- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,765
- پوائنٹ
- 1,207
جناب عبداللہ کی پیشانی میں نور چمکا والی روایت
۵۔ روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ کی پیشانی میں نور چمکا تو ایک عورت جو کاہن تھی اس نے اس نور کو پہچانا اور چاہا کہ وہ خود عبد اللہ سے ہمبستر ہو کر اس نور کی امین بن جائے مگر یہ سعادت اس کی قسمت میں نہ تھی۔ اس وقت عبد اللہ نے عذر کیا اور گھر چلے گئے وہاں یہ دولت آمنہ کو نصیب ہوئی، عبد اللہ نے واپس آ کر اس کا ہنہ سے اب خود درخواست کی تو اس نے رد کر دی کہ اب نور تمہاری پیشانی سے منتقل ہو چکا ہے۔ یہ روایت الفاظ و جزئیات کے اختلاف کے ساتھ ابن سعد، خرائطی، ابن عساکر، بیہقی اور ابو نعیم میں مذکور ہے ، ابن سعد نے تین طریقوں سے ان کی روایت کی۔ پہلا راوی واقدی ہے دوسرے میں کلبی ہے اور یہ دونوں مشہور دووغ گو (جھوٹ بولنے والے) ہیں۔ تیسرا طریقہ ابو یزید مدنی تابعی تک جا کر ختم ہو جاتا ہے۔ ابو یزید مدنی کی اگرچہ بعض ائمہ نے توثیق کی ہے مگر مدینہ کے شیخ الکل اما م مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں اس کو نہیں جانتا۔ ابو زرعہ نے کہا مجھے معلوم نہیں۔ ابو نعیم نے چاروں طریقوں سے اس کی روایت کی ہے لیکن کوئی ان میں قابل وثوق نہیں۔ ایک طریق میں نصر بن سلمہ اور احمد بن محمد بن عبد العزیز بن عمرو الزھری اور یہ تینوں نامعتبر ہیں۔ تیسرے سلسلہ میں مسلم بن خالد الزنجی ہیں جو ضعیف سمجھے جاتے ہیں اور متعدد مجاھیل ہیں ۔ چوتھا طریقہ یزید بن شھاب الزہری پر ختم ہے اور وہ اپنے آگے کا سلسلہ نہیں بتاتے اور ان کا حال بھی معلوم نہیں۔ بیہقی کا سلسلہ وہی تیسرا ہے، خرائطی اور ابن عساکر کا یوں بھی اعتبار نہیں۔