دنیا میں اور بھی دیکھے ہیں ہم نے ہٹ دھرم
مگر سب پر سبقت لے گئی بے حیا ئی آپ کی
جناب پہلی بات تو میں نے کہا تھا کہ صحابی سے دیکھاو جو تم نے مجھ سے مانگا تھا میں نے دیکھایا۔اگلی بات قرآن کی آیت پیش کی۔جس کی تشریح میں تمنے خود اس مفہوم کو تسلیم کیا کہ نبی اکرم نے نماز کے ذریعے سے مدد مانگی۔جبکہ اللہ نے نماز کو مددگار قرار دیا۔تو ثابت ہوا کہ توسل بمعنی استعانت قرآن سے ثابت ہے۔حدیث پیش کی سل ربیعہ والی جواب نہیں آیا۔میں نے کہا تھا کہ کسی صحابی نے اس کو شرک کہا کو جواب نہیں آیا۔شاہ صاحب نے مسقل سمجھ کر مانگنے کو شرک کہا توسل کو نہیں۔اگلی بات جو لوگ صحابہ کے قول کو حجت نہیں مانتے وہ علامہ الوسی کا قول پیش کرنے لگے۔فی الحال صرف ایک سوال ہے کہ کیا علامہ الوسی آپ کے نزدیک حجت ہیں؟دوسری بات انہوں نے بدعت کہا ہے شرک نہیں۔کیا یا نہ کیا کی بحث الگ ہے۔اور تم نے میری کس دلیل کا جواب دیا ہے؟اب اگر میری باتوں کا جواب آئے گا تو ہی میں پوسٹ کروں گا
نہیں ہے علم اُن میں جھل کی مستی کا جھگڑا ہے
یہ باتیں غیر ثابت ہیں ، زبر دستی کا جھگڑا ہے
ہٹ دھرم کون ہے یہ پوسٹیں پڑھنے والے خود جان لیں گے :
پوسٹ نمبر 162میں جناب نے یہ مطالبہ کیا تھا ( آپ صرف ایک ہی سے دیکھا دیں کہ اس نے شرک کہا ہو) اس مطالبہ میں " صحابی " کا لفظ دیکھا دیں؟
بندہ نے جناب کا یہ مطالبہ پورا کر دیا ہے اسے نہ مان کر جناب ہٹ دھرم بنے ہوئے ہیں ۔
قادری جی :
توسل: توسل إلی اللہ بعمل أو وسیلة یعنی اللہ تک تقرب حاصل کرنا
الواسلہ والوسیلة یعنی ذریعہ تقرب، مرتبہ، درجہ (منجد عربی؍اردو)
توسل بمعنی نزدیکی جتن بچیزے و بکارے (منتہی الادب)
توسل بمعنی رغبت (مفردات القرآن) توسل بمعنی حاجت (لسان العرب)
استغاثة: غوث سے، بمعنی مدد کے لئے چلانا اور استغاث یعنی مدد چاہنا (منجد)
غوث یعنی فریاد و فریاد رس۔
استغاثة یعنی فریاد خواستن (منتہی الادب)
مذکورہ حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ توسل و استعانت میں واضع فرق ہے۔
اور جناب اسے ایک بنانے پر تلے ہوئے ہیں؟؟؟
بندہ نے جو " واستعینو الخ کی تشریح نقل کی جناب نے اس پر لکھا ہے کہ اس میں تو نے
لفظ " نماز کے ذریعہ " لکھ کر مان لیا ہے کہ توسل و استعانت ایک چیز ہیں؟
اپنی عقل پر ماتم کریں : کیا رسول اللہ ﷺ نماز سے یہ کہتے تھے میری مدد کر؟ یا اللہ کو نماز کا واسطہ دیتے تھے کہ یا اللہ نماز کے واسطے یا وسیلہ سے میرا کام کر دے؟
نماز کے زریعہ کا صاف مطلب ہے کہ نماز میں اللہ سے مانگتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اسی کی اپنی امت کو تعلیم بھی دی
رانا جی : مدعی آپ ہیں بندہ نہیں؟ دلیل مدعی کے ذمہ ہوتی ہے منکر کے نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی تک جناب " غیر اللہ سے استمداد و استعانت " پر اپنا دعوی نہیں لکھ سکے ۔ سارا زور جناب لگا رہے ہیں کہ استمداد و استعانت سے مراد وسیلہ و تبرک ہوتا ہے ۔ اور اپنے اس دعوی( استعانت و استمداد سے مراد وسیلہ و تبرک ہوتا ہے) پر ابھی تک قرآن مجید حدیث صحیح اور صفہ سے لیکر تمام محدثین سے ایک حوالہ بھی نقل نہیں کر سکے اور ان شاء اللہ نہ کر سکیں گے ۔
بندہ غیر اللہ سے استمداد و استعانت کا منکر ہے ۔ منکر سے دلیل کا مطالبہ چہ معنی دارد۔۔۔۔۔۔
چلو " واستعینو " کی تفسیر صفہ سے لیکر تمام محدثین میں سے صرف دس محدثین سے نقل کردو کہ ( استعانت و استمداد سے مراد وسیلہ و تبرک ہوتا ہے) آؤ میدان میں ؟؟؟
بندہ شاہ ولی اللہ مفسر محدث دہلوی سے استعانت کا شرک ہونا ثابت کر چکا ہے ۔
دلیل دعوی پر ہوتی ہے غیر اللہ سے استمدا و استعانت دعوی ہی جناب کا موجود نہیں دلیل کیسی؟
اس پوسٹ سے فرار ہی جناب کو بچا سکتا ہے اور اب جناب فرار کے لئے پر تول رہے ہیں جبھی تو جناب نے لکھا ہے کہ
اب اگر میری باتوں کا جواب آئے گا تو ہی میں پوسٹ کروں گا
نہ نو من تیل ہوگا اور نہ رادھا ناچے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔