• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسواک ہی کیوں ؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
  1. حج و عمرہ کے لئے کعبۃ اللہ تک ”سفر“ کرنے کا حکم ہے۔ خواہ یہ سفر اونٹ پر کیا جائے، پانی کے جہاز پر یا ہوائی جہاز پر
  2. وقت مقررہ پر مسجد میں نماز ادا کرنے کا حکم ہے۔ خواہ مسجد مٹی کی بنی ہو یا جدید ترین اور ایئر کنڈیشنڈ ہو
  3. اپنے ستر کو ڈھاپنے کا حکم ہے، خواہ لباس دو چادروں پر مشتمل ہو یا انواع و اقسام کے سلے سلائے اور خوبصورت لباس پر مشتمل ہوں
  4. جسم کی طہارت کا حکم ہے۔ خواہ اس کے لئے سادہ پانی استعمال کیا جائے یا پانی کے ساتھ انواع و اقسام کے شیمپو، صابن وغیرہ استعمال کئے جائیں۔
  5. لیکن جب ”دانتوں کی صفائی“ کا معاملہ آتا ہے تو صرف یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ لازماً درختوں کی شاخیں یا جڑیں (مسواک) ہی استعمال کی جائیں۔ کیا منجن، برش ، ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش کی مدد سے دانتوں کی صفائی کافی نہیں ہے۔
(آج کے جدید اذہان کا ایک عمومی سوال)
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
  1. حج و عمرہ کے لئے کعبۃ اللہ تک ”سفر“ کرنے کا حکم ہے۔ خواہ یہ سفر اونٹ پر کیا جائے، پانی کے جہاز پر یا ہوائی جہاز پر
  2. وقت مقررہ پر مسجد میں نماز ادا کرنے کا حکم ہے۔ خواہ مسجد مٹی کی بنی ہو یا جدید ترین اور ایئر کنڈیشنڈ ہو
  3. اپنے ستر کو ڈھاپنے کا حکم ہے، خواہ لباس دو چادروں پر مشتمل ہو یا انواع و اقسام کے سلے سلائے اور خوبصورت لباس پر مشتمل ہوں
  4. جسم کی طہارت کا حکم ہے۔ خواہ اس کے لئے سادہ پانی استعمال کیا جائے یا پانی کے ساتھ انواع و اقسام کے شیمپو، صابن وغیرہ استعمال کئے جائیں۔
  5. لیکن جب ”دانتوں کی صفائی“ کا معاملہ آتا ہے تو صرف یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ لازماً درختوں کی شاخیں یا جڑیں (مسواک) ہی استعمال کی جائیں۔ کیا منجن، برش ، ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش کی مدد سے دانتوں کی صفائی کافی نہیں ہے۔
(آج کے جدید اذہان کا ایک عمومی سوال)
السلام و علیکم و رحمت الله -

جدید اذہان کا یہ مفروضہ غلط ہے- نہ ہی دین اسلام یا فقہ کی کسی کتاب میں کہیں یہ مذکور ہے کہ دانتوں کی صفائی“ کے معاملے میں لازماً صرف و صرف درختوں کی شاخیں یا جڑیں (مسواک) ہی استعمال کی جائیں اور نہ ہی دور جدید کے کسی عالم نے اس بات کا فتویٰ دیا ہے کہ مسواک کے متبادل منجن، برش یا ٹوتھ پیسٹ کا استمال دانتوں کی صفائی کے لئے ناجائز ہیں- البتہ سائنسی تحقیق کے مطابق منجن، برش، ٹوتھ پیسٹ یا ماوتھ واش وغیرہ میں کیمیکل شامل ہوتے ہیں- جو دانتوں کی صفائی یا اس کو سفید بنانے کے لئے ان اشیاء میں ڈالے جاتے ہیں جو کہ پیٹ میں جاکر انسانی صحت کے لئے کسی بھی وقت نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں- جب کہ درختوں کی شاخوں میں یا جڑوں سے جو مسواک بنائی جاتی ہے - اس میں کوئی بھی مضر چیز شامل نہیں ہوتی جو صحت کو نقصان پہنچانے کا باعث ہو - بلکہ سائنسی تحقیق کے مطابق درختوں کی جڑوں اور شاخوں میں (خاص کر نیم میں) ایسے قدرتی عناصر پاے جاتے ہیں جو نہ صرف دانتوں یا جبڑوں کے لئے مفید ہیں بلکہ انسان کی مجموعی صحت کے حوالے سے بھی کافی مفید ہیں (واللہ اعلم)-
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
لیکن جب ”دانتوں کی صفائی“ کا معاملہ آتا ہے تو صرف یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ لازماً درختوں کی شاخیں یا جڑیں (مسواک) ہی استعمال کی جائیں۔ کیا منجن، برش ، ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش کی مدد سے دانتوں کی صفائی کافی نہیں ہے۔
جیساکہ محمد علی جواد صاحب نے وضاحت کی کہ کچھ لوگوں کایہ مسئلہ ہے کہ اپنی بات بنانے کے لیے دوسرے کے موقف میں کمی بیشی کرنا ان کےہاں کوئی مسئلہ نہیں ۔
صرف مسواک ہی ، اہل اسلام میں سے کسی کا موقف نہیں ہوگا ۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
  1. حج و عمرہ کے لئے کعبۃ اللہ تک ”سفر“ کرنے کا حکم ہے۔ خواہ یہ سفر اونٹ پر کیا جائے، پانی کے جہاز پر یا ہوائی جہاز پر
  2. وقت مقررہ پر مسجد میں نماز ادا کرنے کا حکم ہے۔ خواہ مسجد مٹی کی بنی ہو یا جدید ترین اور ایئر کنڈیشنڈ ہو
  3. اپنے ستر کو ڈھاپنے کا حکم ہے، خواہ لباس دو چادروں پر مشتمل ہو یا انواع و اقسام کے سلے سلائے اور خوبصورت لباس پر مشتمل ہوں
  4. جسم کی طہارت کا حکم ہے۔ خواہ اس کے لئے سادہ پانی استعمال کیا جائے یا پانی کے ساتھ انواع و اقسام کے شیمپو، صابن وغیرہ استعمال کئے جائیں۔
  5. لیکن جب ”دانتوں کی صفائی“ کا معاملہ آتا ہے تو صرف یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ لازماً درختوں کی شاخیں یا جڑیں (مسواک) ہی استعمال کی جائیں۔ کیا منجن، برش ، ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش کی مدد سے دانتوں کی صفائی کافی نہیں ہے۔
(آج کے جدید اذہان کا ایک عمومی سوال)
کیا مسواک کی جگہ برش اور پیسٹ استعمال کرنے سے سنت ادا ہو جاتی ہے؟


کیا مسواک کی جگہ برش اور پیسٹ استعمال کرنے سے سنت ادا ہو جاتی ہے؟
اس ضمن میں اگرچہ قابل ذکر اختلاف نہیں ہے۔ لیکن دو آراء ہوسکتی ہیں:
• روایت پسند علماء کے نزدیک لکڑی کی مسواک کرنے سے ہی سنت ادا ہوگی۔
• معتدل جدید علماء کے نزدیک دانت صاف کرنا سنت ہے۔ اس کے لیے جو چیز مرضی استعمال کی جائے۔


روایت پسندقدیم علماء اپنے حق میں وہ دلائل پیش کرسکتے ہیں جن میں ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکڑی کی مسواک کی، نیز یہ حضرات برش کے نقصانات کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔ جبکہ معتدل علماءجدت پسند علماء یہ کہتے ہیں کہ مسواک سے اصل مقصود صفائی کا حصول ہے۔ اس لیے سنت اس سے ادا ہوجائے گی۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
’’ گندگی اور دانتوں کی زردی کو ختم کردینے والی چیزوں میں سے جس چیز سے بھی مسواک کی جائے کافی ہے کیونکہ اس سے مقصود حاصل ہوجاتا ہے۔ ہاں اگر دانتوں کو محض انگلی سے ملا تو یہ کفایت نہیں کرے گا کیونکہ اسے مسواک سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا۔‘‘
سید سابق رقمطراز ہیں:
’’ ہر وہ چیز کہ جس سے دانتوں کی زردی ختم ہوجائے اور نظافت پیدا ہوجائے تو اس سے سنت حاصل ہوجائے گی، جیسے ٹوٹھ برش یا انگلی ہے۔‘‘
انگلی کو مسواک کے طور پر استعمال کرنے کے حوالے سے اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ امام نووی کی اس بارےمیں رائے آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں۔ شیخ البانی کا بھی یہی نقطہ نظر ہے۔ جبکہ سید سابق رحمہ اللہ اس بارے میں یہ کہتے ہیں کہ انگلی وغیرہ سے مسواک کی سنت ادا ہوجاتی ہے۔ سید سابق رحمہ اللہ نے طبرانی کی ایک روایت سے استدلال کیا ہے:
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِنْجَوَيْهِ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ ، قَالَ : ثَنَا الْوَلِيدُ ، قَالَ : ثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ، عَنْعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ” الرَّجُلُ يَذْهَبُ فُوهُ أَيَسْتَاكُ ؟ قَالَ : نَعَمْ . قُلْتُ : فَأَيَّ شَيْءٍ يَصْنَعُ ؟ قَالَ : يُدْخِلُ أُصْبُعَهُ فِي فِيهِ فَيُدَلِّكَهُ هَكَذَا ، وَأَشَارَ بِإِصْبِعِهِ إِلَى فِيهِ
’’عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! وہ بندہ کے جس کے دانت گر جائیں تو وہ مسواک کرے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ میں نے عرض کیا کہ وہ کس طرح؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی انگلی کو منہ میں ڈال کر رگڑ لے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے منہ کی طرف اشارہ کیا۔‘‘
لیکن شیخ البانی رحمہ اللہ اس روایت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس میں عیسی بن عبد اللہ الانصاری ضعیف ہے۔ نیز یہ بھی ہے کہ انگلی سے دانت صاف نہیں ہوتے۔ اور پھر مسواک کا مقصد صرف دانت صاف کرنا ہی نہیں بلکہ زبان کی صفائی بھی اس سے کی جاتی ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چیز ثابت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسواک کرتے تو’’ اع اع ‘‘کی آواز آتی:
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ يَسْتَنُّ بِسِوَاكٍ بِيَدِهِ يَقُولُ أُعْ أُعْ وَالسِّوَاكُ فِي فِيهِ كَأَنَّه يَتَهَوَّعُ
’’ابو بردہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا کہ آپ اپنے ہاتھ سے مسواک کررہے تھے اور اع اع کی آواز نکال رہے تھے۔ اور اس وقت مسواک آپ کے منہ میں تھی۔ آپ کی آواز سے یہ تاثر پیدا ہوتا تھا کہ گویا آپ قے کرنا چاہتے ہوں۔‘‘
خلاصہ کلام یہ ہے کہ رجعت پسند علماء جس چیز کو دلیل بناتے ہیں تو معتدل جدت پسند علماء یہ کہتے ہیں کہ اس اصول کو اگر بڑے پیمانے پر لاگو کیا جائے تو موجودہ دور میں زندگی اجیرن ہوجائے۔ لوگوں کو جانوروں پر سواری کرنا پڑے، علاج و معالجہ کے انہی طریقہ کار کو استعمال کیا جائے ،وغیرہ۔ اس میں ایک ضمنی اختلاف انگلی سے دانت صاف کرنے کے بارے میں بھی ہے۔قائلین اس بارے میں مروی ایک روایت پیش کرتے ہیں۔ جبکہ عدم قائلین کہتے ہیں کہ پیش کی جانی والی روایت ضعیف ہے ۔ اور چونکہ انگلی سے دانت بھی صاف نہیں ہوتے اس لیے اس کو مسواک کی سنت کا متبادل نہیں قرار دیا جاسکتا۔
تحریر و تحقیق:
محمد شکیل عاصم
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

مسواک کے استعمال سے دانتوں کی صفائی کے علاوہ منہ کی تمام بیماریاں، گلہ کی بیماری اور معدہ کی بیماروں پر شفاء ھے مزید دماغ تیز کرتی ھے۔ پیسٹ کے استعمال سے یہ بیماریاں ختم نہیں ہوتیں۔

انگلی سے بھی دانت صاف ہوتے، کبھی انگلیوں اور ہاتھ پر غور کرو تو وہ "فائل" (ریتی) کی طرح ہیں، جب دانتوں پر انگلی رگڑیں تو پہلے ملائمت کا احساس ہو گا اور جب ملائمت ختم ہو گی تو پھر رگڑ کا احساس ہو گا انگلی صرف دانتوں پر ہی نہیں بلکہ پورے منہ میں پھیری جاتی ھے اور منہ بھی صاف ہوتا ھے۔

والسلام
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
میرا ذاتی تجربہ ہے کہ کوئی بھی ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنے سے گلہ خراب ہوجاتا ہے اور خطبہ یا درس دینے سے گلہ پکڑا جا تا ہے،جبکہ مسواک سے گلہ صاف ہوجاتا ہے اور آواز بلند ہو جاتی ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
  1. حج و عمرہ کے لئے کعبۃ اللہ تک ”سفر“ کرنے کا حکم ہے۔ خواہ یہ سفر اونٹ پر کیا جائے، پانی کے جہاز پر یا ہوائی جہاز پر
  2. وقت مقررہ پر مسجد میں نماز ادا کرنے کا حکم ہے۔ خواہ مسجد مٹی کی بنی ہو یا جدید ترین اور ایئر کنڈیشنڈ ہو
  3. اپنے ستر کو ڈھاپنے کا حکم ہے، خواہ لباس دو چادروں پر مشتمل ہو یا انواع و اقسام کے سلے سلائے اور خوبصورت لباس پر مشتمل ہوں
  4. جسم کی طہارت کا حکم ہے۔ خواہ اس کے لئے سادہ پانی استعمال کیا جائے یا پانی کے ساتھ انواع و اقسام کے شیمپو، صابن وغیرہ استعمال کئے جائیں۔
  5. لیکن جب ”دانتوں کی صفائی“ کا معاملہ آتا ہے تو صرف یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ لازماً درختوں کی شاخیں یا جڑیں (مسواک) ہی استعمال کی جائیں۔ کیا منجن، برش ، ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش کی مدد سے دانتوں کی صفائی کافی نہیں ہے۔
(آج کے جدید اذہان کا ایک عمومی سوال)
مختصر لکھنے کے لئے مجھے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے اسی لئے میں عموماً کم وقت میں طویل عبارت لکھ جاتا ہوں، جس کا کبھی کبھی نقصان یہ ہوتا ہے کہ اصل مدعا واضح نہیں رہتا (سوچنے والا آئی کون)

مدعا فقط یہ تھا:
احادیث میں ”مسواک“ کی بار بار ”تلقین“ کی گئی ہے۔ کیا اس کے لئے ”مسواک“ ہی لازمی ہے یا منجن اور ٹوتھ پیسٹ وغیرہ سے بھی حدیث کا منشا پورا ہوجائے گا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
مختصر لکھنے کے لئے مجھے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے اسی لئے میں عموماً کم وقت میں طویل عبارت لکھ جاتا ہوں، جس کا کبھی کبھی نقصان یہ ہوتا ہے کہ اصل مدعا واضح نہیں رہتا (سوچنے والا آئی کون)
مدعا فقط یہ تھا:
احادیث میں ”مسواک“ کی بار بار ”تلقین“ کی گئی ہے۔ کیا اس کے لئے ”مسواک“ ہی لازمی ہے یا منجن اور ٹوتھ پیسٹ وغیرہ سے بھی حدیث کا منشا پورا ہوجائے گا۔
مختصر :
علماء کا اختلاف ہے ، کچھ کے نزدیک سنت کسی بھی دانت صاف کرنے والی چیز سے ادا ہوجاتی ہے ، جبکہ بعض کے نزدیک لکڑی کی مسواک کے استعمال کو ہی سنت کہا جائے گا ۔
تفصیل :
حالیہ موضوع کا 4 نمبر مراسلہ پڑھ لیں ۔
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
سنت دانتوں کی صفائی ھے یا مسواک۔

مسواک وضو کی سنت ھے یا نماز کی۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
مسواک وضو کی سنت ھے یا نماز کی۔
دونوں کی ہے ، مختلف مقامات پر مسواک مسنون ہے ، مثلا
1۔ نماز کے وقت
2 وضو کے وقت
3۔ گھر داخل ہوتے وقت
4۔ رات نیند سے بیدار ہونے کے بعد
5۔ جمعہ کے لیے تیاری میں بھی مسواک شامل ہے ۔
 
Top