السلام علیکم
جتنے بھی علوم ہیں ایک مثال سے! جیسے اسلامیات کی کتاب لے لیں، اس میں باب ہوتے ہیں ان باب میں مضامین ہوتے ہیں۔ ہر مضمون کے آخر میں سوالات ہوتے ہیں، ان سوالات کے جواب اسی باب میں موجود ہوتے ہیں، مضمون پڑھنے والا اسی سے جوابات تلاش کر کے دیتا ھے۔ ایسے ہی ہر مضامین میں اسے پڑھنے کے بعد سوالات کے جوابات اسی سے تلاش کئے جاتے ہیں۔
وَلَقَدْ جِئْنَاهُم بِكِتَابٍ فَصَّلْنَاهُ عَلَى عِلْمٍ هُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور بیشک ہم ان کے پاس ایسی کتاب (قرآن) لائے جسے ہم نے علم پر مفصّل کیا، وہ ایمان والوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔
7:52
ایسے لوگوں کے سوالات بے معنی ہوتی ہیں انہیں آپ ہر اینگل سے جتنے بھی نفیس جواب دے کر دیکھ لیں یہ کبھی مطمعن نہیں ہونگے کیونکہ
تِلْكَ الْقُرَى نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَآئِهَا وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ مِن قَبْلُ كَذَلِكَ يَطْبَعُ اللّهُ عَلَى قُلُوبِ الْكَافِرِينَ
یہ وہ بستیاں ہیں جن کی خبریں ہم آپ کو سنا رہے ہیں، اور بیشک ان کے پاس ان کے رسول روشن نشانیاں لے کر آئے تو وہ اس قابل نہ ہوئے کہ اس پر ایمان لے آتے جسے وہ پہلے جھٹلا چکے تھے، اس طرح اللہ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے
ایک کہاوت ھے، کالج میں انڈکشن ڈے پر پروفیسر نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے یہ کہا 20 جمع 40 اور بتاؤ میں عمر کتنی ھے؟
کلاس میں تھوڑی دیر کے لئے سناٹا اور ایک لڑکی نے جواب دیا، 60 سال۔
پروفیسر: تمہیں کیسے معلوم ہوا۔
طالبہ: سر میرا بڑا بھائی بھی اسی طرح کے سوال کرتا ھے جو آدھا پاگل ھے اور اس کی عمر 30 سال ھے تو میں نے اندازا کیا آپ کی عمر 60 سال ہو گی۔
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لاَّ يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ يَسْمَعُونَ بِهَا أُوْلَـئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ
اور بیشک ہم نے جہنم کے لئے جِنّوں اور انسانوں میں سے بہت سے کو پیدا فرمایا وہ دل رکھتے ہیں وہ ان سے سمجھ نہیں سکتے اور وہ آنکھیں رکھتے ہیں وہ ان سے دیکھ نہیں سکتے اور وہ کان رکھتے ہیں وہ ان سے سن نہیں سکتے، وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ زیادہ گمراہ، وہی لوگ ہی غافل ہیں۔
7:179
اللہ سبحان تعالی کے بارے میں ایسے سوالات کرنے والوں کے لئے اس آیت میں جواب ہی کافی ھے۔
هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ أَن تَأْتِيهُمُ الْمَلَآئِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لاَ يَنفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا قُلِ انتَظِرُواْ إِنَّا مُنتَظِرُونَ
وہ فقط اسی انتظار میں ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آ پہنچیں یا آپ کا رب آ جائے یا آپ کے رب کی کچھ نشانیاں آجائیں۔ جس دن آپ کے رب کی بعض نشانیاں آ پہنچیں گی کسی شخص کا ایمان اسے فائدہ نہیں پہنچائے گا جو پہلے سے ایمان نہیں لایا تھا یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہیں کمائی تھی، فرما دیجئے: تم انتظار کرو ہم منتظر ہیں۔
6:158
آخر میں اس
لنک پر مطالعہ فرما کر چیک کر سکتے ہیں۔
والسلام