محمد جواد ملک
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 12، 2018
- پیغامات
- 5
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 2
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
سوال
سوال
میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں نوکری کرتا ہوں۔جس کے اصول و ضوابط سرکاری اداروں سے کافی حد تک مختلف ہیں۔ کمپنی ملازمین کو تنخواہ کے علاوہ یہ Optionدی جاتی ہے کہ اگر کوئی ملازم 10سال تک مسلسل اس کمپنی میں نوکری کرتا رہے تو دس سال کی مسلسل نوکری کے بعد وہ Gratuityلینے کا حق دار بن جاتا ہے۔ چاہے تو دس کی مدت کی تکمیل کے فوراً بعد Gratuity نکلوا لے اور چاہے تو اس کو مؤخر کردے۔ دس سال کی مدت سے پہلے کوئی بھی ملازم Gratuityلینے کا حق دار نہیں بنتا۔
Gratuityکی رقم کا تعین اس طریقہ سے ہوتا ہے۔
ملازمت کی مدت (Years/سال) ضرب آخری سال کی تنخواہ جس میں Gratuityکی رقم کا وہ حق دار بناہے۔
مثلاً ایک ملازم جس کی تنخواہ دسوں سال دس ہزار روپے تھی تو دس سال کی تکمیل کے بعد اس کو اس فارمولے سے Gratuity ملے گی۔
ملازمت کی مدت(دس سال) ضرب آخری سال کی تنخواہ (دس ہزار روپے) = ایک لاکھ روپے۔
اب چونکہ وہ دس سال کی مدت ملازمت کی تکمیل کےبعد ہی وہ Gratuityکا حق دار بنا ہے اس لیے اس کی رقم کے تعین میں تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
مزید تفصیل (جس سے سوال کا گہرا تعلق ہے) یہ ہے کہ
گیارہوں سال سے ملازم کو حق ہے کہ وہ ہر سال کی تکمیل کے بعد اپنی اس سال کی Gratuityنکوا سکتا ہے مثلاً گیارھواں سال کے بعد اگر اس ملازم کی تنخواہ گیارہ ہزار روپے ہے تو اس کی گیارہوں سال کی Gratuityاس طرح Calculateہوگی۔
ملازمت کی مدت(ایک سال) ضرب آخری سال کی تنخواہ (گیارہ ہزار روپے) = گیارہ ہزار روپے۔
لیکن کمپنی ایک optionدیتی ہے کہ اگر ملازم ہر سال Gratuityنکلوانے کے بجائے اسے نہیں نکلواتا تو جتنی مدت تک کی Gratuityاسکی Pendingہے کمپنی اس کو آخری سال کی تنخواہ کے حساب سے Gratuityدے دی گی۔
مثلاً وہ ملازم دس سال کی Gratuity لینے کے بعد گیارہوں سال سے فیصلہ کرتا ہے کہ اب میں اگلےتین سال تک اپنی Gratuityنہیں نکلواؤں گا تو اس کو اس بات کا فائدہ ہو گا۔ کیونکہ اگر وہ ہر سال Gratuity نکلواتا تو رقم اس حساب سے بنتی
گیارہوں سال کی تنخواہ۔۔۔۔گیارہ ہزار روپے۔۔۔۔ Gratuityکی رقم = 11000 روپے
بارہوں سال کی تنخواہ۔۔۔۔بارہ ہزار روپے۔۔۔۔ Gratuityکی رقم= 12000روپے
تیرہوں سال کی تنخواہ۔۔۔۔تیرہ ہز ار روپے۔۔۔۔ Gratuityکی رقم=13000ہزار روپے
-----------------------------------------------------
ٹوٹل رقم Gratuity کی مد میں (تین سال کی) = 36000 ہزار روپے
لیکن اگر وہ ملازم کمپنی کی طرف سے دی گئی رعایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اگر ہر سال Gratuityنکلوانے کی بجائے تیرہوں سال کی ملازمت کی مدت کی تکمیل کے بعد تین سال کی Gratuity اکٹھی نکلواتا ہے تو وہ رقم اس حساب سے ملے گی۔
ملازمت کی مدت(تین سال) ضرب آخری سال کی تنخواہ ( تیرہ ہزار روپے) = 39000 ہزار روپے۔
میرا سوال یہ ہے کہ
1) جب گیارہوں سال سے وہ ہر سال Gratuityنکلوانے کا حق دار بن گیا تھا لیکن اس نے وہ رقم 3سال تک اس وجہ سے نہیں نکلوائی کہ اس طرح کچھ نہ کچھ مالی فائدہ ہوجائے گا۔ تو کیا وہ جو اضافی رقم اس نے وصول کی ہےکیا وہ سود ہے۔ ؟ کیونکہ گیارہوں سال کی تکمیل کے بعدہر سال اس کی رقم جو اس نے نہیں نکلوائی وہ کمپنی کے پاس ایک لحاظ سے قرض ہی ہے۔ تو اب وہ رقم پر اضافہ لے رہا ہے۔ تو کیا اس طرح سے رقم کا تعین سودہے؟
2)اگر یہ عمل بعینہ سود نہیں ہے تو کیا یہ عمل اس طرح سے مشتبہ ہے کہ اس سے بچا جائے۔ ؟
3)یا ملازمین بلا خوف و خطر کمپنی کی طرف سے دی ہوئی optionکو استعمال کر کے مالی فائدہ اٹھاتے رہیں اس طرح سے اللہ کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہیں ہورہی؟
اس سوال کا جواب عطا فرما کر ہماری رہنمائی فرمائیں تاکہ ہم اپنی روزی کو حلال طریقے سے کما سکیں۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ اللہ کریم اس خدمت کے بدلے آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین.
Gratuityکی رقم کا تعین اس طریقہ سے ہوتا ہے۔
ملازمت کی مدت (Years/سال) ضرب آخری سال کی تنخواہ جس میں Gratuityکی رقم کا وہ حق دار بناہے۔
مثلاً ایک ملازم جس کی تنخواہ دسوں سال دس ہزار روپے تھی تو دس سال کی تکمیل کے بعد اس کو اس فارمولے سے Gratuity ملے گی۔
ملازمت کی مدت(دس سال) ضرب آخری سال کی تنخواہ (دس ہزار روپے) = ایک لاکھ روپے۔
اب چونکہ وہ دس سال کی مدت ملازمت کی تکمیل کےبعد ہی وہ Gratuityکا حق دار بنا ہے اس لیے اس کی رقم کے تعین میں تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
مزید تفصیل (جس سے سوال کا گہرا تعلق ہے) یہ ہے کہ
گیارہوں سال سے ملازم کو حق ہے کہ وہ ہر سال کی تکمیل کے بعد اپنی اس سال کی Gratuityنکوا سکتا ہے مثلاً گیارھواں سال کے بعد اگر اس ملازم کی تنخواہ گیارہ ہزار روپے ہے تو اس کی گیارہوں سال کی Gratuityاس طرح Calculateہوگی۔
ملازمت کی مدت(ایک سال) ضرب آخری سال کی تنخواہ (گیارہ ہزار روپے) = گیارہ ہزار روپے۔
لیکن کمپنی ایک optionدیتی ہے کہ اگر ملازم ہر سال Gratuityنکلوانے کے بجائے اسے نہیں نکلواتا تو جتنی مدت تک کی Gratuityاسکی Pendingہے کمپنی اس کو آخری سال کی تنخواہ کے حساب سے Gratuityدے دی گی۔
مثلاً وہ ملازم دس سال کی Gratuity لینے کے بعد گیارہوں سال سے فیصلہ کرتا ہے کہ اب میں اگلےتین سال تک اپنی Gratuityنہیں نکلواؤں گا تو اس کو اس بات کا فائدہ ہو گا۔ کیونکہ اگر وہ ہر سال Gratuity نکلواتا تو رقم اس حساب سے بنتی
گیارہوں سال کی تنخواہ۔۔۔۔گیارہ ہزار روپے۔۔۔۔ Gratuityکی رقم = 11000 روپے
بارہوں سال کی تنخواہ۔۔۔۔بارہ ہزار روپے۔۔۔۔ Gratuityکی رقم= 12000روپے
تیرہوں سال کی تنخواہ۔۔۔۔تیرہ ہز ار روپے۔۔۔۔ Gratuityکی رقم=13000ہزار روپے
-----------------------------------------------------
ٹوٹل رقم Gratuity کی مد میں (تین سال کی) = 36000 ہزار روپے
لیکن اگر وہ ملازم کمپنی کی طرف سے دی گئی رعایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اگر ہر سال Gratuityنکلوانے کی بجائے تیرہوں سال کی ملازمت کی مدت کی تکمیل کے بعد تین سال کی Gratuity اکٹھی نکلواتا ہے تو وہ رقم اس حساب سے ملے گی۔
ملازمت کی مدت(تین سال) ضرب آخری سال کی تنخواہ ( تیرہ ہزار روپے) = 39000 ہزار روپے۔
میرا سوال یہ ہے کہ
1) جب گیارہوں سال سے وہ ہر سال Gratuityنکلوانے کا حق دار بن گیا تھا لیکن اس نے وہ رقم 3سال تک اس وجہ سے نہیں نکلوائی کہ اس طرح کچھ نہ کچھ مالی فائدہ ہوجائے گا۔ تو کیا وہ جو اضافی رقم اس نے وصول کی ہےکیا وہ سود ہے۔ ؟ کیونکہ گیارہوں سال کی تکمیل کے بعدہر سال اس کی رقم جو اس نے نہیں نکلوائی وہ کمپنی کے پاس ایک لحاظ سے قرض ہی ہے۔ تو اب وہ رقم پر اضافہ لے رہا ہے۔ تو کیا اس طرح سے رقم کا تعین سودہے؟
2)اگر یہ عمل بعینہ سود نہیں ہے تو کیا یہ عمل اس طرح سے مشتبہ ہے کہ اس سے بچا جائے۔ ؟
3)یا ملازمین بلا خوف و خطر کمپنی کی طرف سے دی ہوئی optionکو استعمال کر کے مالی فائدہ اٹھاتے رہیں اس طرح سے اللہ کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہیں ہورہی؟
اس سوال کا جواب عطا فرما کر ہماری رہنمائی فرمائیں تاکہ ہم اپنی روزی کو حلال طریقے سے کما سکیں۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ اللہ کریم اس خدمت کے بدلے آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین.