عبداللہ ابن آدم
رکن
- شمولیت
- ستمبر 05، 2014
- پیغامات
- 161
- ری ایکشن اسکور
- 59
- پوائنٹ
- 75
کیا مشرک کا ذبیحہ حلال ہے؟ہمارے کچھ اہل حدیث بھائیوں کا اس مسئلہ پر اختلاف ہو گیا ہے کہ بریلوی، شعیہ اور اسی طرح دیوبندی حضرات کے ہاتھ کا ذبیحہ حلال ہے کہ نہیں ؟کچھ بھائی کہتے ہیں کہ بریلوی اور شعیہ کافر و مشرک اور ابدی جہنمی ہیں اور اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے خارج ہیں اور وہ اس مسئلہ میں بہت سے دلائل بھی دیتے ہیں اور انھیں نواقض اسلام کا مرتکب قرار دیتے ہوئے دائرہ اسلام سے خارج قرار دیتے ہیں اور انھیں مرتد سمجھتے ہیں اسکے علاوہ وہ بے نماز کے ذبیحہ کو بھی حلال نہیں سمجھتے اور بے نمازی کو بھی کافر اور مرتد کہتے ہیں اسکے علاوہ وہ بہت سےعلماء کے اقوال بھی پیش کرتے ہیں جن کا شمار جید علماء اکرام میں ہوتا ہےجو ان کے مؤقف کی تائید کرتےہیں جیسا کہ شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ، شیخ ابن باز،ابن عثیمین،عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین،ابن تیمیہ۔محمد بن ابراہیم آل شیخ رحمھم اللہ تبارک وتعالی شامل ہیں جبکہ فریقین ثانی کی طرف سے جو دلائل پیش کیے جاتے ہیں وہ قرآن کی آیت (سورۂالانعام : ۱۱۸) اور صحیح بخاری (سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ)کی ایک حدیث سے استدلال کرتے ہیں اسکے علاہ اُن کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں اپنے دعوے کو ثابت کرنے کیلئے ،جبکہ دوسرے حضرات ان کے دلائل کا کئی بار ردکر چکے ہیں چنانچہ میرے پاس ان کی کتاب ”مشرک اور بے نمازی شخص کے ذبیحہ کے بارے میں شرعی حکم“ بھی موجود ہے جس میں انھوں نے مزید قوی دلائل اور علماء اکرام وغیرہ پیش کیے ہیں جبکہ دوسری جانب مجھے ایسی کوئی کتاب نہیں ملی اور نہ ہی کوئی تسلی بخش جواب
اسی تناظر میں میرے چند سوالات ہیں ان کا جواب قرآن وسنت کی روشنی میں عنایت فرمائیں
(1) کیا پاکستان میں قصابوں کے ہاتھ کا ذبیحہ کھانا جائز ہے جبکہ ان میں اکثریت بریلوی اور شعیہ عوام کی ہے جو کہ مشرک ہونے کے ساتھ ساتھ بے نمازی بھی ہیں؟
(2) ایسا مشرک جو خود کو مسلمان بھی کہتا ہے اور بہت سے اسلامی عقائد کا اقرار بھی کرتا ہوتو کیا اسے اہل کتاب کےحکم میں شمار کیا جائے گا؟
(3)جو بندہ صحیح عقائد والا ہو لیکن بے نماز ہو تو کیا تو کیا بے نماز کاذبیحہ حلال ہو گا؟ کیاتارک نماز کافر ومرتد ہے ؟
(4)اگر کوئی قادیانی،پرویزی،نیچری ،دہریہ جانور پر” بسم اللہ“ پڑھیں یعنی ”بسم اللہ“ پڑھ کر ذبح کریں تو کیا یہ حلال ہو گا؟
(5) جو شخص نواقض اسلام میں سےکسی ایک بھی نواقض کا مرتکب ہو چاہے وہ جہالت کی وجہ سے ہو یا کسی بھی اور وجہ سے اور اس کا ہمیں علم بھی ہو تو کیا اُس شخص کے ہاتھ کا ذبیحہ حلال ہو گا؟
قرآن وسنت کی روشنی میں جواب مطلوب ہےکیونکہ اس معاملے میں میں نے بہت سے علماء اکرام کو بھی تساہل کا شکار ہوتے دیکھا ہےشادی بیاہ یا دیگر مواقع پر اس چیز کا بالکل خیال نہیں رکھاجاتا جبکہ یہ مسئلہ اتنا اہم ہے حلال اور حرام کا فرق ہے لیکن پھر بھی اتنی سستی اس مسئلے میں دکھائی جاتی ہے سمجھ سے بالاتر ہے۔
اسی تناظر میں میرے چند سوالات ہیں ان کا جواب قرآن وسنت کی روشنی میں عنایت فرمائیں
(1) کیا پاکستان میں قصابوں کے ہاتھ کا ذبیحہ کھانا جائز ہے جبکہ ان میں اکثریت بریلوی اور شعیہ عوام کی ہے جو کہ مشرک ہونے کے ساتھ ساتھ بے نمازی بھی ہیں؟
(2) ایسا مشرک جو خود کو مسلمان بھی کہتا ہے اور بہت سے اسلامی عقائد کا اقرار بھی کرتا ہوتو کیا اسے اہل کتاب کےحکم میں شمار کیا جائے گا؟
(3)جو بندہ صحیح عقائد والا ہو لیکن بے نماز ہو تو کیا تو کیا بے نماز کاذبیحہ حلال ہو گا؟ کیاتارک نماز کافر ومرتد ہے ؟
(4)اگر کوئی قادیانی،پرویزی،نیچری ،دہریہ جانور پر” بسم اللہ“ پڑھیں یعنی ”بسم اللہ“ پڑھ کر ذبح کریں تو کیا یہ حلال ہو گا؟
(5) جو شخص نواقض اسلام میں سےکسی ایک بھی نواقض کا مرتکب ہو چاہے وہ جہالت کی وجہ سے ہو یا کسی بھی اور وجہ سے اور اس کا ہمیں علم بھی ہو تو کیا اُس شخص کے ہاتھ کا ذبیحہ حلال ہو گا؟
قرآن وسنت کی روشنی میں جواب مطلوب ہےکیونکہ اس معاملے میں میں نے بہت سے علماء اکرام کو بھی تساہل کا شکار ہوتے دیکھا ہےشادی بیاہ یا دیگر مواقع پر اس چیز کا بالکل خیال نہیں رکھاجاتا جبکہ یہ مسئلہ اتنا اہم ہے حلال اور حرام کا فرق ہے لیکن پھر بھی اتنی سستی اس مسئلے میں دکھائی جاتی ہے سمجھ سے بالاتر ہے۔