مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
1246- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : فتح مکہ کے موقع پر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر ”خود“ (فولادی ٹوپی ) موجود تھا ۔
1247- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیالے میں کدو تلاش کر رہے تھے ، تو اس کے بعد میں بھی ہمیشہ اس سے محبت رکھتا ہوں ۔
1248-حمید طویل بیان کرتے ہیں : قتادہ نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا : کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی استعمال کی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : جی ہاں ! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ، چاندنی رات میں ، اس (انگوٹھی کی) چمک منظر آج بھی میری نگاہ میں ہے ۔
1249- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ، میں اس وقت سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھا ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ پڑھ رہے تھے ۔ ”میں حج اور عمرہ ایک ساتھ کرنے کے لیے حاضر ہوں ۔“
1250-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول ہے ۔
1251- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے انصار کے کسی قبیلے کے ایک غلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پچھنے لگائے تھے اس قبیلے کا نام ”بنو بیاضہ“ تھا اور اس شخص کا نام ابوطیبہ تھا ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک صاع یا دو صاع ، ایک مدیا دومد (معاوضے کے طور پر) عطا کیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے آقاؤں سے بات چیت کی ، تو انہوں نے اس کے ذمے لازم ادائیگی کو کم کردیا ، یعنی اس کے ذمے خراج کو کم کردیا ۔
1252- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے ۔ لوگوں کو مختلف جگہ پر ٹہرایا گیا سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ ، سیدنا سعد بن ابی ربیع رضی اللہ عنہ کے ہاں مہمان ٹھہرے تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آئیے میں اپنا مال آپ کے ساتھ تقسیم کر لیتا ہوں اور آپ میری جس بیوی کے بارے میں چاہیں گے میں اس سے دستبردار ہو جاؤں گا اور آپ کی جگہ کام میں کر لیا کروں گا ۔
تو سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کے اہل خانہ میں آپ کے مال میں برکت نصیب کرے ! آپ بازار کی طرف میری رہنمائی کردیں ، پھر سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ بازار تشریف لے گئے انہیں کچھ آمدن حاصل ہوئی تو انہوں نے ایک خاتون کو شادی کاپیغام بھیجا اور اس کے ساتھ شادی کرلی ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا : ”تم نے کتنے مہر کے عوض میں اس کے ساتھ شادی کی ہے“ ؟ انہوں نے جواب دیا : سونے کی گٹھلی کے عوض میں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ولیمہ کرو ! خواہ ایک بکری ذبح کرکے دعوت دو“ ۔
1253- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی سمت میں بلغم لگا ہوا دیکھا تو اسے کھرچ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کے عالم میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور یہ ارشاد فرمایا : ” کیا کوئی شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے چہرے کی طرف تھوک دیا جائے ؟ جب بندہ نماز کے دوران کھڑا ہوتا ہے ، تووہ اپنے پروردگار کے سامنے ہوتا ہے اس لیے کوئی شخص اپنے دائیں طرف یا سامنے کی طرف نہ تھوکے ، بلکہ اپنے بائیں طرف یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے ، اگر اسے زیادہ جلدی اور تیزی میں تھوک آرہا ہو تو ، پھر وہ اسے کپڑے میں تھوک کر اس کو اس طرح مل دے “ ۔
حمیدی رحمہ اللہ نامی راوی نے اپنے کپڑے کے کنارے کی طرف اشارہ کرکے اسے مل کردیکھایا ۔
1254- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ”جمرہ“ کی رمی کرلی اور قربانی کا جانور ذبح کرلیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا دایاں حصہ سر مونڈنے والے کی طرف بڑھایا اور اس نے اسے مونڈ دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بایاں حصہ اس کی طرف بڑھایا تواس نے اسے بھی مونڈ دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے موئے مبارک سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو دئیے اور انہیں یہ ہدایت کی ، وہ انہیں لوگوں کے درمیان تقسیم کردیں ۔
1255- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجوریں لائی گئیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تقسیم کرنا شروع کردیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غیر آرام دہ حالت میں (یعنی پاؤں کے بل ) بیٹھے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے انہیں کھا رہے تھے ۔
تخریج:
1246- (إسناده صحيح ، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1846، 3044، 4286، 5808، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1357، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1599، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 3063، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3719، 3721، 3805، 3806، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2867، 2868 ، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3836، 3837، 8530، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2685، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1693، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1981، 2500، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2805، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9949، 12976، 13503، 16979، 18848، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12250، 12251، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3539، 3540، 3541، 3542، والترمذي فى "الشمائل"، 112، 113)
1247- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2092، 5379، 5420، 5433، 5435، 5436، 5437، 5439، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2041، ومالك فى «الموطأ» برقم: 510، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4539، 5293، 6380، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6628، 6629، 6630، 6728، 9993، 9994، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3782، 4182، 4789، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1849، 1850، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2094، 2095، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3302، 3303، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14710، 14735، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12234، 12562، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2883، 2924، 3006، 3201، 3243، 3399، 3906، 4170، 4277)
1248- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 65، 3106، 5870، 5872، 5874، 5879، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2092، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 549، 5498، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3009، 3536، 3537، 3538، 3584، 3827، 3936، 3943)
1249- (إسناده صحيح ، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1089، 1546، 1547، 1548، 1551، 1714، 1715، 2951، 2986، 4353، 5553، 5554، 5558، 5564، 5565، 7399، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 690، 1232، 1251، 1966، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2618، 2619، 2894، 2895، 2896، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2743، 2744، 2747، 2748، 3930، 3931، 3932، 3933، 4019، 5900، 5901، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 468، 476، 1587، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1202، 1773، 1774، 1795، 1796، 2793، 2794، والترمذي فى «جامعه» برقم: 546، 821، 1494، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1548، 1549، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5527، 5528، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5091، 5242، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2794، 2806، 2807)
1250- (إسناده صحيح وانظر الحديث السابق)
1251- (إسناده صحيح ، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2102، 2210، 2277، 2281، 5696، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1577، ومالك فى «الموطأ» برقم: ، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5151، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7537، 7538، 7550، 7551، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3424، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1278، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2664، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2164، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15887، 19567، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12147، 12227، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2835، 3746، 3758، 3850)
1252- (إسناده صحيح ،أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2049، 2293، 3781، 3937، 5072، 5148، 5153، 5155، 5167، 6082، 6386، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1427، ومالك فى «الموطأ» برقم: 2006، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4060، 4096، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5383، 5384، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3351، 3352، 3372، 3373، 3374، 3388، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5481، 5533، 5534، 5535، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2109، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1094، 1933، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2108، 2250، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1907، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12645، 13952، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3205، 3348، 3463، 3781، 3824، 3836، 3887)
1253- (إسناده صحيح ،أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 405، 412، 413، 417، 531، 1214، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 551، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1296، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2267، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 727، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 809، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 762، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1221، 3651، 3652، 3653، 3654، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12245، 13006، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2884، 2968، 3107، 3169، 3190، 3220، 3221، 3506، 3853)
1254- (إسناده صحيح ،أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 171، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1305،وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2928، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1371، 3879، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1749، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4087، 4102، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1981، 1982، والترمذي فى «جامعه» برقم: 912، 912 (م) ، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 90، 4299، 4300، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12275، 12678، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2827)
1255- (إسناده صحيح ،وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2044، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6711، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3771، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2106، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14768، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13058، 13302، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3647، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24986، والترمذي فى "الشمائل"، 142، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7138)
1247- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیالے میں کدو تلاش کر رہے تھے ، تو اس کے بعد میں بھی ہمیشہ اس سے محبت رکھتا ہوں ۔
1248-حمید طویل بیان کرتے ہیں : قتادہ نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا : کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی استعمال کی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : جی ہاں ! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ، چاندنی رات میں ، اس (انگوٹھی کی) چمک منظر آج بھی میری نگاہ میں ہے ۔
1249- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ، میں اس وقت سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھا ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ پڑھ رہے تھے ۔ ”میں حج اور عمرہ ایک ساتھ کرنے کے لیے حاضر ہوں ۔“
1250-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول ہے ۔
1251- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے انصار کے کسی قبیلے کے ایک غلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پچھنے لگائے تھے اس قبیلے کا نام ”بنو بیاضہ“ تھا اور اس شخص کا نام ابوطیبہ تھا ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک صاع یا دو صاع ، ایک مدیا دومد (معاوضے کے طور پر) عطا کیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے آقاؤں سے بات چیت کی ، تو انہوں نے اس کے ذمے لازم ادائیگی کو کم کردیا ، یعنی اس کے ذمے خراج کو کم کردیا ۔
1252- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے ۔ لوگوں کو مختلف جگہ پر ٹہرایا گیا سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ ، سیدنا سعد بن ابی ربیع رضی اللہ عنہ کے ہاں مہمان ٹھہرے تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آئیے میں اپنا مال آپ کے ساتھ تقسیم کر لیتا ہوں اور آپ میری جس بیوی کے بارے میں چاہیں گے میں اس سے دستبردار ہو جاؤں گا اور آپ کی جگہ کام میں کر لیا کروں گا ۔
تو سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کے اہل خانہ میں آپ کے مال میں برکت نصیب کرے ! آپ بازار کی طرف میری رہنمائی کردیں ، پھر سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ بازار تشریف لے گئے انہیں کچھ آمدن حاصل ہوئی تو انہوں نے ایک خاتون کو شادی کاپیغام بھیجا اور اس کے ساتھ شادی کرلی ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا : ”تم نے کتنے مہر کے عوض میں اس کے ساتھ شادی کی ہے“ ؟ انہوں نے جواب دیا : سونے کی گٹھلی کے عوض میں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ولیمہ کرو ! خواہ ایک بکری ذبح کرکے دعوت دو“ ۔
1253- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی سمت میں بلغم لگا ہوا دیکھا تو اسے کھرچ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کے عالم میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور یہ ارشاد فرمایا : ” کیا کوئی شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے چہرے کی طرف تھوک دیا جائے ؟ جب بندہ نماز کے دوران کھڑا ہوتا ہے ، تووہ اپنے پروردگار کے سامنے ہوتا ہے اس لیے کوئی شخص اپنے دائیں طرف یا سامنے کی طرف نہ تھوکے ، بلکہ اپنے بائیں طرف یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے ، اگر اسے زیادہ جلدی اور تیزی میں تھوک آرہا ہو تو ، پھر وہ اسے کپڑے میں تھوک کر اس کو اس طرح مل دے “ ۔
حمیدی رحمہ اللہ نامی راوی نے اپنے کپڑے کے کنارے کی طرف اشارہ کرکے اسے مل کردیکھایا ۔
1254- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ”جمرہ“ کی رمی کرلی اور قربانی کا جانور ذبح کرلیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا دایاں حصہ سر مونڈنے والے کی طرف بڑھایا اور اس نے اسے مونڈ دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بایاں حصہ اس کی طرف بڑھایا تواس نے اسے بھی مونڈ دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے موئے مبارک سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو دئیے اور انہیں یہ ہدایت کی ، وہ انہیں لوگوں کے درمیان تقسیم کردیں ۔
1255- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجوریں لائی گئیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تقسیم کرنا شروع کردیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غیر آرام دہ حالت میں (یعنی پاؤں کے بل ) بیٹھے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے انہیں کھا رہے تھے ۔
تخریج:
1246- (إسناده صحيح ، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1846، 3044، 4286، 5808، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1357، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1599، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 3063، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3719، 3721، 3805، 3806، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2867، 2868 ، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3836، 3837، 8530، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2685، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1693، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1981، 2500، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2805، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9949، 12976، 13503، 16979، 18848، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12250، 12251، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3539، 3540، 3541، 3542، والترمذي فى "الشمائل"، 112، 113)
1247- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2092، 5379، 5420، 5433، 5435، 5436، 5437، 5439، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2041، ومالك فى «الموطأ» برقم: 510، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4539، 5293، 6380، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6628، 6629، 6630، 6728، 9993، 9994، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3782، 4182، 4789، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1849، 1850، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2094، 2095، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3302، 3303، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14710، 14735، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12234، 12562، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2883، 2924، 3006، 3201، 3243، 3399، 3906، 4170، 4277)
1248- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 65، 3106، 5870، 5872، 5874، 5879، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2092، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 549، 5498، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3009، 3536، 3537، 3538، 3584، 3827، 3936، 3943)
1249- (إسناده صحيح ، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1089، 1546، 1547، 1548، 1551، 1714، 1715، 2951، 2986، 4353، 5553، 5554، 5558، 5564، 5565، 7399، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 690، 1232، 1251، 1966، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2618، 2619، 2894، 2895، 2896، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2743، 2744، 2747، 2748، 3930، 3931، 3932، 3933، 4019، 5900، 5901، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 468، 476، 1587، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1202، 1773، 1774، 1795، 1796، 2793، 2794، والترمذي فى «جامعه» برقم: 546، 821، 1494، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1548، 1549، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5527، 5528، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5091، 5242، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2794، 2806، 2807)
1250- (إسناده صحيح وانظر الحديث السابق)
1251- (إسناده صحيح ، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2102، 2210، 2277، 2281، 5696، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1577، ومالك فى «الموطأ» برقم: ، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5151، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7537، 7538، 7550، 7551، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3424، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1278، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2664، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2164، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15887، 19567، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12147، 12227، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2835، 3746، 3758، 3850)
1252- (إسناده صحيح ،أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2049، 2293، 3781، 3937، 5072، 5148، 5153، 5155، 5167، 6082، 6386، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1427، ومالك فى «الموطأ» برقم: 2006، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4060، 4096، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5383، 5384، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3351، 3352، 3372، 3373، 3374، 3388، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5481، 5533، 5534، 5535، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2109، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1094، 1933، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2108، 2250، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1907، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12645، 13952، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3205، 3348، 3463، 3781، 3824، 3836، 3887)
1253- (إسناده صحيح ،أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 405، 412، 413، 417، 531، 1214، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 551، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1296، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2267، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 727، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 809، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 762، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1221، 3651، 3652، 3653، 3654، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12245، 13006، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2884، 2968، 3107، 3169، 3190، 3220، 3221، 3506، 3853)
1254- (إسناده صحيح ،أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 171، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1305،وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2928، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1371، 3879، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1749، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4087، 4102، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1981، 1982، والترمذي فى «جامعه» برقم: 912، 912 (م) ، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 90، 4299، 4300، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12275، 12678، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2827)
1255- (إسناده صحيح ،وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2044، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6711، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3771، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2106، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14768، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13058، 13302، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3647، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24986، والترمذي فى "الشمائل"، 142، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7138)
Last edited: