اہل حدیث بھائی نماز تراویح میں ان امور کے کیا دلائل رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی صحیح احادیث ہوں تو مطلع فرمائیں۔
۱۔ سارا رمضان پڑھنا
۲۔ ختم قرآن کرنا
۳۔ باجماعت پڑھنا
۴۔ بعد عشا پڑھنا
جزاک اللہ
اہل حدیث بھائی نماز تراویح میں ان امور کے کیا دلائل رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی صحیح احادیث ہوں تو مطلع فرمائیں۔
۱۔ سارا رمضان پڑھنا
۲۔ ختم قرآن کرنا
۳۔ باجماعت پڑھنا
۴۔ بعد عشا پڑھنا
جزاک اللہ
تراویح سے متعلق مقلدین کے سوالات
======================
ترتیب : مقبول احمد سلفی
سوال نمبر 1: آٹھ رکعت تراویح
جواب : تراویح آٹھ رکعت سے زیادہ سنتِ رسولﷺ سے ثابت نہیں. دليل
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا کَيْفَ کَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا کَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَی إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا(متفق علیہ صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1887)
ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے (ابوسلمہ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز رمضان میں کیسی تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ رمضان میں اور اس کے علاوہ دونوں میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہ بڑھتے تھے۔ چار رکعتیں پڑھتے تھے۔ ان کے طول و حسن کو نہ پوچھو۔ پھر چار رکعتیں پڑھتے جن کے طول و حسن کا کیا کہنا۔ پھر تین رکعتیں پڑھتے تھے۔
سوال نمبر2: تراویح باجماعت
جواب :نبی ﷺ سے تراویح کی نماز باجماعت پڑھنا متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے ، بطورنمونہ ایک حدیث:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم لوگوں کو رمضان کے مہینے میں (تراویح ) آٹھ رکعت نماز پڑھائی اِس کے بعد وتر پڑھا دوسرے روز جب رات ہوئی تو ہم لوگ پھر مسجد میں جمع ہوگئے امید کہ آپ نکلیں گے اور نماز پڑھائیں گے مگر آپ نہ نکلے ہم صبح تک مسجد میں رہ گئے پھر ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ بات بیان کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے خطرہ ہو ا کہ کہیں یہ نماز تم لوگوں پر فرض نہ ہوجائے (اس لئے میں گھر سے نہیں نکلا) (ابنِ حبان ،ابنِ خزیمہ،طبرانی فی الصغیر،محمد بن نصر مروزی فی قیام اللیل ص ۹۰)
سوال نمبر 3: پورا مہینہ تراویح پڑھنا
جواب : نبی ﷺنے خود تو یہ نماز ہمیشہ پڑھی جیساکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے واضح ہے، البتہ رمضان میں تین دن ، صحابہؓ کو بھی باجماعت پڑھائی۔
اس پر یہ سوال کہ''پھر ہم مہینہ بھر کیوں پڑھتے ہیں؟'' تو اس کا جواب یہ ہے کہ آپؐ کی تمنا بہرحال مہینہ بھر یہ نماز پڑھانے کی تھی۔ اس کے باوجود اگر آپؐ نے تین دن سے زائد نہیں پڑھائی ، تو اس کی وجہ بھی آپؐ نے خود ہی بیان فرما دی:
''إني خشیت أن تفترض علیکم فتعجزواعنھا'' (صحیح بخاری، کتاب الصوم، باب فضل من قام رمضان)
کہ ''(اللہ رب العزت کے ہاں یہ عمل انتہائی پسندیدہ ہونےکی بناء پر) میں ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ تم پرفرض نہ ہوجائے او رتم (اس کی ادائیگی سے )عاجز رہ جاؤ۔''
اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ اگر اس کے فرض ہوجانے کاڈر آپؐ کو نہ ہوتا تو آپ ؐ مہینہ بھر یہ نماز پڑھاتے۔لہٰذا جب یہ وجہ زائل ہوگئی، تو اس کے بعد آپؐ کی تمنا کے پیش نظر ، مہینہ بھر اس نماز کاادا کرناسنت ہے۔
سوال نمبر4: ہر مسجد میں تراویح پڑھنا
جواب : جب تراویح پڑھنے کا ثبوت ملتاہے اور پورے مہینہ پڑھنے کی مشروعیت ثابت ہے اور تراویح کی اہمیت و فضلیت بھی اپنی جگہ مسلم ہے تو ہرجگہ یہ نماز پڑھی جائے گی ۔ جہاں جہاں لوگ نماز قائم کرتے ہیں وہاں وہاں تراویح کی نماز جماعت سے پورے رمضان پڑھ سکتے ہیں۔
سوال نمبر5: تراویح میں ختم قرآن
جواب : تراویح میں پورا قرآن کریم ختم کرنا ضروری نہیں ہے، اور نہ ہی ہمارے کسی عالم دین نے قرآن ختم کرنا لازم قرار دیا ہے البتہ حافظ قرآن ہو تو پورا قرآن ختم کرنا بہتر ہے ۔
سوال نمبر6: تراویح دو دو رکعت کرکے پڑھنا
جواب : ابن عمر رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارہ میں سوال کیا تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"رات کی نماز دو دو رکعت ہے اورجب تم میں سےکوئي صبح ہونے کا خدشہ محسوس کرے تو اپنی نماز کے لیے ایک رکعت وتر ادا کرلے "۔(صحیح بخاری ح:946 صحیح مسلم ح:749 ) ۔
سوال نمبر 7: عشاء کی نماز کے بعد تراویح پڑھنا
جواب :اس میں کس کا اختلاف نہیں کہ تہجد کا وقت عشاء کے بعد سے لے کر فجر تک ہے اور ہم لوگ اسی وقت کے اندر تراویح کی نماز پڑھتے ہیں۔
دلیل بھی ملاحظہ فرمائیں ۔
صحیح مسلم میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاروایت کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے رات کے ہر حصہ میں تہجد کی نماز پڑھی ہے ۔ کبھی شروع رات میں ، کبھی درمیان رات میں اور کبھی اخیر رات میں ۔
سوال نمبر8: رمضان کا چاند دیکھ کر تراویح شروع کرنا
جواب : قیام اللیل صرف رمضان کے چاند کے ساتھ ہی خاص نہیں پورے سال کو شامل ہے مگر چونکہ رمضان میں قیام کا ثواب دیگر تمام مہینوں سے زیادہ ہے ۔ قیام سابقہ تمام گناہوں کو مٹادیتا ہے جبکہ یہ ثواب دیگر مہینوں میں نہیں ہے۔ اس لئے لوگ رمضان شروع ہوتے ہی جیسے دیگر عبادات میں مشغول ہوجاتے ہیں ویسے ہی قیام اللیل (تراویح ) میں بھی مشغول ہوجاتے ہیں ۔
سوال نمبر9: عید کے چاند پر تراویح ختم کرنا
جواب : یہ تیسرے نمبر کے سوال کی دوسری شکل ہے ، مگر اتنا جان لیں کہ عید کے چاند سے قیام کا وہ ثواب نہیں باقی رہ جاتا جو رمضان میں تھا، پھر بھی ہم سب کو رمضان یا غیر رمضان دونوں میں قیام کا اہتمام کرنا چاہئے ۔ اور الحمد امت میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو رسول اللہ ﷺ کی اس سنت کا پورے سال خیال رکھتے ہیں۔