مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
1151- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی : میری طرف سے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ت ”مہاری والدہ“ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دومرتبہ ارشاد فرمائی۔
اس نے دریافت کیا : پھر کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تمہارا والد“ ۔
سفیان کہتے ہیں : علماء اس بات کے قائل ہیں کہ اچھے سلوک میں سے دوتہائی حصہ والدہ کے لیے ہوگا ، اور ایک تہائی والد کے لیے ہوگا ۔
1152-حسن بصری فرماتے ہیں دوتہائی حصہ والدہ کا ہوگا ، اور ایک تہائی حصہ والد کا ہوگا ۔
1153- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں : کوئی بھی شخص یہ نہ کہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہرے کو قبیح کرے اور اس شخص کے چہرے کو قبیح کرے جو تمہارے چہرے کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے ۔
1154- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جب کوئی شخص کسی کو مارے ، تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کواپنی صورت پر پیدا کیا ہے“ ۔
1155- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”اللہ تعالیٰ دو ایسے افراد پر ہنس دیتا ہے جن میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا ہوتا ہے لیکن وہ ایک ساتھ جنت میں داخل ہوں گے ان دونوں میں سے ایک کافر تھا ، تواس نے دوسرے کوقتل کردیا ، پھر وہ کافرمسلمان ہوکر وہ بھی شہید ہوجاتا ہے (تووہ بھی جنت میں جائے گا) “
1156- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جو شخص میری اطاعت کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے ۔ اور جوشخص میرے امیر کی اطاعت کرتا ہے وہ میری اطاعت کرتا ہے“ ۔
1157- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”اضافی پانی سے کسی کو نہ روکا جائے ورنہ اس کے نتیجے میں قدرتی گھاس کی پیداوار کم ہوجائے گی“ ۔
1158-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ۔
1159- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”میں جن معاملات میں تمہیں چھوڑ دوں ان میں مجھے ویسے ہی رہنے دو کیونکہ تم سے پہلے کے لوگ بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاکت کا شکار ہوئے تھے اور میں جس چیز سے منع کروں اس سے بازآجاؤ جس چیز کا تمہیں حکم دوں اپنی استطاعت کے مطابق اس پر عمل کرو“ ۔
ابن عجلان نامی راوی نے یہ الفاظ مزید نقل کیے ہیں : میں نے یہ روایت ابان بن صالح کو سنائی ، تو وہ ان الفاظ پر حیران ہوئے ”تم اپنی استطاعت کے مطابق ان پر عمل کرو ۔“
1160- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”اللہ تعالیٰ نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ہے“ ۔
تخریج:
1151- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1419، 2748، 5971، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1032، 2548، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2454، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 433، 434، 3312، 3335، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2541، 3613، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2334، 6405، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2865، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2706، 3658، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7926، 15856، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7280، 7525، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6080، 6082، 6092، 6094)
1152- (إسناده صحيح إلى الحسن وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25910، وأخرجه وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 2544، وأخرجه الطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 370/4)
1153- (إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3326، 6227، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2841، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5710، 6162، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8287، 8407، 9499، 11067، وعبد بن حميد فى «المنتخب من مسنده» برقم: 1427، والبزار فى «مسنده» برقم: 7844، 8511، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19435)
1154- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2559، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2612، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5604، 5605، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7310، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4493، 4493، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17658، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7441، 7538، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6274، 6311)
1155- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2826، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1890، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1673، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 215، 4666، 4667، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3165، 3166، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4358، 4359، 7719، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 191، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2549، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18603، 18604، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7444، 8341، و همام فى «صحيفه » برقم: 111)
1156- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 722، 734، 780، 781، 782، 796، 2957، 3228، 4475، 6402، 7137، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 409، 1835، 1841، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4556، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 920، 921، وأبو داود فى «سننه» برقم: 603، والترمذي فى «جامعه» برقم: 250، 267، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1281، 1282، 1350، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3، 846، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2314، 2473، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7265، 7308، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5874، 6272)
1157- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2353، 2354، 6962، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1566، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4954، 4956، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5742، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3473، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1272، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2478، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11177، 11961، 11962، 11985، 11986، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7442، 7812، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6257، 6285، والطبراني فى «الصغير» برقم: 252)
1158- (إسناده صحيح و أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7288، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1337، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 18 19 20 21 وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6305 6676)
1159- (إسناده حسن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7288، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1337، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2508، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 18، 19، 20، 21، 2105، 2106، 3704، 3705، 6245، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2618 ، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3585، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2679، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1، 2، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1046، 1855، 8312، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7484، 7617، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6305، 6676)
1160- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3194، 7404، 7422، 7453، 7553، 7554، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2751، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6143، 6144، 6145، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7703، 7704، 7709، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3543، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 189، 4295، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7419، 7616، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6281، 6432)
اس نے دریافت کیا : پھر کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تمہارا والد“ ۔
سفیان کہتے ہیں : علماء اس بات کے قائل ہیں کہ اچھے سلوک میں سے دوتہائی حصہ والدہ کے لیے ہوگا ، اور ایک تہائی والد کے لیے ہوگا ۔
1152-حسن بصری فرماتے ہیں دوتہائی حصہ والدہ کا ہوگا ، اور ایک تہائی حصہ والد کا ہوگا ۔
1153- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں : کوئی بھی شخص یہ نہ کہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہرے کو قبیح کرے اور اس شخص کے چہرے کو قبیح کرے جو تمہارے چہرے کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے ۔
1154- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جب کوئی شخص کسی کو مارے ، تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کواپنی صورت پر پیدا کیا ہے“ ۔
1155- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”اللہ تعالیٰ دو ایسے افراد پر ہنس دیتا ہے جن میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا ہوتا ہے لیکن وہ ایک ساتھ جنت میں داخل ہوں گے ان دونوں میں سے ایک کافر تھا ، تواس نے دوسرے کوقتل کردیا ، پھر وہ کافرمسلمان ہوکر وہ بھی شہید ہوجاتا ہے (تووہ بھی جنت میں جائے گا) “
1156- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”جو شخص میری اطاعت کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے ۔ اور جوشخص میرے امیر کی اطاعت کرتا ہے وہ میری اطاعت کرتا ہے“ ۔
1157- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”اضافی پانی سے کسی کو نہ روکا جائے ورنہ اس کے نتیجے میں قدرتی گھاس کی پیداوار کم ہوجائے گی“ ۔
1158-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ۔
1159- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”میں جن معاملات میں تمہیں چھوڑ دوں ان میں مجھے ویسے ہی رہنے دو کیونکہ تم سے پہلے کے لوگ بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاکت کا شکار ہوئے تھے اور میں جس چیز سے منع کروں اس سے بازآجاؤ جس چیز کا تمہیں حکم دوں اپنی استطاعت کے مطابق اس پر عمل کرو“ ۔
ابن عجلان نامی راوی نے یہ الفاظ مزید نقل کیے ہیں : میں نے یہ روایت ابان بن صالح کو سنائی ، تو وہ ان الفاظ پر حیران ہوئے ”تم اپنی استطاعت کے مطابق ان پر عمل کرو ۔“
1160- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”اللہ تعالیٰ نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ہے“ ۔
تخریج:
1151- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1419، 2748، 5971، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1032، 2548، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2454، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 433، 434، 3312، 3335، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2541، 3613، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2334، 6405، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2865، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2706، 3658، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7926، 15856، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7280، 7525، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6080، 6082، 6092، 6094)
1152- (إسناده صحيح إلى الحسن وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25910، وأخرجه وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 2544، وأخرجه الطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 370/4)
1153- (إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3326، 6227، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2841، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5710، 6162، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8287، 8407، 9499، 11067، وعبد بن حميد فى «المنتخب من مسنده» برقم: 1427، والبزار فى «مسنده» برقم: 7844، 8511، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19435)
1154- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2559، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2612، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5604، 5605، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7310، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4493، 4493، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17658، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7441، 7538، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6274، 6311)
1155- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2826، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1890، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1673، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 215، 4666، 4667، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3165، 3166، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4358، 4359، 7719، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 191، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2549، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18603، 18604، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7444، 8341، و همام فى «صحيفه » برقم: 111)
1156- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 722، 734، 780، 781، 782، 796، 2957، 3228، 4475، 6402، 7137، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 409، 1835، 1841، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4556، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 920، 921، وأبو داود فى «سننه» برقم: 603، والترمذي فى «جامعه» برقم: 250، 267، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1281، 1282، 1350، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3، 846، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2314، 2473، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7265، 7308، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5874، 6272)
1157- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2353، 2354، 6962، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1566، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4954، 4956، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5742، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3473، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1272، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2478، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11177، 11961، 11962، 11985، 11986، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7442، 7812، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6257، 6285، والطبراني فى «الصغير» برقم: 252)
1158- (إسناده صحيح و أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7288، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1337، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 18 19 20 21 وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6305 6676)
1159- (إسناده حسن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7288، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1337، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2508، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 18، 19، 20، 21، 2105، 2106، 3704، 3705، 6245، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2618 ، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3585، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2679، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1، 2، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1046، 1855، 8312، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7484، 7617، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6305، 6676)
1160- (إسناده صحيح ،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3194، 7404، 7422، 7453، 7553، 7554، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2751، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6143، 6144، 6145، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7703، 7704، 7709، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3543، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 189، 4295، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7419، 7616، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6281، 6432)
Last edited: