ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
٭ خلاف کہتے ہیں:
’’قولہ تعالی في سورۃ البقرۃ: ’’ کُتِبَ عَلَیْکُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَکُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَکَ خَیْرَا ڑ الْوَصِیَّۃُ لِلْوٰلِدَیْنِ وَالأقْرَبِینَ بِالْمَعْرُوفِ‘‘ (البقرۃ:۱۸۰). وقولہ تعالی: ’’ یُوصِیکُمُ اللّہُ فِی أَوْلٰدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَیَیْنِ‘‘ (النساء :۱۱)، علی آخر آیۃ المواریث۔ الآیۃ الأولی توجب علی المورث إذا قارب الموت أن یوصی من ترکتہ لوالدیہ وأقاربہ بالمعروف، والآیۃ الثانیۃ توجب لکل واحد من الوالدین والأولاد والأقربین حقاً من الترکۃ بوصیۃ اﷲ لا بوصیۃ المورث فہما متعارضان ظاہراً ویمکن التوفیق بینہما بأن یراد في آیۃ سورۃ البقرۃ الوالدان والأقربون الذین منع من إرثہم مانع کاختلاف الدین۔‘‘ (علم أصول الفقہ: ۲۳۰۔۲۳۱)
پہلی آیت یہ بتلاتی ہے کہ والدین اور قریبی رشتہ داروں کے لئے معروف طریقہ سے وصیت کرنا واجب ہے۔دوسری آیت یہ بتلاتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے والدین ، اَولاد اورقریبی رشتہ داروں کے لئے میراث میں سے حصے مقرر فرمادیئے ہیں، اور مورث کے صوابدید پر نہیں چھوڑا۔ اس لئے یہ دونوں آیتیں متعارض ہیں۔ لیکن ان دونوں کے درمیان مطابقت اور موافقت پیداکی جاسکتی ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ پہلی آیت کو اس حکم پر محمول کیا جائے کہ والدین اور رشتہ دار کسی مانع کے سبب میراث میں سے حصہ نہ پاسکیں ، مثلاً کسی کے والدین یا بعض رشتہ دار مسلمان نہ ہوں تو ان کے حق میں وصیت کرنا واجب ہے ۔اور دوسری آیت کو اس حکم پر محمول کیاجائے کہ اس آیت میں جن ورثاء کے حصے مقرر ہیں ان کو اس طرح دیدئیے جائیں۔
’’قولہ تعالی في سورۃ البقرۃ: ’’ کُتِبَ عَلَیْکُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَکُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَکَ خَیْرَا ڑ الْوَصِیَّۃُ لِلْوٰلِدَیْنِ وَالأقْرَبِینَ بِالْمَعْرُوفِ‘‘ (البقرۃ:۱۸۰). وقولہ تعالی: ’’ یُوصِیکُمُ اللّہُ فِی أَوْلٰدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَیَیْنِ‘‘ (النساء :۱۱)، علی آخر آیۃ المواریث۔ الآیۃ الأولی توجب علی المورث إذا قارب الموت أن یوصی من ترکتہ لوالدیہ وأقاربہ بالمعروف، والآیۃ الثانیۃ توجب لکل واحد من الوالدین والأولاد والأقربین حقاً من الترکۃ بوصیۃ اﷲ لا بوصیۃ المورث فہما متعارضان ظاہراً ویمکن التوفیق بینہما بأن یراد في آیۃ سورۃ البقرۃ الوالدان والأقربون الذین منع من إرثہم مانع کاختلاف الدین۔‘‘ (علم أصول الفقہ: ۲۳۰۔۲۳۱)
پہلی آیت یہ بتلاتی ہے کہ والدین اور قریبی رشتہ داروں کے لئے معروف طریقہ سے وصیت کرنا واجب ہے۔دوسری آیت یہ بتلاتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے والدین ، اَولاد اورقریبی رشتہ داروں کے لئے میراث میں سے حصے مقرر فرمادیئے ہیں، اور مورث کے صوابدید پر نہیں چھوڑا۔ اس لئے یہ دونوں آیتیں متعارض ہیں۔ لیکن ان دونوں کے درمیان مطابقت اور موافقت پیداکی جاسکتی ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ پہلی آیت کو اس حکم پر محمول کیا جائے کہ والدین اور رشتہ دار کسی مانع کے سبب میراث میں سے حصہ نہ پاسکیں ، مثلاً کسی کے والدین یا بعض رشتہ دار مسلمان نہ ہوں تو ان کے حق میں وصیت کرنا واجب ہے ۔اور دوسری آیت کو اس حکم پر محمول کیاجائے کہ اس آیت میں جن ورثاء کے حصے مقرر ہیں ان کو اس طرح دیدئیے جائیں۔