ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
(۲۰)
قراء ات متواترہ حدیث حروف سبعہ کے مطابق اور صحیح سند اور تواتر حکمی سے ثابت ہیں اس لئے ان کا حکم یہ ہے:(١) قرآن یا اس کے کسی جزو کا انکار کفر ہے۔
(٢) کوئی اگر بعض قراء توں کو تسلیم کرتا ہو مثلاً روایت حفص کو مانتا ہو اور دیگر کا انکار کرتاہوں تو اس میں مندرجہ ذیل شقیں ہیں:
(ا) کسی محقق کے نزدیک دیگر قراء توں کاتواتر ثابت نہ ہو اس وجہ سے ان کا انکار کرتا ہو۔ اس پرتکفیر نہ ہوگی۔
(ب):اس کو دیگر قراء توں کا تواتر سے ثابت ہونا معلوم نہ ہو جیساکہ عام طور پر عوام کو دیگر قراء توں کا علم نہیںہوتا اور صرف ان ہی لوگوں کاان کو علم ہوتا ہے جوان کے پڑھنے پڑھانے میں لگے ہوں۔ ایسی لاعلمی کی وجہ سے انکار پربھی تکفیر نہ کی جائے گی البتہ ایسے شخص کو حقیقت حال سے باخبر کیا جائے گا۔
(ج): تواتر تسلیم ہونے کے بعد بھی انکار کرے تب بھی تکفیر نہیں کی جائے گی کیونکہ حقیقتاً یہ تواتر ضروری وبدیہی ہیں بلکہ نظری و حکمی ہے جس کے انکار پر تکفیر نہیں کی جاتی۔ البتہ سخت گمراہی کی بات ہے۔ (قراء ات نمبر، ص۱۴۰)
امین احسن اصلاحی اور جاوید غامدی جو ان قراء ات کا انکار کرتے ہیں کسی علمی بنیاد پرنہیں کرتے بلکہ محض قیاس آرائی سے کرتے ہیں ہیں اور یہ ان کی شدید گمراہیوں میں سے ایک ہے۔
رہے منکرین حدیث جیسے غلام احمد پرویز اور اس کے ہم فکر لوگ تو یہ سنت و حدیث کی تشریعی حیثیت کو بگاڑنے اور قرآن پاک میںتحریف معنوی کرنے کی وجہ سے کافر ہیں ان کا قراء ات متواترہ کا انکار کرنابھی قرآن کی تحریف قبیل سے ہے۔ کسی علمی اشکال پر مبنی نہیں ہے۔ واللہ اعلم
مولانامفتی عبد الواحد
(صدر دار الافتاء، جامعہ مدنیہ، لاہور)