ولی خان یونیورسٹری میں قتل کے حقائق
بنا کسی تمہید کے حقائق کی طرف آتا ہوں, ولی خان یونیورسٹری مردان میں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان ولد اقبال شاعر صوابی کا رہنے والا تھا اور اسکا تعلق یوسفزئی قبیلے سے تھا-! مقتول ولی خان یونیورسٹری میں جنرزلزم اور ماس کمیونیکیشن کا طالب علم تھا---! جبکہ اس نے پشاور سے پری انجیرئنگ میں انٹر بھی کر رکھا تھا اور سیول انجیرئنگ کی تعلیم کیلئے روس میں بھی اسکا قیام رہ چکا ہے-!
یہ تو تھیں مقتول کی بنیادی معلومات, اب آتے ہیں حقائق کی طرف-----! جب اس قتل کی خبر بریک ہوئی کہ ایک نہتے شخص کو درجنوں طلباء نے بے دردی سے قتل کردیا اور جب ویڈیو دیکھی تو مجھے بھی اس خون ناحق پر بڑا رنج ہوا-! لیکن پھر یہ بات سامنے آئی کہ قتل کی وجہ مبینہ گستاخی ہے----! اور اسکے فورا بعد بھانت بھانت کے دانشوران, سرخوں, لبرلوں, لبرل مولویوں, قوم پرستوں, سیکولرز اور ملحدین نے برساتی مینڈکوں کی طرح ٹرٹر لگا کر مقتول کی وکالت شروع کردی, اس قتل پر نوحے پڑھنے شروع کر دئے-! یہ سب دیکھ کر میرے کان کھڑے ہو گئے کہ لالے, سین گڑبڑ-! یہ اتنے شیطان مل کر جس کی حمایت کریں وہ فرشتہ نہیں ہو سکتا---!
بہرحال, جیسے جیسے تحقیق کرتا گیا, حقائق سامنے آتے گئے جنہیں آپکی خدمت میں پیش کر رہا ہوں:
" مقتول اے این پی کی طلباء تنظیم PSF (پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن) کا کارکن تھا اور نظریاتی طور پر انتہائی متعصب قوم پرست اور کمیونسٹ تھا, یہ نوجوان ملحد تھا, مذھب سے اسکا لگاو روس میں تعلیم کے دوران ہی ختم ہو گیا تھا, اکثر اسلام کے خلاف گستاخانہ ریمارکس پاس کرتا تھا جب کہ اسلام پسند طلباء کو چڑانے کیلئے خدا کی ذات کا انکار کرتا اور کئی بار خود کو "خدا" بھی کہہ چکا تھا-!
یونیورسٹری میں چرس اور شراب نوشی کیلئے مقتول مشہور تھا, ایک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ اسکے باپ نے اس کی بے مذہبی و بے راہ روی سے تنگ آکر اسے گھر سے نکال دیا تھا جبکہ وہ چھپ چھپ کر ماں سے ملنے جاتا تھا-! یہ بات کنفرم ہوئی ہے کہ مشال خان کے پاس ہر وقت 40 سے 50 ہزار کیش رہتا تھا اور وہ اس ہی حساب سے عیاشی بھی کرتا تھا جبکہ مقتول نہ تو کوئی لینڈ لارڈ تھا نہ ہی کوئی نوکری وغیرہ کرتا تھا جبکہ گھر سے اسکا خرچہ پانی ایک عرصے سے بند تھا-!
کنفرم اطلاعات کے مطابق مشال نے جنرلزم ڈیپارٹمنٹ کے 2 ساتھی طلباء عبداللہ اور زبیر کی ساتھ مل کر اسلام و محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدترین گستاخی کی جس پر طلباء نے یونیورسٹری انتظامیہ کو اس واقعے کی شکایت کی جس نے کل بروز جمعرات, مورخہ 13 اپریل کو نوٹفیکیشن کے ذریعے ان تینوں طلباء پر لگائے گئے الزام کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا اور اس کمیٹی کے فیصلے کے آنے تک تینوں کے یونیورسٹری میں داخلے پر پابندی لگا دی-!
مگر مشال اور اسکا ساتھی عبداللہ طلباء تنظیم PSF کے مقامی عہدے دار کی شہہ پاکر نوٹفکیشن جاری ہونے کے کچھ ہی دیر بعد طلباء کو چڑانے یونیورسٹری پہنچ گئے اور PSF کے کارکن طلباء کے ساتھ مل کر ہوٹنگ کرنے لگے جس پر پہلے سے مشتعل طلباء نے انکو گھیر لیا, اس دوران PSF کے کارکنان کھسک گئے اور پھر جو ہوا وہ سب نے دیکھا"----!
نوٹ :
یہ ہیں وہ حقائق جو میں نے حاصل کئے-! اب اسکے بعد بھی اگر کوئی قانون کو روتا ہے تو میری طرف سے وہ جائے بھاڑ میں---! اسلام پسندوں نے پہلے قانونی کاروائی ہی کی لیکن مقتول کے مشتعل کرنے پر یہ سب ہوا-! ویسے, قانون کا ریپ تو روز ہی ہوتا ہے----! ایک اور بار ہوگیا تو کیا غضب ہوگیا-!
یہ خنزیر گستاخ رسول, گستاخ اسلام, ناصبی, کمیونسٹ اور وطن دشمن تھا اور واجب القتل ہی تھا-----! ہاں, یہ بات بجا ہے کہ سزا دینا عدالتوں کا کام ہے لیکن, اگر عدالتیں اپنا کام کرتیں تو لوگ قانون ہاتھ میں لیتے ہی نہ----!
اویس خان سواتی