• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مشہور ناول نگار اشتیاق احمد فوت ہو گئے

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
کاش کوئی اس جانب بھی سوچے کہ کسی دارالعلوم سے فارغ التحصیل رعایت اللہ فاروقی جیسا ”عالم دین“ اپنے فیس بکی ”خود نوشت“ میں اس قسم کے فقرے فخریہ طور پر لکھے تو اس میں صاحب تحریر کے علاوہ اور کس کس کا قصور ہے۔ اور یہ تحریر فیس بک پر آجائے اور کوئی اس کی ”گرفت“ بھی نہ کرے تو یہ خود کتنا بڑا المیہ ہے
  • منٹو یا عصمت چغتائی کا قلم دن کی روشنی میں طوائف کے گرد ہی گردش کر رہا ہے تو اس کا لازمی مطلب طوائف میں جنسی دلچسپی نہیں ہو سکتا کیونکہ طوائف میں جنسی دلچسپی کا چلن کچھ اور ہے اور یہ ان شریف زادوں سے سیکھا جا سکتا ہے جو تاریک رات کی آمد کا یوں بیقراری سے گھڑی دیکھ دیکھ کر انتظار کرتے ہیں جیسے جولائی کے رمضان میں روزہ دار افطار کے دسترخوان پر بیٹھا کبھی شربت کے گلاس تو کبھی گھڑی کو تکتا ہے۔ طوائف اس معاشرے کی وہ سچائی ہے جس پر قلم اٹھنے کا حق رکھتا ہے۔ اور یہ اٹھے گا، اگر اشتیاق احمد صاحب اور ان کے مریدوں جیسے شرفاء کا نہیں تو منٹو جیسے خراباتیانِ خرد باختہ کا تو اٹھے گا ہی اٹھے گا اور جب یہ اٹھے گا تو ہم جیسوں سے داد لئے بغیر آگے نہ بڑھ سکے گا اور داد ہی کیا "دعائے مغفرت" بھی پائے گا۔
  • میرے رب اگر آپ کی مغفرت کا خزینہ میرے عہد کے پارساؤں کے دلوں کی طرح تنگ اور محدود ہے تو ادیبوں میں سے صرف اشتیاق احمد صاحب کی ہی مغفرت فرما لیجئے لیکن اگر یہ وہی مغفرت ہے جس سے نوازنے کے لئے آپ اپنے گنہگار بندوں کے گناہوں سے صرف نظر کے بہانے ڈھونڈتے ہیں تو پھر چند ہی ہفتے قبل فوت ہونے والے عبداللہ حسین صاحب کی بھی مغفرت فرمایئے اور صرف وہی کیا سعادت حسن منٹو، عصمت چغتائی اور قرۃ العین حیدر سمیت تمام مسلم ادیبوں کی مغفرت فرمایئے کیونکہ مجھ سیاہ کار کو تو ادب کا ہر رنگ عزیز ہے۔
  • اگر ابن صفی مرحوم نے بھی داڑھی رکھ اور ٹوپی اوڑھ لی ہوتی تو علماء دین و طالبانِ شرع متین جوق در جوق ان کے ناولز پڑھنے کا بھی اعتراف کر لیتے کیونکہ پڑھ انہیں بھی رکھا ہے بس ان کی داڑھی نہ ہونے کے سبب ان کے ناولز پڑھنے کا اقرار "اعتراف گناہ" کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ کسی طوائف کے گھونگرو نہ چوم لوں کہ اپنے سچے گناہ پر افسردہ تو ہوتی ہے مگر اسے تقدس کے غلاف میں لپیٹ کر نہیں رکھتی۔
  • شباب تو نام ہی اس کافر کا ہے جسے شرارتی آنکھ، لچکتی کمر اور اٹکتی سانس میں ہی دلچسپی ہوتی ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کاش کوئی اس جانب بھی سوچے کہ کسی دارالعلوم سے فارغ التحصیل رعایت اللہ فاروقی جیسا ”عالم دین“ اپنے فیس بکی ”خود نوشت“ میں اس قسم کے فقرے فخریہ طور پر لکھے تو اس میں صاحب تحریر کے علاوہ اور کس کس کا قصور ہے۔ اور یہ تحریر فیس بک پر آجائے اور کوئی اس کی ”گرفت“ بھی نہ کرے تو یہ خود کتنا بڑا المیہ ہے
محترم @طاہر اسلام عسکری صاحب ! قصور وار ڈھونڈنے میں ہماری مدد کریں ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کاش کوئی اس جانب بھی سوچے کہ کسی دارالعلوم سے فارغ التحصیل رعایت اللہ فاروقی جیسا ”عالم دین“ اپنے فیس بکی ”خود نوشت“ میں اس قسم کے فقرے فخریہ طور پر لکھے تو اس میں صاحب تحریر کے علاوہ اور کس کس کا قصور ہے۔
اس صورت حال کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں :
گھریلو پس منظر ، جس کو دار العلوم ’’ بگاڑ ‘‘ نہیں سکا ۔
احباب و اقرباء کا وہ ماحول اور ساتھ جو ۔۔ہمہ یاران دوزخ ۔۔بنے ہوئے ہوں،
مدرسہ کا وہ نصاب جس میں کتب احادیث کی بجائے قدیم وجدید وہ عربی شعراء جو اسلام سے بے بہرہ تھے ،
اور اردو ۔۔ادب ۔۔کا حال تو معلوم ہی ہے :
ہند کے شاعر و صورت گر و افسانہ نویس ۔۔۔آہ بیچاروں کے اعصاب پہ عورت ہے سوار

اور عربی و اردو ادب کے نام پر وہ مواد جس کی تعریف وتوصیف میں کچھ لوگ طرب اللسان رہتے ہیں ۔اور کچھ ’’ ماحول زدہ ‘‘ طلباء اسی لٹریچر کو علم کا اصلی نصاب سمجھ کر ’’ بڑی عقیدت ‘‘ سے پڑھا کرتے ہیں ۔آوارگی کے ان دفاتر کا تعارف تو کچھ اس طرح ہے :
(( دور الموالي وانتشارهم في فترة تدوين الأدب، وما أشاعوه من خروج على الكثير من التقاليد الإسلامية والعربية، وكذلك انتشار القيان ودور اللهو،))
اور پھر یہ بھی کہ :
يرتبط موضوع الفحش والمجون بالذوق العام والبيئة،
اور :
وأهم هذه الفنون شعر المجون الذي كان وليد انتشار الزندقة وتفشي الفساد بفعل اختلاط الشعوب، واتيان الأعاجم بفنون من الخلاعة والفحش وردئ العادات..
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان میں کچھ بے چارے اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ قرآن سمجھنے کیلئے بھی اسی ’’ جاہلی ادب ‘‘ کو سب سے پہلے پڑھنا سمجھنا ضروری ہے ۔
کاش ان ادباء اور ان کے قارئین کو ۔۔ذخیرہ حدیث میں ۔۔ابواب الادب ۔۔اور ۔۔کتب الزہد ۔۔کو شوق سے پڑھنے کی فرصت ملتی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اردو ادب میں فحش و مجون کے ساتھ رفض و تشیع کی تبلیغ بھی ہے ۔
اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ :
اس ادب کا ہر عاشق ان دونوں علتوں کا کم ہو یا زیادہ شکار ضرور ہوتا ہے ۔
 
Last edited:

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
احباب و اقرباء کا وہ ماحول اور ساتھ جو ۔۔ہمہ یاران دوزخ ۔۔بنے ہوئے ہوں،
اس بات کی گواہی تو ”موصوف“ خود بھی دے چکے ہیں کہ وہ دارالعلوم سے چھپ چھپا کر سنیما دیکھنے جایا کرتے تھے اور واپسی میں دیوار پھاند کر اندر داخل ہوتے تھے۔ اور جب کبھی پکڑے جاتے تو ہفتہ بھر تک میس میں کھانا بند کی سزا ملتی ۔
اللہ ہم سب کو صراط مسقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
ویسے ولی کے گھر شیطان اور شیطان کے گھر ولی پیدا ہونے والی بات بھی اپنی جگہ درست ہے۔ اب اسی رعایت اللہ فاروقی کو دیکھ لیں جو ایک دینی مدرسہ کی ”پیداوار“ ہے تو دوسری طرف ڈاکٹر ذاکر نائیک کو دیکھ لیجئے جو مسیحی مشنری تعلیمی ادارے کی ”پیداوار“ ہیں۔ البتہ ایسی مثالیں کم کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
فیس بک پر موجود مدارس کے بعض فضلا کے منحرف افکار اور مرعوبانہ خیالات پر لکھنے کے لیے عرصہ ہوا بعض نکات ذہن میں مجتمع کر رکھے ہیں؛ان کی مختلف قسمیں ہیں اور ہر ایک کے بگاڑ کے اپنے وجوہ ہیں کوشش کرتا ہوں ،ایک مختصر سی تحریر لکھ ڈالوں؛وما توفیقی الا باللہ
بہ ہر حال اس میں ایک سبب مدارس کے ارباب کار کی جانب سے اپنے طلبہ کو جدید ذرائع ابلاغ اور معاشرے کےعصری تقاضوں سے آگاہی نہ دینا بھی شامل ہے!
 
Top