• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملحدوں اور دہریوں کے ساتھ ایک بامقصد و نتیجہ خیز مذاکرہ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
* اس زمیں کا حجم اور موٹائی، سورج اور چاند کے درمیان فاصلہ، سورج کا درجہ حرارت اور سورج کی شعاعوں کا زمین تک پہنچنا تاکہ زندگی ممکن ہوسکے، زمین میں موجود پانی کی مقدار، زندہ اجسام کے لیے مناسب مقدار میں آکسیجن اور نائٹروجن کا ہوا میں تناسب، یہ سب ایک متناسب اور منظم کائنات کے جز ہیں اور ٹھیک ٹھیک تخمینی انجینئرنگ کا نتیجہ ہیں۔ یہ ممکن نہیں کہ یہ کائنات ایک حادثہ کی صورت میں بغیر خالق کے موجود ہو۔ کس نے یہ کائنات اتنی نپی تلی بنائی ہے؟ یہ اللہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
* زمین اپنے مدار میں ایک مرتبہ چوبیس گھنٹے میں گھومتی ہے اور سورج کے گرد ایک سال میں ۔ یہ بہت ہی نپا تلا انتظام ہے۔
اگر کوئی زمین کے اس معمول میں مداخلت ہوجائے یا ذرا سی تبدیلی واقع ہوجائے یعنی اگر اس کی گردش کی رفتار میں کچھ رخنہ ہوجائے تو دن و رات کے طول میں تبدیلی ہوجائے گی۔ یہ دن و رات کا مخصوص دورانیہ کس نے بنایا ہے؟ یہ اللہ ہے۔
*اگر سورج کی شعاعوں کا طول ایک ڈگری بدل جائےیا سورج اور زمین کے درمیان فاصلہ کم یا بڑھ جائے تو نتیجہ زمین کی یقینی تباہی ہوگا۔ کس نے یہ فاصلے اتنے درست بنائے ہیں۔ یہ اللہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
* اسی طرح اگر چاند اور زمیں کے درمیان فاصلہ گھٹ یا بڑھ جائے تو نتیجتاً سمندر کے مدو جزر میں تبدیلی ہوجائے گی اور پانی کی سطح بلند ہوجائے گی۔ ظاہر ہے کہ نتیجہ زمین کی تباہی ہوگا۔ کس نے یہ پیمائش درست طور پر مقرر کی ہے۔ یہ اللہ ہے۔
* فضائی تہہ کی موٹائی جس میں ہوا میں مختلف گیسوں کی متناسب مقدار شامل ہے بشمول آکسیجن جس کی وجہ سے زندگی ممکن ہے کس نے ممکن بنائی ہیں۔ اور یہ بھی کہ حال ہی میں دریافت کردہ اوزون کی تہہ جس نے زمین کو ڈھانپا ہوا ہے اور سورج کی مضر شعاعوں سے تحفظ کا کام کرتی ہے اور ہمارے سیارے کے لیے اینٹی بایوٹک کا کام بھی کرتی ہے۔ یہ شعاعوں کی ایک مخصوص مقدار کو زمین کی حد میں داخل ہونے دیتی ہے جو کہ حیات کے لیے ضروری ہے۔ یہ سب بہت ہی ٹھیک ٹھیک قاعدے کے ساتھ بنائی گئی ہیں اور معمولی سی تبدیلی زمیں کی تباہی کی صورت میں ظاہر ہوسکتی ہے۔ کس نے اتنے احسن طریقے سے یہ نظام بنایا۔ یہ اللہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207

*زمین سے نکلتی زہریلی گیسیں جو کہ زمانہ قدیم سے ہی زمین کے اندر سے آج تک نکل رہی ہیں، زمین کی فضا کو آلودہ کردیتی ہیں۔ یہ فضا ہمارے نظام تنفس سے ہم آہنگ ہوا پر مشتمل ہے۔ ہوا فطری طور پر صاف ہوتی ہے اور اپنے اندر وہ تمام ضروری گیسیں رکھتی ہے جن کی نہ صرف ہم کو بلکہ تمام اجسام کو زندہ رہنے کے لیے ضرورت ہے۔ ہوا تقریباً اٹھتر فی صد نائٹروجن اور اکیس فی صد آکسیجن گیس پر مشتمل ہے۔ اگر یہ تناسب بگڑ جائے اور آکسیجن پچاس فی صد تک بڑھ جائے تو وہ تمام اجسام جل جائیں گے اگر معمولی بجلی زمیں کو چھو جائے۔ کس نے یہ تناسب ِ احسن بنایا ہے۔ یہ اللہ ہے۔
کچھ درختوں کے پتے انسانی جسم کے پھیپھڑوں کی مانند کام کرتے ہیں ۔ ان کا کام ذرا مختلف انداز میں سانس لینا ہی ہوتا ہے۔ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں اور آکسیجن کا اخراج کرتے ہیں جبکہ انسان اور حیوانات آکسیجن کو جذب کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرتے ہیں۔
تم دیکھ سکتے ہو اگر درخت ختم ہوجائیں تو انسان و حیوان بھی نتیجہ میں ختم ہوجائیں گے ۔ یہ بقا کے لیے ایک دوسرے کی ضرورت ہیں۔ ان کی یہ ہم آہنگی کتنی حیرت انگیز ہے۔ یہ ہم آہنگی خالقِ حقیقی نے بنائی ہے۔ یہ اللہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207

یہ تمام بیان کردہ کچھ مثالیں ہیں لاتعداد اشارات اور شہادتوں میں سے جو کائنات میں موجود ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کو بیان کرتی ہیں جو ہمارا خالق ہے۔ یہ بہت ہی غیر عقلی اور نامناسب ہوگا یہ سوچنا کہ کائنات ایک حادثہ کی وجہ سے وجود میں آئی ہے بغیر کسی خالق کے۔ یہ نپی تلی و تخمین شدہ تخلیق ظاہر کرتی ہے کہ اسے خالق حقیقی یعنی اللہ تعالیٰ نے بنایاہے۔
اس بدو کی کہانی تو تم نے سنی ہی ہوگی جو کہ ایک صحرا میں رہتا تھا۔ یہ کہانی ہمارے زمانہ قدیم کی ایک روشن مثال ہے۔ بہت متاثر کن مثال کہ کیسے لوگ اللہ کے وجود اور توحید تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ یہ بدو اونٹوں کی رکھوالی کرتا تھا۔ ایک مرتبہ جب وہ اونٹوں کو چارہ ڈال رہا تھا تو کسی نے پوچھا۔ " تم اپنے خالق کے وجود کے کس طرح قائل ہو" بدو نے ایک پُردلیل عقلی جواب دیا " اس اونٹ کے فضلات ظاہر کرتے ہیں کہ یہ ایک جاندار جسم ہے اسی طرح نشان ِ قدم گزرنے والے کے وجود کو ظاہر کرتے ہیں"
تو پھر کس طرح اس آسمان کے وجود، سیاروں اور ان کے مدار کے وجود ، زمیں اور اس کے اندر یہ ہیبت ناک پہاڑ تم کو اپنے عظیم خالق حقیقی کے وجود کا پتہ نہیں دیتے؟ اللہ کے وجود کا جو کائنات کی ہر باریکی کا جاننے والا ہے کیونکہ وہی تو خالق ہے۔
سائنسی تجربات جو زمانہِ جدید میں کیے گئے اس کائنات کے ایسے مظاہر اور حقائق سے پردہ اٹھاتے ہیں جو ایک عاقل انسان کو بآسانی قائل کردیں کہ یہ کائنات ایک ہی خالق نے بنائی ہے۔ تو اس ایک عظیم خالقِ حقیقی کی عبادت ہر باشعور انسان اپنی مرضی سے کرنا چاہے گا؟ اپنی رضا کو اللہ کی رضا کےآگے خم کردے گا۔ سرِ تسلیم خم ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
میں یہ کہنا چاہوں گا فطرت بلکل عقلی توجیہ پر پوری اترتی ہے۔ دراصل انسانی فطرت بسا اوقات کسی وجہ سے اپنی اصل سے دور ہوجاتی ہے مثلا میڈیا، غلط گھریلو حالات، غلط صحبت وغیرہ مگر جب اسے اللہ تعالٰی کی طرف سے ہدایت موصول ہوتی ہے اور وہ سچائی کو پہچان لیتی ہے۔ پھر وہ بیدار ہوجاتی ہے اور اپنی اصل کی طرف لوٹ آتی ہے جو کہ ایک اللہ پر پختہ یقین ہے۔
ہم شہادت دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جو ہر موجود کا خالقِ عظیم ہے۔ اور اللہ ہم کمزور بندے ہیں ۔ ہم تجھ سے ہدایت کی بھیک مانگتے ہیں تاکہ ہم خود ہدایت پر رہیں اور دوسروں کو بھی ہدایت کی راہ دکھاتے رہیں۔ اللہ ہم کو گمراہی میں نہ چھوڑنا کہ ہم ذلیل و خوار ہوجائیں۔ اللہ ہم کو ہر دنیا میں سربلند رکھ۔ آمین۔

http://www.quran.or.kr/urdu/laqa.pdf
ڈاکٹر عبدالوہاب زاہد کا کتابچہ "لقا مع الفطرہ" کا انگلش ورژن سے ترجمہ آپ کی خدمت میں کچھ تصرف وتدوین سے پیش کیا ہے۔ اصل مترجم ہمت علی ہے۔
 
Top