مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
1036- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : ”کوئی بھی عورت تین دن سے زیادہ سفر نہ کرے مگر یہ کہ اس کا کوئی محرم اس کے ساتھ ہو“ ۔
1037- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : ”جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت کرتے ہوئے ، رمضان کے روزے رکھتا ہے اس شخص کے گزشتہ گناہوں کی مغفرت کردی جاتی ہے ۔ اور جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت کرتے ہوئے ، شب قدر میں نوافل ادا کرتا ہے اس کے گزشتہ گناہوں کی مغفرت کردی جاتی ہے“ ۔
1038- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! میں ہلاکت کا شکار ہوگیا ہوں ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا : ”تمہیں کیا ہوا ہے“ ؟ اس نے عرض کی : میں نے رمضان ( میں روزے کے دوران) اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلی ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا : ”کیا تم غلام آزاد کرسکتے ہو“ ؟ اس نے عرض کی : جی نہیں ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا : ”کیا تم مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو“ ؟ اس نے عرض کی : جی نہیں ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا : کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو ؟ اس نے عرض کی : جی نہیں ۔ میں اس کی بھی گنجائش نہیں پاتا ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : ”تم بیٹھ جاؤ“ ۔ وہ شخص بیٹھ گیا ۔ ابھی وہ شخص بیٹھا ہو ا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجوروں کا ٹو کر اپیش کیا گیا ۔ لفظ ”عرق“ کا مطلب بڑا برتن ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا : ”جاؤ اور اسے صدقہ کردو“ ۔ اس نے عرض کی : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں اپنے سے زیادہ غریب شخص کو صدقہ کروں ؟ اس ذات کی قسم ! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ۔ پورے شہر میں ہم سے زیادہ غریب گھرانہ اور کوئی نہیں ہے ۔
راوی کہتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اطراف کے دانت بھی نظر آنے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”تم جاؤ اور اپنے گھر والوں کو یہ کھلادو“ ۔
1039- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”تم لوگ صوم وصال نہ رکھو !“ لوگوں نے عرض کی : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو صوم وصال رکھتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”میں تمہاری مانند نہیں ہوں میرا پرودگار مجھے کھلا اور پلا دیتا ہے“ ۔
1040- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے ، ماسوائے روزے کے ، وہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کی جزا دوں گا“ ۔
1041-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ۔
1042- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جب کسی شخص کو کھانے کی دعوت دی جائے اور اس نے روزہ رکھا ہوا ہو ، تو وہ یہ کہہ دے : میں نے روزہ رکھا ہوا ہے“ ۔
1043-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے ۔
1044- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جب کوئی شخص روزے دار ہونے کی حالت میں صبح کرے ، تو وہ بری بات نہ کہے ، وہ جہالت کا مظاہرہ نہ کرے ، اگر کوئی شخص اسے گالی دے ، یا اس کے ساتھ لڑنے کی کوشش کرے ، تو وہ یہ کہہ دے : میں نے روزہ رکھ ہوا ہے“ ۔
1045-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ۔
1046- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جب کسی عورت کا شوہر موجود ہو ، تو وہ عورت اس کی اجازت کے بغیر رمضان کے علاوہ اور کسی بھی دن روزہ نہ رکھے“ ۔
1047- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے جمعے کے دن روزہ رکھنے سے منع نہیں کیا بلکہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ، اس گھر کے پروردگار کی قسم ہے ، اس سے منع کیا ہے ۔
1048- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے یہ بات نہیں کہی : جو شخص جنات کی حالت میں صبح کرتا ہے اس کا روزہ نہیں ہوتا ، بلکہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کعبہ کے پروردگار کی قسم ہے ، یہ بات ارشاد فرمائی ہے ۔
تخریج:
1036-(إسناده حسن ، من أجل إبن عجلان ، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1088، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1339، ومالك فى «الموطأ» برقم: 806، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2523، 2524، 2525، 2526، 2527، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2721، 2725، 2726، 2727، 2728، 2732، 3758، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1621، 1622، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1723، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1170، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2899، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5492، 5493، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7342، 7532، 8605)
1037- (إسناده صحيح ، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 35، 37، 38، 1901، 2008، 2009، 2014، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 759، 759، 760، 760، ومالك فى «الموطأ» برقم: 376، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1894، 2199، 2201، 2203، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2546، 3432، 3682، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1601 ، 1602 ، 2103 ، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1371، 1372، والترمذي فى «جامعه» برقم: 683، 808، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1817، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1326، 1328، 1641، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4669، 4670، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1682، 1710)
1038- (إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1936، 1937، 2600، 5368، 6087، 6164، 6709، 6710، 6711، 6821، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1111، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1943، 1944، 1945، 1949، 1950، 1951، 1954، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3523، 3524، 3525، 3526، 3527، 3529، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2390، 2392، والترمذي فى «جامعه» برقم: 724، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1757، 1758، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1671، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8136، 8137، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7063، 7410)
1039- (إسناده صحيح ، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1965، 1966، 6851، 7242، 7299، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1103، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1060 ، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2068، 2071، 2072، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3575، 3576، 6413، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3251، 3252، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1745، 1748، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4240، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8462، 8463، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7283، 7349، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6088)
1040- (إسناده صحيح ، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1894، 1904، 5927، 7492، 7538، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1151، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1890، 1896، 1997، 1898، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3416، 3422، 3423، 3424، 3427، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2213 ، 2214 ، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2363، والترمذي فى «جامعه» برقم: 764، 766، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1810، 1811، 1812، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1638، 1691، 3823، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8206، 8398، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7295، 7315، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1005، 5947، 6020، 6266)
1041- (إسناده صحيح وانظر الحديث السابق)
1042- (إسناده صحيح ، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1150، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3256، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2461، والترمذي فى «جامعه» برقم: 781، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1778، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1750، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7424، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1043، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6280، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7456، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9531)
1043- (إسناده حسن وانظر الحديث السابق)
1044- (إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1894، 1904، 5927، 7492، 7538، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1151، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1890، 1896، 1997، 1898، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3416، 3422، 3423، 3424، 3427، 3479، 3482، 3483، 3484، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1575، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2213 ،، 2215 ، 2216 ، 2217 ، جامعه"، 764، 766، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1810، 1811، 1812، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1638، 1691، 3823، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8206، 8398، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7295، 7315، 7458)
1045- (إسناده حسن وانظر الحديث السابق)
1046- (إسناده صحيح والحديث متفق عليه ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2066، 5192، 5195، 5360، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1026، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2168، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3572، 3573، 4168، 4170، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7422، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2932، 2933، 3274، 3275، 3276، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1687، 2458، والترمذي فى «جامعه» برقم: 782، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1761، 1762، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1761، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7944، 8590، 14829، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8305، 9865، 10124، 10309، 10643، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6273، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7272، 7886، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9805، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2045، 2046، 2047، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 23، 282، 8379)
1047- (إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1985 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1144 وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2157، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3609، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2757، 2763، 2936، 2937، 2938، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1702، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7505، 7954، 9220، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1048، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7398، 7399، 7807، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12620، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 9038)
1048- (إسناده صحيح ، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2157، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3609، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2757، 2763، 2936، 2937، 2938، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1702، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7505، 7954، 9220، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1047، 1048، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7398، 7399، 7807، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12620، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 9038)
1037- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : ”جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت کرتے ہوئے ، رمضان کے روزے رکھتا ہے اس شخص کے گزشتہ گناہوں کی مغفرت کردی جاتی ہے ۔ اور جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت کرتے ہوئے ، شب قدر میں نوافل ادا کرتا ہے اس کے گزشتہ گناہوں کی مغفرت کردی جاتی ہے“ ۔
1038- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! میں ہلاکت کا شکار ہوگیا ہوں ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا : ”تمہیں کیا ہوا ہے“ ؟ اس نے عرض کی : میں نے رمضان ( میں روزے کے دوران) اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلی ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا : ”کیا تم غلام آزاد کرسکتے ہو“ ؟ اس نے عرض کی : جی نہیں ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا : ”کیا تم مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو“ ؟ اس نے عرض کی : جی نہیں ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا : کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو ؟ اس نے عرض کی : جی نہیں ۔ میں اس کی بھی گنجائش نہیں پاتا ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : ”تم بیٹھ جاؤ“ ۔ وہ شخص بیٹھ گیا ۔ ابھی وہ شخص بیٹھا ہو ا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجوروں کا ٹو کر اپیش کیا گیا ۔ لفظ ”عرق“ کا مطلب بڑا برتن ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا : ”جاؤ اور اسے صدقہ کردو“ ۔ اس نے عرض کی : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں اپنے سے زیادہ غریب شخص کو صدقہ کروں ؟ اس ذات کی قسم ! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ۔ پورے شہر میں ہم سے زیادہ غریب گھرانہ اور کوئی نہیں ہے ۔
راوی کہتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اطراف کے دانت بھی نظر آنے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”تم جاؤ اور اپنے گھر والوں کو یہ کھلادو“ ۔
1039- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”تم لوگ صوم وصال نہ رکھو !“ لوگوں نے عرض کی : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو صوم وصال رکھتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”میں تمہاری مانند نہیں ہوں میرا پرودگار مجھے کھلا اور پلا دیتا ہے“ ۔
1040- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے ، ماسوائے روزے کے ، وہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کی جزا دوں گا“ ۔
1041-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ۔
1042- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جب کسی شخص کو کھانے کی دعوت دی جائے اور اس نے روزہ رکھا ہوا ہو ، تو وہ یہ کہہ دے : میں نے روزہ رکھا ہوا ہے“ ۔
1043-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے ۔
1044- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جب کوئی شخص روزے دار ہونے کی حالت میں صبح کرے ، تو وہ بری بات نہ کہے ، وہ جہالت کا مظاہرہ نہ کرے ، اگر کوئی شخص اسے گالی دے ، یا اس کے ساتھ لڑنے کی کوشش کرے ، تو وہ یہ کہہ دے : میں نے روزہ رکھ ہوا ہے“ ۔
1045-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ۔
1046- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جب کسی عورت کا شوہر موجود ہو ، تو وہ عورت اس کی اجازت کے بغیر رمضان کے علاوہ اور کسی بھی دن روزہ نہ رکھے“ ۔
1047- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے جمعے کے دن روزہ رکھنے سے منع نہیں کیا بلکہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ، اس گھر کے پروردگار کی قسم ہے ، اس سے منع کیا ہے ۔
1048- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے یہ بات نہیں کہی : جو شخص جنات کی حالت میں صبح کرتا ہے اس کا روزہ نہیں ہوتا ، بلکہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کعبہ کے پروردگار کی قسم ہے ، یہ بات ارشاد فرمائی ہے ۔
تخریج:
1036-(إسناده حسن ، من أجل إبن عجلان ، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1088، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1339، ومالك فى «الموطأ» برقم: 806، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2523، 2524، 2525، 2526، 2527، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2721، 2725، 2726، 2727، 2728، 2732، 3758، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1621، 1622، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1723، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1170، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2899، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5492، 5493، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7342، 7532، 8605)
1037- (إسناده صحيح ، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 35، 37، 38، 1901، 2008، 2009، 2014، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 759، 759، 760، 760، ومالك فى «الموطأ» برقم: 376، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1894، 2199، 2201، 2203، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2546، 3432، 3682، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1601 ، 1602 ، 2103 ، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1371، 1372، والترمذي فى «جامعه» برقم: 683، 808، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1817، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1326، 1328، 1641، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4669، 4670، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1682، 1710)
1038- (إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1936، 1937، 2600، 5368، 6087، 6164، 6709، 6710، 6711، 6821، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1111، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1943، 1944، 1945، 1949، 1950، 1951، 1954، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3523، 3524، 3525، 3526، 3527، 3529، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2390، 2392، والترمذي فى «جامعه» برقم: 724، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1757، 1758، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1671، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8136، 8137، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7063، 7410)
1039- (إسناده صحيح ، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1965، 1966، 6851، 7242، 7299، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1103، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1060 ، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2068، 2071، 2072، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3575، 3576، 6413، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3251، 3252، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1745، 1748، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4240، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8462، 8463، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7283، 7349، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6088)
1040- (إسناده صحيح ، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1894، 1904، 5927، 7492، 7538، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1151، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1890، 1896، 1997، 1898، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3416، 3422، 3423، 3424، 3427، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2213 ، 2214 ، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2363، والترمذي فى «جامعه» برقم: 764، 766، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1810، 1811، 1812، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1638، 1691، 3823، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8206، 8398، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7295، 7315، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1005، 5947، 6020، 6266)
1041- (إسناده صحيح وانظر الحديث السابق)
1042- (إسناده صحيح ، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1150، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3256، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2461، والترمذي فى «جامعه» برقم: 781، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1778، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1750، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7424، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1043، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6280، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7456، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9531)
1043- (إسناده حسن وانظر الحديث السابق)
1044- (إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1894، 1904، 5927، 7492، 7538، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1151، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1890، 1896، 1997، 1898، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3416، 3422، 3423، 3424، 3427، 3479، 3482، 3483، 3484، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1575، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2213 ،، 2215 ، 2216 ، 2217 ، جامعه"، 764، 766، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1810، 1811، 1812، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1638، 1691، 3823، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8206، 8398، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7295، 7315، 7458)
1045- (إسناده حسن وانظر الحديث السابق)
1046- (إسناده صحيح والحديث متفق عليه ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2066، 5192، 5195، 5360، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1026، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2168، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3572، 3573، 4168، 4170، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7422، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2932، 2933، 3274، 3275، 3276، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1687، 2458، والترمذي فى «جامعه» برقم: 782، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1761، 1762، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1761، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7944، 8590، 14829، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8305، 9865، 10124، 10309، 10643، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6273، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7272، 7886، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9805، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2045، 2046، 2047، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 23، 282، 8379)
1047- (إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1985 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1144 وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2157، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3609، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2757، 2763، 2936، 2937، 2938، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1702، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7505، 7954، 9220، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1048، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7398، 7399، 7807، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12620، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 9038)
1048- (إسناده صحيح ، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2157، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3609، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2757، 2763، 2936، 2937، 2938، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1702، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7505، 7954، 9220، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1047، 1048، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7398، 7399، 7807، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12620، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 9038)