ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
’اعجاز بلاغی‘
ان دونوں قراء ات میں اگر صیغہ امر کااعتبار کریں تو پھر معنی ہوگا کہ ان مشرکین نے اس قول ’’ قٰلَ رَبِّیْ یَعْلَمُ الْقَوْلَ فِی السَّمَآئِ وَ الْأَرْضِ ‘‘ (الانبیاء:۴) کو چھپایا جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺکو مطلع کردیا اور حکم دیا کہ اے محمدﷺ آپ ان کو کہیں: ’’ قُلْ رَبِّیْ یَعْلَمُ الْقَوْلَ فِی السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ ‘‘ ’’کہ میرا رب تو آسمانوں وزمین کی باتوں کو جانتا ہے۔‘‘ (الجامع لاحکام القرآن: ۱۱؍۲۷۰، فتح القدیر للشوکانی: ۳؍۳۹۸)
ان دونوں قراء ات میں اگر صیغہ امر کااعتبار کریں تو پھر معنی ہوگا کہ ان مشرکین نے اس قول ’’ قٰلَ رَبِّیْ یَعْلَمُ الْقَوْلَ فِی السَّمَآئِ وَ الْأَرْضِ ‘‘ (الانبیاء:۴) کو چھپایا جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺکو مطلع کردیا اور حکم دیا کہ اے محمدﷺ آپ ان کو کہیں: ’’ قُلْ رَبِّیْ یَعْلَمُ الْقَوْلَ فِی السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ ‘‘ ’’کہ میرا رب تو آسمانوں وزمین کی باتوں کو جانتا ہے۔‘‘ (الجامع لاحکام القرآن: ۱۱؍۲۷۰، فتح القدیر للشوکانی: ۳؍۳۹۸)