• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملا منصور پر ڈرون حملہ

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
امريکی شہری افغانستان کے ہمساۓ ميں نہيں رہ رہے ہيں۔ ليکن اس کے باوجود اسی سرزمين پر متحرک دہشت گرد تنظيم نے امريکی شہريوں کے خلاف تاريخ کے سب سے ہولناک، خونی اور پيچيدہ حملے کا منصوبہ بنا کر اسے کاميابی کے ساتھ پايہ تکميل تک پہنچايا۔ اور اس سے بھی پہلے کينيا اور تنزانيا ميں امريکی سفارت خانوں پر حملے کيے گۓ جن کے نتيجے ميں سينکڑوں ہلاک وزخمی ہوۓ۔ يہ حملے بھی افغانستان ميں موجود دہشت گردی کی محفوظ پناہگاہوں ميں تيار کيے گۓ منصوبوں کا شاخسانہ تھے۔
@فواد صاحب آپ مجھے مجبور کرتے ہیں کہ میں آپ کو مزید حوالے دوں اور مزید آئینہ دکھاؤں۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Cruise_missile_strikes_on_Afghanistan_and_Sudan_(August_1998)
کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں کا بدلہ آپ لوگوں نے ایسے لیا کہ آپ نے سوڈان اور افغانستان پر کروز میزائل برسا دیے۔ سوڈان میں آپ نے ایک فارما کمپنی پر یہ الزام لگا کر میزائل مارے کہ وہاں ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمیکل بن رہا ہے۔ اس حملے میں 11 سوڈانی زخمی یا ہلاک ہو گئے۔ اور بعد میں یہ الزام غلط نکلا۔
اب بتائیں القاعدہ والے دہشت گرد ہیں تو آپ لوگ کیا ہیں؟
افغانستان پر میزائل حملے کا نتیجہ یہ نکلا کہ طالبان نے سعودی انٹیلی جنس چیف ترکی الفیصل سے وعدہ کیا ہوا تھا کہ اسامہ بن لادن کو اس کے حوالے کریں گے۔ آپ کے حملے کے نتیجے میں طالبان نے احتجاجا اس سے انکار کر دیا۔ بالکل اسی طرھ جیسے ملا منصور پر ڈرون حملے کی وجہ سے مذاکرات کی امید ابھی ختم ہوئی ہے۔
تو اندازہ ہوتا ہے کہ آپ لوگ چاہتے ہی یہ تھے اور ہیں کہ افغانستان میں کسی نہ کسی طرح فتنہ برپا ہوتا رہے۔ بھلا کیوں؟
اس کیوں کا جواب میں اگر چین اور آپ کی معاشی جنگ کے حوالے سے دوں گا اور یہ بتاؤں گا کہ گزشتہ دنوں چین کے یوآن کو دو فیصد کم کرنے پر آپ لوگ پریشان ہو گئے تھے اور چین کے یو آن کو سونے سے منسلک کرنے کی خبر سن کر آپ لوگوں نے شور مچا دیا تھا، پھر یہ بتاؤں گا کہ پاکستان کا ساحل کیا حیثیت رکھتا ہے اور چین سے ٹکر کے لیے پاکستان کی سرزمین کتنی اہم ہے، تو آپ اسے نہیں مانیں گے حالانکہ میں ہر بات آپ کے لوگوں کے ہی حوالے سے کروں گا۔

اس لیے ایسا کریں کہ آپ خود ہی اس کیوں کا جواب دے دیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
پاکستانيوں کا دہشت گردی کے ان محفوظ ٹھکانوں سے جغرافيائ طور پر اتنا قريب ہونا اس دليل کو مزيد تقويت بخشتا ہے کہ پاکستانيوں کے ليے اپنے اسٹريجک اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا انتہائ اہم ہے تا کہ اپنے مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اپنے شہريوں کی حفاظت کو بھی يقینی بنايا جا سکے۔ ليکن يہ دعوی کہ دہشت گردی صرف ايک مخصوص خطے پر اثرانداز ہوتی ہے اور امريکہ سميت کوئ بھی اور ملک اس عالمی معاملے پر فريق نہيں کہلايا جا سکتا، بالکل غلط ہے اور حقائق کی کسوٹی پر درست ثابت نہيں کيا جا سکتا ہے۔
میں نے کہا نا کہ ہم یہ کام وقت آنے پر اپنے ملک میں خود کرتے۔ آپ لوگ کیوں کود پڑے بیچ میں۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
@فواد

اس کیوں کا جواب میں اگر چین اور آپ کی معاشی جنگ کے حوالے سے دوں گا اور یہ بتاؤں گا کہ گزشتہ دنوں چین کے یوآن کو دو فیصد کم کرنے پر آپ لوگ پریشان ہو گئے تھے اور چین کے یو آن کو سونے سے منسلک کرنے کی خبر سن کر آپ لوگوں نے شور مچا دیا تھا، پھر یہ بتاؤں گا کہ پاکستان کا ساحل کیا حیثیت رکھتا ہے اور چین سے ٹکر کے لیے پاکستان کی سرزمین کتنی اہم ہے، تو آپ اسے نہیں مانیں گے حالانکہ میں ہر بات آپ کے لوگوں کے ہی حوالے سے کروں گا۔
اس لیے ایسا کریں کہ آپ خود ہی اس کیوں کا جواب دے دیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​


جو کوئ بھی آج کے دور ميں حکومتوں اور ملکوں کے مابين عالمی تعلقات کی بنيادی سمجھ بوجھ بھی رکھتا ہے وہ اس بات کی گواہی دے سکتا ہے کہ يہ سوچ بالکل غلط ہے کہ کاروباری معاہدوں اور امدادی پيکجز کے ذريعے آپ کسی قوم کو غلام بنا سکتے ہيں يا کسی بيرونی حکومت کو کٹھ پتلی بنا کر اس سے اپنی مرضی کے کام کروا سکتے ہيں۔

دنيا کے کسی بھی دوسرے ملک کی طرح پاکستان کی آزاد اور خودمختار قوم کو اس بات کا پورا اختيار ہے کہ چين سميت اپنے تمام ہمسايہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرے۔ خارجہ تعلقات کے ضمن ميں سب سے بنيادی اصول يہی ہوتا ہے کہ اپنے قومی مفادات کو مقدم رکھتے ہوۓ باہمی دلچسپی کے امور کو اجاگر کيا جاۓ اور ايسے مواقع تخليق کيے جائيں جن سے تمام فريقين کو يکساں فائدہ ہو۔

مختلف فورمز پر اس سوچ کی تشہير کی جار ہی ہے کہ امريکہ پاکستان کو ايک محکوم رياست کے طور پر ديکھنے کا متمنی ہے اور چين کے ساتھ بڑھتے ہوۓ مراسم خاص طور پر گوادر بندرگاہ کا منصوبہ خطے ميں امريکی شکست کےمترادف ہے۔ يہ سوچ نا صرف يہ کہ منطقی طور پر غلط ہے بلکہ ان اقدار اور اساس کے بھی عين منافی ہے جس کی بنياد پر ہم اپنی خارجہ پاليسياں اور بين الاقوامی تعلقات استوار کرتے ہيں۔

سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ پاکستان اور چين کے مابين اسٹريجک تعلقات کوئ نئ پيش رفت نہيں ہے۔ يہ تعلقات تو کئ دہائيوں پر محيط ہيں۔ بلکہ ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ کوئ چاليس برس قبل پاکستان نے امريکہ اور چين کے مابين تعلقات کے آغاز کے ليے کليدی کردار ادا کيا تھا۔

آپ کی راۓ سے تو يہ تاثر ابھرتا ہے کہ امريکہ پاکستان کو اپنے شکنجے ميں رکھنا چاہتا ہے اور چين کے ساتھ پاکستان کے حاليہ کاروباری معاہدے گويا ہماری شکست کے مترادف ہيں۔ يہ سوچ نا صرف يہ کہ غير منطقی ہے بلکہ ان اقدار اور روح کے بھی منافی ہے جو ہماری خارجہ پاليسيوں اور بين الاقوامی تعلقات کی بنيادی اساس ہيں۔

جو راۓ دہندگان اس غلط سوچ اور بے تکی منطق پر مبنی کہانيوں پر يقين رکھتے ہيں کہ امريکہ چين کو نيچا دکھانا چاہتا ہے اور خطے ميں چين کی حيثيت کو کمزور کرنا ہی ہمارا ايجنڈا ہے، انھيں چاہيے کہ امريکہ اور چين کے مابين تجارتی تعلقات اور اس حوالے سے اعداد وشمار پر ايک سرسری نظر ڈالیں۔

https://www.census.gov/foreign-trade/balance/c5700.html

اگر امريکہ خود چين کے ساتھ ماہانہ کروڑوں کی تجارت کو فروغ دے رہا ہے اور براہراست چين کی معيشت کو بڑھاوا دينے ميں ايک موثر کردار ادا کر رہا ہے تو پھر سوال يہ ہے کہ پاکستان اور چين کے مابين دوطرفہ تعلقات کس منطق کے تحت عالمی سطح پر اور خطے ميں ہمارے مفادات کے ليے خطرہ بن سکتے ہيں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top