ہماری تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ امریکی صدر نے کسی مسلمان کے لیے آنسو بہائے ۔ ملالہ قوم کی بیٹی کی صورت میں سامنے آئی ۔ ہم پھنس گئے اور الجھ بھی گئے ۔ الجھ اس لیے گئے کہ جس لڑکی کا استعمال کیا گیا وہ ایک مسلمان ہے ۔ پھنس اس لیے گئے کہ ہمارے ہی خنجر سے امریکہ نے ہم کو کاٹ دیا ۔
ہم سب کو بڑی حیرت ہو رہی ہے ۔ عقل یہ بات ماننے کو تیار ہی نہیں کہ جس نے ہمارے لاکھوں مسلمانوں کو اتنی بے دردی سے شہید کیا وہ آج ہماری قوم کی بیٹی پہ آنسو بہا رہی ہے ۔ عقل تو یہی کہتی ہے کہ اس بیٹی سے کسی کو کوئی فائدہ ضرور ہے ۔ ہر بندہ اسی سوچ میں ڈوب جاتا ہے کہ اگر اس پہ یہ حملہ ظلم ہے ۔ یہ نا انصافی ہے ۔ طالبان کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھا ۔ بقول آپ کے تاریخ میں اتنا بڑا ظلم بھی نا دیکھا گیا جتنا ظلم صرف ملالہ پہ ہوا ۔ جس نے ایک کتاب لکھی اور طالبان کو ٹارگٹ کیا ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ طالبان اچھے ہیں لیکن سارے ایک جیسے نہیں ہیں ۔ اصل طالب کس کو کہتے ہیں اس سے ہم سب خبردار ہیں ۔ اصل طالب وہ ہوتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول صہ کے بتائے ہوئے راستے پہ چلے ۔ یقینا سچا طالب کسی کو نہیں مارتا ۔ خاص کر مسلمان کو تو بلکل نہیں ۔ کیونکہ قرآن پاک میں ایسا حکم کہیں نہیں دیا کہ آپ کسی کو ناحق قتل کرو ۔ جس کو امریکہ طالبان سمجھ رہا ہے وہ شائد ان کو پتا ہوگا کہ کس قسم کے ہیں ۔ آج تک تو جتنے بھی دھماکے ہوئے صرف اور صرف مسلمان پر ہی ہوئے اور سب سے بڑی بات کہ اللہ کے گھر یعنی مسجدوں میں ہوئے تو کیا وہ طالب جو اللہ اور اس کے رسول صہ کے بتائے ہوئے راستے پہ چلتا ہے تو کیا وہ ایسی حرکت کر سکتا ہے کہ اللہ کا ہی گھر برباد کرنے کو چلے ۔ یقینا ایسا نہیں کرے گا کیونکہ مومن کا ایمان اس بات کی اجازت نہیں دیتا ۔
9\11 سے پہلے ہمارے ملک میں نا تو کوئی بم بلاسٹ ہوا تھا اور نا ہی کوئی دہشت گرد تھا اور نا ہی کوئی طالب ۔ طالب بھی وہ جس کو آجکل دہشت گرد کہا جا رہا ۔
بات شروع تھی ملالہ یوسفزئی کی ۔ ملالہ یوسفزئی جو آج ایک ہیرو ہے اور قوم کی بیٹی بن گئی ۔ جس کے لیے میڈیا بھی دن رات نشریات چلاتا رہا ۔ جس کے لیے پوری دنیا دعا گو تھی ۔ جس کے لیے ہر آنکھ میں آنسو تھے ۔ وہ ملالہ جس کا زخمی ہونا لاکھوں شہیدوں پہ بھاری پڑا ۔ اس سے پہلے بھی بہت سے زخمی اور شہید ہو گئے ہیں تو زہن میں ایک ہی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا
وہ سب کافر تھے
کیا ان کی زندگی فضول تھی
کیا ان کا مرنا ہی بہتر تھا
کیا انہوں نے کسی اور قسم کا کلمہ پڑھا تھا
کیا وہ انسان نہیں تھے
کیا وہ بے درد قسم کے لوگ تھے
یا
انہوں نے طالبان کے خلاف کتاب نہیں لکھی تھی اس لیے ان کی زندگی سستی تھی
یا
انہوں نے امریکہ کا ساتھ نا دیا تھا اس لیے انکا مر جانا بہتر تھا
افسوس تو اس بات کا ہے نا کہ جو آنسو ملالہ کے لیے ہیں وہ اُن ماؤں، بہنوں ، بیواؤں ، بھائیوں ، اور ان تمام
مسلمانوں کے لیے جن کے پیارے اس دہشت گردی کے نظر ہو گئے ہیں کسی تیر سے کم نہیں ۔
وہ یہی سوچتے ہونگے کہ جب ہمارا بیٹا ، بیٹی ، بھائی یا والدیں شہید کر دیئے گئے اور درد ناک اور اذیت سے بھری موت دے گئے تو اس وقت اوبامہ کے آنسو کہا تھے ؟؟؟ اس وقت یہ میڈونا کہاں تھی کہ ان کا نام بھی اپنے
پیٹ پہ لکھ دیں ؟ اس وقت یہ میڈیا کہاں تھا جو اوچھل اوچھل کر ملالہ کو ایک ہیرو بنا رہی ہے ؟؟؟
اس وقت یہ عوام کہاں تھی جو آج ملالہ کے لیے اتنے دعا گو ہیں ؟؟؟
بہت آسان ہے یہ کہنا کہ ظلم ہوا ۔ کہنے میں اور سہنے میں بہت فرق ہے ۔ ملالہ کی وجہ سے آج ایک اور تحفہ ملنے والا ہے جو وزیرستان پہ حملے کی صورت میں ملے گا ۔ اب پھر سے قوم مزید قربانی کے لیے تیار ہو جائے گی ۔ پھر سے وہی خوف و ہراس کی آب و ہوا پھیل جائے گی ۔ پھر سے کتنے بچے یتیم ہونگے ، کتنی بیوائیں بن جائنگی ، کتنے بہن بھائی جُدا ہو جائینگے اور ہونے بھی چاہیئے کیونکہ امریکہ نے قسم کھا لی ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد کا خاتمہ کرے گا اور امن لائے گا چاہے کتنے ہی معصوم لوگ کیوں نا مارے جائے ۔
کون بیوقوف ایسا امن چاہے گا ؟؟؟
کون چاہے گا کہ اس کا بھائی نا حق مارا جائے ؟؟؟
کون سی ماں چاہے گی کہ اس کے لخت جگر کو کوئی گولی مار کر موت کی نیند سُلا دے ؟؟
کون ہوگا جو اتنا درد خود پانے لیے دُعا میں مانگے گا ؟؟؟
کم از کم امن یہ تو نہیں ہو سکتا یا اس طریقہ سے نہیں لایا جا سکتا جس طرح امریکہ چاہ رہی ہے ۔
وہ تو آرام سے بیٹھا ہے ۔ ان کو تو بس ملالہ یوسفزئی کا دکھ دیکھائی دے رہا ۔ باقی جائے بھاڑ میں ۔
ملالہ بھی مسلمان ہے ۔ اس نے بھی کلمہ پڑھا ہے ۔ ہم ملالہ کے خلاف نہیں کیونکہ ہر مسلمان کو اپنے کیے کی
سزا کے بعد راحت کا وعدہ بھی اللہ کا ہی ہے ۔ لیکن ہم اس کے خلاف ہے کہ ایسے کئی معصوم بچے جو شہید ہوگئے آج انکی قربانی تاریکی کی نظر ہوگئی ۔ ان پہ جتنا ظلم ہوا اور مصیبتیں آئیں افسوس کے پاکستانی عوام نے وہ سب بُھلا دیا ۔
اگر وہ ہیرو ہے تو پھر اللہ کے نام لینے والے یہ لوگ کیا ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟