• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسنون نکاح اور شادی بیاہ کی رسومات از صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حافظ صلاح الدین یوسف صاحب حفظہ اللہ کی ایک عظیم اصلاحی کتاب "مسنون نکاح اور شادی بیاہ کی رسومات" آپ کی خدمت عالیہ میں یونیکوڈ میں پیش کی جارہی ہے۔ یونیکوڈائزنگ کا کام جاری ہے۔ یہ کام ہمارے بھائی طلحہ جرار صاحب سرانجام دے رہے ہیں۔ ان شاء اللہ جلد ہی مکمل کتاب پیش کردی جائے گی۔
فہرست

مکتوب گرامی
عرض مولف
خطبہ نکاح اور اس کا ترجمہ
خطبہ نکاح کی مختصر تشریح
خطبہ نکاح میں آیات قرآنیہ کی مختصر تشریح
شادی بیاہ کی رسومات کے بارے میں استفسار
شادی بیاہ کی رسومات کے بارے میں سوالات کے جوابات
اسلام میں برات کا کوئی تصور نہیں
کیا موسیقی حلال ہے؟ایک گلوکار ''مفتی'' کےفتوے کا جائزہ
شادی آرڈی ننس کے بارے میں شرعی عدالت کا استفسار
متعلقہ قانونی دفعات کا خلاصہ بزبان اردو
شرعی عدالت کے مذکورہ استفسار کا جواب
دنیا کا سب سے قیمتی بندھن(شادی بیاہ کی فضول رسموں کی تفصیلات پرمبنی ایک فیچر)
پس چہ بایدکرد؟.... اب ایک مسلمان کی ذمہ داری کیا ہے؟
گھریلو ماحول کو خوشگوار رکھنے کے لیے چند رہنما اصول
ازدواجی زندگی کو پرمسرت اور خوش گوار بنانے کے لیے چند نصیحتیں
شادی سے متعلق چند ضروری مسنون دعائیں
رخصتی کو موقع پر ایک دین دار ماں کا پیغام اپنی بیٹی کے نام
فہرست کی کمپوزنگ کےلیے کتاب وسنت ڈاٹ کام کا شکریہ!
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
عرض ناشر
زیرنظرکتاب حافظ صلاح الدین یوسف کى ایک نہایت اہم کتاب ہے جودراصل کئی مضامین کامجموعہ اورنہایت اہم سوالات کاحل ہے۔ان سب کاموضوع شادى بیاہ کے رسوم ورواج اوراس سلسلے میں نام نہادمسلمانوں کاوہ کردار ہے جواس موقع پرعمومى طورپردیکھنے میں آتاہے۔
اس کتاب میں تصویرکے دونوں رخ اور حقیقت کے دونوں پہلوؤں کوواضح کیاگیاہے۔ایک رخ اورپہلووہ ہے جس میں لوگ بالعموم مبتلا ہیں کہ وہ شادى بیاہ کى تمام جاہلانہ رسومات وخرافات کو ضرورى سمجھتے ہیں یاکم ازکم ان کاارتکاب ضرور کرتے ہیں۔دوسرارخ اورپہلووہ ہے جس کامطالبہ ہمارا مذہب ۔۔اسلام۔۔ کرتاہے اورجودین ودنیاکى سعادت وفلاح کاراستہ ہے۔اس کتاب میں ترغیب دى گئی ہے مسلمان یہى دوسرا راستہ اختیار کریں اورپہلاطریقہ چھوڑدیں جوسراسرتباہى وبربادى کاراستہ ہے۔ یہ کتاب اس لائق ہے کہ لوگ سنجیدگى اور توجہ سے نہ صرف خود اس کتاب کامطالعہ فرمائیں بلکہ دوست احباب اور خاندان وبرادرى کے ہر فردتک اسے ضرور پہنچائیں بلکہ اس میں پیش کى گئی فکر اورنظریے کوایک تحریک کى شکل دیں اس کےلیے محنت کریں اورلوگوں کے سامنے عملى نمونے پیش کریں۔اس لیے کہ رسوم ورواج کا یہ طوفان اتناخطرناک اورہمہ گیر ہے کہ اس سے بچنا مشکل سےمشکل ترہوتا جارہا ہے ۔اس سیلاب کى شدت روزافزوں ہےجس میں لوگ تنکے کى طرح بہتے جارہے ہیں اوریہ بادسموم کاایساجھکڑہے جس کى موجودگى میں حق کى شمع کا فزوزاں ہونا اوررہنابہت مشکل ہے۔یہ الم ناک صورت حال اہل دین کے لیے نہایت تشویش واضطراب کااظہارکاباعث ہے۔یہ کتاب اسى تشویش واضطراب کااظہار اوردعوت غور وفکرہے۔ اللہ کرے کہ اس کے ذریعے سے کم ازکم دینى حلقوںمیں اضطراب وفکرکى ایک لہرپیداہواوریہ ایک تحریک وجذبے کى شکل اختیارکرے ۔جب تک ایسانہیں ہوگاتباہى کى طرف بڑھتےہوئے قدموں کارکنامحال ہے۔یہ کتاب ایک مُتَزَوِّج(شادی کرنے والے)کى بھى ضروت ہے اور مُتَزَوَّج (شادى شدہ )کى بھى، ایک عام آدمى کى ضرورت ہے اورخاص آدمی کى تھى۔ایک مردکى ضرورت بھى ہے اور ایک عورت کى بھى۔ایک باپ کى ضرورت بھى ہے اوربیٹے کى بھى ۔ایک ماں کى ضرورت بھى ہے اوربیٹى کى بھى ۔ایک حکمران کى ضرورت بھى ہے اور رعایا کى بھى ۔ایک عالم دین کى ضرورت بھى ہے اور ایک غیر عالم کى بھى ۔برصغیرپاک وہند یعنى متحدہ ہندمیں جب عمل بالحدیث کو فروغ ملا تواس تحریک کى بدولت جہاں بہت سی احادیث کااحیاء ہوا تقلیدوجمودکے بندھن ڈھیلے ہوئے، وہاں رسوم ورواج کى بیڑیاں بھى ٹوٹیں اوربہت سى جاہلانہ رسومات کاخاتمہ ہوا۔آج پھر اس بات کى شدید ضرورت ہے کہ مسلمان اپنے اکابرکےنقش قدم پرچلتے ہوئے رسوما ت کے بڑھتے ہوئےطوفان کے آگے بند باندھیں اوراپنے اسلاف کى روایات کوزندہ کریں۔اللہ کرے دارالسلام کى یہ کاوش تحریک انسداد رسوم کانقطہ بن سکے۔وماذلک على اللہ بعزیز.

خادم کتاب وسنت

عبداالمالک مجاہد
مدیر: دارالسلام الریاض ۔لاہور
ربیع الثانى ۱۴۲۴ھ /جون ۲۰۰۳ء
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
مکتوب گرامى​
شیخ الحدیث مولانا عبدالمنان نورپورى حفظہ اللہ.​
اس کتاب میں سوالوں کے جواب میں شادى بیاہ کى رسومات پر جو مضمون شامل ہے وہ جب ہفت روزہ الا عتصام لاہور میں شائع ہوا تھا تو اسے پڑھ کر فضیلۃ الشیخ حضرت نورپورى صاحب نے ۵۰۰درہم کے وزن کے بارے میں راقم کى غلطى تصحیح کرتے ہوئے ذیل کا مکتوب گرامى تحریر فرمایا ۔(ص۔ی)
ازعبدالمنان نورپورى بطرف جناب مکرم ومحترم​
حافظ صلاح الدین یوسف صاحب​
محترم ومعظم حفظھمااللہ الذى علم بالقلم علم الانسان مالم یعلم.السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.امابعد:
خریت موجودعافیت مطلوب۔آپ کامایہ نازمقالہ کچھ شادى بیاہ کى رسومات کےبارے میں ۔نظرسے گزراجومؤقرجریدہ الاعتصام جلد۵۴شمارہ۲۸جمادى الاولى۱۴۲۳ھ میں شائع ہواہے۔ اول سے آخر تک بغورپڑھادل کی گہرائیوں سے دعا نکلى۔اللہم زد فزد واعداءَ اخینا فکد.آمین یارب العالمین.
عبدالمنان عبدالحق​
سرفرازکالونى گوجرانوالہ۔​
۱۴۔۴۔۱۴۲۳ھ​
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
عرض مؤلف
گزارش احوال واقعى
یہ کتاب چند مضامین پر مشتمل ہے۔پہلا مضمون خطبہ نکاح اس کا تر جمہ اور تشریح کے علاوہ چند ایسى آیات واحادیث پرمشتمل ہے۔جو ازدواجى زندگى کى کامیابى کے لیے اصولى رہنمائى پرمبنى ہیں۔دوسرا مضمون شادى بیاہ کى رسومات کے بارے چند سوالوں کے جواب میں تحریر کیاگیا تھا ایک نوجوان نے یہ سولات مختلف علماء سےکیے تھے جن میں یہ راقم بھى شامل ہے۔راقم نے عدیم الفرصتى اورہجوم کارکے باوجود سوالات کى اہمیت کے پیش نظر ان کا جواب دینا ضرورى سمجھا اور یوں ایک اور مضمون تیارہوگیا۔ تیسرا مضمون وفاقى شرعى عدالت کے سوال کے جواب میں تحریرکیا گیا تھا۔اوریہ اس وقت کى بات ہے جب شادى آرڈیننس نافذ تھا تو شرعى عدالت میں اسے چیلنج کیا گیا تھاکہ یہ آرڈى ننس خلاف اسلام ہے اس لیے اسے ختم کیاجائے۔وفاقى شرعى عدالت نے اپنے معمول کے مطابق اس کے بارے میں عدالت کے مشیران فقہ سے استفسار کیا کہ وہ قرآن وحدیث کى روشنى میں اس آرڈى ننس کے بارے میں اپنى رائے دیں کہ کیا یہ واقعى اسلام کے خلاف ہے یااس میں اسلامى روح کارفرماہے؟
راقم نے اپنے جواب میں مذکورہ شادى آرڈى ننس کو اسلامى روح کے مطابق قرار دے کراسے برقراررکھنے کى تائید کى۔لیکن ابھى شرعى عدالت میں اس پر باقاعدہ بحث ہونى باقى تھى جہاں فریقین (آرڈى ننس کے حامى اورمخالفین )اپنے اپنے دلائل فاضل عدالت میں پیش کرنےتھے تاکہ اس کى روشنى میں اس کے صحیح اور غیر صحیح ہونے کا فیصلہ کیاجاسکے۔مگر اس مرحلے سے پہلے ہى سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں اس آرڈی ننس کے خلاف فیصلہ دے کر اسے کالعدم کردیا اور شرعى عدالت کو اس کى بابت فیصلہ کرنے کاموقع ہى نہیں دیا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارى عدالت عالیہ نے اس آرڈى ننس کى بابت فیصلہ کرنے میں اتنى عجلت اور پھرتى کیوں دکھائى ؟جب کہ اس کے علم میں یہ بات یقینا ہوگى کہ شرعى عدالت میں معاملہ زیر غورہے اور اس کے صحیح یا غیر صحیح ہونے کى بابت زیا دہ بہترفورم شرعى عدالت ہى تھا۔ہم اس پراس کے سواکیا کہہ سکتے ہیں:
رموز مملکت خویش خسرواں داند
بہرحال:
آں قدح بہ شکست وآں ساقى نہ ماند
اب یہ مسئلہ بظاہر ختم ہوگیا ہے لیکن مذکورہ عدالتى فیصلہ کوچونکہ عوام نے پسندیدگى کى نظر سے نہیں دیکھا تھا اس لیےموجودہ نئى حکومت نے عوام کےمطالبہ پر اس معاملے میں نئے سرے سے قانون سازى کرکے عوام کو وہ ریلیف (سہارا)مہیا کردیا ہے جوکالعدم آرڈى ننس نے ان کو مہیا کیا ہواتھا لیکن فاضل ججوں کى قانونى چابک دستى اوردماغى نکتہ رسى نے ان کو اس محروم کردیا تھا۔اس لیے مناسب معلوم ہوا کہ ہم اپنى اس رائے کو شائع کردیں جوشرعى عدالت میں بحث وگفتگوکے لیے ہم نےلکھى تھى تاکہ نئے قانون کو شرعى عدالت بنیاد بھى مہیا ہوجائے جس سے عوام کودوبارہ سہولت حاصل ہوگئى ہے جس سے وہ محروم ہوگئے تھےحالانکہ شرعااس سہولت کى گنجائش موجودتھى ۔
ایک فتوى برات کى شرعى حیثیت پر ہے جو۱۹۸۷ء میں ایک استفتاء کے جواب میں تحریر کیا گیا تھا۔ اسے بھى شادى بیاہ کى رسومات والے مضمو ن میں شامل کردیاگیاہے۔ایک مضمون روزنامہ جنگ کےسنڈے میگزین سے لے کر اس میں شامل کیا گیا ہے جس میں ان فضول رسومات کى تفصیل ہے جوشریعت کے خلاف ہیں۔
ان تمام مضامین کاموضوع شادى بیاہ کى وہ رسومات ہیں جن سے ہر شخص (سوائے نودولتیوں کے ایک محدود طبقے کے )مضطرب اورپریشان ہے۔لیکن ایمان کى کمزورى قوت ارادى کے فقدان بعض دیگرعوامل کى وجہ سےان رسومات وخرفات سے انحراف وگریزکى جسارت کوئى نہیں کرتا الاماشاءاللہ ۔اگرچہ علماءان کےخلاف اپنى آوازبلندکرتے رہتے ہیں۔لیکن کون سنتاہے فغان درویش ؟کے مصداق ان کى آوزصدائے صحراءاورطوطى کى مہین سى آوزسے زیادہ کوئى حیثیت نہیں رکھتى۔ایک مضمون موسیقى کى حرمت پر ہے جوایک گلوکار کے اس چیلنج کے جواب میں تحریر کیا گیا تھا کہ علمائے اسلام اس کى حرمت ثابت نہیں کرسکتے۔چونکہ گانابجانا اوراب میوزیکل شووغیرہ قسم کى خرافات اورصریحا بے حیائى پرمبنى اس قسم کے پر وگرام بھى شادى بیاہ کے موقع پرفروغ پذیرہیں اس اسے بھى کتاب کاحصہ بنادیا گیا ہے۔
راقم کاتعلق بھى طبقہ علماء ہى سے ہے اوراللہ کى توفیق سے منبر ومحراب کے ذریعے سے یہ فریضئہ تعلیغ اورحق نصیحت اداکرتا رہتاہے۔اب ان مضامین کےذریعے سے بھى وہ قوم کومتنبہ کررہاہے کہ تمہارے آگےچند قدم ہى پرتباہى وبربادى کامقدربننے سےاپنے آپ کوبچالو۔ راقم نےکوشش کى کہ یہ مضامین کسى قومى روزنامے میں شائع ہوجائیں اور روزنامہ جنگ کے سینئرترین کالم نگارجناب ارشاداحمدحقانى کےنام یہ ارسال بھى کیے تاکہ وہ انہیں اپنے کالم میں یا کسى جگہ شائع کردیں۔لیکن ہمارے قومى روزناموں میں اب قوم کى اصلاح کے لیے لکھے گئے مضامین کے لیے کوئى جگہ نہیں ہے کیونکہ انہوں فلمی ستاروں کے ہیجان خیز پوز' ان کے نازوادپرمبنى مواداورقوم کوحیاباختہ بنانےوالےفیچراورتصاویربتاں کرکے روٹى کمانى ہے :
روٹى تو کما کھائے کسى طور مچھندر
بہرحال اب مذکورہ مضامین اور دیگر مفید مواداس کتاب کى شکل میں قارئین کرام کے سامنے ہے ۔اللہ کرکے کہ قوم کے اندر اصلاح کاجذبہ پیداہون اوران زنجیروں اوربیڑیوں کو اتارپھینکےجس نے انہیں دین ودنیاکے خسارے میں مبتلاکر رکھا ہے۔ کاش وہ شعور کى آنکھیں کھولے اورذلت وادبارکى اس کھائى کودیکھنے جس کے کنارے پر وہ کھڑى ہےاوربے دینى وبےحیائى کے اس طوفان کے خلاف نبردآزماہونے کا حوصلہ اس کے اندرپیداہوجوان کے دروازوں پردستک دےرہاہے :
نہ سمجھوگے تومٹ جاؤگے اےپاکستان''والو!
تمہارى داستاں تک بھى نہ ہوگى داستانوں میں
صلاح الد ین یو سف​
مدیر: شعبہ تحقیق وتصنیف وترجمہ دارالسلام 'لاہور۔​
۱۲۴/۴۰شاداب کالونى 'گڑھى شاہو' علامہ اقبال روڈ'لاہور۔​
فون(گھر ):۶۳۱۶۹۳۱​
ربیع الثانى ۱۴۲۴ھ ۔جون ۲۰۰۳ ء​
 
Top