نورہ بھیج دیا ۔ ( مشجر الاولیاءص 65 )
جناب امیر المومنین علی امرائے امصار کی طرف بھیجے گئے ایک مکتوب گرامی میں جنگ صفین میں مخالف کے ساتھ پیش آنے والے واقعات بیان کرتے ہوئے اپنے موقف کا اظہار ان الفاظ میں کرتے ہیں : ” وکان بدو امرنا ان التقینا والقوم من اھل الشام والظاھر ان ربنا واحد ونبینا واحد ودعوتنا فی الاسلام واحدة ولا نستزیدھم فی الایمان باللہ والتصدیق برسولہ ولا یستزیدوننا ، الامر واحد الا ما اختلفنا فیہ من دم عثمان ونحن منہ براء “ ہمارے معاملے کا آغاز اس طرح ہوا کہ ہم اور اہل شام آپس میں الجھ گئے ، یہ چیز بالکل عیاں تھی کہ ہم سب کا رب ایک ، نبی ایک اور دعوت ایک تھی ۔ ہم ان سے اللہ پر ایمان لانے اور رسول اللہ کی تصدیق میں اضافے کا مطالبہ نہیں کر رہے تھے ، نہ وہ ہم سے ایسا مطالبہ کر رہے تھے ۔ دونوں کا معاملہ ایک تھا ، سوائے اس کے کہ حضرت عثمان کے خون ناحق کے بارے میں ہم میں اختلاف پیدا ہوا ، جبکہ ہم ان کے خون سے بری الذمہ ہیں ۔ ( نھج البلاغۃ ص : 448 )
یہ کتاب کا صفہ مینے بهت ڈهونڈہ مگر مجهے نہی ملا اگر کسی کے پاس هو تو ایڈ کرے یا لنک بیجهے جزاک اللہ
جناب امیر المومنین علی امرائے امصار کی طرف بھیجے گئے ایک مکتوب گرامی میں جنگ صفین میں مخالف کے ساتھ پیش آنے والے واقعات بیان کرتے ہوئے اپنے موقف کا اظہار ان الفاظ میں کرتے ہیں : ” وکان بدو امرنا ان التقینا والقوم من اھل الشام والظاھر ان ربنا واحد ونبینا واحد ودعوتنا فی الاسلام واحدة ولا نستزیدھم فی الایمان باللہ والتصدیق برسولہ ولا یستزیدوننا ، الامر واحد الا ما اختلفنا فیہ من دم عثمان ونحن منہ براء “ ہمارے معاملے کا آغاز اس طرح ہوا کہ ہم اور اہل شام آپس میں الجھ گئے ، یہ چیز بالکل عیاں تھی کہ ہم سب کا رب ایک ، نبی ایک اور دعوت ایک تھی ۔ ہم ان سے اللہ پر ایمان لانے اور رسول اللہ کی تصدیق میں اضافے کا مطالبہ نہیں کر رہے تھے ، نہ وہ ہم سے ایسا مطالبہ کر رہے تھے ۔ دونوں کا معاملہ ایک تھا ، سوائے اس کے کہ حضرت عثمان کے خون ناحق کے بارے میں ہم میں اختلاف پیدا ہوا ، جبکہ ہم ان کے خون سے بری الذمہ ہیں ۔ ( نھج البلاغۃ ص : 448 )
یہ کتاب کا صفہ مینے بهت ڈهونڈہ مگر مجهے نہی ملا اگر کسی کے پاس هو تو ایڈ کرے یا لنک بیجهے جزاک اللہ