محترم ارسلان صاحب،سوال نمبر12۔
مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اﷲَ وَ مَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْھِمْ حَفِیْظًا (سورۃ النسائ:80)۔ جو شخص رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بیشک اُس نے اللہ کی فرمانبرداری کی اور جو نافرمانی کرے تو اے پیغمبر تمہیں ہم نے اُن کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا ۔
اللہ رب العزت نے فرمایا: جس نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی اُس نے اللہ کی پیروی کی۔ اب بتائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہم کس طرح کریں گے؟ یقینا احادیث کے ذریعے۔ تو مان لیں کہ احادیث دین کا لازمی جز ہیں۔
اگر ہم محدب عدسہ بھی لگا کر دیکھیں تو اس آیت میں کہیں بھی "حدیث کی اطاعت" کا حکم نہیں، نہ ہی حدیث کی اطاعت کی جاسکتی ہے، بلکہ اطاعت تو قرآن کریم کی بھی نہیں کی جا سکتی، چہ جائیکہ حدیث کی اطاعت کی جائے۔ آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ آیات سے من مانا مطلب نکال لیتے ہیں ، وہ مطلب جو آپکے عقیدہ کے مطابق ہو۔
اطاعت کا مطلب "کسی کے حکم کی فرمانبرداری کرنا " ہے۔ اور یہ کوئی زندہ سلامت ہستی ہوگی جس کی ہمیں فرمانبرداری کرنی ہے۔اس آیت میں یہ کہا گیا ہے اگر تمہیں اللہ کی اطاعت کرنی ہے تو تمہیں رسول کی اطاعت کرنی ہے۔محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ذاتی اطاعت پورے قرآن کریم میں کہیں نہیں ہے، ہاں انکی اتباع کا حکم ہے، اور اتباع کسی کے اصولوں پر چلنے کو کہتے ہیں۔ جسے ہم پیروی کرنا کہتے ہیں، فرمانبرداری (اطاعت) اور پیروی (اتباع) میں یہی بنیادی فرق ہے، ہم محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اتباع تو کرسکتے ہیں، لیکن انکی اطاعت ہم نہیں کرسکتے ، کیونکہ اب وہ وفات پا چکے ہیں۔ لہذا ہمیں ایک زندہ ہستی کی اطاعت کرنی ہے۔تبھی اللہ کی اطاعت ممکن ہوگی۔