• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملا منصور پر ڈرون حملہ

شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس فورم پر اپنے خلاف ہونے والی تنقيد سے مجھے کوئ حيرت نہيں ہوئ۔ يہ درست ہے کہ اعداد وشمار اور حقائق کی روشنی ميں تعميری اور مثبت بحث کے مقابلے ميں ذاتی حملے آسان نعم ا لبدل ہے کيونکہ کچھ افراد کے نزديک بحث کرنے کا يہی طريقہ ہوتا ہے۔

ميں آپ کی آزاد راۓ کے اظہار کے حق کا احترام کرتا ہوں۔ تاہم کچھ باتوں کی وضاحت کر دوں

ميں ايک امريکی مسلمان ہوں۔ ميں نے اپنی ہر پوسٹ کے آغاز ميں ہميشہ يہ واضح کيا ہے کہ ميرا تعلق يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے ہے۔

يہ بات غور طلب ہے کہ ميں امريکہ ميں کام کرنے والا واحد مسلمان نہيں ہوں۔ يہاں پر لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان ہر شعبہ زندگی ميں موجود ہيں۔

يو ٹيوب پر ايسی بے شمار ويڈيوز موجود ہيں جن ميں مختلف امريکی حکومتی اداروں ميں سينکڑوں مسلمانوں کو کام کرتا ديکھا جا سکتا ہے۔

ميرا مختلف فورمز پر آپ لوگوں سے براہراست رابطہ افواہوں اور غلط خبروں سے ہٹ کر سرکاری ذرائع سے درست معلومات آپ تک پہنچانے کی ايک مخلصانہ کوشش ہے۔ میرا مقصد قطعی طور پر غير مسلموں کا دفاع کرنا يا مسلمانوں پر اثرانداز ہونا نہيں ہے۔ ميں کسی بھی مذہبی وابستگی سے ہٹ کر صرف مختلف موضوعات پر امريکی حکومت کا موقف اور پوزيشن آپ کے سامنے پيش کر رہا ہوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

جناب امریکہ کی پالیسیوں کی حمایت کیا غیر مسلم، کا دفاع نہیں ہے،، اور آپ ایسا کر کے کس چیز کا ثبوت دے رہے ہیں؟

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
امریکہ کے بارے میں ادنی سے ادنی مسلمان بھی یہ جانتا ہے کہ وہ دنیا سے اسلام کی بیخ کنی کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے ہی وہ مسلمان ملکوں کو تاراج کر رہا ہے، پہلے عراق پھر افغانستان، اب شام اور اس کے بعد نہ جانے کون کون سے مسلمان ممالک اس کی دہشت گردی کا نشانہ بنیں گے،،

Sent from my SM-E700H using Tapatalk

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کيا ستمبر 11 2001 کو امريکی سرزمين پر حملے سے پہلے اس خطے ميں امريکی اور نيٹو افواج کا کوئ وجود تھا؟

اگر آپ مندرجہ بالا دليل پر صدق دل اور ديانت داری سے يقين رکھتے ہيں تو پھر آپ کو اس خطے ميں گزشتہ ايک دہائ کے دوران القائدہ، ٹی ٹی پی اور ان سے منسلک بے شمار گروہوں کی دہشت گرد کاروائيوں کی مذمت کرنے ميں کسی تامل اور ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہيں کرنا چاہيے۔

القائدہ، ٹی ٹی پی، آئ ايس آئ ايس اور ديگر عالمی دہشت گرد تنظيموں کی بھرپور خواہش کے باوجود عالمی دہشت گردی کو نا تو پہلے کبھی اور نا ہی مستقبل ميں کبھی بھی مذہبی اختلافات کی توجيہہ کی آڑ ميں چھپايا جا سکے گا۔ دہشت گرد تنظيميں تو اسی کوشش ميں لگی رہتی ہيں کہ کسی طرح مذہب کا يہ لائسنس ان کے ہاتھ لگ جاۓ تا کہ اس کی آڑ ميں وہ اپنی بے رحمانہ قتل کی مہم جوئ جاری رکھ سکيں۔

اگر امريکی فوجی آپ کے دعوے کے مطابق پوری دنيا ميں بغير کسی تفريق کے مسلمانوں کے قتل کے مشن پر مامور ہوتے تو پھر تو منطقی اعتبار سے کيا انھيں يہ مبينہ مشن پہلے امريکہ کے اندر نہيں شروع کرنا چاہيے تھا جہاں ان کی اپنی سرحدوں کے اندر لاکھوں مسلمان بستے ہيں؟

اور آپ ان امريکی مسلمانوں کے بارے ميں کيا کہيں گے جو امريکی فوج کے اندر اپنی ذمہ دارياں نبھا رہے ہيں اور پھر درجنوں مسلمان ممالک کی فوجيں جو ہمارے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہيں اور ان اجتماعی عالمی کاوشوں کا حصہ ہيں جو عالمی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے عفريت کو ختم کرنے کے ليے کی جا رہی ہيں؟

ميں نے فورمز پر يہ سوال بارہا اٹھايا ہے کہ اگر امريکی حکومت اور ہمارا موقف اتنا ہی شيطانی ہے جتنا کہ آپ کی راۓ سے ظاہر ہے تو پھر کيا وجہ ہے کہ اقوام متحدہ، سعودی عرب سميت کئ اہم اسلامی ممالک اور پاکستان اور افغانستان کی مقامی حکومتيں نا صرف يہ کہ دہشت گردی کے حوالے سے ہمارے موقف کی حمايت کر رہی ہيں بلکہ ان مشترکہ دشمنوں کا پيچھا کرنے کے ليے ہمارے ساتھ مل کر کام بھی کر رہی ہيں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی کہ رہا ہوں. شروع میں اگر کچھ لکھنا ہی چاہتے ہیں تو بسم اللہ یا سلام لکھ دیا کریں.
اس فورم پر اپنے خلاف ہونے والی تنقيد سے مجھے کوئ حيرت نہيں ہوئ۔
ہونی بھی نہیں چاہیۓ. باطل کا ساتھ دینے پر کچھ نہ کچھ تو ہونا ہی چاہیۓ.
يہ درست ہے کہ اعداد وشمار اور حقائق کی روشنی ميں تعميری اور مثبت بحث کے مقابلے ميں ذاتی حملے آسان نعم ا لبدل ہے کيونکہ کچھ افراد کے نزديک بحث کرنے کا يہی طريقہ ہوتا ہے۔
قرآن وحدیث یا اسلام کی باتیں پیش کرنا ذاتیات پر حملے کرنا ہے؟؟؟
ذرا بتائیں اسمیں کس طرح کا ذاتی حملہ ہے؟؟؟
یہ جناب اتنا نہیں سمجھتے کہ اللہ کے دشمن کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے.
کل قیامت کے دن پوچھا جاۓ گا کہ اسلام پر اتنے حملے ہوۓ. لوگوں نے اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی تو تم کیوں نہیں اٹھ کھڑے ہوۓ تو کیا جواب دیں گے جناب @فواد امریکی صاحب؟؟؟
کیا یہ کہتے ہوۓ شرم نہیں آۓ گی کہ اے اللہ میں نے ساری زندگی تیرے دشمنوں کے دفاع میں لگادی؟؟؟
کیا یہ حقیقت نہیں؟؟؟ اگر یہ غلط ہے تو رد کریں اسے ذاتیات کا نام دیکر پلو نہ جھاڑیں.
ميں ايک امريکی مسلمان ہوں۔
شکر ہے. ہم ظاہر کے مکلف ہیں. باطن کا اللہ مالک ہے. وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے.
ميں نے اپنی ہر پوسٹ کے آغاز ميں ہميشہ يہ واضح کيا ہے کہ ميرا تعلق يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے ہے۔
جب جب آپ نے لکھا ہے یقین جانۓ بے حد دکھ ہوا ہے.
يہ بات غور طلب ہے کہ ميں امريکہ ميں کام کرنے والا واحد مسلمان نہيں ہوں۔ يہاں پر لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان ہر شعبہ زندگی ميں موجود ہيں۔
مسلمان موجود ہیں اس بات کا منکر کون ہے؟؟؟
سوال یہ ہے کہ آخر اس طرح آپکو امریکہ کا دفاع کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئ؟؟؟
کوئ دلیل کوئ شرعی بات؟؟؟
ميرا مختلف فورمز پر آپ لوگوں سے براہراست رابطہ افواہوں اور غلط خبروں سے ہٹ کر سرکاری ذرائع سے درست معلومات آپ تک پہنچانے کی ايک مخلصانہ کوشش ہے۔ میرا مقصد قطعی طور پر غير مسلموں کا دفاع کرنا يا مسلمانوں پر اثرانداز ہونا نہيں ہے۔ ميں کسی بھی مذہبی وابستگی سے ہٹ کر صرف مختلف موضوعات پر امريکی حکومت کا موقف اور پوزيشن آپ کے سامنے پيش کر رہا ہوں۔
اس کی ضرورت کیوں پیش آ گئ جناب من!؟؟؟
اسلام کی حقیقت یہودیوں اور عیسائیوں کے پیش کرنا چاہیۓ. اسلام کا دفاع کرنا چاہیۓ. اسلام کی حقانیت لوگوں کے سامنے پیش کرنی چاہیۓ. لیکن یہ آپ کیا امریکہ کا دفاع کرنے بیٹھ گۓ؟؟؟
اسلام پر چو طرفہ حملے ہو رہے ہیں. لوگ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں. کیا آپ اپنا وقت اسلام کی خدمت میں نہیں لگا سکتے؟؟؟؟
کیا آپ سے کل قیامت کے دن سوال نہیں کیا جاۓ گا؟؟؟ ذرا اس حدیث پر دھیان دیجۓ. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں؟؟؟
جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ)
جامع ترمذی: كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں (باب: رسول اللہ ﷺ سے قیامت کے احوال اور دلوں کو نرم کرنے والی چیزوں اور ورع کے بیان میں)
2416 . حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ أَبُو مِحْصَنٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ الرَّحَبِيُّ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَزُولُ قَدَمُ ابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عِنْدِ رَبِّهِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ عَنْ عُمُرِهِ فِيمَ أَفْنَاهُ وَعَنْ شَبَابِهِ فِيمَ أَبْلَاهُ وَمَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَ أَنْفَقَهُ وَمَاذَا عَمِلَ فِيمَا عَلِمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْحُسَيْنِ بْنِ قَيْسٍ وَحُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَرْزَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ
حکم : صحیح
2416 . عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' آدمی کاپاؤں قیامت کے دن اس کے رب کے پاس سے نہیں ہٹے گا یہاں تک کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے پوچھ لیا جائے: اس کی عمر کے بارے میں کہ اسے کہاں صرف کیا، اس کی جوانی کے بارے میں کہ اسے کہاں کھپایا ، اس کے مال کے بارے میں کہ اسے کہاں سے کمایا اور کس چیز میں خرچ کیا اور اس کے علم کے سلسلے میں کہ اس پرکہاں تک عمل کیا ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اسے ہم ' عن ابن مسعود عن النبی ﷺ' کی سند سے صرف حسین بن قیس ہی کی روایت سے جانتے ہیں اورحسین بن قیس اپنے حفظ کے قبیل سے ضعیف ہیں، ۳- اس باب میں ابوبرزہ اور ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

اگر عقل وشعور ہے تو غور کریں کہ آپ اپنی زندگی کس چیز میں لگا رہے ہیں. اپنی عمر کس چیز میں صرف کر رہے ہیں.
والسلام
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
بہت اچھے۔
سارے سوالوں کو ایک جانب رکھیے اور ذرا یہ بتائیے کہ خبروں کے مطابق ملا منصور جس گاڑی میں سفر کر رہے تھے وہ کرائے کی تھی۔ اس کے ڈرائیور اعظم خان کا کیا قصور تھا جو وہ بھی مارا گیا؟؟؟
ا

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ اور ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ کسی ايسے فوجی آپريشن کے ضمن میں تفصيلات فراہم کرے جو فوجی عہديداران ، اسٹريجک شراکت داروں اور علاقائ اتحاديوں کے تعاون سے کيا جارہا ہے کيونکہ وہی زمينی حقائق اور واقعات کے تسلسل کے ضمن ميں حتمی معلومات فراہم کر سکتے ہيں۔

تاہم ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکہ حکومت کا طريقہ کار يہ نہيں ہے کہ دانستہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کيا جاۓ۔ اس ضمن ميں رپورٹ کيے جانے والے ايسے کسی بھی واقعے کی بھرپور طريقے سے تحقيق اور تفتيش کی جاتی ہے جس ميں کسی بے گناہ شہری کی جان گئ ہو۔ علاوہ ازيں عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کو يقينی بنانے کے ليے ہر ممکن اقدامات اٹھاۓ جاتے ہيں۔

امريکی اور نيٹو افواج کی جانب سے عسکری کاروائياں اور فوجی آپريشنز معصوم شہريوں کے خلاف ہرگز نہيں ہيں۔ اگر ايسا ہوتا تو اقوام متحدہ، پاکستانی اور افغان حکومتوں سميت چاليس سے زائد ممالک دہشت گردی کے عفريت کے خاتمے کے ليے جاری مہم ميں نا تو امريکہ کا ساتھ ديتے اور نا ہی کسی بھی قسم کی حمايت يا سپورٹ فراہم کرتے۔

يہ مخصوص اور محدود کاروائياں ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف ہيں جنھوں نے کسی بھی قسم کی سياسی مفاہمت کے امکان کو يکسر مسترد کر ديا ہے اور اپنی سياسی سوچ کو نافذ کرنے کے ليے باقاعدہ جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔

خطے ميں امريکی کاوشيں انھی عناصر کے خلاف ہيں۔ زيادہ اہم بات يہ ہے کہ اس جدوجہد ميں ہم تنہا نہيں ہيں۔ ہم افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون اور باہم رضامندگی کے ساتھ خطے سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے ليے مل کر کام کر رہے ہيں۔ اپنے مشترکہ دشمن کے خاتمے کے ليے ٹيکنالوجی اور انٹيلی جينس سميت وسائل کا اشتراک ہماری مشترکہ جدوجہد کا حصہ ہے۔​

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
تاہم ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکہ حکومت کا طريقہ کار يہ نہيں ہے کہ دانستہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کيا جاۓ۔ اس ضمن ميں رپورٹ کيے جانے والے ايسے کسی بھی واقعے کی بھرپور طريقے سے تحقيق اور تفتيش کی جاتی ہے جس ميں کسی بے گناہ شہری کی جان گئ ہو۔ علاوہ ازيں عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کو يقينی بنانے کے ليے ہر ممکن اقدامات اٹھاۓ جاتے ہيں۔
مہربانی فرما کر ہمیں یقین نہ دلائیں۔ اعظم خان کے معصوم بچوں کو دلائیں جن کے وہ سر کا سایہ تھا۔
میزائل مارتے وقت بھی یہ خیال آ جاتا کہ بے گناہ شہری مر رہا ہے تو شاید وہ اپنے گھر کی کفالت کو زندہ ہوتا۔

میں جانتا ہوں @فواد صاحب کہ یہ آپ کی روزی روٹی کا مسئلہ ہے۔ اگر آپ امریکی پالیسیز کا دفاع نہیں کریں گے تو آپ کو ملازمت میں رکھے گا کون۔ لیکن خدا کے لیے اتنے ہی جھوٹ بولیے جتنے آپ سے بھی برداشت ہوں اور ہم سے بھی۔
آپ کی پوسٹس شروع سے پڑھ رہا ہوں اور ہمیشہ یہی سوچ کر چھوڑ دیتا تھا کہ بندہ کی مجبوری ہے۔ لیکن اب تو جناب نے حد ہی کر دی ہے۔

امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ اور ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ کسی ايسے فوجی آپريشن کے ضمن میں تفصيلات فراہم کرے جو فوجی عہديداران ، اسٹريجک شراکت داروں اور علاقائ اتحاديوں کے تعاون سے کيا جارہا ہے کيونکہ وہی زمينی حقائق اور واقعات کے تسلسل کے ضمن ميں حتمی معلومات فراہم کر سکتے ہيں۔
"علاقائی اتحادیوں" کا رد عمل آپ دیکھ ہی چکے ہوں گے۔ اسے تعاون شاید امریکہ میں ہی کہا جاتا ہوگا۔ "علاقائی اتحادیوں" نے تو ابھی تک شکیل آفریدی کو نہیں چھوڑا۔ جیل میں شاید مشترکہ تعاون فرما رہے ہوں گے۔

خدا کے لیے بس کر جائیں فواد صاحب۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
294
پوائنٹ
165
تاہم ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکہ حکومت کا طريقہ کار يہ نہيں ہے کہ دانستہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کيا جاۓ۔ اس ضمن ميں رپورٹ کيے جانے والے ايسے کسی بھی واقعے کی بھرپور طريقے سے تحقيق اور تفتيش کی جاتی ہے جس ميں کسی بے گناہ شہری کی جان گئ ہو۔ علاوہ ازيں عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کو يقينی بنانے کے ليے ہر ممکن اقدامات اٹھاۓ جاتے ہيں۔
افغانستان میں طالبان کے دور میں ایک ”بارات “پر بمباری کی گئی۔ بعد میں کہہ دیا گیا یہ غلطی سے ہوگئی۔ ایسی ہی غلطیاں کبھی کہیں اور بھی ہوئیں؟
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74


"علاقائی اتحادیوں" کا رد عمل آپ دیکھ ہی چکے ہوں گے۔ اسے تعاون شاید امریکہ میں ہی کہا جاتا ہوگا۔۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی دليل ميں وزن ہوتا اگر ہم پاکستان کی مرضی کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کاروائيوں کے ليے مجبور کر رہے ہوتے۔

يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ خطے ميں ہزاروں کی تعداد ميں پاکستانی فوجی بھی اسی دشمن کے خلاف لڑ رہے ہيں جس نے انگنت پاکستانی فوجيوں اور شہريوں کو نشانہ بنايا ہے۔ جن دہشت گردوں کا ہم تعاقب کر رہے ہيں وہ پاکستان کے دوست يا خير خواہ ہرگز نہيں ہيں۔ بلکہ يہ تو وہ عناصر ہيں جنھوں نے برملا پاکستان کی نظرياتی اساس تک کو مسترد کر ديا ہے اور يہ تشدد کے ذريعے پاکستانيوں پر اپنا طرز زندگی مسلط کرنے کے درپے ہيں۔

يقينی طور پر آپ امریکہ پر اس نقطہ نظر سے تنقيد نہيں کر سکتے کہ ہم اس عفريت کے خلاف افواج پاکستان کی نا صرف يہ کہ مدد کر رہے ہيں بلکہ انھيں اپنے وسائل تک رسائ اور لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کر رہے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74

"علاقائی اتحادیوں" نے تو ابھی تک شکیل آفریدی کو نہیں چھوڑا۔ جیل میں شاید مشترکہ تعاون فرما رہے ہوں گے۔

۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


شکيل آفريدی کا معاملہ واحد مثال نہيں ہے جس ميں امريکہ اور پاکستان کے درميان اختلاف پايا جاتا ہے۔ تاہم چند معاملات پر اختلاف راۓ دونوں ممالک کے درميان مجموعی شراکت پر اثرانداز نہيں ہوتا۔​

امريکی حکومت نے ہميشہ اس حقيقت کو مانا ہے کہ خطے ميں اس وقت تک پائيدار امن نہيں ہو سکتا جب تک کہ پاکستان بھی اس دور رس حل کا لازم وملزوم حصہ نا ہو جو تمام فريقين کی سلامتی اور سيکورٹی کو يقینی بناۓ۔ ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ "ايف پاک" کی اصطلاح اسی سوچ کے ساتھ پيش کی گئ تھی کہ پاکستان کو بھی اس اسٹريجک لائحہ عمل کا حصہ بنايا جاۓ جو دہشت گردی کے خلاف جاری کاوشوں کے ضمن میں مثبت نتائج پيدا کر سکے۔


اس ميں کوئ شک نہيں کہ ممالک کے مابين تعلقات مستقل نہيں رہتے بلکہ تغير کے عمل سے گزرتے رہتے ہيں اور تبديل ہوتے ہوۓ سياسی منظرنامے اورارضی سياسيات کے حقائق کے سبب مسلسل نشيب وفراز کا شکار رہتے ہيں۔ تاہم اگر دو طويل المدت اسٹريجک اتحاديوں کے مابين سفارتی تعلقات کی نوعيت يکساں نہيں رہتی تو اس کا يہ مطلب نہيں ہے کہ ان ممالک کے تعلقات کو بعض راۓ دہندگان کے مطابق "آقا غلام" جيسی نامناسب اصطلاحات کے تناظر ميں پرکھا جاۓ۔

گزشتہ دس برسوں کے دوران واقعات کے تسلسل کا سرسری جائزہ بشمول اہم ترين موقعوں کے، پاک امريکہ مضبوط تعلقات کو واضح کرتا ہے باوجود اس کے کہ اس دوران کئ مشکل گھڑياں بھی آئيں اور ايسے معاملات بھی تھے جو شديد اختلافات اور مختلف نقطہ نظر کی وجہ بنے۔

جو راۓ دہندگان اس بات پر بضد ہيں کہ امريکہ "پاکستانيوں" کو غلام تصور کرتا ہے اور پاکستان ميں مبينہ قيادت امريکی حکومت کے اشاروں پر انحصار کرتی ہے، انھيں چاہیے کہ واقعات کے اس تسلسل کا بغور جائزہ ليں جو کيری لوگر بل کے وقت پيش آۓ تھے جب کئ ہفتوں تک دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات جمود کا شکار رہے تھے تاوقتيکہ پاکستان ميں تمام فريقين کے خدشات اور تحفظات دور نہيں کر ديے گۓ۔

اور پھر يہ کون بھول سکتا ہے کہ نيٹو کی آمدورفت سے متعلقہ راستوں پر سات ماہ سے زيادہ عرصے تک بندشيں لگائ گئ تھيں اور امريکی حکومت کی اعلی ترين قيادت کی جانب سے تواتر کے ساتھ ملاقاتوں سميت انتھک سفارتی کاوشوں کے باوجود ہم اپنی مبينہ "کٹھ پتليوں" کو منانے ميں ناکام رہے تھے جس کی پاداش ميں ہميں کئ ملين ڈالرز کا نقصان بھی ہوا تھا اور پڑوسی افغانستان ميں ہماری کاوشوں کو بھی زک پہنچی تھی۔

چاہے وہ وزيرستان ميں فوجی آپريشن کے وقت کا تعين يا اس کے دائرہ کار کا معاملہ ہو، حقانی نيٹ ورکس کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہوں، حافظ سعيد کا ايشو ہو يا دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے، کسی بھی غير جانب دار سوچ کے حامل شخص کے ليے يہ واضح ہونا چاہيے کہ دونوں ممالک کے مابين مضبوط اور ديرپا اسٹريجک تعلقات کے باوجود ہمارے تعلقات کی نوعيت کو "آقا اور غلام" سے ہرگز تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی دليل ميں وزن ہوتا اگر ہم پاکستان کی مرضی کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کاروائيوں کے ليے مجبور کر رہے ہوتے۔

يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ خطے ميں ہزاروں کی تعداد ميں پاکستانی فوجی بھی اسی دشمن کے خلاف لڑ رہے ہيں جس نے انگنت پاکستانی فوجيوں اور شہريوں کو نشانہ بنايا ہے۔
میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں فواد صاحب کہ دو ہزار ایک سے پہلے پاکستان میں اس قسم کا کوئی "انگنت پاکستانی فوجیوں اور شہریوں" کا نشانہ نہیں تھا۔ آپ کے قدم مبارک اس سرزمین پر کیا پڑے کہ یہاں یہ سب شروع ہو گیا۔
میں مانتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی مثالی امن بھی نہیں تھا کہ اس قسم کا کوئی واقعہ نہیں ہوتا۔ لیکن اس قدر کثرت بھی نہیں تھی جتنی آپ کے آنے کے بعد ہوئی۔

يقينی طور پر آپ امریکہ پر اس نقطہ نظر سے تنقيد نہيں کر سکتے کہ ہم اس عفريت کے خلاف افواج پاکستان کی نا صرف يہ کہ مدد کر رہے ہيں بلکہ انھيں اپنے وسائل تک رسائ اور لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کر رہے ہيں۔
جی ایک مثال تو وہی ایف 16 طیارے ہیں جو آپ لوگوں نے ہمیں ان پر حملہ کرنے کے لیے فراہم کیے ہیں۔ مزید آپ بھارت کو نیوکلئیر سپلائی گروپ میں شامل کر کے ہماری مدد کر رہے ہیں۔

شکيل آفريدی کا معاملہ واحد مثال نہيں ہے جس ميں امريکہ اور پاکستان کے درميان اختلاف پايا جاتا ہے۔ تاہم چند معاملات پر اختلاف راۓ دونوں ممالک کے درميان مجموعی شراکت پر اثرانداز نہيں ہوتا۔
شکیل آفریدی کے اس معاملہ میں اختلاف کا مطلب آپ جانتے ہیں فواد صاحب؟ اسامہ بن لادن کے آپریشن پر اختلاف۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ہماری شراکت کس چیز میں ہے؟

فواد صاحب آپ لوگوں کو افغانستان کے برابر میں جگہ چاہیے تھی تو آپ لوگوں نے ایران سے اڈے کیوں نہیں مانگے؟ پاکستان پر یہ مصیبت کیوں ڈالی؟
امريکی حکومت نے ہميشہ اس حقيقت کو مانا ہے کہ خطے ميں اس وقت تک پائيدار امن نہيں ہو سکتا جب تک کہ پاکستان بھی اس دور رس حل کا لازم وملزوم حصہ نا ہو جو تمام فريقين کی سلامتی اور سيکورٹی کو يقینی بناۓ۔ ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ "ايف پاک" کی اصطلاح اسی سوچ کے ساتھ پيش کی گئ تھی کہ پاکستان کو بھی اس اسٹريجک لائحہ عمل کا حصہ بنايا جاۓ جو دہشت گردی کے خلاف جاری کاوشوں کے ضمن میں مثبت نتائج پيدا کر سکے۔


اس ميں کوئ شک نہيں کہ ممالک کے مابين تعلقات مستقل نہيں رہتے بلکہ تغير کے عمل سے گزرتے رہتے ہيں اور تبديل ہوتے ہوۓ سياسی منظرنامے اورارضی سياسيات کے حقائق کے سبب مسلسل نشيب وفراز کا شکار رہتے ہيں۔ تاہم اگر دو طويل المدت اسٹريجک اتحاديوں کے مابين سفارتی تعلقات کی نوعيت يکساں نہيں رہتی تو اس کا يہ مطلب نہيں ہے کہ ان ممالک کے تعلقات کو بعض راۓ دہندگان کے مطابق "آقا غلام" جيسی نامناسب اصطلاحات کے تناظر ميں پرکھا جاۓ۔

گزشتہ دس برسوں کے دوران واقعات کے تسلسل کا سرسری جائزہ بشمول اہم ترين موقعوں کے، پاک امريکہ مضبوط تعلقات کو واضح کرتا ہے باوجود اس کے کہ اس دوران کئ مشکل گھڑياں بھی آئيں اور ايسے معاملات بھی تھے جو شديد اختلافات اور مختلف نقطہ نظر کی وجہ بنے۔

جو راۓ دہندگان اس بات پر بضد ہيں کہ امريکہ "پاکستانيوں" کو غلام تصور کرتا ہے اور پاکستان ميں مبينہ قيادت امريکی حکومت کے اشاروں پر انحصار کرتی ہے، انھيں چاہیے کہ واقعات کے اس تسلسل کا بغور جائزہ ليں جو کيری لوگر بل کے وقت پيش آۓ تھے جب کئ ہفتوں تک دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات جمود کا شکار رہے تھے تاوقتيکہ پاکستان ميں تمام فريقين کے خدشات اور تحفظات دور نہيں کر ديے گۓ۔

اور پھر يہ کون بھول سکتا ہے کہ نيٹو کی آمدورفت سے متعلقہ راستوں پر سات ماہ سے زيادہ عرصے تک بندشيں لگائ گئ تھيں اور امريکی حکومت کی اعلی ترين قيادت کی جانب سے تواتر کے ساتھ ملاقاتوں سميت انتھک سفارتی کاوشوں کے باوجود ہم اپنی مبينہ "کٹھ پتليوں" کو منانے ميں ناکام رہے تھے جس کی پاداش ميں ہميں کئ ملين ڈالرز کا نقصان بھی ہوا تھا اور پڑوسی افغانستان ميں ہماری کاوشوں کو بھی زک پہنچی تھی۔

چاہے وہ وزيرستان ميں فوجی آپريشن کے وقت کا تعين يا اس کے دائرہ کار کا معاملہ ہو، حقانی نيٹ ورکس کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہوں، حافظ سعيد کا ايشو ہو يا دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے، کسی بھی غير جانب دار سوچ کے حامل شخص کے ليے يہ واضح ہونا چاہيے کہ دونوں ممالک کے مابين مضبوط اور ديرپا اسٹريجک تعلقات کے باوجود ہمارے تعلقات کی نوعيت کو "آقا اور غلام" سے ہرگز تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔
کیا آپ صرف اتنا تسلیم کریں گے کہ آپ نے پاکستان کو پتھر کے دور میں پہنچانے کی دھمکی دی تھی؟
 
Top