• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملحدوں اور دہریوں کے ساتھ ایک بامقصد و نتیجہ خیز مذاکرہ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ملحدوں اور دہریوں کے ساتھ ایک بامقصد و نتیجہ خیز مذاکرہ

ایک دن کچھ نوجوانوں کا ایک گروہ میرے پاس ایمان سے متعلق کچھ اہم بات کرنے آیا۔ وہ اللہ پر ایمان پر بات کرنا چاہتے تھے۔
وہ اللہ پر ایمان نہ رکھتے تھے بلکہ وہ کسی کو بھی خدا نہ مانتے تھے اورنہ ہی خدا کی کسی کتاب پر یقین رکھتے تھے۔ دوسرے الفاظ میں وہ سب دہریے تھے۔ وہ صرف مادی زندگی پر یقین رکھتے تھے۔
گفتگو کے شروع ہی میں انھوں نے مجھ پر ایک شرط عائد کردی کہ ہم صرف منطقی دلائل اور سائنسی حقائق پر مبنی بات کریں گے اور قرآن و حدیث سے کوئی بات پیش کریں گے نہ سنیں گے۔ انھوں نے اس بات کو پسند کیا کہ ہم سوال و جواب کی صورت میں بات کریں۔ چنانچہ ان شرائط کی بنیاد پر ہم نے گفتگو کا آغاز کیا۔
اس گفتگو میں "زاہد" کی اصطلاح میری طرف اور "طالب" کی اصطلاح گروہ کے لیڈر کی طرف اشارہ کرتی ہے۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
طالب: اللہ کہاں ہے ہم اللہ کو اپنی انکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں۔
زاہد: میں نے دل ہی دل میں اللہ کو پکارا "شروع اللہ کے نام سے جو رحمٰن و رحیم ہے" اور ساتھ ہی اللہ سے مدد کی دعا کی کہ میری مدد فرما اور سچائی و حکمت کی طرف میری رہنمائی فرمائے پھر میں نے طالب کو یہ جواب دیا:
کیا آپ اللہ کے وجود پر یقین رکھتے ہیں؟
طالب: ہم اللہ کے وجود پر یقین نہیں رکھتے بلکہ ہم کسی بھی ان دیکھے خدا پر یقین نہیں رکھتے۔ ہر چیز جو اس کائنات میں ہے حادثاتی طور پر وجود میں آئی ہے اور اس کا تخلیق کار یا خالق کوئی نہیں ہے۔
زاہد: اگر آپ کسی خدا پر یقین نہیں رکھتے پھر آپ کیسے پوچھ رہے ہیں کہ اللہ کہاں ہے۔ آپ کسی ایسی چیز کے بارے میں کیسے پوچھ سکتے ہیں جس کے وجود کے آپ منکر ہوں لہذا اللہ کو دیکھے جانے کے سوال سے پہلے ہم اللہ کے وجود پر بات کرلیتے ہیں تاکہ ہم اس بات پر متفق ہوسکیں کہ اللہ کا وجود ہے کہ نہیں پھر ہی ہم اس قابل بات ہوسکیں گے کہ اللہ کو دیکھے جانے کے مسئلے پر بات کریں گے۔ یہ تو بہت ہی غیر منطقی ہوگا کہ ہم ایسی چیز کو دیکھنے کے بارے میں اصرار کریں جس کے وجود کے ہم انکاری ہوں۔
طالب: ہاں ۔ ہم متفق ہیں۔ (پھر اس نے اشارے سے دوسرے اراکین کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
زاہد: ( میں نے اس ایک دھاتی چابی جو کہ میرے ہاتھ میں تھی دکھاتے ہوئے پوچھا) اگر کوئی کہےکہ یہ چابی خودبخود بغیر کسی کے عمل دخل کے بنی ہے تو کیا آپ اس بات پر یقین کریں گے؟
طالب: نہیں کوئی بھی باشعور شخص اس بات پر یقین نہیں کرسکتا۔ یہ بات تو بہت ہی غیرمعقول ہے۔
زاہد: اگر وہ شخص اس بات پر اصرار کرے یہ مفروضہ درست ہے بغیر کسی مہیا ثبوت کے تو پر آپ اس پر کیا کہیں گے؟
طالب: میں کہوں گا کہ یہ بات غیر منطقی ہے کیونکہ کوئی چیز بغیر کسی تخلیق کار کے نہیں بن سکتی۔
زاہد: ( اس نے (طالب نے) اب سوچنا شروع کردیا تھا اگرچہ نیم خوابیدہ ذہن کے ساتھ، کیونکہ کوئی بھی علم اللہ کے علم کے بغیر درست طریقے سے حاصل نہیں کیا جاسکتا جو کہ حق ہے)
ہم جانتے ہیں کہ کوئی بھی چیز مثلاً یہ گلاس کسی بھی صعنت کار یا کاریگر کے بغیر نہیں بن سکتا۔ اسی لیے ہم کسی گلاس کو دیکھ کر اس صعنت کار یا کاریگر کے وجود پر یقین رکھتے ہیں جس کو ہم نے دیکھا بھی نہیں ہو۔
ایک گلاس ہم کو اپنے خالق (کاریگر)کے وجود کی طرف رہ نمائی کرتا ہے۔ یہ ایک سادہ منطقی مسئلہ ہے۔ کیونکہ یہ بات ناممکن ہے کہ کوئی ایسا گلاس موجود ہو جو اپنا تخلیق کار خود ہو۔ درحقیقت گلاس کی مثال ایک خالق کے وجود کی دلیل ہے۔ پھر آپ کا کیا موقف ہے اس کائنات کے بارے میں جس میں عظیم سیارے اپنے مقرر کردہ مداروں میں نپے تلے نظام کے تحت گردش میں ہیں؟ یہ زمین جس میں لاتعداد اجسام جن کا شمار بھی ممکن نہ ہوسکا ہے رہتے ہیں اور بے شمار قدرتی ذرائع زمین کے اوپر اور اندر موجود ہوں اور سمندر جن کے اندر بے شمار تعجب انگیز چیزوں کا ہم مشاہدہ روزانہ کرتے ہیں۔
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ سب چیزیں بغیر کسی خالق کے عالم وجود میں آئی ہیں؟
طالب: میں اب بھی یہ سمجھتا ہوں کہ یہ کائنات خودبخود وجود میں آئی ہے ایک بہت بڑے دھماکے (بگ بینگ) کے نتیجے میں جیسا کہ اس کے بارے میں نظریات موجود ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
زاہد: ایک دھماکہ تباہی کو جنم دیتا ہے نہ کہ ایک منظم کائنات کی تخلیق کا باعث بنے۔ فرض کریں کہ آپ کچھ مقدار میں ڈائنا مائٹ ایک پہاڑ کے اندر رکھ دیں اور پھر ایک دھماکہ ہو تو آپ کیا یہ توقع کریں گے کہ ایک خوبصورت گھر وجود میں آیا ہے؟ یقیناً نہیں بلکہ آپ کو بکھرے ہوئے پتھر ہی نتیجے میں ملیں گے۔ اسی طرح اگر ہم دھماکہ خیز مادہ ایک درخت کے اندر رکھ کر دھماکہ کریں تو کیا ایک خوبصورت میز یا کرسی وجود میں آئے گی؟ یا پھر آپ لکڑی کے بکھرے ہوئے ٹکڑے دیکھیں گے؟
طالب: بالکل ہم اس طرح کے دھماکہ کے نتیجے میں گھر یا کرسی کی تخلیق نہیں کرسکتے بلکہ اس طرح کا دھماکہ تباہی کا ہی باعث ہوسکتا ہے۔ کسی نظام کا سبب نہیں بن سکتا۔ یہ تو بے ترتیبی کا باعث ہی بنے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
زاہد: اگر آپ اس بات سے متفق ہیں کہ پہاڑ کے اندر دھماکہ صرف تباہی کا سبب ہے پھر آپ کیسے یہ توقع کرتے ہیں کہ ایک دھماکہ اس منظم کائنات کا سبب ہو جس کے اندر اتنے سارے اجسام بہت ہی ترتیب سے حرکت میں ہیں؟ فرض کریں آپ یہ تسلیم کرلیں کسی ہستی نے یہ کائنات بنائی ہے تو پھر اس کائنات کو منظم کرنے والی ہستی کون ہے؟ کس نے یہ منظم حیرت انگیز کائنات، آسمان و زمیں اور یہ گلیکسی بنائی ہے اور پھر کس نے سب سے پہلا خلیہ بنایا؟
اور کیا آپ ڈارون پر یقین رکھتے ہیں؟ میں یہ کہوں گاکہ ڈارون صرف ایک ماہرِسلوتری تھا جس نے نظریہ ارتقا کو اپنی سائنسی ریسرچ میں استعمال کیا۔ مگر وہ اس عظیم کائنات کی اتھاہ سچائیوں اور واضح سائنسی حقائق سے ناواقف تھا جو کہ کسی بھی باشعور شخص کو خالقِ کائنات کی طرف رہنمائی کرتی ہیں۔ مختصراً اس کا مفروضہ یہ تھا کہ بندر کا بتدریج ارتقا آدم کی شکل میں ظاہر ہوا مگر اس کے اس مفروضہ کی کوئی سائنسی توجہیہ نہیں کی جاسکی اور تمام لیبارٹری تجربات کے نتیجے اس مفروضے کو رد کرتے ہیں۔
یہ بات تو آپ جانتے ہیں کہ سائنس میں مفروضے بغیر کسی ثبوت کے صرف مفروضے ہی رہتے ہیں جو رد کردیےجاتے ہیں۔
دوسری طرف سائنسدانوں نے واضح حیاتیاتی و اعضاتی فرق، انسان اور بندر کے درمیان ثابت کیے ہیں۔ البتہ کچھ لوگ کچھ سطحی شبہات پاتے ہیں جو قطعی اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ انسان کی اصل بندر ہے بلکہ یہ صرف اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان دونوں کی تخلیق کا خالق ایک ہی ہے جو کہ اس بات کی قدرت رکھتا ہے کہ وہ تمام اجسام کی تخلیق کرسکے بشمول بندر و انسان کے جس طرح وہ چاہے ۔ اس طرح نہیں جیسا کہ ہم چاہیں۔
مزید یہ کہ ہم سائنسی طور پر یہ جانتے ہیں کہ ہر مخلوق ایک مخصوص اعضائی نظام رکھتی ہے یہ فرق جانوروں کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ ایک دوسرے سے مخلوط ہوں اور اگر ایسا ہو بھی تو صرف ایک نسل کے عرصے کے لیے ہوتا ہے اور وہ نسل بھی مزیداولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے قاصر رہتی ہے۔ کچھ تجربات کیے گئے ہیں کہ انسان اور بندر کا جنسی اختلاط کیا جائے ( ایک انسانی نر اور مادہ بندر یا اسکے مخالف) مگر نتیجہ میں کوئی نسل حاصل نہیں ہوئی ۔ یہ تجربہ بھی ڈارون کے مفروضے کی نفی کرتا ہے۔
یہ کائنات اور اسکے اندر موجودات صرف ایک ہی رب نے بنائے ہیں جس کا نام اللہ ہے۔ اللہ نے جانورکو بطور جانور اور انسان کو بطور انسان بنایا۔ اس نے انسان کو اپنی واضح علامتیں اس کائنات کے اندر دکھادیں جو کہ انسان کی اپنے خالق کی طرف رہ نمائی کرتی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(ایک گہری فکر کے بعد طالب نے ٹھنڈے ذہن کے ساتھ کہا)
طالب: میں خالقِ کائنات کے وجود پر متفق ہوں مگر میں ابھی تک ان دیکھے خدا کے بارے میں مطمئن نہیں ہوں۔ میں کسی ان دیکھے خدا کو رب کیسے مان لوں؟
زاہد: اب آپ اپنے آپ کی نفی کررہے ہیں
طالب:مگر کیسے؟
زاہد:آپ اور تمام سائنسدان بہت سی ایسی چیزوں کے بارے میں ایمان رکھتے ہیں جن کو اُنہوں نے خود نہیں دیکھا ہوتا۔ مثال کے طور پر کیا آپ نے برقی رو (الیکڑک کرنٹ) کو دیکھا ہے جو کہ تاروں کے اندر رواں ہوتی ہے ؟
طالب: نہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
زاہد: کیا آپ برقی رو کے وجود پر یقین رکھتے ہیں
طالب: جی ہاں
زاہد: آپ کیسے کسی غیر مرئی چیز پر یقین رکھتے ہیں؟ جس کو آپ نے دیکھا نہیں ہے۔ ( میں نے گفتگوآگے بڑھاتے ہوئے کہا) ہم زندگی کے بہت سے مظاہر اور خاصیتوں پر یقین رکھتے ہیں جو کہ غیر مرئی ہیں جیسا کہ روشنی کے خواص یا حرارت کے خواص۔ یہ برقی رو کے وجود کے مظہر ہیں (روشنی و حرارت)۔ برقی رو جو کہ الیکڑان کی صورت میں منفی پول سے مثبت پول کی طرف بہتے ہیں۔ یہ الیکڑان جو کہ ایٹم کا ایک ذرہ ہیں نہ صرف ننگی آنکھ سے دیکھے جاسکتے ہیں بلکہ کسی بھی معیاری مائیکروسکوپ سے بھی نہیں دیکھے جاسکتے۔ حالانکہ تمام سائنس دان الیکڑان کے وجود پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ وہ اس (الیکڑان) کے وجود کے مظاہر کے شاہد ہیں نہ کہ خود الیکڑان کے ۔ اسی طرح ایٹم کے نیوکلیس میں مزید ذرات و فورسز موجود ہیں جس کے وجود کے سائنس دان بن دیکھے قائل ہیں۔ کیونکہ وہ ان ذرات وقوتوں کے مظاہر کے شاہد ہیں۔
اگر آپ اس کائنات کو دیکھیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ کچھ اور مظاہر و اجسام ہمارے اردگرد موجود ہیں جو کہ وجود رکھتے ہیں مگر دیکھے نہیں جاسکتے۔ ہم انہیں ننگی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے کیونکہ وہ ہماری قوت بصارت کی حد سے باہر ہوتے ہیں مگر ہم ان پر پھر بھی یقین رکھتے ہیں اگرچہ ان میں سے کچھ صرف جدید آلات کی مدد سے ہی دیکھے جاسکتے ہیں۔
اچھا آپ مجھے یہ بتائیے کہ ایک عاقل اور ایک دیوانے آدمی کے درمیان کیا فرق ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
طالب: میرے نزدیک فرق ذہنی شعور، ادراک و محسوسات کا ہے۔
زاہد: زبردست۔ کیا آپ نے اس فرق کا مشاہدہ کیا ہے؟
طالب: میں سمجھتا ہوں کہ میں اس فرق کو محسوس کرسکتا ہوں
زاہد: تو کیا آپ نہیں سمجھتے کہ آپ اس خدا پر ایمان لے آئیں جس نے ان محسوسات کو آپ کے اندر ڈال دیا ہے تاکہ آپ محسوس کریں اور سوچیں۔ سوچیں خدا کے وجود کے بارے میں اور اس بات کا ادراک کریں کہ تمام مخلوقات جو اس کائنات میں موجود ہیں خلق کی گئی ہیں۔ کیا آپ اس بات کو ضروری نہیں سمجھتے کہ خالق کے وجود پر ایمان لےآیا جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
طالب: آپ کے بیان کردہ نکات اور غیرجانبددارنہ ذہن کے ساتھ سوچنے کے بعد میں اس قابل ہوا ہوں کہ اس بات کا اقرار کروں کہ میری پچھلی زندگی انتہائی جہالت میں گزررہی تھی باوجود اسکے بہت ہی واضح علامتیں میرے اردگرد ہی موجود تھیں۔ مگر میں نے اس زاویہ سے کبھی نہیں سوچا جس کو آپ نے آج مجھ پر آشکار کیا ہے۔ میں نے ایسا نہیں سوچا تھا کہ یہ تمام مظاہر ، اجسام و حیوانات ایک خالق نے ایک خاص مقصد کے لیے ایک منظم سسٹم میں ڈیزائن کیے ہیں۔
میں سب کے سامنے یہ شہادت دیتا ہوں کہ میں خدائے واحد ، رب ِعظیم اللہ پر ایمان لاتا ہوں جو تمام کائنات کا واحد و حقیقی خالق ہے۔ مگر مجھے ایک سوال پوچھنے کی اجازت دیجیے۔ ہم کیوں اللہ کواپنی آنکھوں سے دیکھنے سے قاصر ہیں ؟ ہم اپنے ایمان کی مضبوطی کے لیے ایسا پوچھ رہے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
زاہد: اللہ تبارک تعالیٰ کا شکر ہے جس نے تم کو درست راستہ دکھایا اور اپنے (اللہ) کے وجود کی سچائی کو ثابت کیا۔ اب میں تم کو کچھ مزید وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ دیکھو ہم ہوا کو محسوس کرسکتے ہیں اور ہوا کے وجود کے قائل ہیں مگر ہوا کو دیکھ نہیں سکتے کیونکہ جن چیزوں سے ہوا مرکب ہے وہ ہماری بصری حدود سے پرے کی چیز ہیں۔ مگراللہ تعالیٰ نے ہمیں کچھ حسّیات عطا کی ہیں جن کی مدد سے ہم اپنی ضرورت کے مطابق ہوا کو محسوس کرسکتے ہیں۔ بالکل اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ہمیں کچھ فکری حسّیات و ذہنی صلاحیتں بھی دی ہیں جو ہماری ضروریات کے مطابق ہیں تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کی صفات اور اس خالق حقیقی کی تخلیقات پر غور کرسکیں جو لازماً ہمیں اللہ تعالیٰ کے وجود پر قائل کردیں۔مزیدبرآں کہ اللہ نے کچھ قابل اعتماد بندے چن لیے تاکہ وہ اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنچائیں اور لوگوں کو اللہ کا راستہ دکھائیں۔
میں تم کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ سچی نیت کے ساتھ قرآن کریم کا مطالعہ کرو۔ قران کریم وہ ذریعہ ہے جس کی بنا پر دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ تم اپنے لیے فائدہ مند راہ قرآن میں پاؤگے۔ اور تم اللہ کے وجود کی مزید شہادتیں پاؤ گے اور اللہ کی طاقت کے بارے میں جان پاؤگے۔
تم اللہ کی عظمت کے بارے میں مزید جان سکوگے کہ اس کائنات کا نظام کس طرح توحید کی طرف واضح اشارہ کرتا ہے۔ ان شاءاللہ یہ تمہارے ایمان کی مضبوطی کا سبب بن جائے گا۔ میں تمہیں مزید مثالیں دیتا ہوں جو کہ سائنس دانوں کی دریافت یا ان سے تصدیق شدہ ہیں۔
 
Top