ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
مصاحف ِعثمانیہ اور مستشرقین کے اعتراضات
ڈاکٹر محمد عبد اللہ صالح
حضرت عثمان غنی نے اپنے زمانہ میں قریش کی لغت کے مطابق قرآن مجید کا ایک صحیح نسخہ تیارکروایا تاکہ پوری امت مسلمہ ایک ہی طرح سے قرآن مجید کی تلاوت کر سکے اور کوئی اختلاف پیدا نہ ہو۔ در اصل حذیفہ بن الیماننے شکایت کی تھی کہ بعض علاقوں میں قرآن مجید کو پڑھنے کے انداز میں اختلاف کی بنا پر حالات تشویشناک ہیں چنانچہ حضرت عثمان غنینے قرآن حکیم کا ایسا نسخہ کمال احتیاط کے ساتھ تیار کر وایا، کہ جس میں تمام جائز قراء اتیں سما سکتی تھیں۔مگر مستشرقین حضرت عثمانکی اس کاروائی ، اس مصحف کی تیاری،پس منظر اور خود مصحف عثمانی پر اعتراضات کرتے ہیں، اور ان اعتراضات کا ماحاصل یہ ہے کہ عہد عثمانی سے قبل قرآن کا کوئی نسخہ معرض وجود میں نہ آسکا۔ ذیل میں ہم مستشرقین کے اعتراضات نقل کرتے ہوئے ان کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔
نولڈیکے (Noldeke) اپنے مقالہ میں قرآن حکیم کی تاریخ حفاظت پر یوں رقم طراز ہے۔
’’مصحفِ عثمانسے قبل قرآن مجید کا کوئی معیار اور مرتب نسخہ موجود نہ تھا۔ اور یہ مصحف ، حضرت ابوبکرصدیق کے مصحف کی نقل ہی تھا ( لہٰذا اگر مصحفِ صدیقی حقیقی مصحف نہ تھا تو مصحفِ عثمانی کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔)‘‘