محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
خوش ضرور،لیکن اصل خوشی مجھے تب ہو گی جب آپ اللہ کی خوشنودی کے لیے اپنے موقف سے رجوع کرو گے۔مجھے علم نہیں : خوش
خوش ضرور،لیکن اصل خوشی مجھے تب ہو گی جب آپ اللہ کی خوشنودی کے لیے اپنے موقف سے رجوع کرو گے۔مجھے علم نہیں : خوش
قارئیں حضرات! اب ذرا عمران علی صاحب کی علمی اپروچ ملاحظہ فرمائیے،muslim صاحب کی طرح یہ بھی شاید سوالات دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں؟
ارسلان صاحب۔
آپ سے میں آپ کی طرح چار یا پچاس سوالات نہیں کروں گا۔ آپ صرف اس آیت کا جواب دے دیں۔
تِلْكَ آيَاتُ اللَّـهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۖ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّـهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ ﴿٦-٤٥﴾
یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم تم پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، پھر اللہ اور اس کی آیتوں کے بعد کونسی حدیث پر ایمان لائیں گے،
حدیث کے انکار کر کے جس کفر کے اندھیروں میں آپ اور علی عمران بھٹک رہے ہیں وہاں اس قسم کی گفتگو عجب نہیں۔اللہ کا کلام اور رسول کی حدیث (بخاری و مسلم وغیرہ وغیرہ) آپ کی نزدیک دونوں اللہ کی وحی اور اس کا کلام ہیں۔
کیا اللہ کے دیگر تمام رسول اور انبیاء کرام کے لیئے بھی اللہ کا یہی دستور اور اللہ کی یہی سنّت رہی ھے؟
کیا انبیاء سابقین بھی، اللہ کی کتاب کے ساتھ حدیث کی کتابیں بھی لائے؟
قارئین حضرات! یہ عمران علی صاحب حدیث دشمنی میں مسلم صاحب سے کم نہیں لیکن یہ تو مبہوت اس وقت ہوئے جب میں نے ان سے چار سوالات پوچھ لیے،اب ان کو کیا پتہ تھا کہ مجھے ایسے سوالات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا؟ آئیے ذرا میں آپ کو بتاتا ہوں۔حدیث کے انکار کر کے جس کفر کے اندھیروں میں آپ اور علی عمران بھٹک رہے ہیں وہاں اس قسم کی گفتگو عجب نہیں؟
آپ دونوں کی علمی اپروچ کا بھانڈا تو میں چار سوالات والے تھریڈ میں پھوڑ چکا ہوں،اب چونکہ ان چاروں سوالوں کا جواب تو آپ دونوں منکرین حدیث کے بس کا کام نہیں ہے اس لیے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر ایسی باتیں کرتے پھر رہے ہیں۔تم دونوں کا کام صرف دوسروں سے سوال پوچھنا ہے ہمای طرف سے کوئی سوال پوچھ لے تو چپ لگ جاتی ہے،تم دونوں اپنے باطل موقف کو ثابت کرنا چاہتے ہو تو ذرا مجھے چار حرمت والے مہینوں کے نام ہی بتا دو۔
اور جب میں نے چار سوالات والے تھریڈ کا لنک دیا تو جناب کہنے لگےکونسے چار سوالات؟
نصاب سے ہٹ کر نہیں بلکہ سیدھے الفاظوں میں کہو کہ مجھے یہ سوالات دیکھ کر بوکھلاہٹ ہو گئی ہے،اور ہمارا علمی اپروچ کا بھانڈا پھوٹنے کو ہے۔یہ چاروں سوالات ہمارے نصاب سے ہٹ کر ہیں،
اب ان کے حدیث دشمن دوسرے ساتھی مسلم صاحب جن کو علم تو ہے نہیں بس ہر تھریڈ میں احادیث مبارکہ پر باطل اعتراضات کر کے گمراہای پھیلاتے پھرتے ہی۔نئے سوالات کرنے لگے۔میں ان سوالات کا جواب بھی دے سکتا ہوں۔الحمدللہمجھے علم نہیں : خوش
آپ کے موقف کے مطابق ان "لگاتار" چار مہینوں کے نام بتاؤ،اور یہ بھی بتانا کہ وہ ان چار مہینوں کے نام کا آپ کو کیسے پتہ چلا؟ارسلان بھائی،
چلیے ہم تو آپکے پچاس سوالات میں سے ایک کا بھی جواب نہیں دے سکتے کیوں کہ ہم تو ٹھہرے ہی نرے جاہل، لیکن آپ کے رفقاء نے بھی تو ابھی تک میرے "اطاعت رسول" اور "ولی کے مروجہ مفاہیم پر اٹھائے گئے اعتراضات" کا جواب ابھی تک نہیں دیا۔اسے ہم کیا کہیں۔ اگر آپ صرف ایک سوال "اطاعت رسول" پر بات کر لیں، تو آپ کے سب کے سب سوال بے کار ہوجاتے ہیں۔
رہ گیا معاملہ حرمت کے مہینوں کا تو اس بارے میں ہم آپکو بتاتے چلتے ہیں کہ یہ چاروں مہینے لگاتارہیں، آپکے مذہبی عقیدے کی طرح بیچ میں مہینے چھوڑ کر نہیں۔ اگر آپ سورۃ توبہ کا مطالعہ کریں گے تو اول تو اس میں حرمت کے مہینوں کے یاد رکھنے پر زور دیا ہی نہیں گیا، بلکہ مفسدین کا قلع قمع کرنے پر زور ہے، چونکہ جب "حج اکبر" کے دن اس بات کا فیصلہ ہوگیا کہ ان مجرموں کے خلاف کاروائی کرنی ہے تو چونکہ اس وقت حرمت کا کوئی مہینہ چل رہا تھا، اور اسلامی حکومت یہ معاہدہ کرچکی تھی کہ ہم حرمت کے مہینوں کا احترام کریں گے اور اس میں جنگ یا قتل و غارت نہیں کریں گے ، فلہذا ان مجرموں کے خلاف آپریشن کو حرمت کے مہینوں کے ختم ہونے پر ملتوی کیا گیا، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے یہ مہینے لگاتار تھے، بیچ میں چھوڑ چھوڑ کر نہیں، جیسا کہ عام طور پر مذہبی لوگ مانتے ہیں۔ یہ تو ایک دلیل کہ یہ مہینے لگاتار ہیں، اب دوسری دلیل کی طرف آتے ہیں، وہ ہے، سورۃ توبہ میں وارد لفظ " انسلخ" کی۔
فَإِذَا انسَلَخَ الْأَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ ٩:٥
ترجمہ : اور جب حرمت کے مہینے (لگاتار) گزر جائيں۔
اس میں لگاتار ترجمہ کی وضاحت کے لیے ہم نے لگایا، کیونکہ اس کا مادہ "س ل خ" ہے، جس کا مطلب کسی چیز کا پے در پے یا لگاتار وقوع پزیر ہونا ہے، مثلاً سلخ کا مطلب کسی جانور کی کھال کھینچ لینا، ظاہر ہے کہ کھال ایسے کھینچتے ہیں کہ کوئی نشان تک باقی نہیں رہتا، اسی طرح اس کا ایک مطلب سانپ کا اپنی کینچلی اتارنا بھی ہے، اسی طرح سورۃ یس میں ہے،
وَآيَةٌ لَّهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَار ٣٦:٣٧
ترجمہ: اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے کہ کس طرح ہم اس میں دن کھینچ کر نکالتے ہیں۔
دیکھیے ان تمام تر مفاہیم میں کسی چیز کا لگاتا بغیر کسی وقفہ کے متواتر واقع ہونے کی طرف اشارہ ہے، لیکن دوسری طرف مذہبی دنیا کو دیکھیں تو ان کے حرمت کے مہینے عجیب ہیں، محرم، رجب، ذوالقعدہ اور ذی الحجہ، جبکہ نام نہاد علماء کا اس میں بھی اختلاف ہے، کیونکہ ایک رائے یہ بھی ہے کہ یہ ١٠ ذوالحجہ سے لیکر ١٠ ربیع الثانی تک لگاتار چارمہینے ہیں۔ قرآن کریم کے مطابق اگر دیکھا جائے تو اگر ہم ذوالحجہ کے مہینے میں "حج اکبر " کو منعقدہ سمجھیں تو ثانی الذکر تاویل قدرے ٹھیک معلوم ہوتی ہے، کیونکہ اس طرح ذوالحجہ سے ربیع الاول تک چار مہینے لگا تا ر پڑتے ہیں۔ لہذا ہم ربیع الثانی کے دس دن اس میں شامل نہیں کریں گے۔اول الذکر تاویل تو قرآن کریم کی آیات اور لفظ "انسلخ" کی مذکورہ بالا بحث سے ہی غلط ثابت ہوجاتی ہے، اور اسکے لیے ہمیں کچھ ذیادہ دلائل دینے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔کیونکہ رجب سے رذالحجہ تک ٥ ماہ کا وقفہ ہے، اور اگر ہم رجب سے محرم تک کو لگاتار گنیں تو یہ ٦ ماہ بنتے ہیں۔ اور ربیع الثانی تک تو یہ ٨ ماہ بن جاتے ہیں۔ لہذا یہ دلیل تو انتہائی بودی ثابت ہو جاتی ہے،
ارسلان بھائی اب ہم نے آپ کے مہینوں والا مسئلہ تو حل کر دیا ہے، فلہذا آپ مہینوں والا سوال دوبارہ پوچھنے کی زحمت نہ کیجیے گا،
والسّلام،
عمران علی
ثم تتفکروا
علی عمران صاحب چشمے کی آپ کو زیادہ ضرورت ہے لہذا اسے آپ ہی لگائیں۔ارسلان صاحب،
چشمہ ارسال کردوں کیا ، اس میں لکھا تو ہے کہ ذی الحجہ سے لیکر ربیع الاول تک لگاتار چار مہینے ، اور کونسے مہینوں کے نام درکار ہیں آپ کو؟
حرمت کا کون سا مہینہ چل رہا تھا؟چونکہ جب "حج اکبر" کے دن اس بات کا فیصلہ ہوگیا کہ ان مجرموں کے خلاف کاروائی کرنی ہے تو چونکہ اس وقت حرمت کا کوئی مہینہ چل رہا تھا