• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملالا یوسف زئی پر حملہ انسانیت کے خلاف ایک کھلا حملہ اور ايک بزدلانہ حرکت ہے

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ملالہ پر گفتگو کا سلسلہ تھوڑی دیر کے لئے روک دیتے ہیں۔۔۔
کیونکہ میں امریکی ایجنٹوں سے معصول شہریوں کی تعریف اُن کی اپنی زبانی سننا چاہتا ہوں۔۔۔
کے معصول شہری کہتے کسے ہیں؟؟؟۔۔۔
یا معصوم شہری کون ہوتا ہے؟؟؟۔۔۔
وہ کون سے اسباب ہوتے ہیں جو ایک شہری کو معصوم ثابت کرتے ہیں؟؟؟۔۔۔
 

shaikhmubeen

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 14، 2012
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
0
جب جامعہ حفصہ کی بے گناہ ہزاروں بچیاں ہماری آنکھوں کے سامنے شہید ہو رہیں تھیں تب قوم و مِلّت کی ہمدردی کو جھوٹے دعوے دار کہاں گئے تھے؟ کیا وہ بچیاں مسلمان نہ تھیں ؟ کیا افغانستان ،فلسطین ،شیشان اور پوری دنیا میں لاکھوں مسلمان شھید ہو رہے ہیں تو یہ انسان نہیں ہیں ؟ اُس وقت تمہاری موم بتیّاں کیوں نہیں جلی؟ ڈرو اُس دن سے جب یہ بچیاں تم سے اللہ کے حضور سوال کریں گی اور تم سے کوئی جواب نہ بن پڑے گا​
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
جب جامعہ حفصہ کی بے گناہ ہزاروں بچیاں ہماری آنکھوں کے سامنے شہید ہو رہیں تھیں تب قوم و مِلّت کی ہمدردی کو جھوٹے دعوے دار کہاں گئے تھے؟ کیا وہ بچیاں مسلمان نہ تھیں ؟ا​
محترم میں نے دیکھا کہ مشرف خبیث سرعام ٹی وی پر چیلنج کرتا پھرتا ہے کہ مولانا عبد العزیز قرآن اٹھا کر کہیں کہ ایک بھی عورت یا بچی مری ہو لال مسجد میں، تو میں ذمہ دار ہوں
ہاں ، غازی عبد الرشید کی والدہ صرف فوت ہوئی ، کیوں کہ وہ باہر آنے کوتیار نہیں تھیں۔
سب سے آخر میں جو خواتین باہر آئیں ان میں "مجاہدہ ام حسان " تھیں۔
ویسے مجھے اتنا معلوم ہے کہ مولانا فضل الرحمن لندن بھاگ گئے تھے۔

اب میرے چند سوالات ہیں:

  • ،،کیا مولانا عبد العزیز مشرف کے اس چیلنج کا جواب دینے سے قاصر ہیں، اگر نہیں تو فورا یہ کام ہونا چاہیئے کہ نہیں؟
  • ۔۔ام حسان صاحبہ کئی ہزار بچیوں کو گولیوں کے سائے میں چھوڑ کر کدھر نکل گئیں، کیا انکو شہادت نہیں درکار تھی؟
  • ،،میں نے بہت سے ویڈیوز دیکھیں تکفیری حضرات کی، جس میں وہ یہ بتاتے نہیں تھکتے کہ ہزاروں بچیاں اور بہنیں ماری گئی مگر ایک بھی بہن کی لاش نہیں دکھا پائے۔ اور نہ ہی کسی بہن کے والدین کے تاثرات کہ ہماری بچی ماری گئی ، یہ سب کیا ہے؟


آخر میں ،میں یہ کہنا چاہوں گا کہ لال مسجد میں جو ہوا سراسر ظلم ہوا ، مگر جو فتنہ پروروں نے لال مسجد کے نام پر کیا وہ بھی کسی ظلم سے کم نہیں۔

مجھے امید ہیں کہ میں اپنے سوالوں کے جوابات پاوں گا۔

شکریہ ۔ جزاک اللہ خیرا
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
ملالہ يوسفزئ پر حملہ – اور اس کا بے بنياد جواز


ملالہ يوسفزئ پر حملہ – اور اس کا بے بنياد جواز

محترم شيخ مبين

السلام عليکم

آپ کی معلومات کيلۓ، پاکستان کے عوام نے اپنے قول و فعل سے ايک چودہ سالہ لڑکی پر تشدد کے اس انتہائی بزدلانہ کاروائی کی بہت واضح انداز ميں مذمت کيں ہے۔ ميں يہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ زير بحث موضوع کو تبديل کرنے سے يا دوسرے مسائل کو زير بحث لانے سے ایک معصوم نوجوان لڑکی کے خلاف ٹی ٹی پی کے اس غيرانسانی جرم کا جواز پیش کرنے کا آپ کا مقصد حاصل نہيں ہوگا۔
پاکستان ميں تمام لوگوں نے مذہب اور علاقائی روايات کی جھوٹی آڑ ميں کم سن بچوں پر بھی حملوں کو جائز سمجھنے کے اس پرتشدد سوچ اور نظريہ کو برملا مسترد کيا ہے۔

يہ کوئ تعجب کی بات نہيں ہے کہ ايک تند وتيز مہم کے ذريعے ملالہ کے کردار اور اس کے نظريات سميت اس ڈائری کی حقيقت پر بھی سوال اٹھاۓ جارہے ہيں جس کی بدولت اس بچی نے اپنے اور اپنے جيسے دوسرے بچوں پر ہونے والے ظلم کی بپتا عوام تک پہنچائ۔ جو عناصر پاکستانی فوجيوں کے سر کاٹ کر ويڈيوز ريليز کرتے ہيں اور پھر اپنی بے مثال "کاميابی" کا راگ الاپتے ہيں، وہ بھی اسی طريقہ کار کے تحت اپنے "شکار" کی کردار کشی کر کے اپنی جرم کی توجيہہ پيش کرتے ہيں۔

زیادہ اہم بات یہ ہے کہ آپ اس کی ڈائری کے صحيح ہونے کا سوال کس طرح کر سکتے ہیں جبکہ ٹی ٹی پی خود اس کی تحریروں اور خیالات کو بنياد بناتے ہوئے ملالہ یوسف زئی کے خلاف تشدد کے اس کارروائی کا جواز پيش کر رہے ہیں؟

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 

اذان

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
54
صرف ملالہ کاملال اورماتم کیوں“کالم“محمد ناصر اقبال خان
ہم واقعی کانوں کے کچے ۔لکیر کے فقیر ،حقیقت سے آنکھیں چرانے والے اورسوچ بچارسے عاری لوگ ہیں۔ہمیں کوئی بھی ٹرک کی سرخ بتی کے پیچھے لگاسکتا ہے ۔ہمارے ہاںتصویرکاایک رخ دیکھ کرفوری فیصلہ کرلیا جاتا ہے ۔ہم تصویرکادوسرارخ دیکھنے اور سچائی تک رسائی کی زحمت تک نہیں اٹھاتے لہٰذا ہمیں بیوقوف بنانا،گمراہ کرنا یاپھرجذباتی طورپربلیک میل کرناہمارے دشمن کے بائیں ہاتھ کاکھیل ہے ۔ہمارے دشمن ملک ایک ایجنڈے پرمتحد ہیں ،ان کے درمیان اسلام اورپاکستان دشمنی سمیت کئی قدریں مشترک ہیںجبکہ ہمارے ہاں مخلص قیادت سمیت عوامی سطح پر اتحاد اوراعتمادکابھی فقدان ہے ۔سیاستدانوں کاخیال ہے وہ امریکہ کی دشمنی مول لے کرزندگی بھراقتدارمیں نہیں آسکتے ،ہمارے حکمران اللہ تعالیٰ کوسجدہ کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے ان کے دل میں قادرمطلق سے زیادہ امریکہ کا ڈراورخوف ہے۔وہ اللہ تعالیٰ کی بجائے امریکہ کواپناہمدرد،روزی رساں اوررازداں سمجھتے ہیں ۔امریکہ کی حکمت عملی آج بھی شکاری اورخرگوش والی ہے ۔امریکہ اپنے مطلب کیلئے بت تراشنااوراپنے مفادکیلئے انہیں توڑناجانتا ہے۔ملالہ یوسف زئی کامومی مجسمہ تیارکرنے اوراس گولی مارنے والے دومختلف ہاتھ نہیں ہیںورنہ امریکہ کے مطابق جومبینہ طالبا ن دنیا کی واحدسپرپاور سے نہیں ڈرتے انہیں اس معصوم بچی ملالہ یوسف زئی بچی سے کیاخوف یا خطرہ ہوسکتا ہے۔امریکہ ایک ایساملک ہے جس کی دوستی اچھی اورنہ دشمنی اچھی ہے ۔امریکہ نہ صرف ہم سے زیادہ ہماری کمزوریوں ،مجبوریوں اورخامیوں کو سمجھتا ہے بلکہ وہ ان سے بھرپورفائدہ بھی اٹھاتا ہے۔وہ چال چلتا ہے اورہم باآسانی اس کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ملالہ یوسف زئی کودہشت گردی نہیں ایک گہری اورگھناؤنی سازش کانشانہ بنایا گیا ۔اس پرہونیوالے حملے کے حوالے سے بی بی سی نے مبینہ طالبان کی طرف سے ذمہ داری قبول کرنے کی خبردی اورہم نے فوراً ما ن لی ،کیونکہ ہم اپناکان نہیں دیکھتے اورکتے کے پیچھے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔جس طرح امریکہ نے عراق کے پاس ممنوعہ ہتھیارہونے کازوردارپروپیگنڈا کیااوردنیااس کی باتوں میں آگئی مگرعراق کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے باوجودوہاں سے کچھ برآمد نہیں ہوا۔9/11کا سانحہ رونماہونے کے فوراًبعدامریکہ نے القائدہ کو اپناملزم نامزدکردیا اوراس بار بھی دنیا نے فوراً مان لیا مگرحقیقت کچھ اورنکلی ،امریکہ نے ایبٹ آبادآپریشن میں اسامہ بن لادن کوقتل کرنے کادعویٰ کیا اوردنیااس پراسرارکردارکا جسدخاکی دیکھے بغیر پھرمان گئی مگرایبٹ آبادآپریشن کے حوالے سے کئی اہم سوالات کے جواب آناابھی باقی ہیں ،اگراسامہ بن لادن واقعی امریکہ کیلئے سب سے بڑاخطرہ تھاتووہ اس قدرآسانی سے کیوں ماراگیا۔بی بی سی کی باگ ڈوربھیامریکہ کے ہاتھوں میں ہے اوربی بی سی کاکہنا ہے ملالہ یوسف زئی پرحملے میں مبینہ طالبان ملوث ہیں ،ٹھوس شواہداورتحقیقات کے بغیر یہ بات وثوق سے نہیں کی جاسکتی تاہم اس باربھی ہم نے آنکھیں بندکر کے ان کی بات مان لی ۔ہمارے حکمران اورسکیورٹی ادارے امریکہ پراندھااعتماد کرنے کی بجائے اپنا دماغ استعمال کیوں نہیں کرتے ۔اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ملالہ یوسف زئی کوتوہوش آجائے گی مگرہماری مدہوش قوم کب جاگے گی،اللہ کرے ملالہ یوسف زئی ہوش میں آنے کے بعدواقعی ”ہوش ”میں آجائے اوررچرڈہالبروک اوربریگیڈئیرمارٹن جونزسمیت امریکہ کے مختلف حکام سے ہونیوالے روزونیازقوم کوبتادے ۔
ہماراوطن پاکستان پچھلی کئی دہائیوںسے زخمی بلکہ چھلنی ہے ،1971میںاس کاایک بازو کاٹ دیا گیا مگرپھربھی ہم گہری نیندسے نہیں جاگے ۔ہم نے اللہ تعالیٰ سے کوئی فریاداورآہ وبکا نہیں کی ۔شہرقائد سے ہرروزہمارے عزیزواقارب کے جنازے اٹھتے ہیں مگرہم نے اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑانااوردعاکیلئے ہاتھ اٹھانا چھوڑدیا ہے۔آج تک کوئی حکمران ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بننے والے بیگناہ شہریوں کے ورثاکی اشک شوئی کیلئے ان کی دہلیزتک نہیں گیامگرہلالہ یوسف زئی کے گھرکامسلسل طواف کیاجارہا ہے۔ صرف ایک ملالہ یوسف زئی نہیں پاکستان میںکروڑوں بچے امن وآشتی کے داعی ہیں اورپاکستان میں تعلیم کافروغ ان کاخواب اورمشن ہے مگرانہیں کوئی امریکہ کااہلکار نہیں ملتا توپھرملالہ یوسف زئی میں میں کیا خاص بات ہے جو امریکہ کے حکام اس کے ماں باپ سمیت ملتے رہے ہیں ،اس بچی کیلئے قومی اسمبلی میں قرارداد پاس اوردعاکی گئی،حکومت کے اس امتیازی رویے سے ڈرون حملوں میں مارے جانیوالے معصوم بچوں کے پسماندگان کااحساس محرومی سے دوچارہونافطری ہے ۔من حیث القوم ہماری منافقت قابل نفرت ہے۔
ملالہ یوسف زئی کولگنے والی ایک گولی سے حملے کے ماسٹرمائنڈ نے کئی شکار کئے ہیں ۔ ملالہ یوسف زئی پرکامیاب مگربزدلانہ حملے کے نتیجہ میں کون فائدے میں رہااورکون نقصان میں ،اس بات پرغورکرنااوراسے سمجھنازیادہ مشکل نہیں ہے۔اس حملے سے18کروڑ پاکستانیوں کی توپوں کارخ جوگستاخانہ فلم کے حوالے سے امریکہ کی طرف تھاوہ اچانک مگرپوری طرح طالبان کی طرف موڑدیا گیا ۔عمران خان کاتاریخی امن مارچ راتوں رات قصہ پارینہ بن گیا ،اوراس طرح کئی دوسرے اہم قومی ایشوزعارضی طورپردب گئے۔ملالہ یوسف زئی پرہونیوالے حملے کوبنیادبناکرمبینہ طالبان کیخلاف معاشرے میں اشتعال اورشمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کاجواز پیداکیا جارہا ہے ۔امریکہ کے ہاں اگردس مجرموں کے ساتھ ایک بیگناہ کے مرنے کاخدشہ تووہ آپریشن نہیں کیا جاتا جبکہ اس اصول سے متضاداگرپاکستان میں ایک گناہ گارکومارنے کیلئے پندرہ بیگناہوں کے مارے جانے کاڈرہوتوامریکہ وہ آپریشن کرگزرتا ہے اورنتائج کی کوئی پرواہ نہیں کرتا۔اب تک ہونیوالے ہرڈرون حملوںکئی بیگناہ مارے گئے ہیں،مگرہمارے ہاں صرف ملالہ کے زخمی ہونے کا ماتم کیا جارہا ہے ۔ہمارے وہ ہم وطن جوریمنڈڈیوس کے ہاتھوں بیدردی سے مارے گئے تھے ان کیلئے عوام نے سوگ کیوں نہیں منایا ،ان کیلئے دعائے مغفرت کیوں نہیں کی گئی ،ان کے گھرکوئی حکمران نہیں گیا۔جامعہ حصہ میں ہماری حافظ قرآن بہنوں اوربیٹیوں کے ساتھ جس درندگی کامظاہرہ کیا گیا اس پرمیڈیا نے شورکیوں نہیں مچایا۔اس وقت نام نہاد روشن خیال این جی اوزکہاں تھیں۔
میں پھرکہتا ہوں ہمارے ہم وطنوں کی یاداشت بیحدکمزوراورہاضمہ انتہائی طاقتورہے ،ہم بڑے سے بڑاواقعہ اورقومی سانحہ محض چندروزمیںفراموش کردیتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں ایک دوسرے کی بڑی سے بڑی برائی ہضم کرلی جاتی ہے۔ کیا ڈرون حملے کرنے اورہمارے معصوم بچوں کوبیدردی سے موت کے گھاٹ اتارنے اورہمارے دشمن ملک بھارت کودفاعی طورپرمضبوط کرنے والے امریکہ سے کسی بھلائی کی امید کی جاسکتی ہے۔مانا طالبان ہمارے دشمن ہیں توکیا امریکہ ہمارادوست ہے ۔وہ قوم انتہائی بدقسمت ہے جواپنے دوست اوردشمن کے درمیان فرق نہیں کرسکتی ۔مخلص اورمدبرقیادت سے محروم ایٹمی پاکستان کامقابلہ ایک شیطانی تکون سے ہے ،بدقسمتی سے ہمارے کچھ روشن خیال نجی ٹی وی چینل بھی شیطانی تکون کی زبان بول رہے ہیں اورپاکستانیوں کوغیرمحسوس اندازمیں روشن خیالی کاٹیکہ لگایا اوراسلام کے نام پرمعرض وجود میں آنیوالے ملک میں جانتے بوجھتے بے حیائی کوفروغ دیا جارہا ہے۔ہمارے مفتی اورعلماء حضرات جومسلسل ایک دوسرے کونیچادکھانے میں مصروف ہیں جبکہ اسلامی اقدارکوسرعام پامال کیا جارہاہے ۔اسلامی معاشرے میں ہندوؤانہ رسوم کافروغ انتہائی شرمنا ک اورخطرناک ہے ۔اب ہمارے ہاں بھی مغربی کلچر کی نقل کرتے ہوئے کسی زخمی ہونے اورمرنے والے کیلئے ایک یادومنٹ کی خاموشی اختیار کی جاتی ہے ۔قبورکی بجائے جائے حادثہ پرپھول رکھنااور موم بتیاںروشن کرناہرگزہماراکلچر نہیں ہے مگرجان بوجھ کریہ سب کچھ ہورہا ہے جبکہ ہمارے علماء اوردانشورحضرات سمیت میڈیاوالے بھی اس مجرمانہ روش کیخلاف آوازیاانگلی نہیں اٹھارہے ۔ملک میںجمہوریت کی رٹ لگانے والی سیاسی قیادت کوعوام کی تربیت سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔سیاستدانوں کواس بات کاادراک ہے کہ اگرعوام آپس میں متحد ہوگئے توان کی مستقل چھٹی ہوجائے گی ۔
کیا ملالہ یوسف زئی کے خون کارنگ ڈرون حملے میں مارے جانیوالی بیٹیوں کے لہوکی رنگت سے مختلف ہے۔کیا امریکہ کی قیدمیں پل پل مرنے والی بیگناہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہماری بیٹی ،بہن اورہماری دعاؤں کی مستحق نہیں ۔صدرزرداری کاملالہ یوسف زئی کوپاکستان کاچہرہ کہنااوراثاثہ قراردینادرست نہیں ۔ارباب اقتدار سمیت مختلف سیاستدان اورجرنیل ڈرون حملوں سے ہلاک اور زخمی ہونیوالی بیٹیوں اوربیٹوں کے پسماندگان کی اشک شوئی کیلئے کیوں نہیں جاتے ۔ جولوگ ڈرون حملوں اوربھوک سے مرتے ہیں کیا حکمرانوں کے نزدیک ان کی زندگی ملالہ یوسف زئی کی طرح قیمتی نہیں ہے۔ملالہ یوسف زئی کے معاملے میں پوری دال کالی ہے،حالات وواقعات اسی طرف اشارہ دے رہے ہیں ۔ حکومت اور کرنٹ میڈیا خودبھی ہوش میں آئے اور عوا م کوبھی ہوش کی دوادے، ملالہ یوسف زئی پرہونیوالے حملے کی سازش اوراس میں ملوث کرداروں کے چہروں سے پردہ اٹھایاجائے ۔​

 

اذان

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
54
ہماری تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ امریکی صدر نے کسی مسلمان کے لیے آنسو بہائے ۔ ملالہ قوم کی بیٹی کی صورت میں سامنے آئی ۔ ہم پھنس گئے اور الجھ بھی گئے ۔ الجھ اس لیے گئے کہ جس لڑکی کا استعمال کیا گیا وہ ایک مسلمان ہے ۔ پھنس اس لیے گئے کہ ہمارے ہی خنجر سے امریکہ نے ہم کو کاٹ دیا ۔
ہم سب کو بڑی حیرت ہو رہی ہے ۔ عقل یہ بات ماننے کو تیار ہی نہیں کہ جس نے ہمارے لاکھوں مسلمانوں کو اتنی بے دردی سے شہید کیا وہ آج ہماری قوم کی بیٹی پہ آنسو بہا رہی ہے ۔ عقل تو یہی کہتی ہے کہ اس بیٹی سے کسی کو کوئی فائدہ ضرور ہے ۔ ہر بندہ اسی سوچ میں ڈوب جاتا ہے کہ اگر اس پہ یہ حملہ ظلم ہے ۔ یہ نا انصافی ہے ۔ طالبان کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھا ۔ بقول آپ کے تاریخ میں اتنا بڑا ظلم بھی نا دیکھا گیا جتنا ظلم صرف ملالہ پہ ہوا ۔ جس نے ایک کتاب لکھی اور طالبان کو ٹارگٹ کیا ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ طالبان اچھے ہیں لیکن سارے ایک جیسے نہیں ہیں ۔ اصل طالب کس کو کہتے ہیں اس سے ہم سب خبردار ہیں ۔ اصل طالب وہ ہوتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول صہ کے بتائے ہوئے راستے پہ چلے ۔ یقینا سچا طالب کسی کو نہیں مارتا ۔ خاص کر مسلمان کو تو بلکل نہیں ۔ کیونکہ قرآن پاک میں ایسا حکم کہیں نہیں دیا کہ آپ کسی کو ناحق قتل کرو ۔ جس کو امریکہ طالبان سمجھ رہا ہے وہ شائد ان کو پتا ہوگا کہ کس قسم کے ہیں ۔ آج تک تو جتنے بھی دھماکے ہوئے صرف اور صرف مسلمان پر ہی ہوئے اور سب سے بڑی بات کہ اللہ کے گھر یعنی مسجدوں میں ہوئے تو کیا وہ طالب جو اللہ اور اس کے رسول صہ کے بتائے ہوئے راستے پہ چلتا ہے تو کیا وہ ایسی حرکت کر سکتا ہے کہ اللہ کا ہی گھر برباد کرنے کو چلے ۔ یقینا ایسا نہیں کرے گا کیونکہ مومن کا ایمان اس بات کی اجازت نہیں دیتا ۔
9\11 سے پہلے ہمارے ملک میں نا تو کوئی بم بلاسٹ ہوا تھا اور نا ہی کوئی دہشت گرد تھا اور نا ہی کوئی طالب ۔ طالب بھی وہ جس کو آجکل دہشت گرد کہا جا رہا ۔
بات شروع تھی ملالہ یوسفزئی کی ۔ ملالہ یوسفزئی جو آج ایک ہیرو ہے اور قوم کی بیٹی بن گئی ۔ جس کے لیے میڈیا بھی دن رات نشریات چلاتا رہا ۔ جس کے لیے پوری دنیا دعا گو تھی ۔ جس کے لیے ہر آنکھ میں آنسو تھے ۔ وہ ملالہ جس کا زخمی ہونا لاکھوں شہیدوں پہ بھاری پڑا ۔ اس سے پہلے بھی بہت سے زخمی اور شہید ہو گئے ہیں تو زہن میں ایک ہی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا
وہ سب کافر تھے
کیا ان کی زندگی فضول تھی
کیا ان کا مرنا ہی بہتر تھا
کیا انہوں نے کسی اور قسم کا کلمہ پڑھا تھا
کیا وہ انسان نہیں تھے
کیا وہ بے درد قسم کے لوگ تھے
یا
انہوں نے طالبان کے خلاف کتاب نہیں لکھی تھی اس لیے ان کی زندگی سستی تھی
یا
انہوں نے امریکہ کا ساتھ نا دیا تھا اس لیے انکا مر جانا بہتر تھا

افسوس تو اس بات کا ہے نا کہ جو آنسو ملالہ کے لیے ہیں وہ اُن ماؤں، بہنوں ، بیواؤں ، بھائیوں ، اور ان تمام
مسلمانوں کے لیے جن کے پیارے اس دہشت گردی کے نظر ہو گئے ہیں کسی تیر سے کم نہیں ۔
وہ یہی سوچتے ہونگے کہ جب ہمارا بیٹا ، بیٹی ، بھائی یا والدیں شہید کر دیئے گئے اور درد ناک اور اذیت سے بھری موت دے گئے تو اس وقت اوبامہ کے آنسو کہا تھے ؟؟؟ اس وقت یہ میڈونا کہاں تھی کہ ان کا نام بھی اپنے
پیٹ پہ لکھ دیں ؟ اس وقت یہ میڈیا کہاں تھا جو اوچھل اوچھل کر ملالہ کو ایک ہیرو بنا رہی ہے ؟؟؟
اس وقت یہ عوام کہاں تھی جو آج ملالہ کے لیے اتنے دعا گو ہیں ؟؟؟
بہت آسان ہے یہ کہنا کہ ظلم ہوا ۔ کہنے میں اور سہنے میں بہت فرق ہے ۔ ملالہ کی وجہ سے آج ایک اور تحفہ ملنے والا ہے جو وزیرستان پہ حملے کی صورت میں ملے گا ۔ اب پھر سے قوم مزید قربانی کے لیے تیار ہو جائے گی ۔ پھر سے وہی خوف و ہراس کی آب و ہوا پھیل جائے گی ۔ پھر سے کتنے بچے یتیم ہونگے ، کتنی بیوائیں بن جائنگی ، کتنے بہن بھائی جُدا ہو جائینگے اور ہونے بھی چاہیئے کیونکہ امریکہ نے قسم کھا لی ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد کا خاتمہ کرے گا اور امن لائے گا چاہے کتنے ہی معصوم لوگ کیوں نا مارے جائے ۔
کون بیوقوف ایسا امن چاہے گا ؟؟؟
کون چاہے گا کہ اس کا بھائی نا حق مارا جائے ؟؟؟
کون سی ماں چاہے گی کہ اس کے لخت جگر کو کوئی گولی مار کر موت کی نیند سُلا دے ؟؟
کون ہوگا جو اتنا درد خود پانے لیے دُعا میں مانگے گا ؟؟؟
کم از کم امن یہ تو نہیں ہو سکتا یا اس طریقہ سے نہیں لایا جا سکتا جس طرح امریکہ چاہ رہی ہے ۔
وہ تو آرام سے بیٹھا ہے ۔ ان کو تو بس ملالہ یوسفزئی کا دکھ دیکھائی دے رہا ۔ باقی جائے بھاڑ میں ۔
ملالہ بھی مسلمان ہے ۔ اس نے بھی کلمہ پڑھا ہے ۔ ہم ملالہ کے خلاف نہیں کیونکہ ہر مسلمان کو اپنے کیے کی
سزا کے بعد راحت کا وعدہ بھی اللہ کا ہی ہے ۔ لیکن ہم اس کے خلاف ہے کہ ایسے کئی معصوم بچے جو شہید ہوگئے آج انکی قربانی تاریکی کی نظر ہوگئی ۔ ان پہ جتنا ظلم ہوا اور مصیبتیں آئیں افسوس کے پاکستانی عوام نے وہ سب بُھلا دیا ۔
اگر وہ ہیرو ہے تو پھر اللہ کے نام لینے والے یہ لوگ کیا ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟








 
Top