السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی کہ رہا ہوں. شروع میں اگر کچھ لکھنا ہی چاہتے ہیں تو بسم اللہ یا سلام لکھ دیا کریں.
اس فورم پر اپنے خلاف ہونے والی تنقيد سے مجھے کوئ حيرت نہيں ہوئ۔
ہونی بھی نہیں چاہیۓ. باطل کا ساتھ دینے پر کچھ نہ کچھ تو ہونا ہی چاہیۓ.
يہ درست ہے کہ اعداد وشمار اور حقائق کی روشنی ميں تعميری اور مثبت بحث کے مقابلے ميں ذاتی حملے آسان نعم ا لبدل ہے کيونکہ کچھ افراد کے نزديک بحث کرنے کا يہی طريقہ ہوتا ہے۔
قرآن وحدیث یا اسلام کی باتیں پیش کرنا ذاتیات پر حملے کرنا ہے؟؟؟
ذرا بتائیں اسمیں کس طرح کا ذاتی حملہ ہے؟؟؟
یہ جناب اتنا نہیں سمجھتے کہ اللہ کے دشمن کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے.
کل قیامت کے دن پوچھا جاۓ گا کہ اسلام پر اتنے حملے ہوۓ. لوگوں نے اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی تو تم کیوں نہیں اٹھ کھڑے ہوۓ تو کیا جواب دیں گے جناب
@فواد امریکی صاحب؟؟؟
کیا یہ کہتے ہوۓ شرم نہیں آۓ گی کہ اے اللہ میں نے ساری زندگی تیرے دشمنوں کے دفاع میں لگادی؟؟؟
کیا یہ حقیقت نہیں؟؟؟ اگر یہ غلط ہے تو رد کریں اسے ذاتیات کا نام دیکر پلو نہ جھاڑیں.
ميں ايک امريکی مسلمان ہوں۔
شکر ہے. ہم ظاہر کے مکلف ہیں. باطن کا اللہ مالک ہے. وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے.
ميں نے اپنی ہر پوسٹ کے آغاز ميں ہميشہ يہ واضح کيا ہے کہ ميرا تعلق يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے ہے۔
جب جب آپ نے لکھا ہے یقین جانۓ بے حد دکھ ہوا ہے.
يہ بات غور طلب ہے کہ ميں امريکہ ميں کام کرنے والا واحد مسلمان نہيں ہوں۔ يہاں پر لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان ہر شعبہ زندگی ميں موجود ہيں۔
مسلمان موجود ہیں اس بات کا منکر کون ہے؟؟؟
سوال یہ ہے کہ آخر اس طرح آپکو امریکہ کا دفاع کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئ؟؟؟
کوئ دلیل کوئ شرعی بات؟؟؟
ميرا مختلف فورمز پر آپ لوگوں سے براہراست رابطہ افواہوں اور غلط خبروں سے ہٹ کر سرکاری ذرائع سے درست معلومات آپ تک پہنچانے کی ايک مخلصانہ کوشش ہے۔ میرا مقصد قطعی طور پر غير مسلموں کا دفاع کرنا يا مسلمانوں پر اثرانداز ہونا نہيں ہے۔ ميں کسی بھی مذہبی وابستگی سے ہٹ کر صرف مختلف موضوعات پر امريکی حکومت کا موقف اور پوزيشن آپ کے سامنے پيش کر رہا ہوں۔
اس کی ضرورت کیوں پیش آ گئ جناب من!؟؟؟
اسلام کی حقیقت یہودیوں اور عیسائیوں کے پیش کرنا چاہیۓ. اسلام کا دفاع کرنا چاہیۓ. اسلام کی حقانیت لوگوں کے سامنے پیش کرنی چاہیۓ. لیکن یہ آپ کیا امریکہ کا دفاع کرنے بیٹھ گۓ؟؟؟
اسلام پر چو طرفہ حملے ہو رہے ہیں. لوگ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں. کیا آپ اپنا وقت اسلام کی خدمت میں نہیں لگا سکتے؟؟؟؟
کیا آپ سے کل قیامت کے دن سوال نہیں کیا جاۓ گا؟؟؟ ذرا اس حدیث پر دھیان دیجۓ. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں؟؟؟
جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ)
جامع ترمذی: كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں (باب: رسول اللہ ﷺ سے قیامت کے احوال اور دلوں کو نرم کرنے والی چیزوں اور ورع کے بیان میں)
2416 .
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ أَبُو مِحْصَنٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ الرَّحَبِيُّ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَزُولُ قَدَمُ ابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عِنْدِ رَبِّهِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ عَنْ عُمُرِهِ فِيمَ أَفْنَاهُ وَعَنْ شَبَابِهِ فِيمَ أَبْلَاهُ وَمَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَ أَنْفَقَهُ وَمَاذَا عَمِلَ فِيمَا عَلِمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْحُسَيْنِ بْنِ قَيْسٍ وَحُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَرْزَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ
حکم : صحیح
2416 . عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' آدمی کاپاؤں قیامت کے دن اس کے رب کے پاس سے نہیں ہٹے گا یہاں تک کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے پوچھ لیا جائے:
اس کی عمر کے بارے میں کہ اسے کہاں صرف کیا، اس کی جوانی کے بارے میں کہ اسے کہاں کھپایا ، اس کے مال کے بارے میں کہ اسے کہاں سے کمایا اور کس چیز میں خرچ کیا اور اس کے علم کے سلسلے میں کہ اس پرکہاں تک عمل کیا ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اسے ہم ' عن ابن مسعود عن النبی ﷺ' کی سند سے صرف حسین بن قیس ہی کی روایت سے جانتے ہیں اورحسین بن قیس اپنے حفظ کے قبیل سے ضعیف ہیں، ۳- اس باب میں ابوبرزہ اور ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
اگر عقل وشعور ہے تو غور کریں کہ آپ اپنی زندگی کس چیز میں لگا رہے ہیں. اپنی عمر کس چیز میں صرف کر رہے ہیں.
والسلام