• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مشعال کا قتل، ناحق یا محبت رسول؟

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
پیرے بھائی جان ویسے تو اوپر بلال خان بھائی کا مضمون پڑھنے سے پتا چل جاتا ہے کہ اس نے گستاخی کی تھی
پھر بھی میں نے اوپر تفصیل سے لکھا ہے کہ بعض معاملات ایسے ہوتے ہیں کہ جہاں پہ ثبوت کو مسخ کر دیا جاتا ہے خصوصا جب پورا میڈیا اور پوری انتظامیہ اسکے خلاف ہو اور وہ اپنے یورپی آقاوں کو خوش کرنا چاہتی ہو جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس والے معاملے میں اور سلالہ والے معاملے میں کیا کیا تبدیلیاں نہیں کی گئیں حتی کہ امریکہ کی طرف سے معافی کے معاملے کو بھی جھوٹ پیش کیا گیا
اب جب فیس بک پہ سب کچھ واضح ہے اور خصوصا ساری جامعہ انکے خلاف تھی اور کسی نے بھی بچانے کی کوشش نہیں کی بلکہ انکی اپنی جماعت کے لیڈر بھی قتل کے بعد بھی قتل کرنے والوں کو اپنے پیج پہ سلام کہ رہے ہیں تو ہم کیوں نہ مانیں
اسکے لئے میں صرف ایک بات کہنا چاہوں گا کہ اگر ہمیں واقعی انصاف پسندی کا مظاہرہ کرنا ہے تو پھر سب سے پہلے لاپتہ افراد کے خلاف جلوس نکالا جائے اور انکے کیسز کو عدالت میں لانے کی بات کی جائے لیکن اگر ہمیں سمجھ آ جاتی ہے کہ نہیں جو لاپتہ افراد ہیں ان کا معاملہ واقعہ ملک کے لئے بہت خطرناک ہے پس انکو عام ثبوت کے تحت سزا دینا ممکن نہیں تو بھائی جان یہی حال ان گستاخوں کا ہے کہ آج تک آسیہ کو اقرار کے باوجود اور عدالت سے سزا پانے کے باوجود سزا تو دے نہیں سکے تو پھر ان گستاخوں کو روکنے کا یہ طریقہ شاید کچھ کام کر جائے
بھائی جان آپ کی بات کا میں انکار نہیں کرتا مگر اپنے دل کی حالت بتا دوں کہ میں اللہ رب العزت اور رسول اللہ ﷺ اور دین اسلام کے بچاو کو ملک پاکستان کے بچاو سے کہیں زیادہ اہم سمجھتا ہوں پس جب پاکستان کے بچاو کے لئے بعض لوگوں کے ساتھ غیر قانونی برتاو جائز سمجھتا ہوں تو ان کے لئے ایسا غیر قانونی برتاو بھی اس سے کہیں زیادہ اہم سمجتا ہوں جب کہ مسئلہ ان اداروں سے حل نہ ہو رہا ہو یا وہ حل نہ کرنے پہ مجبور ہوں جزاکم اللہ خیرا
بھائی جان میں ثبوت کا محتاج ہوں ثبوت کے بغیر میں کچھ نہیں کہتا مجھے جو پتہ چلا میں نے ادھرپیش کردیا اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کردے اگر نہیں تو بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترم مشال خان نے گستاخی کری یہ بات ابھی تک ثابت نہیں ہوئی ہے
آپ ادھر پڑھ سکتے ہیں اور یہ بھی پڑھے آپ کہ اس کو بلیک میل کیا جاتا تھا لنک جب تک کوئی مظبوط دلیل نہیں مل جاتی کہ اس نے گستاخی کری یا نہیں تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے اور آپ بھی لوگوں کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ لوگ گستاخ کہہ کر اپنے مفاد یا دشمنی کے لئے قتل کردیتے ہیں ایک دوسرے کو میرا دل کافی ہرٹ ہوا آپ کے اس جواب سے کیونکہ آپ عالم دین ہوکر بغیر تحقیق کے ایسی بات کہہ رہے ایک شخص کے بارے میں مجھے کوئی ہمدردی نہیں کسی گستاخ سے لیکن ایسے بے دلیل کسی کو بھی گستاخ کہنا درست نہیں
میں نے اس کے حوالے سے جو شواہد اور خبریں دیکھیں ، مجھے وہ ملحد ہی محسوس ہوا ، اس لیے میں نے اپنی رائے کا اظہار کردیا ، اگر آپ کے نزدیک اس کا ملحد ہونا ثابت نہیں ، تو آپ کا میری بات پر افسوس کرنا بالکل درست ہے ، لیکن بہر صورت میرا موقف وہی ہے ۔
باقی اگر یہ کوئی گیم ہے ، تو اللہ تعالی بہتر جانتا ہے ، ہم نے جو محسوس کیا ، اس بنا پر رائے اظہار کردیا ۔
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
میں نے اس کے حوالے سے جو شواہد اور خبریں دیکھیں ، مجھے وہ ملحد ہی محسوس ہوا ، اس لیے میں نے اپنی رائے کا اظہار کردیا ، اگر آپ کے نزدیک اس کا ملحد ہونا ثابت نہیں ، تو آپ کا میری بات پر افسوس کرنا بالکل درست ہے ، لیکن بہر صورت میرا موقف وہی ہے ۔
باقی اگر یہ کوئی گیم ہے ، تو اللہ تعالی بہتر جانتا ہے ، ہم نے جو محسوس کیا ، اس بنا پر رائے اظہار کردیا ۔
مجھے خوشی ہوئی کہ آپ نے جو رائے رکھی وہ ان خبروں پر رکھی جو آپ کو ملی نہ کہ شدت میں میرا دل جو ہرٹ تھا آپ سے وہ اب ختم ہوگیا ہے الحمدللہ اور پوری امید ہے کہ اگر آپ کو صحیح خبر مل جائے یا مجھے مل جائے تو ان شاء الله آپ اور میں حق کو قبول کرنے والوں میں سے ہونگے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ولی خان یونیورسٹری میں قتل کے حقائق
بنا کسی تمہید کے حقائق کی طرف آتا ہوں, ولی خان یونیورسٹری مردان میں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان ولد اقبال شاعر صوابی کا رہنے والا تھا اور اسکا تعلق یوسفزئی قبیلے سے تھا-! مقتول ولی خان یونیورسٹری میں جنرزلزم اور ماس کمیونیکیشن کا طالب علم تھا---! جبکہ اس نے پشاور سے پری انجیرئنگ میں انٹر بھی کر رکھا تھا اور سیول انجیرئنگ کی تعلیم کیلئے روس میں بھی اسکا قیام رہ چکا ہے-!​
یہ تو تھیں مقتول کی بنیادی معلومات, اب آتے ہیں حقائق کی طرف-----! جب اس قتل کی خبر بریک ہوئی کہ ایک نہتے شخص کو درجنوں طلباء نے بے دردی سے قتل کردیا اور جب ویڈیو دیکھی تو مجھے بھی اس خون ناحق پر بڑا رنج ہوا-! لیکن پھر یہ بات سامنے آئی کہ قتل کی وجہ مبینہ گستاخی ہے----! اور اسکے فورا بعد بھانت بھانت کے دانشوران, سرخوں, لبرلوں, لبرل مولویوں, قوم پرستوں, سیکولرز اور ملحدین نے برساتی مینڈکوں کی طرح ٹرٹر لگا کر مقتول کی وکالت شروع کردی, اس قتل پر نوحے پڑھنے شروع کر دئے-! یہ سب دیکھ کر میرے کان کھڑے ہو گئے کہ لالے, سین گڑبڑ-! یہ اتنے شیطان مل کر جس کی حمایت کریں وہ فرشتہ نہیں ہو سکتا---!
بہرحال, جیسے جیسے تحقیق کرتا گیا, حقائق سامنے آتے گئے جنہیں آپکی خدمت میں پیش کر رہا ہوں:
" مقتول اے این پی کی طلباء تنظیم PSF (پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن) کا کارکن تھا اور نظریاتی طور پر انتہائی متعصب قوم پرست اور کمیونسٹ تھا, یہ نوجوان ملحد تھا, مذھب سے اسکا لگاو روس میں تعلیم کے دوران ہی ختم ہو گیا تھا, اکثر اسلام کے خلاف گستاخانہ ریمارکس پاس کرتا تھا جب کہ اسلام پسند طلباء کو چڑانے کیلئے خدا کی ذات کا انکار کرتا اور کئی بار خود کو "خدا" بھی کہہ چکا تھا-!
یونیورسٹری میں چرس اور شراب نوشی کیلئے مقتول مشہور تھا, ایک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ اسکے باپ نے اس کی بے مذہبی و بے راہ روی سے تنگ آکر اسے گھر سے نکال دیا تھا جبکہ وہ چھپ چھپ کر ماں سے ملنے جاتا تھا-! یہ بات کنفرم ہوئی ہے کہ مشال خان کے پاس ہر وقت 40 سے 50 ہزار کیش رہتا تھا اور وہ اس ہی حساب سے عیاشی بھی کرتا تھا جبکہ مقتول نہ تو کوئی لینڈ لارڈ تھا نہ ہی کوئی نوکری وغیرہ کرتا تھا جبکہ گھر سے اسکا خرچہ پانی ایک عرصے سے بند تھا-!
کنفرم اطلاعات کے مطابق مشال نے جنرلزم ڈیپارٹمنٹ کے 2 ساتھی طلباء عبداللہ اور زبیر کی ساتھ مل کر اسلام و محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدترین گستاخی کی جس پر طلباء نے یونیورسٹری انتظامیہ کو اس واقعے کی شکایت کی جس نے کل بروز جمعرات, مورخہ 13 اپریل کو نوٹفیکیشن کے ذریعے ان تینوں طلباء پر لگائے گئے الزام کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا اور اس کمیٹی کے فیصلے کے آنے تک تینوں کے یونیورسٹری میں داخلے پر پابندی لگا دی-!
مگر مشال اور اسکا ساتھی عبداللہ طلباء تنظیم PSF کے مقامی عہدے دار کی شہہ پاکر نوٹفکیشن جاری ہونے کے کچھ ہی دیر بعد طلباء کو چڑانے یونیورسٹری پہنچ گئے اور PSF کے کارکن طلباء کے ساتھ مل کر ہوٹنگ کرنے لگے جس پر پہلے سے مشتعل طلباء نے انکو گھیر لیا, اس دوران PSF کے کارکنان کھسک گئے اور پھر جو ہوا وہ سب نے دیکھا"----!
نوٹ :
یہ ہیں وہ حقائق جو میں نے حاصل کئے-! اب اسکے بعد بھی اگر کوئی قانون کو روتا ہے تو میری طرف سے وہ جائے بھاڑ میں---! اسلام پسندوں نے پہلے قانونی کاروائی ہی کی لیکن مقتول کے مشتعل کرنے پر یہ سب ہوا-! ویسے, قانون کا ریپ تو روز ہی ہوتا ہے----! ایک اور بار ہوگیا تو کیا غضب ہوگیا-!
یہ خنزیر گستاخ رسول, گستاخ اسلام, ناصبی, کمیونسٹ اور وطن دشمن تھا اور واجب القتل ہی تھا-----! ہاں, یہ بات بجا ہے کہ سزا دینا عدالتوں کا کام ہے لیکن, اگر عدالتیں اپنا کام کرتیں تو لوگ قانون ہاتھ میں لیتے ہی نہ----!
اویس خان سواتی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
شتم رسول کے متعلق بعض الناس کا علمی ضعف
سب سے پہلے تو یہ واضح رہے کہ کسی پر شتم رسول کا جھوٹا الزام لگا کر اسے قتل کرنے والا آیت محاربہ کی رو سے بدترین سزائے موت کا مستحق ہے۔ لیکن اگر قانونی کاروائی کے بعد گستاخی رسول ثابت ہوجائے اور اس ثبوت سے پہلے کوئی اسے مجرم سمجھ کر قتل کرچکا ہو تو اس قاتل کا شریعت میں کیا حکم ہے،، اس بارے بعض علماء کی طرف سے کچھ اوہام پیدا کئے گئے ہیں مثلا
"شاتم رسول کی تو معافی ہے لیکن قاتل کی کوئی معافی نہیں"،،،
جبکہ قانون شرعی اسکے برعکس ہےقران و سنت اور اجماع امت کی رو سے قاتل کو ورثائے مقتول دیت یا بغیر دیت کے معاف کرسکتے ہیں قصاص لینا ضروری نہیں ،، جبکہ توہین رسالت کی سزا کثیر علماء کے نزدیک حد ہے جس کی معافی نہیں۔ جن کے نزدیک حد نہیں وہ بھی سزا کی مطلق معافی کے قائل نہیں۔ لہذا اجتھاد اور اجماع میں خلط کرنا غیر علمی بات ہے جیسا کہ قصاص و حد میں فرق نہ کرنا بھی غیر علمی۔ سلف و خلف میں کوئی بھی قاتل کے قصاصا قتل کو واجب نہیں کہتا،، لہذا ساری تقریر ہی محض جوش ہے دلیل شرعی کوئی نہیں۔
دوسرا ضعف،، "شاتم رسول عدالتی طور پر مجرم ثابت ہو بھی جائے تب بھی اس کے قاتل کو پھانسی دی جائے گی"
یہ بات پہلی سے بھی زیادہ کچی ہے۔ زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں کیونکہ علماء "حدیث اعمی" کی سنت نبوی سے واقف ہیں اوپر بات بھی ہوچکی۔ اسی طرح قرآن کے بھی خلاف ہے اور اجماع امت کے بھی،،
رہی بات قانون ہاتھ میں لینے کی مذمت کی تو وہ بلا شک کرنی چاہئیے لیکن اس کو کرنی چاہیے جو شتم رسول جیسی بھیمیت و درندگی کی مذمت ہزار گنا زیادہ کرتا ہو کیونکہ شریعت توازن کا نام ہے محض جوش کا نہیں۔ ویسے بھی اس مذمت کا کار خیر میڈیا خوب ادا کررہا ہے پریشانی کی ضرورت نہیں اور پاکستان کے کثیر مولوی اس میں حصہ بقدر جثہ ڈال رہے ہیں،، اور اس اندوہناک واقعے کی آڑ میں دفاع حرمت رسول صلى الله عليه وسلم کے خوب کس بل نکالے جارہے ہیں۔ اہلحدیث علماء میں سے جسے شوق ہے وہ بھی اس میں حصہ ڈال لے۔
علمائے کرام سے گزارش ہے ک جب کسی شرعی مسئلہ پر رائے دیں تو ساتھ دلیل بھی عطا کیا کریں تاکہ وزن معلوم ہو اور شرح صدر بھی حاصل ہو،، چلتی ہوئی گفتگو میں تو کوئی کچھ بھی کہ دے سب جائز ہوجاتا ہے ۔
ضیاء اللہ برنی
 
شمولیت
جون 16، 2011
پیغامات
100
ری ایکشن اسکور
197
پوائنٹ
97
اب بات چل پڑی ہے تو ہم بھی کچھ گزارشات پیش کر دیتے ہیں۔ مشال خان میرے ساتھ فرینڈ لسٹ میں کافی عرصے سے موجود تھا۔اور اس کا تعلق بھی ہمارے ہی علاقے صوابی سے تھا۔ جہاں میں نے کالج پڑھا۔ مشال خان کو میں نے 8 جنوری 2016 کو فرینڈ ہونے کی درخواست بھیجی ۔ وہ بھی انجانے میں اس طرح کہ میرا ایک کلاس فیلو بھی اس کے ساتھ عبد الولی خان یونیورسٹی میں پڑھتا ہے۔ اس کی ٹائم لائن سے میں نے اس کو بھی ایڈ کر لیا۔ پھر 6 دن بعد 14 جنوری 2016 کو اس نے اپنے ایک گروپ
Young Generation میں مجھے شامل کیا جس کا یہ خود ایڈمن بھی تھا۔ اس گروپ میں اس نے جنت اور حوروں کے بارے میں کچھ نازیبا کلمات کہے جس کا سکرین شاٹ میں یہاں لگا رہا ہوں۔
یہ سکرین شاٹ میں نے خود کھینچے ہیں اور الحمدللہ اس کی صحت پر مجھے اس لیے یقین ہے کہ میں خود اس گروپ میں ایڈ ہوں۔
1: اس سکرین شاٹ میں اس نے غنی خان جو ایک متعصب اور سیکولر شاعر گزرا ہے ۔ اس کا ایک شعر لکھا۔ شعر یہ تھا۔
رنگینی ہے اور حوروں کی فحاشی ہے۔
جنت کیا ہے بس ایک مقدس عیاشی ہے۔

یہ تو وہ چیز تھی جو میں نے اس کے گروپ میں دیکھ لی۔ اب آج ساری رات اس کی پروفائل پر تحقیق کی اور کمنٹس پڑھتا رہا تو کافی چیزیں سامنے آئی ۔
2: ایک چیز جو میرے سامنے آئی وہ اس کی ایک پوسٹ تھی جس میں اس نے لکھا ہے کہ
انگریزی سے اردو ترجمہ

”اور لوگ کئی ملین روپے عبادات پر خرچ کرتے ہیں جیسے کہ حج ، اس میں کیا خاص بات ہے؟ انسانیت ہی واحد مذہب ہے۔“
اس کی تو باقی بھی قابل اعتراض پوسٹیں میں نے نیچے سکرین شاٹ میں دی ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ دھچکا جس بات سے مجھے لگا وہ یہ تھا کہ اس کے مطالعے میں مشہور بدنام زمانہ ملحد سائنسدان رچرڈ ڈاکینز کی کتاب ” خدائی مغالطہ“ بھی شامل تھی جس میں اس نے فخر کے ساتھ لکھا کہ میں یہ کتاب پڑھ رہا ہوں۔
پھر دوسری پوسٹ نشر کی جس میں ایک ملحد پیج کی پوسٹ خود پوسٹ کی ۔ جس میں ایک ملحد نے کہا کہ
”جو کوئی دلیل کی بغیر ایمان رکھتا ہے وہ کبھی بھی دلیل سے قائل نہیں کیا جا سکتا“۔
باقی پوسٹ آپ نیچے سکرین شاٹ میں دیکھ لیں۔
 

اٹیچمنٹس

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
قتل سے دو دن پہلے دیا گیا انٹرویو


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سانحۂ مردان اور تحفظِ ناموسِ رسالتؐ؛ چند گزارشات – حافظ طاہر اسلام عسکری
حافظ طاہر اسلام عسکری

15/04/2017


عبدالولی خان یونیورسٹی، مردان میں توہینِ رسالتؐ کے الزام پرایک طالب علم مشعل خان کی ہلاکت سے ناموسِ رسالت کے نام پر قانون ہاتھ میں لینے کا مسئلہ پھر سے بحث و نظر کا موضوع بن چکا ہے۔ اس ضمن میں چند گزارشات اربابِ فکر و دانش کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہیں، امید ہے ان پر توجہ کی جائے گی۔

مجھے اس سانحے کی وڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے جس نے دہلا کر رکھ دیا ہے۔ بپھرا ہوا ہجوم بھاری پتھر سے مقتول کے سر کو کچل رہا ہے؛ اس پر اینٹیں اور ڈنڈے برسا رہا ہے؛ لاتیں اور ٹھڈے مار رہا ہے اور وحشت و بربریت کا یہ کھیل نعرہ ہاے تکبیر کی گونج میں سرانجام دیا جا رہا ہے.

پہلا سوال تو یہ ہے کہ تحفظ ناموسِ رسالتؐ کا یہ کون اسلوب ہے؟ اور کیا یہ اسلامی تعلیمات سے مطابقت رکھتا ہے؟! کیا صحابہؓ و تابعین نے کسی گستاخ کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو برہنہ کر کےگھسیٹا اور اسے جلانے کی کوشش کی؟ رسول رحمت صلی اللہ علیہ و سلم نے تو لاشوں کا مثلہ کرنے (انھیں چیرنے پھاڑنے) سے سختی سے منع فرمایا ہے اور آج انھی کی ناموس کا نعرہ لگا کر یہ ظالمانہ اقدام کیا جا رہا ہے.

یہ درست ہے کہ ایک صحابیؓ نے اپنی ام ولد کوگستاخیِ رسولؐ کے جرم میں از خود قتل کر دیا تھا لیکن اس باب میں قابل غور بات یہ ہے کہ صحابہ کرام سبھی عادل تھے؛ پھر اس کی توثیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دی۔ آج عدالت و ثقاہت اور زہد و ورع کا وہ معیار نہیں رہا، اس لیے لوگوں کو اس کی کھلی چھوٹ نہیں دینا چاہیے کہ وہ از خود گستاخوں کو قتل کرتے پھریں۔ فقہا کے یہاں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ انھوں نے عدالت اور تقویٰ میں کمزوری کو بنیاد بنا کر مدعی کا قول یا دعویٰ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

پھر اس واقعے میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ اس عورت نے متعدد مرتبہ بےادبی کا ارتکاب کیا تھا اور سمجھانے کے باوجود باز نہیں آئی تھی جس پر اسے قتل کر دیا گیا۔ کیا حالیہ واقعے میں بھی ایسا کیا گیا کہ پہلے اسے سمجھانے کی کوشش کی گئی ہو اور پھر اسے موت کے گھاٹ اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہو؟

اس سانحے میں یہ پہلو بھی اہم ہے کہ اس شخص کا واقعہ ایک انکوائری کمیٹی کے سپرد کیا جا چکا تھا جو سارے معاملے کا جائزہ لے رہی تھی؛ اس کے فیصلے یا رپورٹ کا انتظار کیوں نہ کیا گیا اور خود ہی ایکشن لینے کی نوبت کیوں پیش آ گئی؟

کسی بھی اقدام سے پہلے اس کے نتائج و عواقب کو ملحوظ رکھنا بھی از حد ضروری ہوتا ہے۔ خاص طور سے جبکہ کوئی چیز واجب یا فرض درجے کی نہ ہو اور اس سے منفی نتائج متوقع ہوں تو اس سےگریز ہی حکمت کا تقاضا ہوا کرتا ہے۔ توہین رسالت کے مجرم کو ماوراے قتل کرنا فرض یا واجب نہیں ہے بلکہ اسے محض گوارا کر لیا جاتا ہے۔ اس لیے اگر اس سے کسی بڑے شر یا نقصان کا اندیشہ ہو تو اس سے گریز ہی لازم ہوتا ہے۔ اب حالیہ سانحے کو لیجیے تو دیکھیے کہ اس سے مذہب کا مقدمہ مضبوط ہوا یا کم زور؟ ہمارے خیال میں اس سے نہ صرف یہ کہ اہل مذہب کی اخلاقی پوزیشن کو دھچکا پہنچا ہے بلکہ خود اصل مسئلے ہی سے توجہ ہٹ گئی ہے اور حقیقی کیس کم زور ہو گیا ہے۔ مذہب مخالف لابی کو واویلا مچانے کا موقع ہاتھ آ گیا ہے اور وہ توہین رسالت کے قانون ہی کو ختم کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں.

سیرت طیبہ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اکرمؐ اس رخ کو خاص طور سے مدنظر رکھتے تھے اور کئی اقدامات کو اس لیے مؤخر فرما دیتے تھے کہ لوگ اس کی اصل معنویت کو سمجھنے کے بجاے مزید شبہات کا شکار ہو جائیں گے۔ مثلاً روایتوں میں آتا ہے کہ آں حضورؐ خانہ کعبہ کو سیدنا ابراہیمؑ کی اصل بِنا کے مطابق از سرِ نو تعمیر کرنا چاہتے تھے لیکن محض اس وجہ سے ایسا نہیں کیا کہ لوگ نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں، وہ مغالطوں میں مبتلا ہو جائیں گے۔ اسی طرح بعض منافقین کی ریشہ دوانیوں اور صحابہ کرامؓ کے مطالبوں کے باوجود انھیں قتل نہیں کیا کہ لوگ یہ پراپیگنڈا کریں گے کہ آپؐ اپنے ہی ساتھیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔

اب بتلائیے کیا حالیہ سانحے نے لبرل اور سیکولر لوگوں کو یہ موقع فراہم نہیں کیا کہ وہ خود مذہب ہی کے خلاف زہر اگلتے پھریں اور اہل مذہب کو مجموعی اعتبار سے تشدد پسند اور ظالم باور کراتے پھریں؟ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے شاگرد رشید علامہ حافظ ابن قیم نے لکھا ہے کہ نہی عن المنکر سے اگر اس سے بھی بڑا منکر پیدا ہونے کا اندیشہ ہو تو پھر ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں اس حکیمانہ نکتے کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے اور حکمت و بصیرت سے اس قضیے کے متعلق نقشہ عمل مرتب کرنا چاہیے۔ اس سے کہیں بہتر تھا کہ اس کی گستاخیوں کے ثبوت پیش کیے جاتے اور اسے شرعی قانون کے مطابق سزا دلوانے کے لیے بھرپور مہم چلائی جاتی جس سے اس کاز کی اخلاقی حمایت میں اضافہ ہوتا، قانونی اداروں پر دباؤ بڑھتا اور کسی کو شرعی ضابطوں کے خلاف زبان طعن دراز کرنے کا موقع نہ ملتا۔

ان حالات میں اس بہیمانہ قتل کی حمایت سے گریز کرتے ہوئے اربابِ اقتدار اور مجاز اتھارٹیز کو اس پر مجبور کرنا چاہیے کہ وہ اس نوع کے توہین آمیز واقعات پر فوری ایکشن لیں اور قانونی ضابطوں کا صحیح صحیح اطلاق کریں تاکہ ایسے المناک سانحات رونما نہ ہوں۔ اہل منبر و محراب کی ذمہ داریاں ایک مرتبہ پھر بڑھ گئی ہیں، کاش وہ اس کا ادراک کریں۔
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

@عبدہ بھائی میں تو لوگوں کی تحریر اور کالم پوسٹ کر رہا ہو کہ وہ اس مسلے میں کیا رائے رکھتے ہیں نہ کہ یہ میری رائے ہے
 
Top