• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مفسرین کا ایک غلط تفسیر

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم۔
اس میں تو کوئی شک کی بات ہی نہیں ھے کہ بنی اسرائیل کی فضیلت تمام عالمین پر ھے۔ یہ فضیلت، اللہ کی عطا کی ہوئی ھے۔
کوئی انسان یہ فضیلت بنی اسرائیل سے واپس نہیں لے سکتا۔
یہ کسی خاص زمانے کی بات نہیں ھے بلکہ ہر زمانے کی بات ھے۔
اگر آج بھی بنی اسرائیل امتِ محمدیہ سے افضل ہیں تو درج ذیل آیات کیا کہہ رہی ہیں؟
﴿ وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا ۔۔۔ ١٤٣ ﴾ ۔۔۔ البقرة
﴿ كُنتُمْ خَيْرَ‌ أُمَّةٍ أُخْرِ‌جَتْ لِلنَّاسِ ۔۔۔ ١١٠ ﴾ ۔۔۔ آل عمران
﴿ ثُمَّ أَوْرَ‌ثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۔۔۔ ٣٢ ﴾ ۔۔۔ سورة فاطر
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
اگر آج بھی بنی اسرائیل امتِ محمدیہ سے افضل ہیں تو درج ذیل آیات کیا کہہ رہی ہیں؟
﴿ وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا ۔۔۔ ١٤٣ ﴾ ۔۔۔ البقرة
﴿ كُنتُمْ خَيْرَ‌ أُمَّةٍ أُخْرِ‌جَتْ لِلنَّاسِ ۔۔۔ ١١٠ ﴾ ۔۔۔ آل عمران
﴿ ثُمَّ أَوْرَ‌ثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۔۔۔ ٣٢ ﴾ ۔۔۔ سورة فاطر

پہلے یہ طے کرلیں کہ قرآن کی روشنی میں بنی اسرائیل کون ہیں، تاکہ صحیح نتیجہ پر پہنچ سکیں۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ​
أَتَأۡتُونَ ٱلذُّكۡرَانَ مِنَ ٱلۡعَـٰلَمِينَ (١٦٥) سورۃ الشعراء
العلمین کا ترجمہ اکثر نے " جہان " کیا ہے ۔
١۔)۔ مولانا مو دودی نے سورۃ الشعراء کی آیت ١٦٥ کا ترجمہ یہ کیا ہے "" کیا تم دنیا کی مخلوق میں سے مَردوں کے پاس جاتے ہو۔""
٢۔)۔اور حافظ صلاح الدین یوسف صاحب یہ ترجمہ کرتے ہیں : " کیا تم آتے ہو (جنسی تسکین کے لیے ) مردوں کے پاس جہان ( والوں ) میں سے ۔
٣۔)۔ڈاکٹر طاہر القادری اس آیت کا ترجمہ یہ کرتے ہیں : "کیا تم سارے جہان والوں میں سے صرف مَردوں ہی کے پاس (اپنی شہوانی خواہشات پوری کرنے کے لئے) آتے ہو۔"
٤۔)۔ احمد رضا بریلو ی اس آیت کا ترجمہ یوں کرتے ہیں :"کیا مخلوق میں مردوں سے بدفعلی کرتے ہو۔"
٥۔)۔حافظ نذر احمد صاحب اس آیت کا ترجمہ یہ کرتے ہیں :" کیا تم مردوں کے پاس (بد فعلی ) کے لئے آتے ہو ؟ دنیا جہانوں میں سے ۔
جناب یہ تینوں مفسرین غیر مستند ہے
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
ایک دفعہ پہر دہراتا ھو اپنا دعوی کہ انسان دنیا میں یعنی بر خشکی میں تو نمبر ون مخلوق ہے لیکن کاینات میں نمبر ون نھیں اگر کسی کی پاس کویی واضح دلیل ہے اسکی خلاف ہے تو ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ایک دفعہ پہر دہراتا ھو اپنا دعوی کہ انسان دنیا میں یعنی بر خشکی میں تو نمبر ون مخلوق ہے لیکن کاینات میں نمبر ون نھیں اگر کسی کی پاس کویی واضح دلیل ہے اسکی خلاف ہے تو ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین
آپ کے سوال کا جواب درج زیل ھے۔

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٣٠-٢﴾

پھر ذرا اس وقت کا تصور کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ "میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں" انہوں نے عرض کیا: "کیا آپ زمین میں کسی ایسے کو مقر ر کرنے والے ہیں، جو اس کے انتظام کو بگاڑ دے گا اور خونریزیاں کرے گا آپ کی حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح اور آپ کے لیے تقدیس تو ہم کر ہی رہے ہیں" فرمایا: "میں جانتا ہوں جو کچھ تم نہیں جانتے" (30)

أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٦٢-٢٧﴾
کون ہے جو بے قرار کی دعا سنتا ہے جبکہ وہ اُسے پکارے اور کون اس کی تکلیف رفع کرتا ہے؟ اور (کون ہے جو) تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا بھی (یہ کام کرنے والا) ہے؟ تم لوگ کم ہی سوچتے ہو


انسان ہی کو ، اللہ نے اپنا خلیفہ بنایا ھے۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
آپ کے سوال کا جواب درج زیل ھے۔

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٣٠-٢﴾

پھر ذرا اس وقت کا تصور کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ "میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں" انہوں نے عرض کیا: "کیا آپ زمین میں کسی ایسے کو مقر ر کرنے والے ہیں، جو اس کے انتظام کو بگاڑ دے گا اور خونریزیاں کرے گا آپ کی حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح اور آپ کے لیے تقدیس تو ہم کر ہی رہے ہیں" فرمایا: "میں جانتا ہوں جو کچھ تم نہیں جانتے" (30)

أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٦٢-٢٧﴾
کون ہے جو بے قرار کی دعا سنتا ہے جبکہ وہ اُسے پکارے اور کون اس کی تکلیف رفع کرتا ہے؟ اور (کون ہے جو) تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا بھی (یہ کام کرنے والا) ہے؟ تم لوگ کم ہی سوچتے ہو


انسان ہی کو ، اللہ نے اپنا خلیفہ بنایا ھے۔
پیارے بھایی آپ دیکھو اللہ تعالی نے یھی تو فرمایاہے کہ خلیفہ فی
الارض زمین میں خلیفہ یہ کھاں بتایا کہ تمام کاینات کا خلیفہ اگر آپ اس سے افضلیت مراد لیتے ہو تو پھر افضلیت زمین کا ھوگا نا کاینات کا نھی آدم علیہ السلام خلیفۃ الارض ھے خلیٍفۃ الکاینات تو نھی؟
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
جناب یہ تینوں مفسرین غیر مستند ہے
اس کے علاوہ دوسری بات یہ ہے کہ یہاں من العالمین سے صرف یہ دنیا یعنی صرف زمین مراد ہے۔ کیونکہ جس لڑکوں سے وہ صحبت کرتے تھےتوکیا وہ لڑکے آسمان سے آتے تھے؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
ایک دفعہ پہر دہراتا ھو اپنا دعوی کہ انسان دنیا میں یعنی بر خشکی میں تو نمبر ون مخلوق ہے لیکن کاینات میں نمبر ون نھیں اگر کسی کی پاس کویی واضح دلیل ہے اسکی خلاف ہے تو ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین
الیاسی صاحب شروع سے خلطِ مبحث کر رہے ہیں۔ فرشتے افضل ہیں یا انسان؟؟؟ یہ ایک الگ موضوع ہے، جس کیلئے الگ تھریڈ میں بات چیت ہو سکتی ہے۔

یہ تھریڈ الیاسی صاحب کا ہی شروع کردہ ہے اور یہ سورة البينة کی آیت نمبر 6 اور 7 میں (شر البرية ) اور (خير البرية) کی تفسیر سے متعلّق ہے۔ جس کے بارے میں الیاسی صاحب کا دعویٰ ہے کہ اس سے مراد زمین ہے نہ کہ مخلوق!

حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ یہاں البرية سے مراد مخلوق ہی ہے۔

ان آیات کریمہ میں موجود دوسری قراءت ِمتواترہ البريئة دوٹوک انداز میں یہ طے کر دیتی ہے کہ یہاں البرية سے مراد البريئة یعنی مخلوق ہی ہے۔

اسی لئے تمام مفسرین﷭ نے بھی البرية سے مراد مخلوق ہی لیا ہے۔

تفصیل کیلئے دیکھیں: http://www.kitabosunnat.com/forum/تاریخ-انسان-573/مفسرین-کا-ایک-غلط-تفسیر-6184/index3.html#post40197

الیاسی صاحب نے تمام مفسرین کی تفسیروں کو رد کر کے اپنے موقف کی دلیل میں امام رازی اور ڈاکٹر وہبہ زحیلی کو پیش کیا تھا۔

ہم پیچھے واضح کر آئے ہیں کہ ان دونوں حضرات کے نزدیک بھی راجح قول یہی ہے کہ ان آیات کریمہ میں البرية سے مراد مخلوق ہے، نہ کہ زمین!

تفصیل کیلئے دیکھیں: http://www.kitabosunnat.com/forum/تاریخ-انسان-573/مفسرین-کا-ایک-غلط-تفسیر-6184/index3.html#post40061
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
انسان کو اشرف المخلوقات سمجھنے سے شرک لازم ھوجاتا ہے جو لوگ انسان کو اشرف المخلوقات سمجھتے ہیں وہ دراصل شرک کا راستہ کھول رھے ہیں لوگوں کیلیے
 
Top