• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معاویہ رضی اﷲ عنہ کو بلائو اور معاملہ کو ان کے سامنے رکھو کیونکہ وہ قوی اور امین ہے روایت ضعیف ہے

شمولیت
اگست 04، 2020
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
31
آپ فتحِ مکہ سے کچھ پہلے یا فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوئے ۔واللہ اعلم
سیدنا عبداللہ بن عباسؓ نے فرمایا : میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ میں یہ سمجھا کہ آپ میرے لئے تشریف لائے ہیں لہذا میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا تو آپ ﷺ نے میری کمر پر تھپکی دے کر فرمایا :
((اذھب فادع لي معاویۃ)) وکان یکتب الوحي۔ إلخجاؤاور معاویہ کو بُلا لاؤ، وہ (معاویہؓ) وحی لکھتے تھے۔إلخ (دلائل النبوۃ للبیہقی ۲۴۳/۲ و سندہ حسن)


محترم حسب عادت آپ حدیث کا ٹکڑا بیان کر رہے ہیں ،پوری حدیث بیان کرتے ہوئے آپ عادت سے مجبور ہو کے ہمیشہ کی طرح خیانت کے مرتکب ہو رہے ہیں

رسول (ص) کی معاویہبد دعا دی کہ اسکا پیٹ کبھی نہ بھرے
صحیح مسلم، کتاب : نیکی ،سلوک اور ادب کے مسائل

ابن عباس سے روایت ہے کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ اتنے میں رسول (ص) تشریف لائے۔ میں ایک دروازہ کے پیچھے چھپ گیا۔ آپ نے ہاتھ سے مجھے تھپکایا اور فرمایا: جا معاویہ کو بلا لا۔ میں گیا پھر لوٹ کر آیا اور میں نے کہا وہ کھانا کھاتے ہیں۔ آپ نے پھر فرمایا جا اور معاویہ کو بلا لا۔ میں پھر لوٹ کر آیا اور کہا وہ کھانا کھاتے ہیں۔ آپ (ص) نے فرمایا خدا اسکا پیٹ کبھی نہ بھرے۔ ابن المثنی کہتے ہیں کہ انہوں نے ام امیہ سے پوچھا کہ اسکا کیا مطلب ہے، تو جواب میں انہوں نے فقط میرا شانہ تھپتھپا دیا۔

(اس کو امام احمد بن حنبل اور امام حاکم نے بھی صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے)

معاویہ کے وکلاء کی صفائی
معاویہ ابن سفیان کے وکلاء کا واحد عذر یہ ہے کہ رسول اللہ (ص) نے اللہ سے دعا فرمائی ہے کہ: “یا اللہ اگر میں کسی کے لیے بددعا کروں، اور وہ اسکا مستحق نہیں، تو اس بددعا کو رحمت میں تبدیل کر دے”۔ اس لیے امام مسلم نے یہی عنوان دے کر اسکے نیچے اس روایت کو نقل کیا ہے۔

جواباً عرض ہے کہ اللہ کی قسم، معاویہ اس بد دعا کا مکمل مستحق تھا۔

جب رسول (ص) بلا رہے تھے تو معاویہ کو چاہیے تھا کہ وہ کھانا چھوڑ کر فورا حاضر ہوتا کیونکہ قرآن میں صاف موجود ہے ۔

(سورۃ انفال،آیت 24) یا ایها الذین آمنوا استجیبوا لله و للرسول اذا دعاکم لما یحییکم

ترجمہ:

اے ايمان والو اللہ و رسول كى آواز پر ليك كہو جب وہ تمھيں اس امر كى طرف دعوت ديں جس ميں تمھارى زندگى ہے۔

مگر ادھر معاویہ کی حالت یہ ہے کہ وہ رسول (ص) کے دوبارہ بلانے پر بھی آنے سے انکار کر دیتا ہے۔

ابن کثیر: معاویہ دن میں “سات” مرتبہ کھا کر بھی بھوکا رہتا تھا
ابن کثیر نے یہ روایت بیان کی ہے:

أبي عوانة - الوضاح بن عبد الله اليشكري - عن أبي حمزة عمران بن أبي عطاء عن ابن عباس.۔۔۔۔۔ فإنه لما صار إلى الشام أميرا، كان يأكل في اليوم سبع مرات يجاء بقصعة فيها لحم كثير ويصل فيأكل منها، ويأكل في اليوم سبع أكلات بلحم، ومن الحلوى والفاكهة شيئا كثيرا ويقول والله ما أشبع وإنما أعيا، وهذه نعمة ومعدة يرغب فيها كل الملوك.

ترجمہ:

(ابن کثیر پہلے صحیح مسلم والی روایت نقل کرتے ہیں جس میں رسول اللہ (ص) نے معاویہ کے لیے بددعا کی تھی کہ اللہ اسکا پیٹ کبھی نہ بھرے۔ اسکے بعد ابن کثیر معاویہ کی عزت بچانے کے لیے یہ بہانہ لکھ رہے ہیں کہ):

۔۔۔ حضرت معاویہ فرماتے ہیں کہ اسکے بعد انکا پیٹ کبھی نہیں بھرا۔ اور حضرت معاویہ نے اپنی دنیا اور آخرت میں اس دعا سے فائدہ اٹھایا ہے، دنیا میں اس طرح کہ جب وہ شام کے امیر ہو گئے تو وہ دن میں سات بار کھانا کھاتے تھے، جسے ایک پیالے میں لایا جاتا تھا، جس میں بہت سا گوشت اور پیاز ہوتا تھا اور حضرت معاویہ اس میں سے کھاتے تھے، اور آپ دن میں "سات" بار گوشت کے ساتھ کھانا کھاتے تھے اور حلوہ اور بہت سے پھل اسکے علاوہ تھے اور کہتے تھے خدا کی قسم میں سیر نہیں ہوا البتہ تھک گیا ہوں ۔ (ابن کثیر کہتا ہے) یہ کھانا پینا ایک نعمت ہے جس میں سب بادشاہ رغبت رکھتے ہیں ۔ جبکہ آخرت میں اسطرح فائدہ اٹھایا کہ امام مسلم نے اس حدیث کا ایک اور روایت سے پیچھا کیا ہے جسے بخاری وغیرہ نے کئی طریق سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ اے اللہ، میں ایک بشر ہوں، پس جس بندے کو میں نے برا بھلا کہا ہے یا اسے کوڑے مارے ہیں یا اس پر بددعا کی ہے، اور وہ اسکا مستحق نہ تھا تو تو اسے کفارہ اور قربت بنا دے ۔

حوالہ: البدایہ و النہایہ، جلد 8، صفحہ 158، اردو ایڈیشن، نفیس اکیڈمی

نوٹ:

یا تو ابن کثیر اور دیگر وکلائے ِ معاویہ مزاحیہ لوگ ہیں جو ایسا مذاق کر رہے ہیں کہ معاویہ کا دن میں 7 مرتبہ کھا کر بھی بھوکا رہنا “رحمتِ خداوندی” تھی، یا پھر بصورتِ دیگر ہمارے یہ بھائی اپنی “صحابہ پرستش” کی بیماری میں مبتلا ہو کر اسقدر اندھے ہو چکے ہیں کہ سچ کو دیکھ نہیں پا رہے کہ یہ رسول (ص) کی معاویہ پر لعنت ہے جسکی وجہ سے معاویہ پر یہ عذاب ہے۔ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔ امین۔

دن میں 7 مرتبہ کھانے کی وجہ سے معاویہ کی بری حالت
ابن کثیر الدمشقی آگے لکھتا ہے (آنلائن امیج):

وقال مغيرة عن الشعبي: أول من خطب جالسا معاوية حين كثر شحمه وعظم بطنه .وكذا روى عن مغيرة عن إبراهيم أنه قال: أول من خطب جالسا يوم الجمعة معاوية .وقال أبو المليح عن ميمون: أول من جلس على المنبر معاوية واستأذن الناس في الجلوس

ترجمہ:

اور مغیرہ نے بحوالہ شعبی بیان کیا ہے کہ معاویہ پہلا شخص تھا جس نے بیٹھ کر خطبہ دیا، یہ اس وقت کی بات ہے جب اُس کی چربی زیادہ ہو گئی اور پیٹ بڑھ گیا اور اسی طرح مغیرہ سے بحوالہ ابراہیم روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ جمعہ کے روز بیٹھ کر خطبہ دینے والا سب سے پہلا شخص معاویہ تھا ۔ اور ابو ملیح نے بحوالہ میمون بیان کیا ہے کہ سب سے پہلے منبر پر بیٹھنے والا شخص معاویہ تھا اور لوگوں نے بیٹھنے کے لیے اُس سے اجازت طلب کی ۔


امام ابن ابی شیبہ نے بھی اپنی کتاب المنصف میں یہ روایت نقل کی ہے (آنلائن لنک):

5088( 3 )حدثناجريرعنمغيرةعنالشعبيقالأول من خطب جالسامعاويةحين كبر وكثر شحمه وعظم بطنه .

ترجمہ:

مغیرہ نے بحوالہ شعبی بیان کیا ہے کہ معاویہ پہلا شخص تھا جس نے بیٹھ کر خطبہ دیا، یہ اس وقت کی بات ہے جب اس کی چربی زیادہ ہو گئی اور پیٹ بڑھ گیا۔

امام ابن ابی شیبہ نے یہ روایت بھی نقل کی ہے (آنلائن لنک):

5141( 60 )حدثناعلي بن مسهرعنليثعنطاوسقال : أول من جلس على المنبر في الجمعةمعاوية.

ترجمہ:

جمعہ کے روز بیٹھ کر خطبہ دینے والا سب سے پہلا شخص معاویہ ہے۔

امام ابن ابی شیبہ نے یہ روایت بھی نقل کی ہے (آنلائن لنک):

حدثناإسحاق بن منصورحدثناأبو كدينةعنأبي إسحاقعنيحيى بن وثابقال : أول من جلس على المنبر في العيدين وأذن فيهمازيادالذي يقال لهابن أبي سفيان.

یعنی معاویہ پہلا شخص تھا جو عیدین کی نمازوں میں منبر پر بیٹھ جاتا تھا۔

اس روایت کی مکمل سند یہ ہے (آنلائن لنک):

حدثنا إسحاق حدثنا شاهين حدثنا خالد عن | المغيرة عن إبراهيم قال : | ' أول من جلس في الخطبة يوم الجمعة معاوية ' . |

ترجمہ:

معاویہ وہ پہلا شخص تھا جس نے جمعہ کو بیٹھ کر خطبہ دیا

اور دوسری روایت کی مکمل سند یہ ہے (آنلائن لنک):

144 - حدثنا محمد بن يحيى بن كثير حدثنا سعيد بن | حفص حدثنا أبو المليح عن ميمون قال : | ' أول من جلس على المنبر معاوية واستأذن الناس في | القعود فأذنوا له ' . |

ترجمہ:

اور ابو ملیح نے بحوالہ میمون بیان کیا ہے کہ سب سے پہلے منبر پر بیٹھنے والا شخص معاویہ تھا اور لوگوں نے بیٹھنے کے لیے اُس سے اجازت طلب کی ۔

حدیثِ رسول (ص): ایک کافر دن میں 7 پیٹوں کھانا کھاتا ہے
امام مسلم نے ایک دلچسپ روایت نقل کی ہے:

صحیح مسلم، کتاب الاشربہ:

ابن عمر رسول اللہ (ص) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ص) نے فرمایا: " ایک مومن ایک پیٹ سے کھانا کھاتا ہے (یعنی بہت کم کھانے سے سیر ہو جاتا ہے)، جبکہ ایک منافق دن میں سات پیٹوں سے کھانا کھاتا ہے (یعنی بہت زیادہ کھانا کھاتا ہے)۔

یہی روایت امام بخاری نے اپنی کتاب “صحیح بخاری” میں ابو ہریرہ سے بھی نقل کی ہے۔


اس روایت کو بیان کرنے پر امام نسائی کو شہید کر دیا گیا
یہ روایت صاف طور پر معاویہ کو ملعون ثابت کرتی ہے۔ اسی وجہ سے جب امام نسائی نے یہ روایت دمشق میں بیان کی تو آپ کو شہید کر دیا گیا (دمشق شام کا دارالخلافہ تھا اور ناصبیوں کا گڑھ تھا اور یہ ناصبی اہلبیت علیھم السلام کو گالیاں دیتے تھے، جبکہ معاویہ کو انتہائی محبوب رکھتے تھے)۔

چنانچہ اگر یہ روایت معاویہ پر تنقید کی جگہ اسکی شان میں ہوتی اور اسکا رتبہ بڑھا رہی ہوتی، تو دمشق میں موجود معاویہ کے ناصبیوں کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ امام نسائی کو شہید کرتے؟ (پڑھئیے شیعہ مخالف ویب سائیٹ پر امام نسائی کی شہادت کا پورا واقعہ۔ لنک)


یہ فقط “پرستش” کی بیماری کا نتیجہ ہے جو وکلائے معاویہ کو رسول (ص) کی معاویہ پر کی گئی یہ بد دعا نظر آ رہی ہے اور نہ اسکے نتیجے میں معاویہ پر بیتنے والا عذاب نظر آ رہا ہے۔ یا تو اللہ تعالی انہیں توفیق دے کہ یہ ہدایت کو قبول کریں، وگرنہ اگر یہ ہدایت کو ٹھکرا دیں، تو اے خدایا انہیں بھی معاویہ کے ساتھ ہی محشور فرما۔ امین۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
یہ "دعاء" کس نے کی ھے :

یا تو اللہ تعالی انہیں توفیق دے کہ یہ ہدایت کو قبول کریں، وگرنہ اگر یہ ہدایت کو ٹھکرا دیں، تو اے خدایا انہیں بھی معاویہ کے ساتھ ہی محشور فرما
؟
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
جو لوگ سمجھتے ہیں حضرت معاویہ ؓ فقیہہ تھے ذرہ اس کو غور سے پڑھیں ! ایک حضرت نبوت کے اکیسویں سال ، سن آٹھ ہجری کے بعد وہ بھی فتح مکہ کے بعد !!!! تلوار کے سائے میں کلمہ پڑھتے ہیں ، انکی پرانے صحابہ کے ساتھ دھونس اور دھمکی دیکھیں



حدیث نمبر: 4061
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، قال: كنت بالشام في حلقة فيها مسلم بن يسار، فجاء ابو الاشعث ، قال: قالوا: ابو الاشعث، ابو الاشعث، فجلس فقلت له: حدث اخانا حديث عبادة بن الصامت، قال: " نعم غزونا غزاة وعلى الناس معاوية، فغنمنا غنائم كثيرة، فكان فيما غنمنا آنية من فضة فامر معاوية رجلا ان يبيعها في اعطيات الناس، فتسارع الناس في ذلك، فبلغ عبادة بن الصامت فقام، فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم: ينهى عن بيع الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح إلا سواء بسواء، عينا بعين، فمن زاد او ازداد، فقد اربى فرد الناس ما اخذوا، فبلغ ذلك معاوية فقام خطيبا، فقال: الا ما بال رجال يتحدثون عن رسول الله صلى الله عليه وسلم احاديث قد كنا نشهده ونصحبه، فلم نسمعها منه، فقام عبادة بن الصامت فاعاد القصة، ثم قال: لنحدثن بما سمعنا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن كره معاوية او قال: وإن رغم ما ابالي ان لا اصحبه في جنده ليلة سوداء "، قال حماد: هذا او نحوه،

‏‏‏‏ ابوقلابہ سے روایت ہے، میں شام میں چند لوگوں کے بیچ میں بیٹھا تھا اتنے میں ابوالاشعث آیا لوگوں نے کہا: ابوالاشعث، ابوالاشعث۔ وہ بیٹھ گیا میں نے اس سے کہا: تم میرے بھائی عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرو اس نے کہا: اچھا ہم نے ایک جہاد کیا اس میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سردار تھے تو بہت چیزیں لوٹ میں حاصل کیں ان میں ایک برتن بھی تھا چاندی کا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اس کے بیچنے کا لوگوں کی تنخواہ پر اور لوگوں نے جلدی کی اس کے لینے میں۔ یہ خبر سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو پہنچی وہ کھڑے ہوئے اور کہا: ”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منع کرتے تھے سونے کو سونے کے بدلے میں بیچنے سے اور چاندی کو چاندی کے بدلے اور گیہوں کو گیہوں کے بدلے اور جو کو جو کے بدلے اور کھجور کو کھجور کے بدلے اور نمک کو نمک کے بدلے مگر برابر برابر نقدا نقد پھر جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو «ربا» ہو گیا۔“ یہ سن کر لوگوں نے جو لیا تھا پھیر دیا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی وہ خطبہ پڑھنے لگے کھڑے ہو کر، کیا حال ہے لوگوں کا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیثیں روایت کرتے ہیں جن کو ہم نے نہیں سنا اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے، پھر عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور قصہ بیان کیا بعد اس کے کہا: ہم تو وہ حدیث ضرور بیان کریں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی اگرچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا معلوم ہو یا یوں کہا: اگرچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی ذلت ہو میں پرواہ نہیں کرتا اگر ان کے ساتھ نہ رہوں ان کے لشکر میں تاریک رات میں۔ حماد نے کہا یا ایسا ہی کہا۔



حدیث نمبر: 4061

صحيح مسلم

كِتَاب الْمُسَاقَاةِ

باب الصَّرْفِ وَبَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ نَقْدًا
کیا خیال ہے حدیث کی مخالفت یہاں بھی کی گئی ہے پھر فتوی لگے گا؟

حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن ايوب، عن عكرمة، ان عليا رضي الله عنه، حرق قوما فبلغ ابن عباس، فقال: لو كنت انا لم احرقهم لان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تعذبوا بعذاب الله، ولقتلتهم"، كما قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه فاقتلوه".

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے ‘ ان سے عکرمہ نے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ایک قوم کو (جو عبداللہ بن سبا کی متبع تھی اور علی رضی اللہ عنہ کو اپنا رب کہتی تھی) جلا دیا تھا۔ جب یہ خبر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو ملی تو آپ نے کہا کہ اگر میں ہوتا تو کبھی انہیں نہ جلاتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب کی سزا کسی کو نہ دو ‘ البتہ میں انہیں قتل ضرور کرتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص اپنا دین تبدیل کر دے اسے قتل کر دو۔

[صحيح البخاري:۳۰۱۷]

کیا سود کافتوی ابن عباس ؓ پر لگایا جاسکتا ہے؟ (معاذ اللہ)

حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا الضحاك بن مخلد، حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، ان ابا صالح الزيات اخبره، انه سمع ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، يقول: الدينار بالدينار، والدرهم بالدرهم، فقلت له: فإن ابن عباس لا يقوله، فقال ابو سعيد: سالته، فقلت: سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم، او وجدته في كتاب الله، قال: كل ذلك لا اقول، وانتم اعلم برسول الله صلى الله عليه وسلم مني، ولكن اخبرني اسامة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ربا إلا في النسيئة.

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہیں ابوصالح زیات نے خبر دی، اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ دینار، دینار کے بدلے میں اور درہم، درہم کے بدلے میں (بیچا جا سکتا ہے) اس پر میں نے ان سے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما تو اس کی اجازت نہیں دیتے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق پوچھا کہ آپ نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا یا کتاب اللہ میں آپ نے اسے پایا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کا میں دعویدار نہیں ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی احادیث) کو آپ لوگ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ البتہ مجھے اسامہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (مذکورہ صورتوں میں) سود صرف ادھار کی صورت میں ہوتا ہے۔

[صحيح البخاري:۲۱۷۹]

حدثني محمد بن عباد ، ومحمد بن حاتم وابن ابي عمر جميعا، عن سفيان بن عيينة واللفظ لابن عباد، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو ، عن ابي صالح ، قال: سمعت ابا سعيد الخدري ، يقول: " الدينار بالدينار والدرهم بالدرهم مثلا بمثل من زاد او ازداد، فقد اربى، فقلت له: إن ابن عباس يقول غير هذا، فقال: لقد لقيت ابن عباس ، فقلت: ارايت هذا الذي تقول اشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم او وجدته في كتاب الله عز وجل، فقال: لم اسمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم اجده في كتاب الله، ولكن حدثني اسامة بن زيد ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: الربا في النسيئة ".

ابوصالح سے روایت ہے، میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے دینار بدلے دینار کے اور درہم بدلے درہم کے برابر برابر بیچنا چاہیے جو زیادہ دے یا زیادہ لے تو سود ہے میں نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تو اور کچھ کہتے ہیں انہوں نے کہا: میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملا اور میں نے کہا: تم جو یہ کہتے ہو تو کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا یا قرآن میں پایا ہے؟ انہوں نے کہا: نہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نہ قرآن مجید میں پایا بلکہ مجھ سے حدیث بیان کی اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“” «ربا» ادھار میں ہے۔“”(تو اس سے میں یہ سمجھا کہ اگر نقد کمی بیشی کے ساتھ بھی ہو تو ربا نہیں ہے۔)

[صحيح مسلم:۴۰۸۸]
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
محترم حسب عادت آپ حدیث کا ٹکڑا بیان کر رہے ہیں ،پوری حدیث بیان کرتے ہوئے آپ عادت سے مجبور ہو کے ہمیشہ کی طرح خیانت کے مرتکب ہو رہے ہیں

رسول (ص) کی معاویہبد دعا دی کہ اسکا پیٹ کبھی نہ بھرے
صحیح مسلم، کتاب : نیکی ،سلوک اور ادب کے مسائل

ابن عباس سے روایت ہے کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ اتنے میں رسول (ص) تشریف لائے۔ میں ایک دروازہ کے پیچھے چھپ گیا۔ آپ نے ہاتھ سے مجھے تھپکایا اور فرمایا: جا معاویہ کو بلا لا۔ میں گیا پھر لوٹ کر آیا اور میں نے کہا وہ کھانا کھاتے ہیں۔ آپ نے پھر فرمایا جا اور معاویہ کو بلا لا۔ میں پھر لوٹ کر آیا اور کہا وہ کھانا کھاتے ہیں۔ آپ (ص) نے فرمایا خدا اسکا پیٹ کبھی نہ بھرے۔ ابن المثنی کہتے ہیں کہ انہوں نے ام امیہ سے پوچھا کہ اسکا کیا مطلب ہے، تو جواب میں انہوں نے فقط میرا شانہ تھپتھپا دیا۔

(اس کو امام احمد بن حنبل اور امام حاکم نے بھی صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے)

معاویہ کے وکلاء کی صفائی
معاویہ ابن سفیان کے وکلاء کا واحد عذر یہ ہے کہ رسول اللہ (ص) نے اللہ سے دعا فرمائی ہے کہ: “یا اللہ اگر میں کسی کے لیے بددعا کروں، اور وہ اسکا مستحق نہیں، تو اس بددعا کو رحمت میں تبدیل کر دے”۔ اس لیے امام مسلم نے یہی عنوان دے کر اسکے نیچے اس روایت کو نقل کیا ہے۔

جواباً عرض ہے کہ اللہ کی قسم، معاویہ اس بد دعا کا مکمل مستحق تھا۔

جب رسول (ص) بلا رہے تھے تو معاویہ کو چاہیے تھا کہ وہ کھانا چھوڑ کر فورا حاضر ہوتا کیونکہ قرآن میں صاف موجود ہے ۔

(سورۃ انفال،آیت 24) یا ایها الذین آمنوا استجیبوا لله و للرسول اذا دعاکم لما یحییکم

ترجمہ:

اے ايمان والو اللہ و رسول كى آواز پر ليك كہو جب وہ تمھيں اس امر كى طرف دعوت ديں جس ميں تمھارى زندگى ہے۔

مگر ادھر معاویہ کی حالت یہ ہے کہ وہ رسول (ص) کے دوبارہ بلانے پر بھی آنے سے انکار کر دیتا ہے۔

ابن کثیر: معاویہ دن میں “سات” مرتبہ کھا کر بھی بھوکا رہتا تھا
ابن کثیر نے یہ روایت بیان کی ہے:

أبي عوانة - الوضاح بن عبد الله اليشكري - عن أبي حمزة عمران بن أبي عطاء عن ابن عباس.۔۔۔۔۔ فإنه لما صار إلى الشام أميرا، كان يأكل في اليوم سبع مرات يجاء بقصعة فيها لحم كثير ويصل فيأكل منها، ويأكل في اليوم سبع أكلات بلحم، ومن الحلوى والفاكهة شيئا كثيرا ويقول والله ما أشبع وإنما أعيا، وهذه نعمة ومعدة يرغب فيها كل الملوك.

ترجمہ:

(ابن کثیر پہلے صحیح مسلم والی روایت نقل کرتے ہیں جس میں رسول اللہ (ص) نے معاویہ کے لیے بددعا کی تھی کہ اللہ اسکا پیٹ کبھی نہ بھرے۔ اسکے بعد ابن کثیر معاویہ کی عزت بچانے کے لیے یہ بہانہ لکھ رہے ہیں کہ):

۔۔۔ حضرت معاویہ فرماتے ہیں کہ اسکے بعد انکا پیٹ کبھی نہیں بھرا۔ اور حضرت معاویہ نے اپنی دنیا اور آخرت میں اس دعا سے فائدہ اٹھایا ہے، دنیا میں اس طرح کہ جب وہ شام کے امیر ہو گئے تو وہ دن میں سات بار کھانا کھاتے تھے، جسے ایک پیالے میں لایا جاتا تھا، جس میں بہت سا گوشت اور پیاز ہوتا تھا اور حضرت معاویہ اس میں سے کھاتے تھے، اور آپ دن میں "سات" بار گوشت کے ساتھ کھانا کھاتے تھے اور حلوہ اور بہت سے پھل اسکے علاوہ تھے اور کہتے تھے خدا کی قسم میں سیر نہیں ہوا البتہ تھک گیا ہوں ۔ (ابن کثیر کہتا ہے) یہ کھانا پینا ایک نعمت ہے جس میں سب بادشاہ رغبت رکھتے ہیں ۔ جبکہ آخرت میں اسطرح فائدہ اٹھایا کہ امام مسلم نے اس حدیث کا ایک اور روایت سے پیچھا کیا ہے جسے بخاری وغیرہ نے کئی طریق سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ اے اللہ، میں ایک بشر ہوں، پس جس بندے کو میں نے برا بھلا کہا ہے یا اسے کوڑے مارے ہیں یا اس پر بددعا کی ہے، اور وہ اسکا مستحق نہ تھا تو تو اسے کفارہ اور قربت بنا دے ۔

حوالہ: البدایہ و النہایہ، جلد 8، صفحہ 158، اردو ایڈیشن، نفیس اکیڈمی

نوٹ:

یا تو ابن کثیر اور دیگر وکلائے ِ معاویہ مزاحیہ لوگ ہیں جو ایسا مذاق کر رہے ہیں کہ معاویہ کا دن میں 7 مرتبہ کھا کر بھی بھوکا رہنا “رحمتِ خداوندی” تھی، یا پھر بصورتِ دیگر ہمارے یہ بھائی اپنی “صحابہ پرستش” کی بیماری میں مبتلا ہو کر اسقدر اندھے ہو چکے ہیں کہ سچ کو دیکھ نہیں پا رہے کہ یہ رسول (ص) کی معاویہ پر لعنت ہے جسکی وجہ سے معاویہ پر یہ عذاب ہے۔ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔ امین۔

دن میں 7 مرتبہ کھانے کی وجہ سے معاویہ کی بری حالت
ابن کثیر الدمشقی آگے لکھتا ہے (آنلائن امیج):
اس کا جواب بھی آپ شیر مادر سمجھ کر ہضم کرگئے (لنک)

اور اس روایت کی سند مل سکتی ہے جس میں حضرت معاویہ ؓ سات بار کھانا کھاتے تھے؟

وقال مغيرة عن الشعبي: أول من خطب جالسا معاوية حين كثر شحمه وعظم بطنه .وكذا روى عن مغيرة عن إبراهيم أنه قال: أول من خطب جالسا يوم الجمعة معاوية .وقال أبو المليح عن ميمون: أول من جلس على المنبر معاوية واستأذن الناس في الجلوس

ترجمہ:

اور مغیرہ نے بحوالہ شعبی بیان کیا ہے کہ معاویہ پہلا شخص تھا جس نے بیٹھ کر خطبہ دیا، یہ اس وقت کی بات ہے جب اُس کی چربی زیادہ ہو گئی اور پیٹ بڑھ گیا اور اسی طرح مغیرہ سے بحوالہ ابراہیم روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ جمعہ کے روز بیٹھ کر خطبہ دینے والا سب سے پہلا شخص معاویہ تھا ۔ اور ابو ملیح نے بحوالہ میمون بیان کیا ہے کہ سب سے پہلے منبر پر بیٹھنے والا شخص معاویہ تھا اور لوگوں نے بیٹھنے کے لیے اُس سے اجازت طلب کی ۔


امام ابن ابی شیبہ نے بھی اپنی کتاب المنصف میں یہ روایت نقل کی ہے (آنلائن لنک):

5088( 3 )حدثناجريرعنمغيرةعنالشعبيقالأول من خطب جالسامعاويةحين كبر وكثر شحمه وعظم بطنه .

ترجمہ:

مغیرہ نے بحوالہ شعبی بیان کیا ہے کہ معاویہ پہلا شخص تھا جس نے بیٹھ کر خطبہ دیا، یہ اس وقت کی بات ہے جب اس کی چربی زیادہ ہو گئی اور پیٹ بڑھ گیا۔
اس روایت میں مغیرۃ راوی مدلس ہیں اور عن روایت کر رہےہیں۔


امام ابن ابی شیبہ نے یہ روایت بھی نقل کی ہے (آنلائن لنک):

5141( 60 )حدثناعلي بن مسهرعنليثعنطاوسقال : أول من جلس على المنبر في الجمعةمعاوية.

ترجمہ:

جمعہ کے روز بیٹھ کر خطبہ دینے والا سب سے پہلا شخص معاویہ ہے۔
اس عربی متن میں خطبہ ترجمہ کن الفاظ کا ہے؟

اس روایت کی سند میں راوی لیث بن سلیم ، طاوس سے روایت کر رہے ہیں، لیث (ضعیف الحدیث) ہے، اور امام بن معینؒ کہتے ہیں : کہ لیث طاوس سے بیان کرنے میں بھی ضعیف ہے(بحوالہ تهذيب التهذيب)
 
Top