ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
تطبیق کااصول اورطریقہ
دومتعارض دلیلوں کودوحالتوں پرمحمول کرناتطبیق کاایک طریقہ ہے،چنانچہ اصول السرخسی میں ہے:
’’فأما المخلص بطریق الحال، فبیانہ في قولہ تعالیٰ:’’ وَلَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْھُرْنَ ‘‘بالتخفیف في إحدی القرائتین وبالتشدید في الأ خری، فبینھما تعارضٌ في الظاہر، لأن حتّٰی للغایۃ وبین امتداد الشيء إلی غایۃٍ وبین قصورہٖ دونَھا منافاۃ… ولکن باعتبار الحال ینتفي ھٰذا التعارض۔‘‘ (أصول السرخسي: ۲؍۱۳۔۱۹، نیز أصول الشاشي: ۵۰)
یعنی طریق حال کے ذریعہ سے تعارض کودورکیاجاسکتاہے۔اس اصول کے پیش نظر اَحناف کا مذہب باکل واضح ہے۔
دومتعارض دلیلوں کودوحالتوں پرمحمول کرناتطبیق کاایک طریقہ ہے،چنانچہ اصول السرخسی میں ہے:
’’فأما المخلص بطریق الحال، فبیانہ في قولہ تعالیٰ:’’ وَلَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْھُرْنَ ‘‘بالتخفیف في إحدی القرائتین وبالتشدید في الأ خری، فبینھما تعارضٌ في الظاہر، لأن حتّٰی للغایۃ وبین امتداد الشيء إلی غایۃٍ وبین قصورہٖ دونَھا منافاۃ… ولکن باعتبار الحال ینتفي ھٰذا التعارض۔‘‘ (أصول السرخسي: ۲؍۱۳۔۱۹، نیز أصول الشاشي: ۵۰)
یعنی طریق حال کے ذریعہ سے تعارض کودورکیاجاسکتاہے۔اس اصول کے پیش نظر اَحناف کا مذہب باکل واضح ہے۔