نیاز بروہی
رکن
- شمولیت
- اگست 04، 2020
- پیغامات
- 19
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 31
آپ فتحِ مکہ سے کچھ پہلے یا فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوئے ۔واللہ اعلم
سیدنا عبداللہ بن عباسؓ نے فرمایا : میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ میں یہ سمجھا کہ آپ میرے لئے تشریف لائے ہیں لہذا میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا تو آپ ﷺ نے میری کمر پر تھپکی دے کر فرمایا :((اذھب فادع لي معاویۃ)) وکان یکتب الوحي۔ إلخجاؤاور معاویہ کو بُلا لاؤ، وہ (معاویہؓ) وحی لکھتے تھے۔إلخ (دلائل النبوۃ للبیہقی ۲۴۳/۲ و سندہ حسن)
محترم حسب عادت آپ حدیث کا ٹکڑا بیان کر رہے ہیں ،پوری حدیث بیان کرتے ہوئے آپ عادت سے مجبور ہو کے ہمیشہ کی طرح خیانت کے مرتکب ہو رہے ہیں
رسول (ص) کی معاویہبد دعا دی کہ اسکا پیٹ کبھی نہ بھرے
صحیح مسلم، کتاب : نیکی ،سلوک اور ادب کے مسائل
ابن عباس سے روایت ہے کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ اتنے میں رسول (ص) تشریف لائے۔ میں ایک دروازہ کے پیچھے چھپ گیا۔ آپ نے ہاتھ سے مجھے تھپکایا اور فرمایا: جا معاویہ کو بلا لا۔ میں گیا پھر لوٹ کر آیا اور میں نے کہا وہ کھانا کھاتے ہیں۔ آپ نے پھر فرمایا جا اور معاویہ کو بلا لا۔ میں پھر لوٹ کر آیا اور کہا وہ کھانا کھاتے ہیں۔ آپ (ص) نے فرمایا خدا اسکا پیٹ کبھی نہ بھرے۔ ابن المثنی کہتے ہیں کہ انہوں نے ام امیہ سے پوچھا کہ اسکا کیا مطلب ہے، تو جواب میں انہوں نے فقط میرا شانہ تھپتھپا دیا۔
(اس کو امام احمد بن حنبل اور امام حاکم نے بھی صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے)
معاویہ کے وکلاء کی صفائی
معاویہ ابن سفیان کے وکلاء کا واحد عذر یہ ہے کہ رسول اللہ (ص) نے اللہ سے دعا فرمائی ہے کہ: “یا اللہ اگر میں کسی کے لیے بددعا کروں، اور وہ اسکا مستحق نہیں، تو اس بددعا کو رحمت میں تبدیل کر دے”۔ اس لیے امام مسلم نے یہی عنوان دے کر اسکے نیچے اس روایت کو نقل کیا ہے۔
جواباً عرض ہے کہ اللہ کی قسم، معاویہ اس بد دعا کا مکمل مستحق تھا۔
جب رسول (ص) بلا رہے تھے تو معاویہ کو چاہیے تھا کہ وہ کھانا چھوڑ کر فورا حاضر ہوتا کیونکہ قرآن میں صاف موجود ہے ۔
(سورۃ انفال،آیت 24) یا ایها الذین آمنوا استجیبوا لله و للرسول اذا دعاکم لما یحییکم
ترجمہ:
اے ايمان والو اللہ و رسول كى آواز پر ليك كہو جب وہ تمھيں اس امر كى طرف دعوت ديں جس ميں تمھارى زندگى ہے۔
مگر ادھر معاویہ کی حالت یہ ہے کہ وہ رسول (ص) کے دوبارہ بلانے پر بھی آنے سے انکار کر دیتا ہے۔
ابن کثیر: معاویہ دن میں “سات” مرتبہ کھا کر بھی بھوکا رہتا تھا
ابن کثیر نے یہ روایت بیان کی ہے:
أبي عوانة - الوضاح بن عبد الله اليشكري - عن أبي حمزة عمران بن أبي عطاء عن ابن عباس.۔۔۔۔۔ فإنه لما صار إلى الشام أميرا، كان يأكل في اليوم سبع مرات يجاء بقصعة فيها لحم كثير ويصل فيأكل منها، ويأكل في اليوم سبع أكلات بلحم، ومن الحلوى والفاكهة شيئا كثيرا ويقول والله ما أشبع وإنما أعيا، وهذه نعمة ومعدة يرغب فيها كل الملوك.
ترجمہ:
(ابن کثیر پہلے صحیح مسلم والی روایت نقل کرتے ہیں جس میں رسول اللہ (ص) نے معاویہ کے لیے بددعا کی تھی کہ اللہ اسکا پیٹ کبھی نہ بھرے۔ اسکے بعد ابن کثیر معاویہ کی عزت بچانے کے لیے یہ بہانہ لکھ رہے ہیں کہ):
۔۔۔ حضرت معاویہ فرماتے ہیں کہ اسکے بعد انکا پیٹ کبھی نہیں بھرا۔ اور حضرت معاویہ نے اپنی دنیا اور آخرت میں اس دعا سے فائدہ اٹھایا ہے، دنیا میں اس طرح کہ جب وہ شام کے امیر ہو گئے تو وہ دن میں سات بار کھانا کھاتے تھے، جسے ایک پیالے میں لایا جاتا تھا، جس میں بہت سا گوشت اور پیاز ہوتا تھا اور حضرت معاویہ اس میں سے کھاتے تھے، اور آپ دن میں "سات" بار گوشت کے ساتھ کھانا کھاتے تھے اور حلوہ اور بہت سے پھل اسکے علاوہ تھے اور کہتے تھے خدا کی قسم میں سیر نہیں ہوا البتہ تھک گیا ہوں ۔ (ابن کثیر کہتا ہے) یہ کھانا پینا ایک نعمت ہے جس میں سب بادشاہ رغبت رکھتے ہیں ۔ جبکہ آخرت میں اسطرح فائدہ اٹھایا کہ امام مسلم نے اس حدیث کا ایک اور روایت سے پیچھا کیا ہے جسے بخاری وغیرہ نے کئی طریق سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ اے اللہ، میں ایک بشر ہوں، پس جس بندے کو میں نے برا بھلا کہا ہے یا اسے کوڑے مارے ہیں یا اس پر بددعا کی ہے، اور وہ اسکا مستحق نہ تھا تو تو اسے کفارہ اور قربت بنا دے ۔
حوالہ: البدایہ و النہایہ، جلد 8، صفحہ 158، اردو ایڈیشن، نفیس اکیڈمی
نوٹ:
یا تو ابن کثیر اور دیگر وکلائے ِ معاویہ مزاحیہ لوگ ہیں جو ایسا مذاق کر رہے ہیں کہ معاویہ کا دن میں 7 مرتبہ کھا کر بھی بھوکا رہنا “رحمتِ خداوندی” تھی، یا پھر بصورتِ دیگر ہمارے یہ بھائی اپنی “صحابہ پرستش” کی بیماری میں مبتلا ہو کر اسقدر اندھے ہو چکے ہیں کہ سچ کو دیکھ نہیں پا رہے کہ یہ رسول (ص) کی معاویہ پر لعنت ہے جسکی وجہ سے معاویہ پر یہ عذاب ہے۔ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔ امین۔
دن میں 7 مرتبہ کھانے کی وجہ سے معاویہ کی بری حالت
ابن کثیر الدمشقی آگے لکھتا ہے (آنلائن امیج):
وقال مغيرة عن الشعبي: أول من خطب جالسا معاوية حين كثر شحمه وعظم بطنه .وكذا روى عن مغيرة عن إبراهيم أنه قال: أول من خطب جالسا يوم الجمعة معاوية .وقال أبو المليح عن ميمون: أول من جلس على المنبر معاوية واستأذن الناس في الجلوس
ترجمہ:
اور مغیرہ نے بحوالہ شعبی بیان کیا ہے کہ معاویہ پہلا شخص تھا جس نے بیٹھ کر خطبہ دیا، یہ اس وقت کی بات ہے جب اُس کی چربی زیادہ ہو گئی اور پیٹ بڑھ گیا اور اسی طرح مغیرہ سے بحوالہ ابراہیم روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ جمعہ کے روز بیٹھ کر خطبہ دینے والا سب سے پہلا شخص معاویہ تھا ۔ اور ابو ملیح نے بحوالہ میمون بیان کیا ہے کہ سب سے پہلے منبر پر بیٹھنے والا شخص معاویہ تھا اور لوگوں نے بیٹھنے کے لیے اُس سے اجازت طلب کی ۔
امام ابن ابی شیبہ نے بھی اپنی کتاب المنصف میں یہ روایت نقل کی ہے (آنلائن لنک):
5088( 3 )حدثناجريرعنمغيرةعنالشعبيقالأول من خطب جالسامعاويةحين كبر وكثر شحمه وعظم بطنه .
ترجمہ:
مغیرہ نے بحوالہ شعبی بیان کیا ہے کہ معاویہ پہلا شخص تھا جس نے بیٹھ کر خطبہ دیا، یہ اس وقت کی بات ہے جب اس کی چربی زیادہ ہو گئی اور پیٹ بڑھ گیا۔
امام ابن ابی شیبہ نے یہ روایت بھی نقل کی ہے (آنلائن لنک):
5141( 60 )حدثناعلي بن مسهرعنليثعنطاوسقال : أول من جلس على المنبر في الجمعةمعاوية.
ترجمہ:
جمعہ کے روز بیٹھ کر خطبہ دینے والا سب سے پہلا شخص معاویہ ہے۔
امام ابن ابی شیبہ نے یہ روایت بھی نقل کی ہے (آنلائن لنک):
حدثناإسحاق بن منصورحدثناأبو كدينةعنأبي إسحاقعنيحيى بن وثابقال : أول من جلس على المنبر في العيدين وأذن فيهمازيادالذي يقال لهابن أبي سفيان.
یعنی معاویہ پہلا شخص تھا جو عیدین کی نمازوں میں منبر پر بیٹھ جاتا تھا۔
اس روایت کی مکمل سند یہ ہے (آنلائن لنک):
حدثنا إسحاق حدثنا شاهين حدثنا خالد عن | المغيرة عن إبراهيم قال : | ' أول من جلس في الخطبة يوم الجمعة معاوية ' . |
ترجمہ:
معاویہ وہ پہلا شخص تھا جس نے جمعہ کو بیٹھ کر خطبہ دیا
اور دوسری روایت کی مکمل سند یہ ہے (آنلائن لنک):
144 - حدثنا محمد بن يحيى بن كثير حدثنا سعيد بن | حفص حدثنا أبو المليح عن ميمون قال : | ' أول من جلس على المنبر معاوية واستأذن الناس في | القعود فأذنوا له ' . |
ترجمہ:
اور ابو ملیح نے بحوالہ میمون بیان کیا ہے کہ سب سے پہلے منبر پر بیٹھنے والا شخص معاویہ تھا اور لوگوں نے بیٹھنے کے لیے اُس سے اجازت طلب کی ۔
حدیثِ رسول (ص): ایک کافر دن میں 7 پیٹوں کھانا کھاتا ہے
امام مسلم نے ایک دلچسپ روایت نقل کی ہے:
صحیح مسلم، کتاب الاشربہ:
ابن عمر رسول اللہ (ص) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ص) نے فرمایا: " ایک مومن ایک پیٹ سے کھانا کھاتا ہے (یعنی بہت کم کھانے سے سیر ہو جاتا ہے)، جبکہ ایک منافق دن میں سات پیٹوں سے کھانا کھاتا ہے (یعنی بہت زیادہ کھانا کھاتا ہے)۔
یہی روایت امام بخاری نے اپنی کتاب “صحیح بخاری” میں ابو ہریرہ سے بھی نقل کی ہے۔
اس روایت کو بیان کرنے پر امام نسائی کو شہید کر دیا گیا
یہ روایت صاف طور پر معاویہ کو ملعون ثابت کرتی ہے۔ اسی وجہ سے جب امام نسائی نے یہ روایت دمشق میں بیان کی تو آپ کو شہید کر دیا گیا (دمشق شام کا دارالخلافہ تھا اور ناصبیوں کا گڑھ تھا اور یہ ناصبی اہلبیت علیھم السلام کو گالیاں دیتے تھے، جبکہ معاویہ کو انتہائی محبوب رکھتے تھے)۔
چنانچہ اگر یہ روایت معاویہ پر تنقید کی جگہ اسکی شان میں ہوتی اور اسکا رتبہ بڑھا رہی ہوتی، تو دمشق میں موجود معاویہ کے ناصبیوں کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ امام نسائی کو شہید کرتے؟ (پڑھئیے شیعہ مخالف ویب سائیٹ پر امام نسائی کی شہادت کا پورا واقعہ۔ لنک)
یہ فقط “پرستش” کی بیماری کا نتیجہ ہے جو وکلائے معاویہ کو رسول (ص) کی معاویہ پر کی گئی یہ بد دعا نظر آ رہی ہے اور نہ اسکے نتیجے میں معاویہ پر بیتنے والا عذاب نظر آ رہا ہے۔ یا تو اللہ تعالی انہیں توفیق دے کہ یہ ہدایت کو قبول کریں، وگرنہ اگر یہ ہدایت کو ٹھکرا دیں، تو اے خدایا انہیں بھی معاویہ کے ساتھ ہی محشور فرما۔ امین۔