعلى فى ”مسنده“: 12-15، صحیح ابن حبان : 623)
5- ابوسعید مقبری بیان کرتے ہیں : انہوں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا، جب بھی کسی حدیث بیان کرنے والے نے مجھے کوئی ایسی حدیث سنائی جو میں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی نہ سنی ہو ، تو میں اسے یہ ہدایت کرتا تھا کہ اللہ کے نام کی قسم اٹھائے کہ ان نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے۔ صرف سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایسا نہیں کرتا تھا ،کیونکہ وہ غلط بیانی نہیں کرتے تھے ۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی کہ انہوں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ، جب کس شخص کو کوئی ایسا گناہ یاد آئے جس کا ارتکاب اے نے کیا ہو ، تو جب اسے اپنا گناہ یاد آئے اس وقت اگر وہ اٹھ کر وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرلے پر دو رکعت نماز ادا کرے ، پھر اپنے اس گناہ کی اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے، تو اس کی مغفرت ہوجاتی ہے ۔ (إسناده ضعيف ، والمتن صحيح انظر حديث السابق)
6- ابوبرزہ بیان کرتے ہیں: میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا وہ اپنے ساتھیوں میں سے ایک صاحب پر ناراضگی کا اظہار کررہے تھے میں نے دریافت کیا : اہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ ! یہ کون شخص ہے، جس پر آپ ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا : تم اس کے بارے میں کیوں پوچھ رہے ہو؟ میں نے جواب دیا : میں اس کی گردن اڑا دیتا ہوں ۔
راوی کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! میں نے جو کہا تھا اس بات نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے غصے کو ختم کردیا پھر انہوں نے ارشاد فرمایا : حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اور کسی کے لئے یہ بات مناسب نہیں کہ (اسکی ناراضگی کی وجہ سے کسی کو قتل کیا جائے) ۔(إسناده صحيح، أخرجه أبو يعلى فى ”مسنده“: 79، 80، 81، 82)
7-اوسط بن اسماعیل بجلی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں : جب نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو انہوں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: گزشتہ سال نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ کھڑے ہوئے گھے ، پھر وہ (یعنی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) رونے لگے تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”تم پر سچائی اختیار کرنا لازم ہے ، کیونکہ وہ نیکی کے ساتھ ہوتی ہے اور یہ دونوں جنت میں ہوں گی اور تم پر جھوٹ سے بچنا لازم ہے ، کیونکہ وہ گناہوں کے ساتھ ہوتا ہے اور یہ دونوں جہنم میں ہوں گے ۔ تم لوگ اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو ، کیونکہ کسی بھی بندے کو یقین کے بعد ایسی کوئی چیز نہیں دی گئی ، جو عافیت سے زیادہ بہتر ہو ۔“
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بھی ارشاد فرمائی : ”آپس میں لاتعلقی اختیار نہ کرو، ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو ، ایک دوسرے پر غصہ نہ رکھو ، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اللہ کے بندے اور بھائی ، بھائی بن کے رہو ۔“
(إسناده صحيح، أخرجه أبو يعلى فى ”مسنده“: 121، صحیح ابن حبان: 5734)
Last edited: